تازہ تر ین

حوا کی بیٹی پر درندے ٹو ٹ پڑے ، حوالدار کی شرمناک فرمائش

لودہراں (رپورٹ: امین چوہدری سے) بھائی کو شدید تشدد کا نشانہ بنا کر 23 سالہ بینک ملازمہ ”ص“ کو 4 اوباش دن دیہاڑے اغواءکر کے لے گئے اپنے ڈیرے پر برہنہ گھسیٹتے رہے نازک اعضاءپر تشدد حوا کی بیٹی 4 شیطانوں سے زندگی کی بھیک مانگتی رہی مگر انھیں ترس نہ آیا اہل علاقہ کی مداخلت پر ”ص“ کو درندوں سے بازیاب کروایا گیا قانون کے رکھوالوں کا ”ص“ کا میڈیکل ڈاکٹ بنانے کیلئے کپڑے اتار کر برہنہ ہونے کا حکم ملزمان کو مقامی ن لیگی MPA کی پشت پناہی حاصل سیاستدان کے حکم پر مقامی پولیس کا الٹا مظلومین کیخلاف ہی مقدمہ درج ملزمان کی طرف سے ”ص“ کو دوبارہ اغواءکر کے جان سے مار دینے کی دھمکیاں حصول انصاف کیلئے ”ص“ کی آنکھیں پتھرا گئیں۔ 23 سالہ ”ص“ کی حصول انصاف کیلئے ”خبریں“ ہیلپ لائن لاہور“ پر کال اگر انصاف نہ ملا تو ”چیف جسٹس آف پاکستان“ کی عدالت کے سامنے خود پر تیل چھڑک کر خود سوزی کرلوں گی۔ تفصیل کے مطابق چک نمبر 342 ڈبلیو بی تحصیل دنیا پور کی 23 سالہ بینک ملازمہ ”ص“ نے ”خبریں“ کو دہائی دیتے ہوئے بتایا کہ وہ اپنے بھائی محمد تنویر کے ہمراہ موٹر سائیکل پر بینک سے واپس اپنے گھر آرہی تھی کہ گھر کی گلی میں ابھی داخل ہی ہوئی تھی کہ اچانک 4 اوباش درندے ندیم مغل‘ وسیم مغل‘ عادل اور یسین موٹر سائیکلوں پر سوار آگئے اور ہمارے موٹر سائیکل کے سامنے آکر اپنے موٹر سائیکل روک دیئے اور میرے بھائی کو شدید تشدد کا نشانہ بنانے لگے جس سے وہ بیہوش ہوگیا اور مجھے زبردستی بالوں سے پکڑ کر گھسیٹنے لگے اور مجھے زبردستی گھسیٹتے ہوئے اغواءکر کے اپنے نزدیکی ڈیرے پر لے گئے اور وہاں جا کر چاروں درندے مجھے پر ٹوٹ پڑے اور میرے کپڑے پھاڑ ڈالے اور مجھے برہنہ کر دیا اور میرے جسم کے نازک اعضاءکو چھیڑنے لگے میرے چیخ واویلا کرنے پر مجھے دبوچ کر میرے جسم کے نازک اعضاءکو تشدد کو نشانہ بنایا گیا میں ان درندوں سے زندگی کی بھیک مانگنے لگی مگر انھیں ترس نہ آیا اور اس سے قبل یہ اوباش درندے میری عزت تار تار کرتے میرے شور واویلا پر اہل علاقہ کے افراد میری فیملی اور میرے بھائی اکٹھے ہوگئے ان کو آتا دیکھ کر اوباش درندے مجھے برہنہ حالت میں چھوڑ کر موقع پاکر وہاں سے بھاگ گئے میں شدید زخمی اور برہنہ حالت میں اپنے بھائیوں کے ہمراہ تھانہ سٹی دنیا پور میں اوباش درندوں کیخلاف مقدمہ درج کروانے کیلئے گئی جہاں پر تھانہ میں موجود حوالدار شوکت نے مجھے دیکھتے ہی کہا کہ میرے سامنے کپڑے اتار کر کھڑی ہو جاو¿ کیونکہ تمہارا ڈاکٹ جب ہی جاری ہوگا جب تک میں تمہیں برہنہ حالت میں نہ دیکھوں گا میرے کپڑے نہ اتارنے پر میرا ڈاکٹ جاری نہ کیا گیا اور میری کوئی کارروائی نہ کی گئی جس پر میں نے پولیس کے اعلیٰ افسران سے مدد مانگی جس پر میری درخواست پر ملزمان کیخلاف مقدمہ نمبری 13/18 بجرم 511.379.376 درج کرلی گئی اور بعد ازاں پولیس نے ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا مگر ملزمان چونکہ بااثر ہیں اور انھیں مقامی ن لیگی MPA کی پشت پناہی حاصل ہے اور اس کی مداخلت پر ملزمان کو حوالات بند کرنے کی بجائے وی آئی پی رومز میں بیٹھا دیا گیا اور چند گھنٹوں بعد ہی انھیں مقامی ن لیگی MPA کے حکم پر باعزت رہا کر دیا گیا میں نے DPO لودہراں کو درخواست گزاری جس پر DPO لودہراں نے حوالدار شوکت کو چارج شیٹ جاری کر دی اس دوران مقامی ن لیگی MPA کے دباو¿ اور مبینہ طور پر تفتیشی سیف الرحمن نے بھاری بھر کم رشوت کے عوض میرا دائر کیا گیا مقدمہ خارج کر دیا گیا ملزمان جنھوں نے مجھے صرف اور صرف اس بناءپر برہنہ کیا اور مجھے تشدد کا نشانہ بنایا اور میرے عزت کی دھجیاں اڑانا چاہتے تھے کہ انہوں نے مجھ پر پہلے سے ہی بڑی نگاہ رکھی ہوئی تھی اور مجھ سے آتے جاتے چھیڑ خوانی کرتے تھے میں نے انھیں اپنے ساتھ راستے میں چھیڑ چھاڑ سے کئی بار روکا تھا اور اپنے گھر والوں کو بھی بتایا تھا جسکا انکو رنج تھا اور موقع پاکر انھوں نے میرا راستہ روکا ”ص“ نے مزید بتایا کہ اس نے اس واقعہ سے قبل بھی ملزمان کیخلاف تھانہ سٹی دنیا پور میں درخواست گزاری تھی مگر چونکہ ملزمان بااثر تھے اس لیئے انکے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہ لائی گی جس بناءپر درندہ صفت اوباش مجھے اغواءکر کے میری عزت تار تار کرنے پر تل گئے اور اگر پولیس میری درخواست پر کارروائی اس وقت عمل میں لاتی تو میرے ساتھ یہ وقوعہ نہ ہوتا مقامی MPA اور پولیس کی آشیر باد پر الٹا میرے ہی بھائیوں کیخلاف دباو¿ ڈالنے کیلئے جھوٹا اور بے بنیاد مقدمہ درج کروا دیا گیا جسکی بناءپر درندہ صفت اوباش آزادانہ دندناتے پھر رہے ہیں اور مجھے آتے جاتے ہوئے راستے میں روک کر مجھے میرے بھائیوں سمیت کارروائی کرنے پر دوبارہ اغواءکرنے اور تشدد کا نشانہ بنانے اور مجھ پر تیزاب پھینک کر جان سے مار دینے جیسی سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ 23 سالہ ”ص“ نے کہا کہ وہ ایک پڑھی لکھی لڑکی ہے اور بینک میں ملازمہ ہے مگر ان درندہ صفت اوباشوں کی وجہ سے معاشرے میں جینے کے قابل نہ رہی ہے اگر ان کے سامنے اپنی عزت کی بساط بجھادوں تو میں معاشرے میں جی سکتی ہوں بصورت دیگر مجھے اس معاشرے میں جینے کا کوئی حق نہ ہے۔ 23 سالہ ”ص“ نے کہا کہ وہ حصول انصاف کیلئے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہے حصول انصاف کیلئے ”ص“ کی ”خبریں لائن لاہور“ پر فون کال‘ ”ص“ نے کہا کہ اگر اسے انصاف نہ ملا اور اسکی دادرسی نہ کی گئی تو وہ پاکستان کے سب سے بڑے منصف کی عدالت کے سامنے خود سوزی کر لے گی اور پھر اس قوم کے منصبوں نے آخر دین کے سب سے بڑے منصب کو بھی جواب دینا ہے۔ ”ص“ نے کہا کہ اب میں دنیا کو منہ دکھانے کے لائق نہیں ہوں اور ملزمان کے خوف کے باعث مجھ سمیت میری فیملی کی راتوں کی نیندیں اڑگئی ہیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain