لندن ( ویب ڈیسک)بھارت صرف پاکستانی سرحد پر اور مقبوضہ کشمیر ہی میں ریاستی دہشت گردی کا مرتکب نہیں ہورہا بلکہ اس نے برِصغیر میں ماحولیاتی دہشت گردی کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہوا ہے ،صحت کے لیے مضرسموگ بالائی بنجاب کے مختلف علاقوں میں پہنچنے پر پنجاب میں گیس کی فراہمی معطل ہونے سے بجلی پیدا کرنے والے کئی پلانٹس بند کردیے گئے مگر پاکستان میںسموگ کی اصل وجہ یہ پلانٹس نہیں بلکہ بھارت کی ماحولیاتی دہشت گردی ہے۔ پاکستان میں شدید اور جان لیوا دھند کی وجہ بھارت میں بڑے پیمانے پر جلائی جانے والی فصلوں کا دھواں ہے۔لیکن اسی مسئلے کا ایک پہلو بھارت میں کوئلے سے بجلی بنانے والے پلانٹ میں جو برِصغیر کی فضاو¿ں میں کاربن ڈائی آکسائیڈ، نائٹروجن آکسائیڈز، سلفر ڈائی آکسائیڈ اور راکھ جیسی آلودگیوں کی بھاری مقدار مسلسل فضا میں شامل کررہے ہیں۔ یہ آلودہ ہوائیں جہاں بھارت میں تباہی پھیلا رہی ہیں وہاں ان سے پاکستان بھی شدید طور پر متاثر ہورہا ہے۔ اس تمام واقعے کا تشویش ناک پہلو یہ ہے کہ بھارت اس اخراج میں کمی کرنے پر بالکل تیار نہیں بلکہ اس میں اضافہ ہی کرتا چلا جارہا ہے۔بھارت میں بجلی کی پیداوار اور تقسیم سے متعلق سب سے اہم سرکاری ادارے ”سینٹرل الیکٹریسٹی اتھارٹی انڈیا“ کی 30 ستمبر 2016 کوآن لائن جاری کردہ رپورٹ کے مطابق، بھارت میں کوئلے سے بجلی بنانے والے 160 کارخانے نصب ہیں جن کی مجموعی پیداواری صلاحیت 187,252.88 میگا واٹ ہے، ان سے بھارت میں بجلی کی پیداوار کا 61 فیصد حصہ حاصل کیا جارہا ہے۔ پورے برصغیر میں کوئلے سے جتنی بھی بجلی بنائی جارہی ہے، اس میں بھارت کا حصہ 98 فیصد ہے۔اگست 2012 میں فضائی آلودگی کے موضوع پر فلوریڈا، امریکہ میں منعقدہ ایک بین الاقوامی کانفرنس میں یونیورسٹی آف ساو¿تھ فلوریڈا کے ڈاکٹر موتی لال متل اور سی ایس آئی آر انڈیا کے چھمیندرا شرما اور ریچا سنگھ نے ایک تحقیقی مقالہ پیش کیا جس میں بتایا گیا تھا کہ 2010 کے دوران ہندوستان میں کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں نے پورے سال میں 498,655,780 ٹن (49 کروڑ 86 لاکھ 55 ہزار 780 ٹن) کاربن ڈائی آکسائیڈ فضا میں شامل کی تھی۔ اس عرصے میں ان ہی بجلی گھروں سے فضا میں شامل ہونے والی سلفر ڈائی آکسائیڈ کی مقدار 3,840,440 ٹن (38 لاکھ 40 ہزار 440 ٹن) تھی جبکہ نائٹروجن آکسائیڈ کی مقدار 2,314,950 ٹن (23 لاکھ 14 ہزار 950 ٹن) رہی۔بعد ازاں 6 اکتوبر 2015 کے روز انسٹی ٹیوٹ فار انرجی ریسرچ، واشنگٹن کی ویب سائٹ پر ایک رپورٹ شائع ہوئی، جس کے مطابق بھارت نہ صرف دنیا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرنے والا تیسرا بڑا ملک ہے بلکہ اس نے 2014 میں 2,088 ملین ٹن (یعنی 2,088,000,000 ٹن) کاربن ڈائی آکسائیڈ فضا میں شامل کی تھی؛ جس کا بڑا حصہ وہاں کوئلے سے بجلی بنانے والے پلانٹس سے خارج ہوا تھا۔اسی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ بھارت کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی کرنے کےلئے تیار نہیں بلکہ وہ 2030 تک کوئلے سے بجلی کی پیداوار میں 3 گنا اضافے کا ارادہ بھی رکھتا ہے۔ ظاہر ہے کہ کوئلے کا استعمال تین گنا بڑھنے سے خارج ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار بھی تین گنا بڑھ جائے گی۔ یعنی 2030 تک بھارت میں فضائی کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج 6,264 ملین ٹن (6,264,000,000 ٹن) تک پہنچنے کی توقع ہے۔