تازہ تر ین

بجلی صارفین سے کتنا خفیہ ٹیکس وصول کیا جارہا ہے؟ پارلیمنٹ میں حکومت کا سنسنی خیز انکشاف

اسلام آباد (آئی این پی) قومی اسمبلی کو آگاہ کیا گیا ہے کہ ملک میں بجلی صارفین پر9قسم کے ٹیکسز لاگو ہیں، یکم جنوری 2013 سے اب تک قومی گرڈ اسٹیشن میں 7759.8میگاواٹ شامل کی گئی، سی پیک کے تحت خیبرپختونخوا میں 11 ہائی ویز اور موٹرویز تعمیر کی جا رہی ہیں، ملکی قوانین سے عوام الناس کو آگاہ کرنے کےلئے دی پاکستان کوڈ ویب سائٹ تیار کی جا رہی ہے، گزشتہ تین سالوں کے دوران ملک بھرمیں 1428سی این جی اسٹیشنز بند ہوئے ، مالی سال 2017-18کے سالانہ ترقیاتی پروگراموں میں سڑکوں کی تعمیر کے85منصوبوں کےلئے 319.720ارب روپے مختص کئے گئے، 30جون 2017تک گردشی قرضہ 379ارب روپے جبکہ پاور سیکٹرز سے 729.9ارب روپے کی رقم قابل وصول تھی، یکم جنوری 2016سے 30جون 2017تک قومی احتساب بیورو (نیب) نے پلی بارگین اور رضا کارانہ طور پر واپسی کے تحت 11697.989ملین روپے ریکور کئے ۔بدھ کو قومی اسمبلی میں ارکان کے سوالوں کے جواب وفاقی وزیر قانون زاہد حامد ،وزیر مملکت مواصلات جنید انوار چوہدری،پارلیمانی سیکر ٹری وزارت توانائی اظہر قیوم ناہرہ نے دئےے۔رکن صاحبزادہ محمد یعقوب کے سوال کے جواب میں وزارت توانائی نے ایوان کو آگاہ کیا کہ اس وقت ملک میں متبادل توانائی کے 24منصوبوں سے بجلی حاصل کی جا رہی ہے، جن میں ہوا سے بجلی پیدا کرنے کےلئے 15منصوبے، شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کے 4 جبکہ گنے کے پھوک سے بجلی پیدا کرنے کے 5منصوبے شامل ہیں، ان تمام منصوبوں سے مجموعی طور پر 1348.6میگاواٹ بجلی حاصل کی جا رہی ہے جبکہ متبادل توانائی کے 21منصوبوں پر کام جاری ہے جن سے 822.6میگاواٹ بجلی حاصل ہو گی،یہ منصوبے 2018تا 2020کے درمیان مکمل ہو جائیں گے۔ رکن شازیہ مری کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری و توانائی اظہر قیوم ناہرہ نے کہا کہ اس وقت بجلی صارفین پر9قسم کے ٹیکسز لاگو ہیں، جن میں الیکٹرک سٹی ڈیوٹی، پی ٹی وی فیس، انکم ٹیکس، جنرل سیلز ٹیکس، ایکسٹرا ٹیکس، مزید ٹیکس،نیلم جہلم سرچارج، نرخ کو معقول بنانے کی بابت سرچارج اور سرمایہ کاری لاگت سرچارج شامل ہیں۔ قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران ملک میں لوڈشیڈنگ سے متعلق سوالات کا تسلی بخش جواب نہ ملنے پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور ایوان سے علامتی واک آﺅٹ کیا۔ ملک میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ درست نہ بتانے پر اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے جھوٹے جھوٹے کے نعرے لگائے، ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے وزارت توانائی کو اپوزیشن ارکان کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت کر دی، وقفہ سوالات کے دوران وزارت دفاع، انسانی حقوق اور وزارت آبی وسائل ڈویژن سے متعلق سوالات کے جوابات موصول نہ ہونے پر سپیکر ایاز صادق نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایوان کی کارروائی کچھ دیر کےلئے ملتوی کر دی اور متعلقہ وزارتوں کے آفیشلز کو اپنے چیمبر میں طلب کرلیا۔ بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران رکن نگہت پروین میر کے وزارت دفاع سے متعلق سوال، رکن عائشہ سید کے وزارت انسانی حقوق سے متعلق سوال اور رکن طاہرہ بخاری کے وزارت آبی وسائل ڈویژن سے متعلق سوالات کے جوابات موصول نہ ہونے پر سپیکر ایاز صادق نے برہمی کا اظہار کیا اور متعلقہ وزارتوں کے ایوان کی گیلری میں موجود آفیشلز اور ایڈیشنل سیکرٹریزکو اپنے چیمبر میں طلب کرلیا۔ تحریک انصاف کی طرف سے کورم کی نشاندہی کی وجہ سے حقوق رسائی معلومات بل 2017ءکی شق وار منظوری کا عمل مکمل نہ ہو سکا۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں وزیر مملکت مریم اورنگزیب نے تحریک پیش کی کہ حقوق رسائی ملومات بل 2017ءسینٹ کی منظور کردہ صورت میں فی الفور زیر غور لایا جائے۔ پیپلز پارٹی کی ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ عوامی مرکز میں آتشزدگی کی وجہ سے سی پیک منصوبے سمیت کئی اداروں کا ریکارڈ جل گیا ہے ¾ ریکارڈ کے تحفظ کے لئے بھی قانون بننا چاہیے ¾ سارے ریکارڈ کی مائیکرو فلمز بننی چاہئیں ¾ہر چیز کا ریکارڈ جل جاتا ہے جس کا ریکارڈ طلب کیا جائے گا کہا جائے گا کہ جل گیا ہے۔ ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ بل کی شق 7 میں بعض معلومات کی فراہمی پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ ہمیں اس پر اعتراض ہے تاہم قومی سلامتی سے متعلقہ معلومات کی عدم فراہمی پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ اس شق کو ٹھیک کیا جائے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ہمیں طریقہ کار پر اعتراض ہے ترامیم پیش کرنے کے لئے ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ بل کب پیش ہوگا۔ شازیہ مری نے کہا کہ یہ اہم معاملہ ہے۔ بل کی شق 20ڈی کے تحت ریکارڈ ضائع کرنے کا جرمانہ صرف 50 ہزار رکھا گیا ہے۔ پی ٹی وی میں قومی اسمبلی کی مکمل کارروائی نہیں دکھائی جارہی ہے حالانکہ اپوزیشن کی بھی ساری تقاریر دکھائی جانی چاہئیں۔ بل کو زیادہ موثر بنایا جائے۔ قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ بل اس جذبے سے ہونا چاہیے کہ کسی حکومت یا اپوزیشن کا نہیں پورے ملک کے لئے ہونا چاہیے۔ ہم نے اپنے دور میں یہ روایت ڈالی تھی کہ ہم بل اپوزیشن کے حوالے کر دیتے تھے کہ بل کو بہتر بنایا جائے۔ حکومت کو بھی ہماری اس روایت کو برقرار رکھنا چاہیے۔


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain