اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک، آئی این پی) بھارت نے الزام لگایا ہے کہ کلبھوشن کی بیوی کے جوتے اور منگل سوتر اتروادیا گیا اور جوتے واپس نہیں کئے گئے، جبکہ پاکستان نے جواب میں کہا ہے کہ جوتوں میں کوئی مشکوک چیز تھی اسی لئے اتروائے گئے۔ پاکستان نے کلبھوشن فیملی کی توہین کی،ملاقات کا جو طریقہ کار اختیار کیا گیا وہ طے شدہ اصولوں سے مختلف تھا،سکیورٹی کے نام پر کلبھوشن بیوی کے منگل سوتر اتروائے گئے، پاکستانی حکام نے کلبھوشن کی اہلیہ کا جوتا بھی واپس نہیں کیا،کلبھوشن کی والدہ کو ان کی مادری زبان مراٹھی میں بات نہیں کرنے دی ،طے تھا کہ میڈیا کو فیملی کے قریب نہیں آنے دیا جائے گا،کلبھوشن کے بارے میں جھوٹے اور سوچے سمجھے فقرے کسے گئے، یادیو کے زیادہ تر ریمارکس پہلے سے تیار کرائے گئے تھے،فیملی کے لیے میٹنگ کا پورا ماحول خوفزدہ کرنے والا تھا، دونوں خواتین نے صورتحال کا بہادری اور وقار کے ساتھ سامنا کیا بھار تی ڈپٹی ہائی کمشنر کو بھی ایک اضافی شیشے کی دیوار کے پیچھے بٹھایا گیا۔بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے ان کی والدہ اور اہلیہ سے ملاقات کے ایک روز بعد بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سکیورٹی کے نام پر کلبھوشن کی ماں اور بیوی کے مذہبی اور ثقافتی اداب کی بھی خلاف ورزی کی گئی۔ ان کے منگل سوتر اتروائے گئے۔ ان کے کنگن اور بندی بھی اتروا لی گئی۔ یہی نہیں ان کے کپڑے بھی بدلوائے گئے جس کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔رویش کمار نے مزید بتایا کہ ہمیں اس کی کوئی وجہ نہیں سمجھ میں آرہی کہ پاکستانی حکام نے میٹنگ ختم ہونے کے بعد کلبھوشن کی اہلیہ کا جوتا کئی بار درخواست کرنے کے باوجود واپس کیوں نہیں کیا۔ ہم انھیں متنبہ کرتے ہیں کہ وہ اس سے کوئی چال چلنے سے باز رہیں۔ترجمان نے کہا کہ کلبھوشن کی والدہ کو ان کی مادری زبان مراٹھی میں بات نہیں کرنے دی گئی اور جب بھی وہ مراٹھی میں بات کرنے کی کوشش کرتیں انھیں روک دیا جاتا۔انھوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان یہ طے پایا تھا کہ میڈیا کو فیملی کے قریب نہیں آنے دیا جائے گا اس کے باوجود کئی مرحلوں پر میڈیا کو ان کے نزدیک آنے دیا گیا انھیں ہراس کرنے دیا گیا اور کلبھوشن کے بارے میں جھوٹے اور سوچے سمجھے فقرے کسے گئے۔رویش کمار نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ‘اس میٹنگ کے بارے میں جو تفصیلات ہمیں ملی ہیں ان سے واضح ہے کہ جادھو شدید تنا ﺅ میں تھے اور وہ دبا ﺅکے ماحول میں بات کر رہے تھے۔ یادیو کے زیادہ تر ریمارکس پہلے سے تیار کرائے گئے تھے تاکہ ان سے پاکستان میں ان کی مبینہ سرگرمیوں کے پاکستانی منصوبے کی توثیق ہو سکے۔انھوں نے کہا کلبھوشن جس طرح نظر آرہے تھے ان کی صحت اور حالت کے بارے میں بھی سوالات پیدا ہوتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے یقین دہانی کرائے جانے کے باوجود فیملی کے لیے میٹنگ کا پورا ماحول خوفزدہ کرنے والا تھا۔ تاہم دونوں خواتین نے صورتحال کا بہادری اور وقار کے ساتھ سامنا کیا۔ انہوں نے کہا بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو بھی میٹنگ تک رسائی نہیں دی گئی اور انھیں ایک اضافی شیشے کی دیوار کے پیچھے بٹھایا گیا۔وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان نے جس طرح اس میٹنگ کا انتظام کیا اس سے یہ واضح ہے کہ کلبھوشن یادیو پر جو جھوٹے الزامات لگائے گئے ہیں یہ انھیں درست ثابت کرنے کی یہ ایک کوشش تھی۔’پاکستان نے جو کچھ بھی کیا اس میں سچائی کا کوئی عندیہ نہیں ملتا۔اس سے قبل کلبھوشن کی والدہ اور اہلیہ نے اسلام آباد سے واپس آنے کے بعد وزیر خارجہ سشما سوراج سے ملاقات کی۔ بعد میں انھوں نے وزارت خارجہ کے اہلکاروں کو بھی اس میٹنگ کے بارے میں بتایا ہے۔ دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی اہلیہ کے جوتے میں کوئی مشکوک چیز موجود تھی اس لیے وہ جوتے رکھ کر انہیں متبادل جوتوں کا جوڑا فراہم کیا گیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان کی قید میں موجود بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے گزشتہ روز ان کی اہلیہ اور والدہ کی ملاقات کروائی گئی، کلبھوشن کی بیوی کے جوتے میں کوئی مشکوک چیز پائی گئی جس پر انہیں متبادل جوتوں کا جوڑا دیا گیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق کلبھوشن کی بیوی کی جیولری اور دیگر ضروری اشیا واپس کردی گئیں جب کہ ان کے جوتے میں کیا تھا اس بات کی تصدیق کے لیے جوتے لیب بھجوادیے گئے ہیں، کلبھوشن کی بیوی نے موٹے سول والے جوتے پہن رکھے تھے۔ واضح رہے کہ پاکستان نے انسانی ہمدری کے تحت سزائے موت کے منتظر قیدی بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے ان کی والدہ آوانتی سودھی یادیو اور بیوی چیتنکاوی یادیو کی ملاقات کرائی تھی جو 40 منٹ تک جاری رہی۔