All posts by Daily Khabrain

لاہور ، پنجاب حکومت نے روٹی مہنگی کرنے کی منظوری دیدی

لاہور (آن لائن)صوبائی دارالحکومت لاہور سمیت پنجاب بھر میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد پنجاب حکومت روٹی مہنگی کرنے کی منظوری دیدی ہے جس کے مطابق تمام تندور روٹی 10 روپے میں فروخت کرینگے اس سے قبل ان تندوروں پر سادہ روٹی 6 روپے اور خمیری روٹی 8 روپے میں فروخت کی جارہی تھی تاہم یہ بھی بتایاگیا ہے کہ پنجاب حکومت نے خمیری روٹی کی قیمت 10 روپے کرتے ہوئے روٹی کے وزن میں بھی 20 گرام کا اضافہ کردیا ہے اس اضافے کے ساتھ تمام تندور سو گرام کی روٹی کا وزن ایک سو بیس گرام کرنے کے پابندہونگے۔

لاڈلے کو استشنی،زرداری کا نیب سے ریکارڈ غائب

اسلام آباد(اے این این ) وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ دہشتگردی کیس کے باوجود لاڈلے کو حاضری سے استثنیٰ مل جاتا ہے جبکہ نواز شریف کو اپنی بیمار اہلیہ کی عیادت کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے ،پتہ نہیں نواز شریف کو کس چیز کی سزا دی جا رہی ہے ،عمران خان مریم نواز کو کاپی کرنے کی کوشش کرتے ہیں، انھیں جھوٹ کے دورے پڑتے ہیں۔نواز شریف کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے عمران خان کا نام لئے بغیر کہا کہ ہمارے ہاں قانون کا معیار یہ رہ گیا ہے کہ ایک طرف ایسے لاڈلے کو استثنیٰ مل جا تا ہے جس کے حکم پر پوری دنیا کے سامنے اسلام آبادایس ایس پی کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور عدلیہ اور پارلیمنٹ پر حملے کئے گئے ۔اس کے کیس میں دہشتگردی کی دفعات شامل ہیں اس کے باوجود حاضری سے استثنیٰ دے دیا جا تا ہے ۔ دوسری عدالت میں وہ شخص جو آئین اور قانون کی پاسداری میں ہفتے میں تین تین دن پیش ہو رہا ہے اسے استثنی نہیں دیا جا رہا۔ انہوں نے کہا شوہر اور بیٹی کلثوم نواز کی عیادت کیلئے جانا چاہتے ہیں مگر انھیں اجازت نہیں دی جا رہی۔ ان کا کہنا تھا نیب میں آصف زرداری کے ریکارڈ ہی غائب ہو چکے ہیں، سابق دور حکومت میں آصف زرداری کے ہاتھ دوسروں کی جیبوں میں تھے۔وہی نیب شریف خاندان پر ریفرنس پر ریفرنس بناتا جا رہا ہے اور سات ماہ کے کیس میں کرپشن کا ایک الزام بھی ثابت نہیں کر سکا۔مریم اورنگزیب نے مزید کہا کے پی کے میں کسی ہسپتال اور سکول کی حالت زار بہتر نہیں کی جاسکی، 2013 سے اب تک عمران خان کا جھوٹ اور الزامات کا وطیرہ نہیں بدلا ہے۔عمران خان مریم کو کاپی کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور انھیں جھوٹ کے دورے پڑر ہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ عوام سب کچھ دیکھ اور سمجھ رہے ہیں اگلے الیکشن میں فیصلہ کریں گے۔وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پتا نہیں نواز شریف کو کس چیز کی سزا دی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ قانون کے معیار کا پورے پاکستان کوپتا چل چکا ہے،2018 میں پاکستان کی عوام ووٹ کے ذریعے فیصلہ کرے گی ۔

 

زیادتی کیس: سکول پرنسپل کو5 سال قید،2 لاکھ روپے جرمانہ، ایک ٹیچر بری

پاکپتن ( نمائندہ خبرےں )اےڈےشن سےشن جج سےد فےض الحسن مےں نور پور سکول کے پرنسپل ثقلےن عباس کو کمسن بچےوں کے زےادتی کےس مےں پانچ سال قےد اور دو لاکھ روپے معاوضے کی سزا سنائی اور اےک ٹےچر محسن رضا کو بری کر دےا ۔ تفصےلات کے مطابق نور پور کے مثالی پبلک سکول کے پرنسپل ثقلےن عباس نے دو کمسن بچےوں اےمان اور فاطمہ سے زےادتی کی کوشش کی تھی ، پولےس نے مثالی ذکرےا سکول کے پرنسپل ثقلےن عباس کے خلاف مقدمہ نمبر500/17درج کر رکھا تھا۔

سکول ٹیچر ز کا 2طالب علموں پر وحشیانہ تشدد

بورے والا(نمائندہ خبریں)نجی سکول کے ٹیچر کا ساتویں اور چھٹی جماعت کے دو حقیقی بھائیوں پر بہیمانہ شدد،ٹیچر نے تشدد کے بعد دونوں بھائیوں کو کمرے میں بند کر دیا،پولیس نے میڈیکل رپورٹ کی روشنی میں دو ٹیچرز اور پرنسپل خلاف مقدمہ درج کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق نواحی گاﺅں آبادی 445ای بی کے رہائشی احمد فراز نے تھانہ سٹی پولیس کو دی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ اُسکے حقیقی بھائی14سالہ سکندر جو کہ ساتویں کلاس اور محمد عثمان جو کہ چھٹی کلاس کا طالب علم ہے اور تہذیب ماڈل سکول میں زیر تعلیم ہیں سکول کے ٹیچر محمد ادریس،پرنسپل عبدالمجید اور محمد زبیر نے گذشتہ روز دونوں بھائیوں کو کلاس میں پنسل کی جگہ مارکر استعمال کرنے پر ڈنڈوں سے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد ایک کمرے میں بند کر دیا اور چھٹی کے بعد کمرے سے باہر نکالا جب دونوں بھائی گھر پہنچے اور جسم پر تشدد کے نشانات دکھاتے ہوئے سارا واقعہ سنایا تو میں نے اس تشدد کی شکایت سکول کے پرنسپل سے کی تو پرنسپل نے سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں دونوں متاثرہ بچوں کو تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کر دیا گیا میڈیکل رپورٹ کی روشنی میں تھانہ سٹی پولیس نے سکول کے پرنسپل عبدالمجید،ٹیچر محمد ادریس اور زبیر کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔

 

خادم حسین رضوی سمیت 480افراد کی گرفتاری کے لیے پولیس ٹیم روانہ

اسلام آباد ( آن لائن ) فیض آباد دھرنے کی مرکزی جماعت تحریکِ لبیک یا رسول اللہ کے رہنما خادم حسین رضوی سمیت 480 افراد کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں روانہ کر دی گئیں۔انسدادِ دہشت گردی کے عدالت نے خادم حسین رضوی کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہوئے ہیں۔ اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ فیض آباد دھرنے کی مرکزی جماعت تحریکِ لبیک یا رسول اللہ کے رہنما خادم حسین رضوی سمیت 480 افراد کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں روانہ کر دی گئی ہیں۔ اسلام آباد پولیس کے ایس ایس پی نجیب رحمان نے بتایا کہ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس کی نگرانی میں آٹھ اراکین پر مشتمل ٹیم تشکیل دی گئی ہے تاکہ وارنٹ گرفتاری پر عمل دارآمد کروایا جا سکے۔ یاد رہے کہ چند روز قبل اسلام آباد کی انسداد دہشتگری عدالت نے خادم حسین رضوی اور افضل قادری کو عدالتی مفرور قرار دیتے ہوئے انھیں گرفتار کر کے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔عدالتی حکم کے بعد اسلام آباد پولیس نے خادم حسین رضوی کی گرفتاری کے لیے کوشش تیز کر دی ہے۔اسلام آباد پولیس کے ایس ایس پی نجیب الرحمان نے بتایا کہ خادم حسین رضوی کی گرفتاری کے لیے انویسٹیگیشن آفیسر کی نگرانی میں ٹیم بھجوائی گئی ہے۔انھوں نے بتایا کہ اسلام آباد کے مختلف پولیس سٹیشن میں خادم حسین رضوی اور دھرنے میں شامل 480 افراد ک خلاف 28 مقدمات درج ہیں۔ انسدادِ دہشت گردی کے عدالت نے ان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہوئے ہیں۔ ایس ایس پی نجیب الرحمان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد پولیس کی ان ٹیموں کو مقامی پولیس سٹیشنوں کی معاونت بھی حاصل ہے اور یہ چند دن بعد واپس آ کر پیش رفت سے آگاہ کریں گی۔راولپنڈی اور اسلام آباد کے سنگم فیض آباد انٹرچینج پر مذہبی تنظیم تحریک لبیک یا رسول اللہ نے گذشتہ سال نومبر میں دھرنا دیا تھا۔تقریبا ایک ماہ تک جاری رہنے والے دھرنے کے بعد اسے ختم کروانے کے لیے حکومت اور اس تنظیم کے درمیان چھ نکاتی معاہدہ ہوا تھا اور پاکستانی فوج نے یہ معاہدہ ختم کروانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔اسلام آباد پولیس انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں فیض آباد دھرنے کے شرکا کے خلاف مقدمے میں خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری کے خلاف حتمی چالان تاحال پیش نہیں کر پائی ہے۔ عدالت نے پولیس کو 4 اپریل تک حتمی چالان جمع کرنے کا حکم دے دیا۔

 

نہال ہاشمی ،بابر اعوان کو معافی مانگنے پر معاف کر دیا

اسلام آباد (آئی این پی) سپریم کورٹ آف پاکستان نے نہال ہاشمی کی معافی قبول کرتے ہوئے ان کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس تحریری معافی نامہ جمع کرانے کے بعد ختم کردیا۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران تمام بار ایسوسی ایشنز کے نمائندوں نے نہال ہاشمی کے بیان کو قابل مذمت قرار دے کر سپریم کورٹ سے درگزر کرنے کی استدعا کی۔عدالت نے نہال ہاشمی سے تحریری معافی نامہ طلب کیا جسے جمع کرانے پر سپریم کورٹ نے معافی قبول کرتے ہوئے توہین عدالت کا نوٹس ختم کردیا۔صدر سپریم کورٹ بار پیر خورشید کلیم نے سماعت کے دوران کہا کہ ہمارے پاس الفاظ نہیں جو اس صورتحال کو بیان کرسکیں، جو کچھ ہوا اس کی وضاحت بھی نہیں کرسکتا اور نہ ہی دفاع میں کچھ کہوں گا۔انہوں نے چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ‘اب آپ نرمی دکھائیں، اس میں آپ کی ذات کا معاملہ درمیان میں آگیا ہے۔چیئرمین پاکستان بار کونسل کامران مرتضی نے بھی کہا کہ ‘یہ الفاظ کسی اور کے لیے بھی استعمال کیے جاتے تو قابل برداشت نہ تھے’۔کامران مرتضی نے مزید کہا کہ ‘میں اس کیس میں وکیل بھی رہا ہوں، مجھے نہال ہاشمی کے گھر کے حالات کا بھی علم ہے، ہم تمام بار ایسوسی ایشنز آپ سے معذرت چاہتی ہیں۔دوران سماعت نہال ہاشمی نے بھی عدالت عظمی سے درگزر کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ‘مجھے اپنے الفاظ پر ندامت ہے، آئندہ کبھی بھی کہیں بھی آپ سے متعلق کوئی بات نہیں کروں گا۔جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ میں آپ کی غلطی کی سزا آپ کے بچوں کو نہیں دے سکتا، آپ تحریری معافی نامہ دیں، جس پر نہال ہاشمی کی جانب سے تحریری معافی نامہ جمع کرانے پر عدالت نے توہین عدالت کا نوٹس ختم کردیا۔ دریں اثناءتحریک انصاف کے رہنما بابر اعوان نے توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ سے غیر مشروط معافی مانگ لی ہے جس کے بعد عدالت نے نوٹس واپس لے کر مقدمہ ختم کر دیا ہے۔ منگل کے روز چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے وکیل و تحریک انصاف کے رہنما بابر اعوان کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی، سماعت کے آغاز پر بابر اعوان پیش ہوئے تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بابر اعوان یہ کون سا نوٹس ہے، وہ نوٹس تو نہیں جو عدالت کے باہر شعر پڑھنے پر تھا، چیف جسٹس نے شعر پڑھا کہ نوٹس ملیا لکھ نہ ہلیا،بابر اعوان نے کہا کہ خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتا ہوں چیف جسٹس نے کہا کہ صرف رحم و کرم پر نہ چھوڑیں، غیر مشروط معافی بھی مانگیں جس پر بابر اعوان نے کہا کہ عدالت سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں، عدالت نے معافی مانگنے پر توہین عدالت کا نوٹس واپس لے لیا اور چیف جسٹس نے بابر اعوان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خیال کرنا آئندہ ایسا نہ ہو،آئندہ ایسا ہوا تو نہیں چھوڑیں گے، پچھلا واقعہ ہم بھول گئے ، آئندہ نہیں بھولیں گے۔

 

امریکہ کاپاکستان کے غیر نیٹو اتحادی کادرجہ ختم کرنے پر غور

واشنگٹن (نیٹ نیوز) امریکی جریدے فارن پالیسی میں شائع ہونے والی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکا پاکستان کا اہم غیر نیٹو اتحادی کا درجہ ختم کرنے پر غور کر رہا ہے۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکا پاکستان پر سیاسی پابندیاں لگاسکتا ہے جبکہ عارضی طور پر روکی گئی فوجی امداد بھی مستقل بند کی جاسکتی ہے۔ٹرمپ انتظامیہ نے بعض پاکستانی سرکاری اہل کاروں پر ویزے کی پابندیاں لگانے پر بھی غور شروع کردیا۔فارن پالیسی نے سینیئر امریکی اہل کاروں کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ دو ماہ پہلے فوجی امداد روکے جانے کے باوجود پاکستان اپنی سرزمین پر افغان شدت پسندوں کے خلاف کارروائی میں ناکام رہا ہے۔اہلکاروں کے مطابق امریکا خطے میں اپنے مفادات اور اہل کاروں کے تحفظ کے لیے جو ضروری سمجھتا ہے وہ کرنے کے لیے تیار ہے۔

ڈاکٹروں اور عملہ کا تشدد ،موٹروے کا کانسٹیبل جاں بحق

لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے/کرائم رپورٹر) سروسز ہسپتال کے گائنی وارڈ میں مریضہ کے لواحقین اور ڈاکٹروں
میں تلخ کلامی کے بعد ڈاکٹروں،سکیورٹی گارڈز اور دیگر عملے کے تشددسے موٹر وے پولیس کا کانسٹیبل موقع پر جاں بحق ہو گیا، تشدد کرنے کے بعد کانسٹیبل کی حالت غیر ہوئی لیکن اسے طبی امداد فراہم نہیں کی گئی ،ایم ایس سروسز ہسپتال ڈاکٹر امیر نے گزشتہ روز ایک ویڈیو بیان جاری کیا جس میں انھوں نے کہا کہ اس لڑائی میں ڈاکٹر موجود نہیں تھے بلکہ ہلاک ہونے والے مریضہ کے بھائی کو وہاں پر موجود ڈاکٹروں نے طبی امداد دی لیکن وہ جانبر نہ ہوسکا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے واقعے کا نوٹس لے لیا اور سیکرٹری ہیلتھ سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ26مارچ کو رات تقریباً ساڑھے آٹھ بجے کے قریب کرن کاشف زوجہ کاشف شفیق نامی گائنی کی مریضہ کو اسکے بھائی سنیل سلیم ، کاشف شفیق ،رضا گڈو اور اور کاشف روبن وغیرہ ہسپتال لائے جہاں گائنی وارڈ میں موجود ڈاکٹر سائرہ نے خاتون کوفوری طبی امداد فراہم کر نے کی بجائے اسے بالکل ٹھیک قرار دیتے ہوئے نظر انداز کر دیا جس پرتکلیف سے دوچار خاتون نے ڈاکٹر سائرہ کو کوسا۔ اسی دوران ڈاکٹر سائرہ مشتعل ہوگئیں اور مریضہ کرن کو منہ پر تھپڑ مارنے شروع کر دیئے جس پر اسکے ساتھ آئے اسکے لواحقین نے جب مزاحمت کی تو30کے قریب افرادنے مریضہ کے لوحقین پر ڈنڈوں کرسیوں اور دیگر اشیاءسے حملہ کر دیاحملہ آوروں میںینگ ڈاکٹر زجن میں سے ڈاکٹر عرفان ، ڈاکٹر حسن ، ڈاکٹر سلمان ، ڈاکٹر ساہی اورایک ای این ٹی سمیت سکیورٹی گارڈز اور وارڈ بوائز پربھی شامل ہیں ۔پولیس کو دیئے گئے بیان میں ہلاک ہونے والے سنیل کے بھائی اور مدعی مقدمہ کاشف شفیق نے مو¿قف اختیار کیا ہے کہ میرے بھائی کو ینگ ڈاکٹرز سمیت دیگر عملہ نے ٹھڈوں ، ڈنڈوں اور کرسیوں کے وار کرکے موت کے گھاٹ اُتار دیا ہے۔ مقتول کے دیگر ورثاءکا کہنا تھا کہ موقع پر موجود ینگ ڈاکٹروں نے سنیل کی حالت غیر ہونے کے بعد بھی اسے طبی امداد فراہم کرنے کی زحمت نہیں کی جس پر اسکی موت واقعہ ہوگئی اور جب وہ جاں بحق ہو گیا تو اسے وینٹی لیٹر پر رکھ کر فرضی کارروائی شروع کردی گئی تاکہ معلوم ہوکہ ڈاکٹروں نے اسکی جان بچانے کی کوشش کی ہے۔ سروسز ہسپتا ل میں مبینہ تشدد سے موٹر وے پولیس کے کانسٹیبل کی ہلاکت کے بعد ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے مریضوں کو طبی سہولیات فراہم کرنے اور خدمت خلق کرنے کی قلعی کھل گئی ہے جبکہ دوسری جانب ہسپتالوں میں تعینات سکیورٹی گارڈز کی بھی تربیت اور انکے وحشیانہ رویے نے ہسپتالوں میں آنے والے شہریوں کو شدید خائف کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ یہ اس نوعیت کا کوئی پہلا واقعہ نہیں اس سے قبل بھی متعدد بار ینگ ڈاکٹرز کی سربراہی میں ہسپتال انتظامیہ اور سکیورٹی گارڈز کی جانب سے مریضوں کے لواحقین کوشدید تشدد کا نشانہ بنایا جاچکا ہے۔

کمپنیوں پر پابندی ،پاکستان کو شکنجے میں کسنے کی کوشش

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) کالم نگار علامہ صدیق اظہر نے کہا کہ پورا شریف خاندان احتساب کی زد میں ہے جن میں بنیادی کردار کیپٹن (ر) صفدر، مریم نواز اور نواز شریف ہیں۔ چینل فائیو کے پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جوں جوں کیس آگے بڑھ رہا ہے نئے نئے انکشافات سامنے آ رہے یں۔ احتساب کی چکی چل رہی ہے تو اسے چلتے رہنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار بھٹو نے کبھی غیر ملکی کپڑا تک نہیں پہنا۔ ان کے دور میں ملکی اقتصادی صورتحال بہتر تھی۔ امریکہ دنیا کی واحد نیوکلیئر پاور بن کر رہنا چاہتاہے۔ ٹرمپ مسلمانوں کا دشمن ہے، امریکہ مہذب ملک نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تھیٹر یونان سے چلتا ہوا برصغیر آیا ابتدا میں برصغیر میں تھیٹرکو نوٹنکی کہا جاتا تھا۔ تجزیہ کار میاں حبیب نے کہا کہ یہاں جس پر بھی ہاتھ ڈالیں وہی کرپشن میں ملوث نکلتا ہے بڑے سیاستدانوں کی تو اولادیں بھی کرپشن کی دوڑ میں پیچھے نہیں۔ ملک بچانے کے لئے کڑا احتساب ضروری ہے لیکن بغیر ریکوری کئے احتساب کا کوئی فائدہ نہیں۔ جن لوگوں نے اقتدار کے دوران ناجائز طور پر اثاثے بڑھائے وہ ضبط کر لئے جائیں۔ نہال ہاشمی کو معاف کرنا بڑے پن کا ثبوت ہے۔ شاید امریکہ کی جانب سے پاکستانی کمپنیوں پر پابندی کی کوئی خاص وجہ ہو سکتی ہے۔ پاکستان کو شکنجے میں کسنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ پاکستان کو نئے حالات کے مطابق اپنی پالیسی بنانی چاہئے۔ جب تک پاکستان میں احتجاج نہ ہو کوئی بات نہیں سنتا۔ حکومت کا فرض ہے جائز مطالبات پورے کرے لیکن بہرحال سڑکیں بند کرنے سے بدنامی ہوتی ہے۔ تجزیہ کار و کالم نگار افضال ریحان نے کہا کہ کیپٹن (ر) صفدر کی واحد خوبی نواز شریف کا داماد ہونا ہے۔ احتساب سب کا ہونا چاہئے لیکن احتساب صرف سیاستدانوں کا نہیں بیوروکریٹس اور جرنیلوں کا بھی ہونا چاہئے۔ باقی لوگ کوئی آسمان سے اترے ہیں۔ نہال ہاشمی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سیانے کہتے ہیں پہلے تولو پھر بولو۔ نہال ہاشمی نے غیر ذمہ داری کا ثبوت دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کسی ملک کو غیر مہذب نہیں کہنا چاہئے امریکہ کی وجہ سے بہت سے چھوٹے ممالک کی آزادی قائم ہے۔ مرحوم سرسید احمد خان پاکستان کے گرینڈ فادر ہیں پاکستان کے لئے ان کی جدوجہد لازوال ہے تعلیمی میدان میں بھی ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ سینئر صحافی توصیف خان نے کہا کہ میں بھٹو خاندان کے بہت قریب رہا میرے خیال میں بھٹو نے کبھی مالی بے ضابطگیاں نہیں کیں۔ امریکہ نے پاکستان کی کمپنیوں پر کچھ پابندیاں لگائی ہیں۔ پاکستان دفتر خارجہ نے سوال اٹھایا کہ پابندی تو آپ نے لگا دی لیکن یہ بھی بتائیں یہ ہمیں سپلائی کیا کر رہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ مال روڈ پر لیڈی ہیلتھ ورکرز کے دھرنے کی وجہ سے ٹریفک کے شدید مسائل ہیں۔

چیف جسٹس سپریم کورٹ سے ملاقات ،کیا وزیر اعظم ،شہباز فارمولے کے تحت عدلیہ سے مذاکرات کر رہے ہیں

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ زیراعظم چیف جسٹس سے ملنے شاید اس لئے گئے کہ انہوں نے سوچا ہو گا کہ کافی اوور جا رہے ہیں۔ اب وزیراعظم لاہور آتے ہیں تو ان کا پروٹوکول بھی تبدیل ہو گیا ہے۔ ایک زمانے میں وزیراعلیٰ وزیراعظم سے ملنے جایا کرتے تھے لیکن شاہد خاقان عباسی نے خود ہی وزارت عظمیٰ کا لیول اس قدر گرا دیا ہے کہ وہ وزیراعلیٰ سے ملنے جاتے ہیں۔ اٹھتے بیٹھتے حقیقی قائد نوازشریف ہیں کہ گن گاتے رہتے ہیں۔ ملاقات کے 2 ہی طریقے تھے یا تو ان کو طلب کیا جاتا لہٰدا وہ خود ہی چلے گئے، اگر طلب کیا جاتا تو چیف جسٹس ثاقب نثار کو شاید سبکی محسوس ہوتی ان کے پاس پہلے ہی بہت سارے کیسز ہیں۔ شاہد خاقان سیانے ہیں۔ بیچ میں سے کوئی راستہ نکالنے کی کوشش کریں گے۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ شہباز شریف نے جو جرنیل، جج و سیاستدان کے درمیان ملاقاتیں ہونے کا نیا فارمولا دیا ہے اس حوالے سے وزیراعظم نے چیف جسٹس سے ملاقات کی ہو۔ سیاستدان وو چیف جسٹس تو مل گئے ہو سکتا ہے کہ وہ اس کوشش میں بھی کامیاب ہو جائیں کہ کسی روز آرمی چیف کو بھی چائے پینے کے لئے شریک کر لیں۔ مجھے یہ نہیں پتتہ کہ یہ بارش کا پہلا قطرہ ہوں گے بعض لوگ کہتے ہیں آخری قطرہ ہوں گے۔ آرمی چیف و چیف جسٹس سیاستدان نہیں ہیں لہٰذا لگتا نہیں کہ یہ ملاقاتیں دیر تک چلیں۔ ملاقاتوں کے حوالے سے ایک بڑا خوبصورت مصرہ ہے کہ: ”اور کھل جائیں گے دو چار ملاقاتوں میں“ اگر شاہد خاقان عباسی کی واقعی چیف جسٹس سے ملاقاتیں تسلسل پکڑ گئیں تو ہر فیصلے سے پہلے تبادلہ خیال ہو گا۔ اگر چیف جسٹس نے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھا تو پھر ان کے ساتھ والی کرسی پر کوئی اور جسٹس نہیں بلکہ ایک جانب شاہد خاقان عباسی اور دوسری طرف قمر باجوہ صاحب سپریم کورٹ میں بیٹھے فیصلے کر رہے ہوں گے۔ میموگیٹ سکینڈل بارے نوازشریف کا اپنی غلطی تسلیم کرنے کے بیان پر انہوں نے ایک شعر سنایا۔
”وہ مجبوریوں پر میری مسکرائے
یہاں تک تو پہنچے، یہاں تک تو آئے“
لگتا ہے کہ نوازشریف کو مجبوری کچھ زیادہ ہی آن پڑی ہے لہٰذا وہ یہاں تک تو آئے کہ مجھ سے غلطی ہو گئی ہے ابھی کچھ اور غلطیوں کے بارے میں بھی انہوں نے معذرت کرنی ہے۔ سیاسی شعور رکھنے والا ایک لسٹ بنا سکتا ہے کہ آئندہ 3 مہینوں میں نوازشریف کون کون سی غلطیوں کی معافی مانگنی ہے۔ میموگیٹ سکینڈل یہ تھا کہ حسین حقانی نے ایک چٹ لکھی تھی اور خفیہ طور پر امریکی صدر تک پہنچائی تھی۔ چٹ پر کسی کا نام نہیں لکھا ہوا تھا۔ اس میں لکھا تھا کہ ”پاکستان میں فوج سیاستدانوں کو بڑا تنگ کرتی ہے لہٰذا افواج پاکستان کے سربراہان امریکہ کی کلیئرنس یعنی ٹھپے سے مقرر ہوں۔ اگر ایسا ہو جائے تو مسئلہ ہی حل ہوجائے گا۔“ فوج نے اس کو بڑی سنجیدگی سے لیا پھر یہ کیس چلا۔ اس کیس میں سارے ننگے ہیں۔ اس وقت نوازشریف اپوزیشن لیڈر تھے، کوٹ پہن کر فوج کی حمایت میں چلے گئے آصف زرداری پرالزام لگایا کہ سب کچھ یہ کروا رہے ہیں۔ آج نوامشریف فوجی قیادت کے برعکس کھڑے ہیں لہٰذا انہوں نے تسلیم کر لیا کہ میرا کوٹ پہن کر جانا ٹھیک نہیں تھا۔ ایک طرف معذرت کی دوسرے لفظوں میں اعتراف کیا کہ حسین حقانی ٹھیک کر رہا تھا۔ حسین حقانی کی بیگم فرح اصفہانی کو پہلے ایم این اے بنایا پھر انٹرنیشنل میڈیا کا انچارج بنایا گیا اور ان کا دفتر بھی ایوان صدر میں ہونا تھا جہاں زرداری بیٹھتے تھے۔ حقانی جب فرح اصفہانی سے شادی کی تھی تو وہ خاتون بہت پڑھی لکھی، مشہور و مالدار تھیں جبکہ ناہید خان مڈل کلاس سے تھیں اور وفاداریوں کے سبب بے نظیر کی مشیر بنی تھیں، ان کی چھوٹی بہن سے بھی حقانی نے شادی کی تھی۔ حقانی کو اگر ٹرمپ کی بیٹی سے شادی کا موقع مل جائے تووہ فرح اصفہانی کی شکل بھی نہ دیکھیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت کی ایک شاندار تاریخ ہے جب کسانوں کی بڑی تعاد لاہور پہنچ کر دھرنا دے دیتی تھی تب ان کو پتہ چلتا تھا۔ ایک بار کسان یونین کے رہنما محمد انور سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ ہم ملتان سے چل پڑتے ہیں راستے میں کوئی پوچھتا ہی نہیں۔ جب لاہور پہنچ کر سڑک بند کر دیتے ہیں تو رانا ثناءکا فون آتا تھا کہ دو آدمی آ جاﺅ بات کر لیتے ہیں اور کچھ بات مان بھی لی جاتی تھی۔ ایسا ہی کرنا ہے تو پہلے ہی مان جاﺅ۔ نابینا افراد پربھی 7 کلب روڈ کی طرف سے جانے پر تشدد کیا گیا، ان بے چاروں کی تو آنکھیں بھی نہیں تھیں ادھر تو آنکھوں والوں کو بھی نہیں جانے دیا جاتا۔ اب مال روڈ پر لیڈی ہیلتھ ورکرز دھرنا دیئے بیٹھی ہیں، مانا وزیراعلیٰ پنجاب یہاں نہیں لیکن ولی عہد سلطنت حمزہ شہباز ہی اگر ان سے بات کر لیتے تو بے چاری خاتون نہ مرتی۔ ہر حکومت میں دیکھا کہ لوگ احتجاج کرتے کرتے مر جاتے ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا، کوئی مقدمہ نہیں ہوتا، کبھی کسی حکومت کو انصاف کی نظر سے بات چیت کرتے نہیں دیکھا۔ شہباز شریف کو واقعی تکلیف ہے۔ وہ علاج کے لئے لندن جاتے رہتے ہیں۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ وہ وائٹ سیل تبدیل کراتے ہیں۔ وہ اخراجات برداشت کر سکتے ہیں چلے جاتے ہیں جو نہیں کر سکتا وہ یہیں مر جاتا ہے۔ شہباز شریف کی صحت یابی کے لئے دُعا گو ہوں لیکن ان سے گزارش ہے 3 دن سے مال روڈ پر احتجاج کے باعث ملحقہ سڑکیں بند ہیں، وہاں خواتین دھرنا دیئے بیٹھی ہیں۔ گواہی دیتا ہوں کہ شریف برادران کے والد محمد شریف انتہائی شریف، نیک و مذہبی خیال رکھتے تھے۔ میری اہلیہ بھی ان کے گھر مذہبی تقاریب میں جاتی تھیں۔ شریف فیملی شروع سے ہی مشہور تھی کہ یہ ذاتی طور پر رحم دل، نیک و مذہبی لوگ ہیں لیکن کیا شہباز شریف کو لندن میں خبر نہیں کہ لاہور مال روڈ پر خواتین بیٹھی ہیں۔ دو دو وزیر صحت ہیں انہوں نے بھی بات کرنا پسند نہیں کیا۔ حکمران بھول گئے ہیں کہ انہیں بھی جواب دینا ہے۔ دونوں ہاتھ جوڑ کر وزیراعلیٰ پنجاب سے گزارش کرتا ہوں کہ مظاہروں، جلسے و جلوسوں کے مسائل کا حل نکالو۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف بھی اور جو ان پر مقدمات چلا رہے ہیں وہ بھی جواب دہ ہیں، سب نے ایک دن مرنا ہے۔ 50 سال میں متعدد واقعات سنا سکتا ہوں، بڑے بڑے دب دبا رکھنے والے لوگ بھی نہیں رہے۔ ایک مثال دیتا ہوں کہ امیرمحمد خان جو مغربی پاکستان کے گورنر ہوا کرتے تھے اس وقت ون یونٹ ہوتا تھا۔ بڑے بڑے افسروں کی طلبی ہوتی تھی۔ مجھے ایک دن ایک بوڑھے افسر نے بتایا کہ ان کی پتلون خراب ہو گئی تھی جب انہیں پتہ چلا کہ ان کو اندر بلا رہے ہیں اور بہت ناراض ہو رہے ہیں۔ تاریخ بڑی ظالم، قدرت کا نظام اس سے زیادہ خوفناک ہے۔ امیر محمد خان کو نواب آف کالا باغ کے سگے بیٹے نے ان کے بیڈ روم میں گھس کر گولیاں ماری تھیں۔ حکمرانوں، بیوروکریٹس، پولیس سب سے کہتا ہوں کہ اللہ سے ڈریں۔ اسلام کے ابتدائی دنوں میں لوگ حکمرانی لینے سے ڈرتے تھے کہ انہیں جواب بھی دینا پڑے گا۔ حضرت عمرؓ کہا کرتے تھے کہ اگر دریا کنارے ایک کتا بھی مر گیا تو مجھ سے پوچھ گچھ ہو گی۔ افسوس آج کے حکمرانوں کو معلوم نہیں کیا ہو گیا ہے۔