تازہ تر ین

پنجاب کی یونیورسٹیوں میں کیا ہو رہا ہے؟؟

لاہور‘ کراچی (خصوصی رپورٹ) پنجاب کی پرائیویٹ اور پبلک یونیورسٹیوں میں انتہاپسند نظریات رکھنے والے گروپس کی طرف راغب طلبہ کی تعداد میں اضافہ ہو گیا ہے جو 63سے بڑھ کر 180کے قریب پہنچ گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پنجاب کی چار پرائیویٹ اور پانچ پبلک یونیورسٹیوں میں کالعدم اور انتہاپسند نظریات رکھنے والے گروپس کی طرف راغب طلبہ کی تعداد 180کے قریب پہنچ گئی ہے۔ یہ تعداد چند ماہ پہلے 63تھی لیکن ان میں ایکٹیو کیٹگری جسے بلیک ٹیگ کہا جاتا ہے کی تعداد بہت کم ہے جو ابھی پرائمری سٹیج میں ہیں۔ پنجاب کے بڑے تعلیمی اداروں میں پڑھنے والے ان طلبہ کا اپنے ہم خیال دوستوں سے سندھ خصوصاً کراچی اور حیدرآباد‘ خیبرپختونخوا‘ بلوچستان اور گلگت بلتستان میں بھی رابطہ ہے۔ یہ طلبہ یونیورسٹی کیمپس کے اندر اور باہر اپنے ہم جماعتوں کو ٹارگٹ کر کے سلیکٹ کرتے ہیں اور پھر ان سے علیحدہ میٹنگز کر کے کالعدم اور انتہاپسند نظریات کا پرچار کرتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کو نہ پکڑنے کی وجہ ان کے ماسٹرز تک پہنچنا ہے‘ یعنی ملک کے اندر سے آپریٹ کرنے والے ان کے ماسٹر سلیپر سیلز‘ دہشت گرد یا انتہا پسند کے ایک چھوٹے سے کارندے کو پکڑنے سے سارا نیٹ ورک نہیں توڑا جا سکتا۔ انٹیلی جنس اداروں کے کاﺅنٹر ٹیررازم آپریشنز ایک صبر آزما کام ہے اس میں بعض اوقات کئی ماہ یا اس سے بھی زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔ تعلیمی اداروں اور چند ٹارگٹس کانام افشاں کرنے سے سارے آپریشن ناکام ہوسکتے ہیں۔ پنجاب میں جن دہشت گرد گروپس کے ساتھ بلیک ٹیگ والے طلبہ کے رابطے تھے ان میں داعش، حزب التحریر، صوت الامت،القاعدہ اور بلوچ علیحدگی پسند اور پشتون قومیت پسند گروپس شامل ہیں۔ علاوہ ازیں سندھ میں حکومت اور حساس اداروں نے دہشت گردی کے نیٹ ورک سے متعلق سرکاری جامعات کو فوکس کررکھا ہے۔نجی جامعات کو نظرانداز کرنے سے مختلف علاقوں میں قائم نجی جامعات کے کیمپس میں کالعدم تنظیموں کا نیٹ ورک قائم ہونے کا خدشہ ہے۔ دہشت گردی کے چند واقعات میں اعلیٰ سرکاری تعلیمی اداروں کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کے ملوث نکلنے کے بعد تمام سرکاری مشینری کا مرکز نگاہ سرکاری جامعات بن گئی ہیں جس سے نجی جامعات کو کھلی چھوٹ مل گئی ہے۔


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain