اسلام آباد (خبرنگار خصوصی، ایجنسیاں) مسلم لیگ (ن) کے مشاورتی اجلاس میں سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف نے دھرنے سے متعلق وزارت داخلہ کے اقدامات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دھرنے کو درست انداز میں ہینڈل نہیں کیا گیا۔ نیب عدالت میں پیشی کے بعد نواز شریف کی زیر صدارت پنجاب ہاﺅس میں پارٹی رہنماﺅں کا غیر رسمی مشاورتی اجلاس ہوا جس میں راجہ ظفر الحق، احسن اقبال، مریم اورنگزیب، طلال چوہدری، دانیال عزیز، پرویز رشید، مریم نواز، طارق فضل چوہدری، ڈاکٹر آصف کرمانی سمیت دیگر شریک ہوئے۔ میڈیا رپورٹس میں ذرائع کے حوالے سے کہا گیا کہ اجلاس میں دھرنا معاہدے سمیت موجودہ سیاسی صورتحال پر مشاورت کی گئی اور وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کے بعد کی صورتحال پر غور کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں شریف فیملی کےخلاف زیر سماعت مقدمات پر بھی بات چیت ہوئی۔ اس دوران نواز شریف کی لندن روانگی سمیت عوامی رابطہ مہم کے بارے میں مشاورت ہوئی جبکہ سینیٹ میں حلقہ بندیوں کی آئینی ترمیم منظور نہ ہونے کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے موقع پر کئی پارٹی رہنماﺅں نے حالیہ واقعات میں پارلیمانی جماعتوں کے کردار کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی جماعتوں کے عدم تعاون کی وجہ سے زاہد حامد کو استعفیٰ دینا پڑی حالانکہ پارلیمانی جماعتوں کی مشاورت سے متفقہ قانون سازی ہوئی تھی۔ ذرائع کے مطابق مشاورتی اجلاس میں اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ ان تمام حالات کے باوجود (ن) لیگ سیاسی جماعتوں سے روابط برقرار رکھے گی اور محاذ آرائی سے گریز کرے گی۔ نجی ٹی وی کے مطابق اجلاس کے دوران رہنماﺅں سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ 70سال سے ملک کے ساتھ جو کچھ کیا جارہا ہے وہ نہ صرف غلط بلکہ افسوسناک بھی ہے۔ دنیا میں کہیں کچھ ایسا نہیں ہوتا جو پاکستان میں ہورہا ہے، کبھی وزیراعظم کو پھانسی دی جاتی ہے، عہدے سے ہٹایا جاتا ہے، کبھی گرفتاری کی جاتی ہے اور کبھی جلا وطن کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے خلاف عدالتی فیصلہ حقائق کے برخلاف تھا جسے عوام اور کارکنان نے قبول نہیں کیا، عوام اور کارکنان میرے ساتھ کھڑے ہیں، جلد ہی پاکستان کی ترقی کے لیے کارکنان کے ساتھ عہد کروں گا۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آمریت میں کسی ملک نے ترقی نہیں کی، جمہوریت کے تحفظ کے لیے سیاسی جماعتوں اور کارکنان کےساتھ مل کر جدوجہد کریں گے۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف نے احسن اقبال اور طلال چودھری سے علیحدگی میں بھی ملاقات کی جس میں دونوں وزراءنے سابق وزیراعظم کو دھرنے کے بارے میں بریفنگ اور وضاحتیں پیش کیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف نے فیض آباد دھرنے سے متعلق وزارت داخلہ کے اقدامات پر عدم اطمینان اور برہمی کا اظہار کیا۔ محمد نوازشریف سے پشتونخواہ ملی پارٹی کے محمود اچکزئی نے بھی ملاقات کی اور پیپلزپارٹی سے رابطوں کے بارے میں آگاہ کیا۔ سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ بہت سی باتیں کرنی ہیں لیکن ایک دو روز ٹھہر جائیں۔ سابق وزیراعظم نواز شریف نیب ریفرنس میں پیشی کے لئے احتساب عدالت پہنچے جہاں سماعت شروع ہونے سے قبل انہوں نے صحافیوں سے مختصر اور غیر رسمی گفتگو کی۔ صحافیوں نے پہلے مریم نواز سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے گزشتہ روز کے فیصلے سے متعلق سوال کیا تو انہوں نے نواز شریف کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی موجودگی میں میرا بات کرنا بنتا نہیں۔ جس کے بعد صحافیوں نے نواز شریف سے پوچھا کہ آپ عدالتی فیصلے پر کیا کہیں گے جس پر نواز شریف نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے پر ردعمل دینے سے گریز کیا۔ نواز شریف نے کہا کہ ہر بات کا ایک وقت ہوتا ہے، بہت سی باتیں کرنی ہیں، بس ایک دو روز ٹھہر جائیں۔ نواز شریف نے صحافیوں کو بتایا کہ معزز جج نے انہیں کمرہ عدالت میں میڈیا سے بات کرنے سے منع کیا ہے اس لئے وہ بات نہیں کرسکتے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ جلد میں اور عوام پاکستان کی ترقی کے لئے ایک عہد کریں گے، جمہوریت کے تحفظ کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر جدوجہد کروں گا، ستر سال سے ملک کے ساتھ جو ہورہا ہے وہ افسوسناک ہے۔ منگل کے روز پنجاب ہاﺅس اسلام آباد میں کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ دنیا کے مہذہب ملک میں یہ سب کچھ نہیں ہوتا جو پاکستان میں ہورہا ہے۔ دنیا کے مہذب ممالک نے جمہوریت کے ذریعے ترقی کی آمریت میں کسی ملک نے ترقی نہیں کی، انہوں نے کہا کہ میرے خلاف عدالتی فیصلہ حقائق کے خلاف تھا جسے عوام نے قبول نہیں کیا پاکستان کی عوام اور پارٹی کارکن میرے ساتھ کھڑے ہیں۔ کارکنان کے ساتھ میرا رشتہ کوئی نہیں توڑ سکتا جلد میں اور عوام مل کر پاکستان کی ترقی کیلئے ایک عہد کرنے جارہے ہیں۔ جس سے ملک ترقی کرے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ستر سال سے ملک میں جو کھیل کھیلا جارہا ہے وہ افسوسناک ہے کبھی وزیراعظم کو ہٹا دیا جاتا ہے تو کبھی پھانسی دے دی جاتی ہے کبھی گرفتار کیا جاتا ہے تو کبھی جلا وطن کردیا جاتا ہے۔