تونسہ شریف (نامہ نگار)تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال تونسہ میں زچگی کیلئے آنے والی خاتون نے میٹرنٹی ہوم کے باہر بچے کو جنم دے دیا ،ڈیوٹی پر موجود لیڈی ڈاکٹروں اور نرسوں نے ہسپتال میں داخل کرنے سے انکار کردیا ،تفصیلات کے مطابق صبح 8بجے تونسہ ہسپتال کے میٹرنٹی ہوم میں بستی ہڈوار جنوبی کے حنیف ہڈوار کی بیوی منور بی بی زچگی کیلئے گائنی وارڈ میں آئی خاتون کے لواحقےن خواتین کو ڈیوٹی پر موجود لیڈی ڈاکٹر کرن ،ڈاکٹر نصرت اور سٹاف نرس مہوش ،فاطمہ عمر ودیگر سٹاف نے خاتون کو بتایا کہ ہمارے پاس ٹائم نہیں ہے تم پرائیویٹ کلینک چلے جاﺅ یا پھر پہلے الٹرا ساﺅنڈ اور خون ٹیسٹ کراکے لے آﺅ پھر دیکھیں گے خاتون اور ان کے لواحقےن پریشانی کے عالم میں گائنی وارڈ سے باہر آئے تو خاتون نے انتہائی تکلیف کے عالم میں بچے کو جنم دے دیا موقع پر طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے بچہ وہیں جاں بحق ہو گیا بتایا گیا ہے کہ بچے کو موقع پر کسی قسم کی کوئی بر وقت طبی امداد نہیں دی گئی۔ خاتون کے لواحقےن اور شوہر محمد حنیف ہڈوار نے بتایا کہ تونسہ ہسپتال میں تعینات لیڈی ڈاکٹر اور سٹاف نرسز غریبوں کی نہیں سنتیں لیڈی ڈاکٹر مریضوں کو قائل کرتی ہیں کہ پرائیویٹ کلینک میں چلے جاﺅ۔بچے کو جنم دینے والی خاتون بھی موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا ہے کیونکہ اس کا بھی سرکاری سطح پر علاج نہیں کیا گیا ،لواحقین نے احتجاج کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف اور صوبائی وزیر صحت ،سیکرٹری صحت ،کمشنر ڈیرہ غازیخان سے مطالبہ کیا ہے کہ گائنی وارڈ میں تعینات تمام عملہ کو فوری طور پر معطل کیا جائے اور ان کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا جائے ورنہ ہمارا احتجاج جاری رہے گا ۔ ایم ایس تونسہ ڈاکٹر طاہر حسین نے بتایا کہ وقوعہ کی تحقیقات کی جارہی ہیں ۔
جنم دےدےا
