اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے نیشنل بنک کے صدر سعید احمد کی قسمت بدل دی مگر وہی سعید احمد اپنی کھال بچانے کےلئے وزیرخزانہ کے ”دشمن“ بن گئے۔ اب وہ اپنے دوست اسحق ڈار کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن چکے ہیں اور سعید احمد نے ان کے خلاف نیب کو بیان بھی ریکارڈ کرا دیا ہے۔ اسحق ڈار کے خلاف احتساب عدالت میں جن 28 گواہوں کے نام دئیے گئے ہیں۔ ان میں سرفہرست سعید احمد ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ سعید احمد اسحق ڈار کے پرانے ساتھی ہیں اس لئے وزیرخزانہ بننے کے بعد انہیں سٹیٹ بنک کا ڈپٹی گورنر تعینات کر دیا اور بعد میں انہیں نیشنل بنک جیسے ادارے کا صدر بنا دیا گیا۔ سعید احمد جب سعودی عرب میں ملازمت کرتے تھے تو انہیں مالی بے ضابطگیوں کے الزام میں جیل جانا پڑا تھا۔ تاہم برطانوی شہری ہونے کی وجہ سے ان کا معاملہ سیٹل کرا دیا گیا۔ بعد میں وہ لندن میں ایک نرسنگ ہوم چلاتے اور اسحق ڈار کےلئے ذاتی حیثیت میں کام کرتے رہے۔ وعدہ معاف گواہ بننے کے بعد سعید احمد نے نیب میں جو بیان ریکارڈ کرایا ہے، اپنے بیان میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں بتائے بغیر لاہور کے بنکوں میں ان کے جعلی دستخطوں اور شناختی کارڈ کے ساتھ پانچ اکاﺅنٹ کھول دئیے گئے۔ جس کے بعد نیب نے ان کے اکاﺅنٹ کھولنے کے فارم کا فرانزک ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ نیب کے ذرائع کے مطابق سعید احمد کے ان اکاﺅنٹس کی منی ٹریل اسحق ڈار کے اکاﺅنٹس سے ملتی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ نیب نے اسحق ڈار کے مزید اثاثوں کا بھی کھوج لگایا ہے۔ نیب کی ٹیم اس سلسلے میں ڈی جی میجر(ر) شہزاد سلیم کی سربراہی میں کام کر رہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ وزیر خزانہ کے بچوں کے نام پر لاہور میں کروڑوں روپے کے پلازے اور دیگر اثاثے ہیں۔