تازہ تر ین

زینب کے قاتل کی گرفتاری پنجاب پولیس کی جدید ٹیکنالوجی بھی ناکام

لاہور( خصوصی رپورٹ) تحر ےک انصاف کور کمےٹی کے رکن وسابق گورنر چوہدری محمدسرور نے پنجاب مےں خواتےن اور بچوں کے ساتھ جنسی تشدد اور دےگر جرائم مےں بدتر ےن اضافے پر ”فلاپ حکومت “کے نام سے وائٹ پےپر جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب مےں روزانہ خواتےن اور بچوں کو زےادتی کا نشانہ بنانے کے 4سے5واقعات ہو رہے ہےں‘پنجاب میں اےک سال کے دوران خواتےن اور بچوں کے ساتھ زےادتی کے1725مقدمات اجتماعی زےادتی کے 195 مقدمات رپورٹ ہوئے ‘اےک سال کے دوران6ہزار سے زائدمردو خواتین اور بچے مختلف واقعات مےں قتل ہوئے ‘100سے زائد خواتےن اور بچے اغواءاور زےادتی کے بعد قتل ہوئے ہےں‘پنجاب میں ڈکیتی اور راہزنی کے41000ہزارسے زائد مقدمات درج جبکہ ڈیڑھ لاکھ سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے‘ سر کی قیمت والے109دہشتگردوں اور500اشتہاریوں کے ساتھ11بڑے اشتہاری گروپوں اور76ہزار سے زائد اشتہاریوں نے لا ہور سمیت پنجاب بھر میں ادھم مچارہے ہےں ‘صرف لا ہور میں35ہزار سے زائد اشتہاری موجود ہےں ‘پولیس تک پہنچنے والے کیسز میں سے 76 فی صد دیہی علاقوں جب کہ 24 فی صد شہری علاقوں ہےں ‘انصاف کےلئے آواز بلند کر نےوالوں کو گولےوں کا نشانہ بنانا بھی دہشت گردی ہے ‘بچوں اور خواتےن کےساتھ زےادتی اور اغواءکے ملزموں کے مقدمہ دہشت گردی کے عدالت مےں چلانے اور انکو سر عام پھانسی دےنے کےلئے قانون سازی کی جائے‘قصور کی زنےب کے قاتل کو نشانہ عبر ت بنانا ہوگا ورانہ قوم حکمرانوں کو معاف نہےں کر ےگی ۔ جمعرات کے روز تحر ےک انصاف کور کمےٹی کے رکن وسابق گورنر چوہدری محمدسرور کی جانب سے جاری وائٹ پےپر کے مطابق پنجاب مےں بچوں اور خواتےن کے ساتھ زےادتی کے واقعات قوم کےلئے لمحہ فکرےہ ہے پولیس ریکارڈ اور مختلف تنظیموں کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ملک مےں اوسطا ہر روز 11 معصوم بچے جنسی درندگی کا شکار بنتے ہیں جن مےں سب زےادہ تعداد پنجاب کی ہے جہاں ہر روز بچوں اور خواتےن کو جنسی زےادتی کا نشانہ بنانے کے4سے5واقعات ہو رہے ہےں اور ملزموں کو پکڑ نے کی شرح20فےصد سے بھی کم ہے جنسی تشدد کے ان واقعات کو صوبائی بنیاد وں پر دیکھا جائے تو پنجاب 1089 واقعات کے ساتھ سرفہرست رہا اور رواں ماہ قصور اور فےصل آباد سمےت دےگر شہروں مےں بچوں کے ساتھ جنسی زےادتی اور انکے قتل نے بدترےن حکومتی نااہلی کا پول کھول دےا ہے ۔وائٹ پےپر مےں چوہدری محمدسرور نے مزےد بتاےا کہ لاہور سمیت پنجاب بھر میں جرائم کی شرح میں تشویشناک اضافہ ہواہے پولیس کے پنجاب میں جاری سرچ آپریشن کا غذی کاروائیوں تک محدودتھانوں میں کم نفری محدود وسائل6 ہزار سے زائدمردو خواتین اور بچوں کا قتل3100سے زائد پراسرار ہلاکتیںہوئےں ہےںپنجاب مےں امن وامان کی صورتحال بدترےن ہو چکی ہے اور اےک سال کے دوران ڈکےتی مزاحمت پر 4پولےس اہلکاروں سمےت 299مرد خواتےن قتل ہوئے جبکہ 3500سے زائد افراد نے خود کشیاں کےں ہےں ۔ وائٹ پےپر مےں مزےد بتاےا گےا کہ 2017 کے دوران سر کی قیمت والے109دہشتگردوں اور500اشتہاریوں کے ساتھ11بڑے اشتہاری گروپوں اور76ہزار سے زائد اشتہاریوں نے لا ہور سمیت پنجاب بھر میں ادھم مچائے رکھا جبکہ پولیس انہیں گرفتار کرنے میں بری طرح نا کام رہی۔صرف لا ہور میں35ہزار سے زائد اشتہاریوں کی گرفتاری پولیس کیلئے چیلنج بنی رہی پنجاب بھر میں ڈاکوں چوروں منشیات فروشوں اور ناجائز اسلحہ کے خلاف چلائی جانے والی پولیس کی خصوصی مہم بھی کاغذی کارروائیوں تک محدود رہیپولیس 2جرمن باشندوں جیوانی سپاٹو اور برڈ سمیت پنجاب سے اغوا ہونے والے27اہم افراد کا پتہ لگانے نیز اغوا کے بعد قتل ہونے والی بھارت نژاد کینیڈین بینکار رجوند کور گل کی لاش بھی برآمد کرنے میں ناکام رہی پنجاب مےں اےک سال کے دوران 34ہزارسے زائد مقدمات درج ہو ئے جبکہ10لاکھ 80ہزارسے زائد درخواستوں پر مقدمات کا اندراج مختلف وجوہات کی بنا پر التوا کا شکار رہا۔پنجاب مےں اےک سال کے دوران اغوا کی21ہزار سے زائد درخواستیں زیر التوا رہیںاغوا کے واقعات میں زیادہ تر جواں سال لڑکیوں کے اغوا رپورٹ ہوئے لا ہور میں قتل کے485مقدمات درج ہوئے جبکہ پنجاب میں اقدام قتل کے20202سے زائد مقدمات رپورٹ ہوئے ہیں۔2017 خواتین کیلئے بھی کچھ اچھانہیں گزرا پنجاب میں بداخلاقی کے1725مقدمات اجتماعی بداخلاقی کے195 مقدمات رپورٹ ہوئے جبکہ4ہزار سے زائدبداخلاقی اور اجتماعی بداخلاقی کے واقعات میں پولیس نے مقدمات درج کرنے کی بجائے مدعیوں اور ملزمان میں صلح کروائی۔لا ہور میں خواتین کے ساتھ بداخلاقی کے335جبکہ اجتماعی بداخلاقی کے31واقعات رپورٹ ہوئے سال 2017 میں سٹریٹ کرائم میں بھی تشویشناک حد تک اضافہ ہوااور ڈکیتی اور چوری کے واقعات کا بازار بھی گرم رہا۔سال 2017میں پنجاب میں ڈکیتی اور راہزنی کے41000ہزارسے زائد مقدمات درج جبکہ ڈیڑھ لاکھ سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے۔موجودہ حکمرانوں نے صوبے مےں امن وامان کے قےام کے جھوٹے دعوﺅں کے سواکچھ نہےں کےا مگر حقےقت ےہ ہے کہ حکمرانوں کی بدتر ےن ناکامےوں اور پولےس کی نااہلی کی وجہ سے جرائم پےشہ پنجاب کو اپنے لےے محفوظ ترےن پناہ گاہ سمجھتے ہےں ۔

 


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain