لاہور (خصوصی رپورٹ)تحریک لبیک یارسول اللہ اور تحریک صراط مستقیم کا لاہور میں دھرنا چوتھے روز بھی جاری رہا، دھرنے کی وجہ سے مال روڈ پر تمام تجارتی مراکز اور کاروباری مارکیٹیں بندرہیں جبکہ مال روڈ اوراس سے ملحقہ سڑکوں پر ٹریفک نہ ہونے کے برابر تھی۔ سنی اتحاد کونسل نے دھرنے کی تائید و حمایت کا اعلان کردیا ہے اوراس کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضامال روڈ پر جاری دھرنے میں شامل ہوگئے۔ حامد رضا نے اشرف جلالی سے ملاقات کے بعد دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رانا ثناءاللہ کے استعفیٰ تک مال روڈ پر دھرنا جاری رہے گا، شہدائے ختم نبوت کا قصاص لینے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، 7شہادتوں کے ذمہ داران کے تعین کے لئے جے آئی ٹی بنائی جائے۔ فیصل چوک میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر اشرف آصف جلالی نے اسلام آباد دھرنا سے لاتعلقی کا اظہار کردیا اور کہا کہ جب تک رانا ثناءاللہ استعفیٰ نہیں دیتے اور دیگر مطالبات تسلیم نہیں کئے جاتے احتجاج جاری رکھیں گے، اسلام آباد دھرنے کی قیادت نے جو معاہدہ کیا، ہم اس پر بھی اتفاق نہیں کرتے، ضرورت پڑی تو حکومت پر دباﺅ بڑھانے کےلئے دیگر صوبوں میں بھی احتجاج کے سلسلے کو پھیلائیں گے۔ دوسری جانب وزیرقانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے مستعفی ہونے سے انکار کردیا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ جنہوں نے دھرنے والوں سے معاملات طے کرائے، وہی لاہور والوں سے بات کریں۔ رانا ثناءاللہ نے کہاکہ دھرنے والوں نے کبھی میرے استعفے کا مطالبہ نہیں کیا، جس استعفے کی ڈیمانڈ تھی،وہ آگیا جبکہ باقی معاملات بھی حل ہوگئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ فیض آباد دھرنے کے معاہدے میں ثالثی کسی اور نے نہیں وزیراعلیٰ پنجاب نے کی۔لاہور‘ گجرات‘ وزیرآباد‘ راہوالی (نمائندگان نیااخبار) اسلام آباد میں 22روزہ دھرنا دینے کے بعد تحریک لبیک کے رہنماﺅں علامہ خادم رضوی اور پیر افضل قادری کی سربراہی میں قافلہ لاہور پہنچ گیا۔ قافلے کا مختلف شہروں میں پرتپاک استقبال کیا گیا۔ گجرات میں جی ٹی ایس چوک میں استقبالیہ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے علامہ خادم رضوی اور پیر افضل قادری نے کہا کہ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کا استعفیٰ ابتداءہے۔ ختم نبوت حلف نامہ میں ترمیم کرنے والے تمام کردار بے نقاب ہوں گے اور جو جو ملوث ہے اس کے خلاف کارروائی ہو گی۔ حکمران جماعت اپنی قدر کھو چکی ہے۔ انہوں نے کہا دھرنا شہداءکا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ ہم نے ان سے بدلہ لینا ہے۔ اس کیلئے تمام کارکن 2018ءکے انتخابات سے قبل تحریک لبیک یا رسول اللہ کا پیغام گھر گھر پہنچائیں۔ پیر افضل قادری نے کہا دھرنا میں کوئی شہادت نہیں ہوئی بلکہ چودھری نثار کے گھر کے باہر لوگوں کو مارا گیا اور حکومت نے ابھی کئی لاشیں غائب کی ہوئی ہیں۔ حکمرانوں کو اس ظلم کا حساب دینا ہو گا۔ انہوں نے کہا ہمارے حکومت کے ساتھ معاہدہ میں فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے مکمل کردار ادا کیا اور حکومت کو صاف کہہ دیا کہ ہم عاشقان رسول پر گولیاں نہیں چلائیں گے۔ وزیرآباد میں اللہ والا چوک پر خطاب کرتے ہوئے علامہ خادم حسین رضوی نے کہا کہ شہادتوں کی تعداد کم بتائی جا رہی ہے کیونکہ انتظامیہ اور پولیس نے شہداءکی نعشیں غائب کر دی ہیں۔ پیر افضل قادری نے کہا کہ جب تک ملک میں شریعت محمدی نافذ نہیں ہو جاتی‘ ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ راہوالی میں خطاب کرتے ہوئے علامہ خادم رضوی نے کہا عوام آئندہ انتخابات میں مجاہدین ختم نبوت پر گولیاں برسانے والوں کو ووٹ دینے کی غلطی نہ کریں۔ ملک میں نظام مصطفی رائج ہونے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ 4جنوری کو لاہور سے اسلام آباد تک لانگ مارچ کیا جائے گا اور راولپنڈی کے تاریخی لیاقت باغ میں شہداءکانفرنس منعقد کی جائے گی۔ ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خادم رضوی نے کہا کہ شہبازشریف جھوٹ بول رہا ہے‘ ان کا ثالثی میں کوئی کردار نہیں‘ زاہد حامد کا استعفیٰ آرمی چیف کے کہنے پر دیا گیا۔ انہوں نے کہا جو کہیں گے منظور کروا کے دیں گے۔ علاوہ ازیں نارووال میں گرفتار 34کارکنوں کو جیل سے رہا کردیا گیا۔ دوسری جانب ڈی جی رینجرز میجرجنرل اظہر نوید حیات نے فیض آباد کا دورہ کر کے سکیورٹی کا جائزہ لیا۔ اہلکار ابھی تک فیض آباد کے گرد سکیورٹی کیلئے تعینات ہیں۔ خادم رضویلاہور (خصوصی رپورٹ) وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے مظاہروں کے دوران حراست میں لیے گئے تحریک لبیک یا رسول اللہ کے رہنمائں اور کارکنوں کی فوری رہائی کا حکم دیدیا۔ ترجمان پنجاب حکومت کے مطابق وزیراعلیٰ نے گزشتہ چند روز سے حراست میں لئے گئے تحریک لبیک یا رسول اللہ کے رہنماﺅں اور کارکنوں کی رہائی کا حکم خیر سگالی کے جذبہ کے طور پر دیا ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ پنجاب کی زیرصدارت اعلیٰ سطحی اجلاس میں ”خادم پنجاب صاف پانی پروگرام“ کے امور پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیذنے کے صاف پانی کی فراہمی کا پروگرام مفاد عامہ کا بہت بڑا منصوبہ ہے اور اس کو بہترین انداز سے سے آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ ماضی میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے پروگرام میں تاخیر ہوئی، چند عناصر کی وجہ سے اس پروگرام کو دھچکہ پہنچا، تاہم اب تیزی سے کام کرتے ہوئے تاخیر کا ازالہ کرنا ہوگا۔ عوام کو بہترین خدمات کی فراہمی کیلئے نیت نیک ہو تو کامیابی قدم چومتی ہے اس پروگرام سے عوام کو پینے کا صاف پانی ملے گا جو انکار بنیادی حق ہے اور ہم نے ملکر یہ حق صوبہ کے عوام کو دینا ہے۔
