تازہ تر ین

فیض آباد دھرنا بارے کیس کی سماعت ،اسلام آباد ہائیکورٹ ”معاہدہ“ سے غیر مطمئن ،”ایک بھی شق قانونی نہیں “ریمارکس

اسلام آباد(ویب ڈیسک) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیے ہیں کہ فیض آباد دھرنے کے خاتمے کے لئے کئے گئے معاہدے کی ایک شق بھی قانون کے مطابق نہیں اور جو معاہدہ ہوا اس کی قانونی حیثیت دیکھنی ہے۔فیض آباد دھرنے کے خلاف مذہبی جماعت کے دھرنے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواستوں کی سماعت جاری ہے۔سماعت کے دوران اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے عدالت کو بتایا کہ دھرنا کیس اب از خود نوٹس کیس بن گیا ہے اور سپریم کورٹ میں مقدمے کی سماعت ہورہی ہے، ہم سب کو بہتری کے لئے اپنا حصہ ڈالنا ہے اگر ہم اپنا حصہ نہیں ڈالیں گے تو کوتاہی کریں گے، تھوڑا وقت دیا جائے ایک مفصل رپورٹ پیش کردی جائے گی۔اس موقع پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے استفسار کیا کہ آپ کی باتوں کا سسٹم پر اثر ہوا، نہ جانے کیسی کیسی باتیں نبی سے منسوب کی گئیں، سپریم کورٹ کے احترام کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے حکم پاس نہیں کریں گے۔وکیل درخواست گزار نے کہا کہ سپریم کورٹ میں مختلف کیس چل رہا ہے اور ہمارا کیس مختلف ہے، میرے موکل کو اٹھایا گیا اور مارا گیا جب کہ دہشت گردوں کو لفافے دیے گئے جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ ہم سے زیادہ حقائق آپ کو نہیں پتا۔جسٹس شوکت صدیقی نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جو معاہدہ ہوا اس کی قانونی حیثیت دیکھنی ہے، اس کو معاہدہ کہنا زیادتی ہے جس میں ایک شق بھی قانون کے مطابق نہیں۔

معزز جج نے کہا کہ جو معاہدہ ہوا اس کی کاپی پارلیمنٹ کے مشترکہ سیشن میں بھیجی جائے یا پھر وفاقی حکومت اس معاہدے پر ثالثوں کے ساتھ بیٹھ کر ڈسکس کرے، آپ خود کہتے ہیں کہ پارلیمنٹ بالادست ہے، عدالت پارلیمنٹ کی بالادستی تسلیم کرتے ہوئے معاملہ بھیج رہی ہے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ آپ کے سامنے راجا ظفر الحق کی رپورٹ بھی پیش کردی جائے گی۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ زخمی میں ہوا ہوں ریاست کو کیا حق ہے میری جگہ راضی نامہ کرے ، جس پولیس کو مارا گیا کیا وہ ریاست کا حصہ نہیں، اسلام آباد پولیس کو 4 ماہ کی اضافی تنخواہ دینی چاہیے، پولیس کا ازالہ نہیں کیا جاتا تو مقدمہ نہیں ختم ہونے دوں گا۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain