لاہور(زاہد شفیق طیب سے)باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ملک بھر سے گیس چوری کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے جبکہ ہر سال 8ارب روپے کی گیس چوری سرکاری نیٹ ورک سے کی جاتی ہے کہ سالانہ ساڑھے چار ارب روپے کی گیس چوری ہوئی ہے کچھ عرصہ قبل سرکاری سطح پر یہ تسلیم کیا گیا ہے کہ گیس چوری میں گیس کمپنیوں کے اہلکار ہی ملوث ہیں۔انکشاف ہوا ہے کہ ملک میں گیس چوری کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ سوئی نادرن گیس کمپنی نے آٹھ ہزار سے زائد انڈسٹریل ، کمرشل صارفین گیس چوری میں ملوث پائے گئے ہیں اور چوری کے واقعات کے ایک لاکھ 30 ہزار سے زائد واقعات کی انکوائریاں جاری ہیں۔ سوئی نادرن کے 96اہلکاروں کو گیس چوری میں ملوث پایاگیا ہیں تاہم کسی کو سزا ابھی تک نہیں دی گئی ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ ایل پی جی کیلئے نئے سٹیشن قائم کرنے کے لائسنس جاری کئے جائیں گے ۔گیس چوری مقدمات کی سماعت کیلئے الگ عدالتیں قائم کی جارہی ہیں جو قانون کے مطابق تین ماہ کے اندر فیصلے سنانے کی مجاز ہوں گی۔ ملک میں نئے کمرشل اور انڈسٹریل گیس کنکشن فراہم کرنے پر پابندی ہے۔ 2014ءمیں 49ارب روپے کا پٹرولیم مصنوعات کی خریداری کی گئی تھی 2013ءمیں 56ارب روپے اور 2016ءمیں 86ارب روپے کا پٹرول ڈیزل خریدا گیا تھا۔پی ایس او حکام نے بتایا کہ 2014ءمیں منافع 21 ارب 2015ءمیں منافع چھ ارب نوے کروڑ جبکہ 2016ءمیں دس ارب بیس کروڑ منافع کمایا ہے اس طرح گزشتہ تین سالوں میں پی ایس او نے 19ارب سے زائد منافع کمایا ہے جبکہ 91 ارب روپے سے روپے کی خریداری کی ہے جبکہ تاپی گیس منصوبہ 2019ءمیں مکمل ہوجائیگا اس منصوبہ میں بھارت بدستوار حصہ دار ہے اس کے علاوہ روس کراچی لاہور گیس پائپ لائن منصوبہ مکمل کریگا، اس مقصد کیلئے معاہدے ہوچکے ہیں گوادر بندرگاہ میں ایل این جی ٹرمینل تعمیر کیا جائیگا۔