سکھر(وقائع نگارخصوصی)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے ایم کیو ایم میں اختلافات کو پارٹی کا اندرونی معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی ٹوٹ چکی ہے اور اب اس میں مفادات کی جنگ چل رہی ہے جبکہ چودہری نثار کو اگر کوئی اختلافات ہیں تو وہ اسے پارٹی کے اندر رہ کر حل کریں اگر انہیں اختلافات تھے تو پارٹی چھوڑ دینی چاہئے تھی ان کی ڈان لیکس کی رپورٹ منظر عام پر لانے کی دہمکی بلیک میلنگ ہے اپنے اختلافات کو ظاہر کرکے وہ اپنی تشہیر کرنا چاہتے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھر میں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف اپنی جگہ مریم نواز کو لانا چاہتے ہیں اس لیے اب جلسوں میں نواز شریف کے بعد تقریر کرتی ہیں ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم میں ایک یا دو نہیں چار پارٹیاں بن چکی ہیں لڑائیاں چلنا کوئی اچھا شگن نہیں ہوا کرتا ان کا کہنا تھا کہ ملک میں جمہوریت کو توخطرات ہر وقت رہتے ہیں تاہم کوشش رہی ہے کہ ملک میں جمہوریت قائم رہے بعض سیاسی جماعتوں اور خود حکومت کا پارلیمنٹ میں فعال کردار نہیں رہا ہے ملک میں گالم گلوچ کی سیاست کے بعد ہی اداروں نے جواب دینا شروع کیا ہے یہاں پر تو جوجتنی تیز باتیں اور تیز گالیاں دیتا ہے وہ اتنا مقبول ہونے کی کوشش کرتا ہے ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ کا احترام کرتا ہوں مگر جس طرح سندھ میں پانی کے معاملے پر کمیشن بنا ہے اسی طرح پنجاب میں بھی کمیشن بننا چاہیے لاہور کو باہر سے تو سرخی پاﺅڈر لگا دیا گیا ہے مگر وہ اندر سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے انہوں نے کہا کہ عالمی حالات کو دیکھ کر ہمیں اپنی خارجہ پالیسی میں تبدیلیاں لانا پڑیں گی ہم نے افغانستان کے پنتیس لاکھ لوگوں کو تیس سال تک اپنے ملک میں رکھا ہےان کا کہنا تھا کہ 1947سے لیکر 2013تک ملک میں تیرہ ہزار ارب کا قرضہ لیا گیا مگر 2013سے 2018تک اکیس ہزار ارب روپے کا قرضہ لیا گیا ہے ملک کو حکمرانوں نے مزید مقروض کردیا ہے انہوں نے کہا کہ عمران خان کے قول وفعل میں تضاد رہا ہے اور سیاست میں قول وفعل میں تضاد اچھا نہیں ہوتا انہوں نے تو سینٹ کے ٹکٹ بھی ارب پتی لوگوں کو لیے ہیں جن کے ذریعے وہ تبدیلی لانا چاہتے ہیں میں سیاست میں سوچ سمجھ کر بات کرتا ہوں ان کا کہنا تھا کہ عامر باکسر پر بھی اوپن ٹرائل ہونا چاہئے۔