کابل (خصوصی رپورٹ)افغان رکن پارلیمینٹ پیر سید اسحاق گیلانی نے کہا کہ کوئٹہ میں ڈی آئی جی حامد شکیل صابر پر حملے کا منصوبہ بنانے والوں کو افغانستان میں بھارت نے پچاس ہزار ڈالر ادا کئے، پاکستان اور افغانستان کو اپنے مشترکہ دشمنوں کے خلاف متحد ہو جانا چاہئے۔ پاکستانی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے افغانستان کے رکن پارلیمینٹ پیر سید اسحاق گیلانی نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین پر غیرملکی فوجیں موجود ہیں لیکن پورا افغانستان غیرملکی فوجوں کے کنٹرول میں نہیں ہے البتہ افغانستان کی فضاں پر امریکہ کا مکمل کنٹرول ہے، کوئی ہوائی جہاز اور ہیلی کاپٹر امریکہ کی مرضی کے خلاف افغانستان کی فضاں میں پرواز نہیں کر سکتا لیکن عجیب بات ہے کہ افغانستان کے مختلف علاقوں میں ہیلی کاپٹروں کے ذریعہ داعش کو اسلحہ اور خوراک مہیا کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا ہمارے پاس ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ زابل میں داعش کے جنگجوں کو پراسرار ہیلی کاپٹروں کے ذریعہ امداد مل رہی ہے۔ یہ ہیلی کاپٹر پاکستان کی طرف سے نہیں پتہ نہیں کہاں سے آتے ہیں۔پیر سید اسحاق گیلانی نے دعوی کیا کہ کچھ دن پہلے کوئٹہ میں ڈی آئی جی حامد شکیل صابر پر حملے کا منصوبہ بنانے والوں کو افغانستان میں بھارت نے پچاس ہزار ڈالر ادا کئے ۔ انہوں نے کہا کہ ضروری نہیں کہ افغانستان کے راستے سے پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی میں ہمارے ادارے بھی ملوث ہوں لیکن غیر ملکی طاقتیں سب جانتی ہیں وہ چاہیں تو ان سازشوں کو روک سکتی ہیں۔ پیر سید اسحاق گیلانی نے کہاکہ پاکستان اور افغانستان کو ایک دوسرے پر الزامات لگانے اور ایک دوسرے کے خلاف لڑنے کی بجائے اپنے مشترکہ دشمنوں کے خلاف متحد ہو جانا چاہئے۔افغان پارلیمنٹ کے ایک اور رکن میر ویس یاسینی نے افغانستان کے 34میں سے 16صوبوں میں داعش کافی مضبوط ہو چکی ہے۔ داعش اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان مل کر کام کر رہے ہیں اور پاک افغان سرحدی علاقے میں شیعہ سنی تنازع کی آگ بھڑکانے کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔