لاہور (خصوصی رپورٹ) سپریم کورٹ بار کے سالانہ انتخابات میں عاصمہ جہانگیر کے حمایت یافتہ صدارتی امیدوار پیر کلیم احمد خورشید سپریم کورٹ بار کے صدرمنتخب ہو گئے، جیت کی خوشی میں حامیوں کا جشن، نومنتخب صدر پیر کلیم احمد خورشید نے کہا ہے کہ ووٹ کے ذریعے ملک کا تحفط کروں گا۔سپریم کورٹ بار کے سالانہ انتخابات میں صدارتی امیدوار پیر کلیم احمد خورشید واضح برتری سے صدر منتخب ہو گئے۔ پیر کلیم احمد خورشید نے ایک ہزار تین سو پچانوے ووٹ حاصل کئے جبکہ ان کے مد مقابل صدارتی امیدوار حافظ عبدالرحمن انصاری ایک ہزار تین سو آٹھ ووٹ حاصل کر پائے۔سیکرٹری کی نشست پر صفدر تارڑ نے ایک ہزار اٹھانوے ووٹ حاصل کر کے برتری حاصل کی جبکہ ان کے مد مقابل امیدوار میاں اسلم چھ سو اڑتیس ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر رہے۔ قمرالزمان قریشی پنجاب سے نائب صدر کی نشت جیت گئے، انتخابی نتائج کا اعلان ہوتے ہی جیتنے والے عہدیداروں کے حامیوں نے جشن منایا، نو منتخب عہدیداروں کو پھولوں کے ہار پہنائے گئے اور مٹھائیاں تقسیم کی گئیں۔نو منتخب صدر پیر کلیم احمد خورشید کا کہنا ہے کہ وکلاءسے کئے وعدوں کو پورا کروں گا اور ان کے حقوق کا تحفظ کروں گا، آئین اور قانون کی بالا دستی کے لئے ہمیشہ جدوجہد کی اور کرتا رہوں گا۔نومنتخب سیکرٹری سپریم کورٹ بار صفدر حسین تارڑ کا کہنا ہے کہ وہ وکلاءکی توقعات پر پورا اتریں گے۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سالانہ انتخابات منگل کے روز پ±رامن طور پر اختتام پذیر ہوئے، سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں کل 958 ووٹرز نے ووٹ کاسٹ کیے، جبکہ لاہور میں کل ووٹرز کی تعداد 1287 تھی۔ پولنگ صبح آٹھ بجے سے شام پانچ بجے تک پ±رامن طور پر جاری رہی، پولنگ کے لیے اضافی وقت نہیں دیا گیا۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پولنگ اسٹیشن پر سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس (ر) تصدیق جیلانی، چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی پاکستان بار حفیظ الرحمان چوہدری، سابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس (ر) خواجہ شریف، پنجاب کے سابق گورنرز خواجہ طارق رحیم، شاہد حامد، سردار لطیف خان کھوسہ، جسٹس (ر) ملک قیوم، اعتزاز احسن، عاصمہ جہانگیر، رمضان چوہدری، حامد خان، احسن بھون، علی احمد کرد، سابق صدور لاہور ہائیکورٹ بار شفقت محمود چوہان، پیر مسعود چشتی، صدر لاہور ہائیکورٹ بار چوہدری ذوالفقار علی کے علاوہ دیگر سئینر وکلاءرہنماو¿ں نے ووٹ کاسٹ کیا۔ سپریم کورٹ بار کی موجودہ باڈی کی جانب سے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ایک سے دو بجے دوپہر تک کھانے کا وقفہ کیا گیا۔وکلاءکا کہنا ہے کہ بار ایسوسی ایشن کے ہر سال ہونے والے پ±رامن انتخابات جمہوریت کی بہترین مثال ہیں۔