پاکستان کی پارلیمان میں موجود تمام سیاسی جماعتوں نے اعلٰی عدلیہ اور فوج کو احتساب کے دائرے میں لانے سے متعلق شق کو مجوزہ قومی احتساب کمیشن کے قیام کے لیے زیرِ غور مسودۂ قانون سے نکالنے پر اتفاق کیا ہے۔پارلیمنٹ ہاؤس میں بدھ کے روز کمیٹی کے اجلاس کے بعد وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ ججوں اور جرنیلوں کو احتساب کے دائرے میں لانے سے متعلق شق کو پاکستان پیپلز پارٹی نے واپس لے لیا ہے۔وفاقی وزیر قانون کی زیر صدارت ہونے والے اس اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کی رکن شیریں مزاری نے حکومتی ارکان کے رویے اور اپنا موقف پیش کرنے کے لیے مناسب وقت فراہم نہ کیے جانے پر احتجاجاً واک آوٹ کیا۔یاد رہے کہ پاکستان میں کرپش کی روک تھام کے لیے موجود قومی احتساب بیورو کی جگہ قومی احتساب کمیشن قائم کرنے کے لیے مسودۂ قانون پارلیمان میں کمیٹی کی سطح پر زیرِ غور ہے۔حزب اختلاف کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے مجوزہ قومی احتساب کمیشن کے دائرۂ اختیار کو ججوں اور جرنیلوں تک وسیع کرنے کے لیے زیر غور مسودۂ قانون میں شامل کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ حزب مخالف کی دیگر جماعتوں، پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی نے بھی اعلی عدلیہ اور فوج کو احتساب کے دائرہ کار میں لانے کی مخالفت کی ہے۔وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ مجوزہ احتساب کے قانون کے دائرہ کار میں عدلیہ اور مسلح افواج کو نہیں لایا جائے گا اور تمام جماعتوں نے اس نکتہ پر اتفاق کر لیا ہے۔اُنھوں نے کہا کہ نئے احتساب کمیشن کے قیام کے بعد نیب میں تمام زیرِالتوا انکوائریاں اور مقدمات دیگر عدالتوں میں منتقل کر دیے جائیں گے۔زاہد حامد کا کہنا تھا کہ کرپشن کے مقدمات احتساب کمیشن یا نئی عدالتوں کو منتقل ہونے کے باوجود ختم نہیں ہوں گے اور نہ ہی شروع کی جانے والی انکوائریاں ختم کی جائیں گی۔اُنھوں نے کہا کہ سنہ 1999 میں بنایا جانے والا نیب کا قانون کافی سخت تھا۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ احتساب کا ایسا قانون بنانا چاہتے ہیں جس میں انصاف بھی ہو اور احتساب بھی۔اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی نے نیب کو ہی برقرار رکھنے اور اس کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے پر اتفاق کیا ہے۔پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر شریں مزاری کا کہنا تھا کہ وہ ججوں اور جرنیلوں کو احتساب کے دائرہ کار میں لانے کی تجویز سے اتفاق نہیں کرتیں۔اُنھوں نے کہا کہ احتساب کمیشن کے سربراہ کے تقرر میں اپوزیشن اور وزیر اعظم میں مک مکا نہیں ہونا چاہئیے۔تحریک انصاف کی رکن کا کہنا تھا کہ حکومت قومی احتساب کمیشن کے بل میں پاکستان تحریک انصاف کی تجاویز کو شامل کرنے کو تیار نہیں ہے۔اُنھوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف احتساب کمیشن کے لیے اپنی ترامیم پارلیمنٹ میں لائے گی۔