اسلام آباد( آن لائن)فیض آباد میں جاری تحریک لبیک یارسول اللہ دھرنے کے مظاہرین اور پولیس کے درمیان پتھراﺅسے ایس پی صدر عامر نیازی سمیت پولیس اور ایف سی کے4 اہلکار زخمی ہوگئے ۔تفصیلات کے مطابق حلف نامے میں ترمیم کے مسئلے پر اسلام آباد میں 18 روز سے دھرنا جاری ہے، گذشتہ روز دھرنے میں سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوتی رہیں ، مظاہرین گارڈن ایونیو کے قریب کنٹینر پر چڑھ گئے ہیں اور ان کے پتھراو¿کی وجہ سے ایف سی اور پولیس کے4 ہلکار زخمی ہوگئے ہیں جن میں ایس پی صدر عامر نیازی بھی شامل ہیں۔پولیس اور ایف کے زخمی اہلکاروں کو فوری طور پر قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی گئی۔ تمام اہلکاروں اور ایس پی صدر عامر نیازی کو ابتدائی طبی امدادکے بعد ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا ہے ۔ یاد رہے کہ چند روز قبل بھی مظاہرین کے پتھراو¿ سے ایس ایچ او تھانہ آئی نائن قاسم نیازی اور 5 اہلکار زخمی ہو گئے تھے۔اس کے علاوہ بھی تحریک لبیک کے مظاہرین کی جانب سے پولیس اور ایف سی کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں ۔دریں اثناء تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ خادم حسین رضوی نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ تحفظ ختم نبوت اور ناموس رسالت کے سامنے کوئی صدارت، وزارت اور اقتدار کوئی معنی نہیں رکھتا اس وقت پاکستان کسی غیر یقینی صورتحال کا متحمل نہیں ہو سکتا لیکن اگر حکومتی ہٹ دھرمی سے دھرنا طوالت اختیار کرتا ہے تو 12ربیع الاول کو عید میلاد النبی کا جشن بھی فیض آباد فلائی اوور پر منایا جائے گا اور میلاد کے جشن میں راولپنڈی اسلام آباد سمیت ملک بھر سے لاکھوں عاشقان رسول فیض آباد پہنچیں گے راجہ ظفر الحق کی سربراہی میں بننے والی تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ ہمیں نہیں دی گئی اگر حکومت کسی ذریعے سے کوئی مفاہمتی مسودہ تیار کر رہی ہے تو اس پربات کا فیصلہ ہماری مرکزی شوریٰ نے کرنا ہے ان خیالات کے اظہار انہوں نے دھرنے کے مقام فیض آباد فلائی اوورمیں اپنے خیمے میں آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے کیا خادم حسین رضوی نے کہا کہ ختم نبوت کے معاملے پر حکومت پہلے دن سے انتہائی غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہی ہے اور سنگین اور فاش جرم کے ارتکاب کے باوجود اپنی غلطی تک ماننے کو تیار نہیں انہوں نے کہا کہ حکومت وزیر قانون زاہد حامد کو فوری برطرف کرے یہی ہمارے مطالبات کا بنیادی جزو ہے انہوں نے کہا کہ آج تک راجہ ظفر الحق کی سربراہی میں بننے والی تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ ہمیں نہیں دی گئی حالانکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اس رپورٹ کو منظر عام پر عام پر لائے انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کسی غیر یقینی صورتحال کا متحمل نہیں ہو سکتا لیکن اگر حکومتی ہٹ دھرمی سے دھرنا طوالت اختیار کرتا ہے تو 12ربیع الاول کو عید میلاد النبی کا جشن بھی فیض آباد فلائی اوور پر منایا جائے گا اور میلاد کے جشن میں راولپنڈی اسلام آباد سمیت ملک بھر سے لاکھوں عاشقان رسول نے یہاں آمد کی یقین دہانی کرائی ہے انہوں نے کہا کہ جشن میلاد کے لئے ہمیں کسی انتظامی کمیٹی کی ضرورت نہیں صرف ایک اعلان سے تمام انتظامات بھی مکمل ہوں گے اور شایان شان جشن بھی ہو گا اور پھر حضورکے غلاموں کو یہاں آنے سے کوئی نہیں روک سکے گا انہوں نے کہا کہ ایک شخص نے ناموس رسالت پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی ہم اس ڈاکو کا نام پوچھ رہے ہیں اور حکوقمت اس ڈاکو کو تحفظ دے رہی ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے مطالبات میں ایسی کوئی بات نہیں جو حکومت کی سمجھ میں نہ آئے اب تو قوم کے بچے بچے کا یہی مطالبہ ہے اور پوری قوم اس مطالبے پر متفق ہے ۔
