تازہ تر ین

بلو چستان بحران ،وزیر اعظم میدان میں آگئے

کوئٹہ (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی جمعیت علماءاسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کیلئے انکی رہائش گاہ پر گئے جہاں پر انہوں نے بلوچستان بحران کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا جس پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ صوبائی معاملہ ہے وہ صوبائی قیادت سے بات چیت کرنے کے بعد کوئی واضح لائحہ عمل اپنائینگے۔جبکہ سابق ڈپٹی اسپیکر ورکن بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ اس وقت ہمارے پاس 40 کی اکثریت موجود ہے جبکہ پانچ اراکین پر کام جاری ہے وزیراعلیٰ بلوچستان نے اپنے پارٹی کے اراکین کی بجائے اتحادی جماعتوں پر زیادہ توجہ دیں جس کی وجہ سے ہم مایوس ہو کر عدم اعتماد کی تحریک لائی فنڈز کی غیر منصفانہ تقسیم اور اختیارات نہ دینے کی سبب ہم اس بات پر مجبور ہو گئے کہ ہم بغاوت پر اتر آئے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک نجی ٹی وی سے بات چیت کر تے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ ہم اپنے فورسز کی قدر کرتے ہیں تحریک عدم اعتماد لانا ایک یا دودن کی بات نہیں یہ پچھلے کئی ادوار سے چلا آرہا تھا پہلے ڈاکٹر مالک کے دور میںہم نے تین بار کوشش کی لیکن نواز شریف کے کہنے پر وفاق کے نمائندے آئے اور ان کی درخواست پر ہم نے تحریک عدم اعتماد نہیں آئے جب بلوچستان کے عوام نے قومی پارٹی کو منتخب کیا تو قوم پرستوں کو حکومت دینے کی کیا وجہ تھی پہلے ڈھائی سال تک ہم وزیراعلیٰ شپ کے لئے لڑتے رہے اور اس کے بعد ہم اپنے حقوق کے لئے لڑتے رہے ہمارے ساتھ سارے نظریاتی اور ہم خیال گروپ ہے سارے پارٹیوں کے ایم پی ایز ان سے تنگ آچکے ہیں جس کی وجہ سے ہمارے ساتھ آ رہے ہیں ہمارا جو حق تھ وہ ہمیں نہیں ملا وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ خان زہری چیف آف جھالاوان ہونے کے ساتھ وزیراعلیٰ شپ اور اپنے پاس 10 وزارتیں رکھی ہوئی تھی ہم نے کئی بار نواب زہری سے درخواست کی تھی کہ یہ وزارتیں اراکین اسمبلی میں بانٹی جائے لیکن وہ اکثر یہ کہہ کر ٹال دیتے کہ وفاق کی جانب سے اجازت نہیں حکومت بلوچستان کی بجٹ دو ضلعوں تک محدود ہو گئی تھی پورا بلوچستان اور پشتون بیلٹ انتہائی وسیع العریض زمین پر پھیلا ہوا ہے ایک ضلع میں 100 ڈیمز جبکہ دوسرے ضلع میں ایک ڈیم بھی نہیں انہوں نے کہا کہ ہمارے عدم اعتماد کے تحریک کو غلط شکل دیا جا رہا ہے کہ ہم سینیٹ کے الیکشن کو خراب کرنا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ محمود خان اچکزئی جو خود کو جمہوریت کے چمپئن کہتے ہیں اس کے اپنے پارٹی کا یہی حال ہے پورے پشتونستان کو ایک ضلع تک محدود کر دیا ہم اب بھی پشتونخوامیپ اور نیشنل پارٹی کے دوستوں کے ساتھ رابطے میں ہے اور وہ ہمارے ساتھ آنا چا ہتے ہیں وزیراعلیٰ بلوچستان کے پاس گورنمنٹ کے مراعات ہے جس کی وجہ سے وہ ہمارے ساتھیوں کو روکنا چا ہتے ہیں۔ اراکےن بلوچستان اسمبلی نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ ثناءاللہ زہری کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمہوری طریقے صوبے کے بہترین مفاد میں پیش کی، ہم بغاوت نہیں بلکہ اصولوں کی سیاست کررہے ہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان سے سیاسی اختلافات ضرور ہیں مگر مسلم لیگ (ن) نہیں چھوڑیں گے، ہماری عدم اعتماد کی تحریک کو سینیٹ انتخابات سے ہرگز نہ جوڑا جائے،نئے وزیراعلیٰ کا نام بھی مشاورت کے بعد سامنے لایاجائیگا۔ ےہ بات سابق صوبائی وزےر وزےر داخلہ مےر سرفراز بگٹی‘رکن صوبائی اسمبلی سردار صالح بھوتانی نے سردار ےعقوب ناصر کی ہمشےرہ کے فاتحہ خوانی کے بعد صحافےوں سے بات چےت کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر سابق سپےکر رکن صوبائی اسمبلی جان محمد جمالی‘ اراکےن اسمبلی کرےم نوشےروانی‘ مےر عامر رند‘ غلام دستگےر بادےنی‘ امان اللہ نو تےزئی‘ مےر سرفراز ڈومکی‘ مےر قدوس بزنجو‘ آغارضا‘ سعےد ہاشمی‘ فائق جمالی اور دےگر بھی موجود تھے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی تیاریاں عروج پر پہنچ گئیں۔ ادھر، 9 جنوری کو اسمبلی کا اجلاس بھی طلب کر لیا گیا ہے۔ بلوچستان حکومت کی ہچکولے کھاتی کشتی کو ان دنوں استعفوں اور تحریک عدم اعتماد کے تھپیڑوں کا سامنا ہے۔ برطرفیوں سے پیدا ہونے والی ہلچل ابھی برقرار ہے۔ سیاسی جماعتوں کے اجلاس پر اجلاس بلائے جا رہے ہیں اور رہنماو¿ں کے مابین ملاقاتوں پر ملاقاتیں بھی ہو رہی ہیں۔ اتحادیوں اور حزب مخالف کے رابطوں میں تیزی آگئی ہے۔ اکثریتی ارکان کس کے ساتھ ہیں؟ وزیر اعلیٰ بلوچستان کے حامیوں اور مخالفین کے اپنے اپنے دعوے ہیں مگر سچ کیا ہے یہ تو اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کے بعد ہی معلوم ہو گا۔ سابق وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے عدم اعتماد کی تحریک کو جمہوری حق قرار دیا اور کہا کہ معاملے کو مرکز کی سیاست سے نہ جوڑا جائے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ کو چیلنج بھی کر دیا، بولے وزیر اعلیٰ نے جس کو اپنے ساتھ بٹھایا ہے اس نے 3 کروڑ میں سینیٹ کا ووٹ بیچا تھا۔ایک اور حکومتی باغی رکن صالح بھوتانی نے بھی کہا کہ وہ وزارت اعلیٰ کے امیدوار نہیں۔ حکومت کی اہم اتحادی جماعت نیشنل پارٹی کے سربراہ سینیٹر حاصل بزنجو کہتے ہیں، عدم اعتماد کی تحریک پر دستخط کرنیوالے پارٹی رکن خالد لانگو وزیر اعلیٰ کیخلاف ووٹ نہیں دیں گے۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹر یعقوب ناصر نے تحریک عدم اعتماد کو ق لیگ کا ڈرامہ قرار دیا اور کہا کہ یہ سب سینیٹ الیکشن روکنے کیلئے کیا جا رہا ہے۔

 


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain