کراچی(خصوصی رپورٹ)سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ ن لیگ نے ابھی وزارت عظمی کے امیدوار کا فیصلہ نہیں کیا ہے، نواز شریف نے شہباز شریف کو وزیراعظم کا امیدوار بنانے کی بات اشارتاً کہی تھی ،ن لیگ الیکشن جیت گئی تو مریم مرکز اور حمزہ پنجاب کی سیاست کریں گے،پنجاب کو چارصوبوں میں تقسیم کر کے ایک صوبہ، مریم، دوسرا حمزہ،تیسرا کیپٹن صفدراور چوتھا اسحاق ڈار کے بیٹے کو دیدیا جائے تو تمام مسائل حل ہوجائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار مظہر عباس ، امتیاز عالم، حسن نثار، شہزاد چوہدری، ارشاد بھٹی اور حفیظ اللہ نیازی نے عائشہ بخش سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سوال 2018 کے انتخابات ،پنجاب کی وزارت اعلی کیلئے بہترا ٓپشن کون ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ مریم نواز اور حمزہ شہباز غیرسیاسی بچے نہیں ہیں۔حسن نثار نے کہا کہ اقتدار کے کھیل میں کوئی رشتہ دار نہیں ہوتا ہے، پنجاب کو چارصوبوں میں تقسیم کر کے ایک صوبہ، مریم، دوسرا حمزہ، تیسرا کیپٹن صفدراور چوتھا اسحاق ڈار کے بیٹے کو دیدیا جائے تو تمام مسائل حل ہوجائیں گے، شہباز شریف کو خود بھی بھروسہ نہیں کہ انتخابات میں فتح کے بعد انہیں وزیراعظم بنایا جائے گا۔شہزاد چوہدری کا کہناتھا کہ نواز شریف نے شہباز شریف کو وزیراعظم نامزد کر کے پارٹی میں اپنی طاقت کا اظہار کیا ہے، شہباز شریف کو اس صورتحال میں وزیراعظم بننے سے انکار کردیناچاہئے۔ شاہد خاقان عباسی نے ابھی تک پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ نہیں لیا ہے۔مظہر عباس نے کہا کہ ن لیگ نے ابھی وزارت عظمی کے امیدوار کا فیصلہ نہیں کیا ہے، نواز شریف نے شہباز شریف کو وزیراعظم کا امیدوار بنانے کی بات اشارتا کہی تھی ، شہباز شریف قومی و صوبائی دونوں اسمبلیوں کا انتخاب لڑیں گے، اگر ن لیگ مرکز میں الیکشن ہار گئی تو شہباز شریف وزیراعلی پنجاب کے امیدوار ہوں گے، حمزہ کی دلچسپی پنجاب میں جبکہ مریم کی دلچسپی مرکز میں ہے، اگر ن لیگ الیکشن جیت گئی تو مریم مرکز اور حمزہ پنجاب کی سیاست کریں گے۔امتیاز عالم نے کہا کہ اقتدار میں خاندانی سسٹم نے سیاست، جمہوریت، آئین اور سویلین بالاداستی کو نقصان پہنچایا ہے، ہم جمہوریت کی بالادستی کیلئے اس لئے کام نہیں کررہے کہ خاندانِ شریف کے آل اولاد در اولاد اقتدار میں آتے رہیں،نواز شریف کی طرف سے شہباز شریف کو وزیراعظم کا امیدوار نامزد کرنے سے ان کا سارا بیانیہ الٹ گیا ہے۔ارشاد بھٹی کاکہناتھا کہ وزیراعلی پنجاب کیلئے مریم نواز یا حمزہ شہباز میں سے کوئی بھی بہتر آپشن نہیں ہے، دونوں میں سے کسی کا وزیراعلی بننا ملک، جمہوریت اور ن لیگ کے ساتھ دشمنی ہوگی، جاوید ہاشمی، سعد رفیق، پرویز رشید یا ضعیم قادری کیوں نہیں وزیراعلی بن سکتے ،ان کا قصور صرف اتنا ہے کہ وہ شریف خاندان میں پیدا نہیں ہوئے۔