لاہور(وقائع نگار)مسلم لیگ ق کے چیف آرگنائزر و سابق صوبائی وزیر قانون محمد بشارت راجہ کی اہلیہ اور ق لیگ کی سابق رکن اسمبلی سیمل راجہ نے خواتین کے ہمراہ چوہدری برادران کی رہائش گاہ ظہور الہی روڈ پر پر امن دھرنا دیے کر انصاف کے حصول کی خواہش کرنا چاہی مگر ایک مرتبہ پھر پنجاب پولیس کی بھاری نفری کے ذریعے نہتی خواتین کو ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔ پولیس کی جانب سے خواتین کو نہ صرف حراساں کرنے کے مختلف ہتھکنڈے استعمال کئے گئے بلکہ خواتین کے ساتھ بدکلامی بھی کی جاتی رہی۔ نیو ہوپ ویلفئیر آرگنائزیشن کی چئیر پرسن سیمل راجہ نے کہا کہ نام نہاد اشرافیہ کے نکاح و طلاق ڈرامے کے باعث حوا کی بیٹیاں تذلیل کا شکار ہو رہی ہیں۔ طلاق کے بعد مرد اور عورت ایک دوسرے کے لئے نامحرم اور حرام ہیں راجہ بشارت اور انکی مطلقہ پری گل آغا کے درمیان ناجائز اور غیر شرعی رشتہ مذہب کا کھلم کھلا تمسخر اڑانے کے مترادف ہے۔ انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے سو موٹو ایکشن لے کر حوا کی بیٹیوں کی تذلیل اور ظلم کرنےوالوں کو سخت سے سخت سزائیں دے کر انصاف دلائیں۔ نیو ہوپ ویلفئیر آرگنائزیشن کی چیف کوآرڈینیٹر سونیا نعمان نے کہا کہ انصاف کے حصول کی خواہش جرم کبیرہ سمجھ کر نہتی خواتین کو پولیس کے ذریعے ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بنانا قابل شرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اشرافیہ کے ہاتھوں مختلف ناموں پر عزتیں گنوانے والی حوا کی بیٹیاں انصاف کے حصول کے لئے دربدر ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ قوم کے لیڈر نکاح اور طلاق سے انکاری ہو کر کفر اور زناکاری کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔ اور ایسے لوگ ہی دراصل معاشرتی بے راہ روی کے زمہ دار ہیں۔