تازہ تر ین

بینکوں اور مالیاتی اداروں میں کھلبلی،سٹاک ایکسچینج بھی پکڑ میں آگئی

لاہور (خصوصی رپورٹ) پاکستان سٹاک ایکسچینج کے درجن بڑے سٹاک بروکرز کے خلاف ان سائیڈز ٹریڈنگ اور مصنوعی اتار چڑھاﺅ کی تحقیقات شروع ہوگئی ہیں‘ جس کے باعث بروکرز میں کھلبلی مچ گئی۔ حکومت سے قربت رکھنے والے بروکرز نے دیگر سیاسی جماعتوں سے تعلقات استوار کرنا شروع کردیئے۔ تحقیقات میں سلطانی گواہ بننے اور تعاون کے بدلے رعایت لینے کے بھی ایس ای سی پی ‘ نیب اور دیگر اداروں سے رابطہ کرنے تھے۔ باخبر ذرائع کے مطابق ایس ای سی پی کے پاس گزشتہ تین سال کے دوران مخصوص انداز میں سرمایہ کاری اور سرمائے کے انخلاءمارکیٹ سے باہر ہی معاملات طے کرکے ان سائیڈ ٹریڈنگ کرنے اور گٹھ جوڑ کرکے مصنوعی اتار چڑھاﺅ کے ذریعے اربوں روپے منافع کمانے کی شکایات موجود ہیں۔ اس کے علاوہ ایف آئی اے کے پاس بھی منی لانڈرنگ اور دیگر غیرقانونی سرگرمیوں سے متعلق شکایات ہیں لیکن بااثر افراد کے دباﺅ کی وجہ سے تحقیقات پر پیش رفت نہیں ہورہی تھی اور معاملات سردخانے کی نذر کئے جاتے رہے تاہم اب بدلتی صورتحال میں سٹاک بروکرز کی فائلیں کھل گئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اعلیٰ حکومتی شخصیات کے ہائی پروفائل کیسز کے بعد دوسرے مرحلے میں سٹیٹ بینک‘ نیشنل بینک‘ ایس ای سی پی اور سٹاک ایکسچینج کے بروکرز کے خلاف تحقیقات میں تیزی آئے گی۔ سٹاک ایکسچینج کے بڑے بروکرز کی غیرقانونی سرگرمیوں کے ضمن میں متعدد بینکوں اور مالیاتی داروں کے ذمہ داران بھی قانون کی گرفت یں آئیں گے جن سے گٹھ جوڑ کے مصنوعی اتار چڑھاﺅ کے ذریعے ذاتی کمائی کیلئے اداروں اور عام سرمایہ کاروں کو بھاری نقصان پہنچایا گیا کئی بینکوں اور مالیاتی اداروں کے اعلیٰ افسران کے بروکریج ہاﺅسز سے گٹھ جوڑ کی بھی انکوائری کی جاری ہے جنہوں نے اپنے اداروں کی حصص خریداری کی ٹائمنگ اور جس کمپنی کے شیئرز بیچے یا خریدے ہیں اور دیگر متعلقہ خفیہ معلومات بروکریج ہاﺅسز کو فراہم کیں جس کا باقاعدہ اٹھایا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بیرونی سرمایہ کاری کی آڑ میں منی لانڈرنگ اور کالادھن سفید کرنے میں بروکر ملوث ہیں۔ تحقیقات شروع ہونے کی اطلاعات کے باعث سٹاک ایکسچینج کے بروکرز میں کھلبلی مچ گئی ہے اور کئی بوکرز نے حکومتی جماعت سے تعلق ترک کرکے دیگر اہم سیاسی جماعتوں سے رابطے قائم کرلئے ہیں اور ان کے فلاحی کاموں میں چندہ بھی دینے لگے ہیں۔ ایس ای سی پی کی جانب سے سٹاک بروکرز کے 20 بڑے کیسز کھلنے ہی اطلاعات گردش کررہی ہے جبکہ ایف آئی اے نے بھی کئی معاملات کی چھان بین تیز کردی ہے۔ تحقیقاتی اداروں کی ان سرگرمیوں کے باعث سٹاک ایکسچینج میں بے چینی بڑھ گئی اور بروکریج ہاﺅسز کی وجہ سے گھبراہٹ میں حصص کی فروخت کے رجحان کے باعث گزشتہ دو روز یعنی پیر اور منگل کو انڈیکس 1400 سے زائد پوائنٹس گرچکا ہے جبکہ حصص کی قیمتیں گرنے سے مارکیٹ کی مالیت میں دو کھرب روپے تک کمی آچکی ہے۔

 


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain