تازہ تر ین

’کچھ شکایات جائز ہیں‘۔۔۔خواجہ آصف نے بھی چُپ کا روزہ توڑ دیا

اسلام آباد(آئی این پی، مانیٹرنگ ڈیسک) وزیرخارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ملک میں انتخابات وقت پر ہوں گے ، ملک میں جمہوریت کی جڑیں گہری ہونے سے بین الاقوامی برادری کا ہم پر اعتماد بڑھے گا۔ پارلیمنٹ میں نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے آنے والا بل متفقہ ہے۔ حمزہ شہباز اور مریم نواز میں کوئی لڑائی نہیں ، عمران خان نے پچھلے چار سال میں جتنے بھی الزامات میاں نوازشریف پر لگائے وہ ثابت نہیں ہوسکے ، جس شخص نے اپنے اربوں روپے کےاثاثے ظاہر کئے اس کو دس ہزار درہم کی تنخواہ پر نااہل قراردے دیا گیا ، تمام سابق وزرائے اعظم کو اتنا ہی پروٹوکول ملتا ہے جتنا نوازشریف کو ملا ہے ، ملک میں اداروں کی مضبوطی کےلئے جو کردار نوازشریف کا ہے وہ کسی کا نہیں ،میری زرداری صاحب کےساتھ کوئی ورکنگ ریلیشن شپ نہیں ہے ، وزارت خارجہ اکیلے خارجہ پالیسی مرتب نہیں کرتی ، تمام ادارے اس میں شامل ہوتے ہیں ، افغانستان سے متعلق خارجہ پالیسی وہ امریکی جرنیل بنا رہے ہیں جو پندرہ سال سے افغانستان میں جنگ ہار رہے ہیں ، امریکن سیکرٹری ٹیلرسن کو جس طرح پاکستان میں پرامن ماحول میسر آیا افغانستان کے صدر اشرف غنی کو یہ بات دیکھنی چاہےے ،اقوام متحدہ میں امریکی مندوب نکی ہیلے کہتی ہیں کہ ہندو ستان ہمارے اوپر نظر رکھے گا ، ہم کوئی چھیڑ چھاڑ تو نہیں کر رہے کہ ہمارے اوپر نظر رکھی جائے ، ہم کشمیری عوام کی سفارتی سطح پر حمایت جاری رکھیں گے۔ چوہدری نثار کے بیان کے بارے میں انہی سے پوچھیں میری اتنی اوقات نہیں ہے اور نہ ہی اتنا مقام ہے ۔جمعرات کو نجی ٹی وی پروگرام میں انٹرویو دیتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ پچھلے چار سال میں جتنے بھی الزامات عمران خان نے میاں نوازشریف پر لگائے ہیں وہ ثابت نہیں ہوسکے ، عدالت کا فیصلہ آپ کے سامنے ہے جس شخص نے اپنے اربوں روپے کے اثاثے ظاہر کئے اسے دس ہزار درہم کی تنخواہ پر نااہل قرار دیا گیا کیونکہ باقی تمام الزامات ثابت نہ ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ تمام سابق وزرائے اعظم کو اتنا ہی پروٹوکول ملتا ہے جتنا نوازشریف کو ملا ہے۔ نوازشریف تین دفعہ وزیراعظم ، دو مرتبہ وزیراعلیٰ رہنے کے باوجود اور عدلیہ پر تحفظات ہونے کے باوجود جو عزت واحترام وہ عدالتوں کا کر رہے ہیں اس کی مثال نہیں ملتی ، ملک میں اداروں کی مضبوطی کےلئے جو کردار نوازشریف کا ہے وہ کسی کا نہیں ہے ، محترمہ کلثوم نواز بیمار ہیں اور ان کے بیٹے ان کےساتھ موجود ہیں جس کی وجہ سے وہ عدالتوں میں پیش نہیں ہو سکے ، اختلافات جتنے مرضی ہوں مگر ان کا اثر ذاتی تعلقات پر نہیں پڑنا چاہیے،انسانی قدروں کو ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے۔ میں نے اپنے خالہ زاد بھائی سے فاروق ایچ نائیک سے اپنے اقامہ کے کیس پر بطور وکیل پیش ہونے کی استدعا کی مگر اس نے کہا کہ مجھے زرداری صاحب نے منع کیا ہے آپ زرداری صاحب سے بات کر لیں ، میں نے سات دن متواتر ان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر نہ ہوا، اللہ ان کو خوش رکھے ، میری زرداری صاحب کےساتھ کوئی ورکنگ ریلیشن شپ نہیں ہے۔ میاں نوازشریف آج بھی ہمارے قائد ہیں ، آج بھی ان سے گائیڈ نہیں لی جا رہی ہے۔ 1999کی نسبت آج حالات بہت بہتر ہیں۔ آج گلگت، بلتستان ، آزاد کشمیر ، بلوچستان ، پنجاب اور وفاق میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت ہے۔ وزارت خارجہ قطعی طو رپر اکیلی خارجہ پالیسی مرتب نہیں کرتی ، اس میں تمام ادارے شامل ہوتے ہین ، مجھے کوئی کہنے کی کوئی پابندی نہیں ہے۔ چودھری نثار کے متعلق سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ سوال کا جواب چوہدری نثار سے پوچھیں میری اتنی اوقات نہیں ہے اور نہ اتنا مقام ہے میری اس سوال پر کمنٹ کرنے کی بھی اوقات نہیں ہے۔ حمزہ شہباز اور مریم نواز میں کوئی لڑائی نہیں ہے ، میں نے لندن کے اجلاس میں شرکت نہیں کی مجھے اس بارے میں پتہ نہیں تھا کہ کوئی اجلاس بھی ہے کہ نہیں ۔ خواجہ آصف نے کہا کہ میں اسلام آباد میں تھا اور لوگ مجھے لندن پہنچائے بیٹھے تھے ، چار سال میں ہم نے میاں نوازشریف کی قیادت میں بہت محنت کی ، غیر ملکی ادارے ملک پر اعتماد کا اظہار کر رہے ہیں۔ نوازشریف کے خلاف عدالتی فیصلے سے سٹاک مارکیٹ گری ہے ، ہمارا ٹیکس نظام کئی ملکوں سے بہتر ہے ، انتخابات وقت پر ہوں گے ، میری خواہش ہے کہ ملک میں تواتر کےساتھ الیکشن وقت پرہوں ، جمہوریت کی جڑیں گہری ہونے سے بین الاقوامی برادری کا ہم پر اعتماد بڑھے گا اس قوم کی عمر 70سال ہوگئی ہے ، ہمیں ریاست کا مفاد مدنظر رکھنا چاہیے ملک میں آئین اور قانون کی بالادستی ہے ، مجھے آئین کی حدود وقیود کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ آج پارلیمنٹ میں آنے والا بل متفقہ ہے ، اب تمام ادارے آزاد ہیں جہاں تھوڑے بہت مسائل ہیں وقت کےساتھ وہ بھی دور ہو جائیں گے ،اگر میں حالات کی بہتری کا اقرار نہیں کروں گا تو میں اللہ تعالیٰ کی ناشکری کروں گا۔ امریکی وزیرخارجہ سے دونوں ملاقاتیں خوشگوار ماحول میں ہوئیں مگر وہ اپنی حکومت کی پالیسی کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔ امریکہ کی ہمارے اور افغانستان کے متعلق خارجہ پالیسی وہ امریکی جرنیل بنا رہے ہیں جو 15سال سے افغانستان میں جنگ ہار رہے ہیں وہ ہاری ہوئی جنگ کا ملبہ ہم پر ڈال رہے ہیں ، امریکی قومی سلامتی ے مشیر میک ماسٹر سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ ہمارا آپ پر اعتماد تھوڑا ہے اور آپ کمٹمنٹ پوری نہیں کرتے جس کے جواب میں میں نے کہا کہ اگر آپ کو ہم پر اعتماد نہیں ہے تو ہمیں آپ پر قطعی اعتماد نہیں ہے ، آپ کا ہمارے ساتھ پچھلے ستر سال کا جو سلوک ہے اس کے بعد تو آپ پر قطعی اعتماد نہیں ہوناچاہئیے ،ایسے لوگ خطے کےلئے کبھی متوازن پالیسی نہیں بنا سکتے ۔خواجہ آصف نے کہا کہ سیکرٹری ٹیلرسن افغانستان میں ایئر بیس سے باہر نہیں نکلے ، جس طرح سیکرٹری ٹیلرسن پاکستان میں آئے اور بہترین انداز میں ان کو پر امن ماحول میسر آیا یہ بات افغانستان کے صدر اشرف غنی کو دیکھنی چاہیے ۔ ہر تیسرے دن امریکا سے کوئی شخص پاکستان کے متعلق گوہر افشانی کرتا ہے کبھی نکی ہیلی کہتی ہے کہ ہندونستان ہمارے اوپر نظر رکھے گا ، ہم کوئی چھیڑ چھاڑ تو نہیں کر رہے کہ ہمارے اوپر نظر رکھی جائے ، پاکستان برابری کی سطح پر سر اٹھا کر تمام اقوام کےساتھ زندہ ر ہنا چاہتا ہے ، ہم دوسری اقوام کا بھی احترام کرتے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا بھی احترام کیا جائے ، ہم ایک ایٹمی قوت ہیں ہم نے اپنے ملک میں بے پناہ قربانیوں کےساتھ امن قائم کیا ہے ، ہماری افواج نے وہ جنگ لڑی ہے جو دنیا کی کوئی فوج نہیں لڑسکتی۔ اگر سیاستدان ادراک کریں تو حالات بہت بدل سکتے ہیں ۔خواجہ آصف نے کہا کہ کشمیر کی تحریک آزادی کے ذمہ داری ہم نہیں ہیں ، ہماری کشمیری عوام کےساتھ سفارتی سطح پر حمایت جاری ہے ، حریت کانفرنس والوں نے جو فیصلہ کیا ہے وہ بالکل ٹھیک ہے ، اصل مقصد کشمیر میں استصواب رائے ہے ، وہاں سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ایک نسل کی بینائی چھینی جا رہی ہے ، ایک انٹیلی جنس آفیسر کے ذریعے حریت کانفرنس کو انگیج نہیں کیا جا سکتا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain