خان بیلہ (نامہ نگار )ضلع رحیم یا ر خان کی چاروں تحصیلوں میںبینظیر انکم سپورٹ بائیومیٹرک پروگرام کی رقم میں بڑے پیمانے پر کروڑوں روپے کرپشن کا انکشاف ہو ا ہے۔بیواﺅں ،یتیموں،حقداروں ،مسکینوں کی رقم سے مبینہ ٹیکنیکل طریقے سے خورد برد کر کے ٹاﺅٹ ،عملہ،آفیسر،موبائل ایزی پیسہ شاپس مالکان سمیت ان کے یار غاربھی حادثاتی طور پر کروڑوں کما کر ضلع کے امیر خاندانوں کی لسٹ میں شامل ہوگئے۔پاکستان میں مبینہ52 لاکھ خواتین اسی امداد سے مستفید ہو رہی ہیں۔جس پر تین ماہ بعد 4500 روپے کی رقم مل رہی تھی۔ خان بیلہ سمیت ضلع رحیم یا ر خان کی چاروں تحصیلوں میں تقریباً ایک لاکھ ساٹھ ہزار خواتین کے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے کارڈز موجود ہیں ۔ان میں تقریباً بیس ہزار خواتین ایسی ہیں جو مختلف فنی خرابیوں ،پن کوڈ بلاک ،استعمال کا طریقہ غلط ،استعمال کرنے کا کوڈ بلاک کرنا ،کارڈ کی گم شدگی،بغیر شادی شدہ خواتین کے نام آ جانا،سمیت مسلسل پانچ برسوں سے دفتروں کے چکر کاٹ کاٹ کر ٹاﺅٹ ایجنٹوں سے جمع پونجی لٹوانے کے باوجود امداد سے محروم ہیں۔تحصیل صادق آباد ،تحصیل رحیم یار خان ،تحصیل خان پور ،تحصیل لیاقت پور کے اسسٹنٹ ڈائریکٹروں نے مبینہ جان بوجھ کر خواتین کے کارڈ بلاک پن کوڈ لگا کر اپنے خاص ٹاﺅٹوں کے ہاتھوں مال کمانے کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے۔سروے سے لیکر امداد کی رقم وصولی تک خواتین کو ذلیل کر کے آٹھ مراحل پر سرِ عام رشوت وصول کی جا رہی ہے۔سروے کے دوران رشوت ،زیادہ سے زیادہ اپنی فیملی کے نام درج کروانے میں رشوت،کارڈ جلدی بننے کے لئے رشوت،کارڈ وصول کرنے میںرشوت،پن کوڈ کھلوانے میں رشوت ،گم شدہ کارڈ ڈپلیکیٹ بنوانے میں رشوت ، بلاک کارڈ اور تبدیل شدہ کارڈ کی تلا ش کے لئے رشوت،ایزی پیسہ شاپ مالکان سے سب مراحل پورے کر کے رقم وصولی کے وقت بھی رشوت وصول کی جارہی ہے۔چاروں تحصیلوں کی خواتین کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے کارڈ ملا کرایک لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد خواتین کے کارڈ ز موجود ہیں اور چاروں تحصیلوں کے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تقریباً بیس ہزار کارڈ مختلف فنی خرابیوں کی وجہ سے بلاک ہیں ان بیس ہزار خواتین کو چاروں تحصیلوں میں پھیلے ٹاﺅٹ مافیا ،جلدی فنی خرابی دور کرانے کا جھانسہ دیکر لوٹ مار میں لگے ہوئے ہیں ایک لاکھ ساٹھ ہزار کارڈ کی رقم فی قسط بہتر کروڑ روپے بنتی ہے جب کہ اس وقت پورے ضلع میں ایک لاکھ ساٹھ ہزار کارڈ ایکٹو ہے جو تین ماہ بعد ضلع رحیم یار خان کی ایک لاکھ چالیس ہزار خواتین میں63 کروڑ تقسیم کئے جا رہے ہیں ۔ جب کہ بیس ہزار بلاک فنی خرابی والے کارڈ کی ہر قسط نو کروڑ روپے دفتروں میں بیٹھے انسانی شکل میں ”معصوم فرشتے“ صاف کر دیتے ہیں اس وقت خان بیلہ سمیت ضلع بھر کی ایک لاکھ چالیس ہزار خواتین سے فی کس تین سو روپے موبائل ایزی پیسہ شاپس والے چار سے پانچ کروڑ روپے ہر تین ماہ بعد مفت کے کما رہے ہیں۔اس وقت ضلع بھرمیںان گنت موبائل ایزی پیسہ شاپس موجود ہیں جن کے پاس بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے پیسے نکالے جا رہے ہیں۔جب کہ ایزی پیسہ شاپس والے فی کس تیس سے چالیس لاکھ فی قسط پر کما لیتے ہیں۔ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتا۔کیونکہ ذمہ داران اپنا حصہ لیکر خاموش ہیں یا کارروائی کی اتھارٹی نہیں رکھتے۔اس وقت خان بیلہ شہر میں سینکڑوں خاندان حقیقی مستحق ہونے کے باوجود بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مستفید نہیں ہو رہے اور سروے میں بھی ان کو نظر انداز کئے جانے کے بعد اکثر خاندانوں میں ایک وقت فاقہ تک ہوتا ہے۔ATM حالیہ چلت جو بائیومیٹرک تصدیق کے ساتھ کی گئی ہے اس میں صرف خان بیلہ شہر کے دو شاپس مالکان ،سیال پی سی او اورماشا اللہ پی سی او مالکان نے بے ایمانی ،کرپشن کے سارے ریکارڈ توڑ کر خوب مال بنایا ہے ۔ زرینہ مائی ،بختو مائی ،فاطمہ بی بی،آمنہ بی بی ،مشیراں بی بی،اور دیگر عورتوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا غریب ،بیوہ ،مسکین ،سیدھی سادھی خواتین سے انگوٹھا لگو ا کر ان کو اگلے دن آنے کا کہا گیا اور دو تین چکر لگوانے کے بعد کہ دیا گیا کہ آپ کے پیسے نہیں آئے جب کہ پیسے اان شاپ مالکان نے خود نکلوا لئے۔اسی طرح جن عورتوں کی تین تین اقساط کے پیسے موجود تھے ان سے انگوٹھا لگوا کر ان کو صرف ایک قسط کے پیسے دئے گئے اور دو اقساط کے پیسے شاپ مالکان نے اپنے پاس رکھ لئے۔ فی کس تین سے چار سو روپے بائیومیٹرک تصدیق کے الگ لئے جاتے ہیں ۔ان غریب ،مسکین ،بیوہ عورتوں نے مزید کہا کہ بائیومیڑک تصدیق والا موجودہ نظام فوری طور پر ختم کیا جائے اور پہلے والا ATM کارڈ والا نظام بحال کیا جائے۔
گھپلے