تازہ تر ین

10سال گزر گئے‘بینظیر کے قاتل نہ مل سکے

اسلام آباد (نیا اخبار رپورٹ) سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئر پرسن بینظیر بھٹو کے قتل کو 10 سال گزر جانے کے باوجود ریاستی ادارے قتل کا ماسٹر مائنڈ کا پتہ نہیں چلا سکے۔ اقوام متحدہ، سکاٹ لینڈ یارڈ، ایف آئی اے اور پنجاب پولیس نے مقدمہ کی تحقیقات کیں لیکن اس قتل کے حقیقی ماسٹر مائنڈ تک کوئی ادارہ نہیں پہنچ سکا۔ اس معاملہ سے منسلک ایف آئی اے کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ تفتیش اس سے بہتر ہو سکتی تھی، انہوں نے کہا ریاست اور عدلیہ کو اس مقدمہ میں اشتہاری قرار دیے گئے سابق فوجی حکمران پرویز مشرف کو لانے کیلئے ابھی اقدامات کرنا ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر و کلاءاس یقین کا اظہار کرتے ہیں کہ پرویز مشرف ہی محترمہ کے قتل کا اصل ماسٹر مائنڈ ہے۔ بھٹو فیمی کی جانب سے مقدمہ کی پیروی کرنے والے لطیف کھوسہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ پڑھنے کے بعد ہر چیز واضح ہے کہ اس واقعہ کے پیچھے ماسٹر مائنڈ کون تھا۔ انہوں نے کہا تحریک طالبان پاکستان کے بیت اللہ محسود کی تنظیم کو اس قتل کیلئے استعمال کیا گیا اور مشرف کی قیادت میں مقامی انتظامیہ نے سہولت کار کا کردار ادا کیا، انہوں نے کہا اس جرم میں انتظامیہ کے ملوث ہونے کے کافی شواہد ہیں۔ انہوں نے کہا اس واقعہ میں 15 ملزمان تھے جن میں پانچ ڈرون حملے میں مارے گئے ہیں دو مفرور ہیں، دو پولیس افسروں کو سزا سنائی گئی، پانچ کو بری کر دیا گیا جبکہ مشرف اشتہاری ملزم ہیں۔ انہوں نے کہا سابق وزیر داخلہ چودھری نثار نے مشرف کو ملک چھوڑنے میں مدد دی ہم سمجھتے ہیں کہ انسداد دہشتگردی عدالت کا پانچ ملزمان کو بری کرنے کا فیصلہ غلط ہے۔ کیونکہ ان ملزمان کے اعترافی بیانات ریکارڈ پر ہیں، انہیں دو خود کش بمباروں کی سہولت حاصل تھی۔ انہوں نے کہا ہم نے انسداد دہشتگردی عدالت کا فیصلہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ انہوں نے کہا حکومت کی سب سے بڑی کمزوری سابق صدر پرویز مشرف کو ملک میں واپس نہ لانا ہے۔ پاکستان بار کونسل کے رکن عابد ساقی نے بھی کہا کہ اصل مجرم مشرف ہے جو ابھی تک مقدمہ سے راہ فرار اختیار کئے ہوئے ہیں، انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ حکومت اور عدالت کیوں انہیں انٹر پول کے ذریعے واپس نہیں لا رہی۔ پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین احسن بھون نے کہا کہ یہ ریاستی اداروں اور نظام انصاف کی ناکامی ہے کہ قوم کو اس قتل کے ماسٹر مائنڈ کا پتہ نہیں چل سکا۔ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما راجہ شفقت عباسی نے کہا تحقیقاتی اداروں نے اہم شواہد کو ضائع کر کے اس مقدمہ کو نقصان پہنچایا۔ پاکستان بار کونسل کے ایگزیکٹو ممبر راحیل کامران شیخ نے پیپلز پارٹی کی قیادت پر الزام لگایا کہ اپنے پانچ سالہ دور میں بینظیر بھٹو کے قتل کے پیچھے ماسٹر مائنڈ کو کیوں نہیں نامزد کیا گیاجبکہ تجزیہ کاروں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی پی دور میں بھی اپنے قائد کے قاتلوں کا سراغ نہ لگایا جا سکا۔

 


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain