All posts by Daily Khabrain

سگی ماں کا آشیانہ کے ساتھ ملکر اپنے 3بچوں کو قتل کرنے کا اعتراف

لاہور (شعےب بھٹی )ہیر کے علاقہ میں عسکری الےون میں گھر میں سوئے تےن سگے بہن بھا ئےو ں کے قتل کا معا ملہ جس کا مقد مہ مذکو ر ہ بچو ں کی ما ں اور اسکے دوست کے خلا ف در ج ہے ۔ ذرا ئع کا کہنا ہے کہ دوران تفتےش بچو ں کی ما ں انےقہ بی بی نے اپنے بچو ں کو قتل کر نے کا عترا ف کر لےا ہے اور اس قتل میں اپنے دوست حسےن مصطفی ٰ کو شامل جر م قرا ر دےا ہے جبکہ ملزمہ نے انکشاف کےا ہے کہ زہنی دبا ﺅ کی وجہ سے نشہ کرتی ہے جبکہ مقتو ل بچے ملزم دوست کو پسند نہیں کرتے تھے ۔واضح ر ہے پو لیس کی جا نب ملزما ن کو پو لی گرا ف ٹےسٹ بھی کرا ئےں گے ہیں۔بتا ےا گےا ہے کہ24 ما ر چ کو ہےر کے علاقہ عسکری الےون میں ہو لنا ک ورادت ہو ئی جہا ں گھر میں سوئے تین معصوم بچوں کو گلا دبا کر قتل کر دیا گیا، جن میں آٹھ سالہ زین العابدین، 6 سالہ کنیز فاطمہ،4 سالہ ابرہیم شامل ہیں۔پو لیس نے مذکو ر ہ وارادت کی اےف آئی ار نمبر 201/18جو مقتو ل بچو ں کے والد قےصر کی مد عےت میں در ج کی جس کے مطا بق بچو ں کی والد ہ انےقہ بی بی اور اسکا دوست حسےن مصطفی ٰ کے ساتھ نا جا ئز تعلقات تھے جس وجہ سے گھرےلو ں نا چا قی پر ملزمہ انےقہ نے شوہر قےصر سے خلع لےا اور سوچی سمجھی سازش کے تحت اپنے بچو ں کو قتل کےا جس پر پو لیس نے دو نو ں ملزمان کو حرا ست میں لےا اور تفتےش کا دا ئر وسع کےا گےا تو دوران تفتےش ملزمہ انےقہ ولد رشےد نے اپنے دوست حسےن مصطفی جو گا رڈن ٹاﺅن کا ر ہا ئشی ہے اور ر ےنٹ اے کا ر کا کاروبا رکرتا ہے کو پسند کر تی ہے اور شاد ی کرنا چا ہتی ہے ۔ ملزمہ نے دوران تفتےش انکشاف کےا کہ سابق شوہر اپنے کا م کے سلسلہ میں کرا چی ر ہتا تھا اس دوران کرا ےہ پر گا ڑی چا ہےے تھی جو حسےن ر ےنٹ اے کا ر سے مگوائی اس دوران مذکو ر ہ ر ےنٹ اے کا ر کے ما لک حسےن مصطفی ٰ سے دوستی ہو گئی اور اچھے تعلقات ہو گئے اس دوران شوہر سے خلع لے لےا ، جبکہ ےہ سارا معا ملہ ملزمہ انےقہ کے والد ر شےد کے علم میں آےا تو اس نے ملزمہ کو بہت منع کےا کہ اےسا نہ کر لےکن اگر تم نے اےسا کےا تو مےرا تم سے لا تعلقی کر لو گا جس کا ملزمہ پر کو ئی اثر نہیں ہوا اورملزمہ اپنے حسےن مصطفی کے ساتھ مل کر عسکری الےون میں ماہا نہ 25ہزا ر رو پے کا فلےٹ کرا ےہ پر لے لےا اور ر ہا ئش پزےر ہو گئی ۔ ملزمہ نے دوران تفتےش انکشاف کےا کہ جب وہ عسکری الےو ن میں ر ہا ئش پزےر ہو ئی تو اس دوران حسےن مصطفی ٰکا آنا جا نا مسلسل شروع ہو گےا جس کا بچو ںکو نا گزےر لگتا تھا اور اکثر اقات بچے حا لت غےر میں بھی اپنی ما ں کو د ےکھتے تو ملزم حسےن مصطفی ٰ کو برا بھلا کہتے اور اپنے حقےقی والد قےصر کو فو ن کر کے بھی بتا تے تھے ۔ ملزمہ دوران تفتےش کہا کہ ملزم سے کئی با ر شاد ی کا تقاضہ کےا لےکن اس نے ےہ کہا کہ تمہا رے بچے ہیں مجھے اچھا نہیں سمجھتے اور میں اےک اچھے خا ندا ن سے تعلق ر کھتا ہو ں اور مےرے بھا ئی بہن تمےں بچو ں کے ساتھ تسلےم نہیں کر ئےں گئے ۔ اگر تم اپنے بچے اس کے والد کو دے دو تو پھر میں تم سے شادی کر سکتا ہو ں ، خاتو ن نے دوران تفتےش انکشاف کےا کہ میں اپنے سابق شوہر قےصر سے بچو ںکو لےنے کا تقاضہ کےا لےکن اس نے بھی ٹال مٹول کردےا جس پر گزشتہ اےک ما ہ سے بچو ںکی وجہ سے حسےن مصطفی ٰ سے شادی کی با ت پر دو د فعہ شد ےد جھگڑا بھی ہوا ، خاتون کا کہنا ہے کہ وہ زہنی دبا ﺅ کا شکا ر تھی جس کے لئے مختلف طرےقے کے نشے کرتی تھی جس میں کو کےن اور ہےرو ن کا نشہ بھی شامل ہے ۔ ملزمہ نے تفتےش کے دوران بتا ےا کہ تقرےبا ً اےک ما ہ سے بچو ں کو اپنے را ستہ سے ہٹا نے کا پلا ن بنا ر ہی تھی اور وقوعہ سے دوروز قبل ملزم حسےن مصطفی ٰ سے شد ےدلڑا ئی ہو ئی جس وجہ سے نشے کےا تھا اس دوران حسےن مصطفی ٰ کو کہا کہ بچو ں کو قتل کر د ےتے ہیںجس پردو نو ں ملزما ن نے با قاعدہ نجی ٹی وی پر کرا ئم شوپرو گرا م بھی د ےکھے اور وقوعہ کے روز بچو ں کو صبح نشہ آوار ادوےا ت دودھ میں دی گئی اور پھر انےقہ نے ان کو با ری با ری تےنو ں معصو م بچو ں کو گلا دبا کر قتل کردےا اور پو لیس کو گمرا ہ کر نے کے لئے اپنے ہا تھ کی کلا ےا چھری سے کا ٹی اور کہا کہ نا معلوم افرا د نے بچو ں کو قتل کردےا اور مجھے بھی قتل کر نے کی کو شش کی ۔پو لیس نے ملزما ن کا پو لی گرا ف ٹےسٹ بھی کرواےا ہے جس سے با قاعد ہ طو ر پر ملزما ن کو گرفتا ر کر لےا جا ئے گا ۔ اس حوالے سے انچا رج ہو می سائےڈانسپکٹر طارق ظفر نے خبرےں کو بتا ےا کہ ملزمہ نے دوران تفتےش اپنے بچو ں کو قتل کر نے کا اعترا ف کر لےا ہے جبکہ وہ حسےن مصطفی کو شر ےک جر م قرا ر دے ر ہی ہے اور اس کا کہنا ہے حسےن مصطفی نے مےرے بچو ں کو نشہ آوار دودھ دےا تھا اور بچو ں کا گلا خود دبا ےا ہے ۔ پو لیس کا کہنا ہے کہ مزےد تفتےش جا ر ی ہے ۔

 

تائیکوانڈو پلیئرناجیہ رسول کا پرائڈ آف پرفارمنس ایوارڈ ملنے پر مسرور

اسلام آباد(اے پی پی) قومی تائیکوانڈو کھلاڑی ناجیہ رسول نے پرائڈ آف پرفارمنس ایوارڈ ملنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوتے ہوئے کہا ہے کہ میں سوچ نہیں سکتی تھی کہ اللہ تعالی مجھے اتنے بڑے اعزاز سے نوازے گا۔ انہوں نے کہا کہ میری کامیابی کی وجہ والدین کی دعائیں۔، میرے کوچز اور پاکستان تائیکوانڈو فیڈریشن کے عہدیداروں کی محنت اور کاوشوں کا نتیجہ ہے۔ ناجیہ رسول نے پرائڈ آف پرفارمنس ایوارڈ دینے پر حکومت پاکستان کا بھی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے مجھے اس ایوارڈ کے اہل سمجھا، واضع رہے کہ ناجیہ رسول اپنی ویٹ کیٹیگری میں دس سال تک چیمپئن رہنے کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر پاکستان کےلئے تین چاندی اور کانسی کے تمغے حاصل کئے، ناجیہ رسول نے امریکا، ازبکستان، چین اور کوریا میں عالمی معیار کے کوچنگ کورسز بھی کر رکھے ہیں پاکستان تائیکوانڈو فیڈریشن کی چیئرپرسن ویمن ونگ صباءشمیم جدون، اسلام آباد سٹوڈنٹ اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر رانا تنویر جاوید اور سیکرٹری معین الدین نے تائیکوانڈو کی قومی خاتون کھلاڑی ناجیہ رسول خان کو پرائڈ آف پرفارمنس ایوارڈ ملنے پر مبارکباد دیتے ہوئے حکومت پاکستان کا ناجیہ رسول کو ایوارڈ دینے پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس ایوارڈ سے دوسری خواتین کھلاڑیوں کے بھی حوصلے بلند ہوں گے۔ انہوں کہا کہ ناجیہ رسول پہلی خاتون کھلاڑی ہیں جنہوں نے مارشل آرٹ میں پرائڈ آف پرفارمنس ایوارڈ حاصل کیا۔

 

نوازشریف پر جوتاپھینکنے والے ملزمان پر انسدادِ دہشت گردی کی دفعات ختم

لاہور (آن لائن) سابق وزیر اعظم نوازشریف کو جوتا مارنے والے ملزمان کی پر انسدادِ دہشت گردی کی دفعات ختم کر دی گئیں۔ انسداد دہشت گردی کی خصوی عدالت نے تینوں ملزمان کیخلاف 7 ATA ختم کرتے ہوئے کیس واپس بھیج دیا۔پہلی ایف آئی آر میں ملزمان کیخلاف مقدمے مین میں 16ایم پی او،506اور 355کی دفعات شامل کی گئی تھی۔ 14 روزہ ریمانڈ کے بعد پولیس کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ میں 7 ATA شامل کر دی تھی۔پراسکیوٹر محمد اصغرنے موقف اختیار کیا کہ ملزم نے قانون میں ہاتھ میں لیتے ہوئے خود منصف بن گئے۔ ملزم نے ایک پیغام دیا کہ اگر کوئی ان کی منشا کے خلاف قدم اٹھائے گا تو اسے سزا ملے گی، یہ جوتا کسی عام شخص کو نہیں بلکہ پارلیمنٹ پر پھینکا گیا، توہین رسالت ایک شخص کا نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کا مسئلہ ہے، ختم نبوت ہر مسلمان کا بنیادی عقیدہ ہے، ملزمان کے وکیل کا کہنا تھا کہ نواز شریف ایک عام آدمی ہے، نہ وہ کسی سیاسی جماعت کا سربراہ ہے نہ ہی حکومت کا رکن، نواز شریف عدالتوں کے خلاف مسلسل ہرزاہ سرائی کر رہے ہیں، ملزمان نے اپنی نفرت کا اظہار کیا، نواز شریف نہ گورنمنٹ میں ہیں اور نہ ہی سربراہ ہیں۔ عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر انسداد دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کا حکم دے دیا۔

نواز شریف نے 100قومی ادارے فروخت کر کے اربوں کے اثاثے بنائے

اسلام آباد (آن لائن) کرپشن اور بدیانتی پر نااہل ہونے والے سابق وزیراعظم نواز شریف کے کھربوں ڈالر کے اثاثے بنانے کے اصل ذرائع بھی سامنے آگئے ہیں نواز شریف اپنے 30 سالہ دور حکومت میں 100 سے زائد قومی ادارے اونے پونے داموں فروخت کرکے ذاتی اثاثے بنائے تھے اور ان رقوم سے لندن میں اپنے بچوں کے نام پر جائیدادیں خریدی تھیں۔ نواز شریف کی کرپشن اور ناجائز اثاثے بنانے کا مکمل ریکارڈ سامنے لانے کا مقصد مجھے کیوں نکالا‘ کا جواب تلاش کرنا ہے۔ نواز شریف 20 کروڑ غریب عوام کے 100 سے زائد ادارے اپنے قریبی صنعتکار دوستوں کو کوڑیوں کے بھاﺅ فروخت کرکے اور بھاری کمیشن وصول کی تھی۔ نواز شریف کے ہاتھوں رنگنے والے صنعتکاروں میں میاں منشاء‘ طارق سہگل‘ ٹھیکیدار سردار اشرف بلوچ اور لاہور کے ذاتی تاجر برادری کے ممبران شامل ہیں اس کرپٹ خاندان نے قومی اداروں کو تباہ کیا اور جو ادارے بچ گئے انہیں فروخت کرکے ذاتی تجوریاں بھری ہیں۔ نواز شریف کے کھربوں ڈالر کے اثاثوں بارے جے آئی تی کی رپورٹ میں بھی تصدیق ہوئی ہے کہ یہ اثاثے کرپشن کی بناءپر بنائے گئے ہیں آن لائن کی طرف سے تحقیقاتی رپورٹ میں درج ذیل قومی ادارے قریبی دوستوں کو اونے پونے داموں فروخت کرکے بھاری کرپشن کی ان اداروں کی فروخت کے خلاف مقدمات ابھی تک عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔ نواز شریف نے”پاکستان“ کا کیا فروخت کرکے اپنے ذاتی اثاثے بنائے اور کون کون ملوث ہے؟جے آئی ٹی رپورٹ میں حیرت انگیزانکشاف ہواہے ،جس کے مطابق اربوں روپے کرپشن کے الزام میں تحقیقات کا سامنا کرنے والے وزیراعظم نوازشریف نے اپنے پہلے دور حکومت میں98قومی ادارے کوڑیوں کے بھاو¿ اپنے کاروباری دوستوں کو فروخت کئے تھے اور اداروں کی فروخت میں مبینہ اربوں روپے کی کمیشن وصول کرکے اپنے اثاثے بڑھائے تھے،حکومت سنبھالنے سے قبل شریف خاندان کے اثاثوں کی مالیت صرف25کروڑ روپے تھی جبکہ1993ئ میں جب کرپشن پر ان کی حکومت برطرف کی گئی تو شریف خاندان کے اثاثوں کی مالیت235 کروڑ روپے سے زائد تھی ان دوسالوں میں نوازشریف نے98 قومی ادارے 60ارب روپے میں فروخت کئے تھے حالانکہ ان قومی اداروں کی اصل مالیت کھربوں روپے تھے۔جے آئی ٹی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ شریف خاندان کے اثاثے1992ئ میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے جبکہ ان کی ذرائع آمدن وہی تھے جو ان کے والد کے زیر انتظام تھے۔ جے آئی ٹی نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ شریف خاندان کیخلاف آمدن سے زیادہ اثاثے بنانے بارے ریفرنس نیب کو ارسال کیا جائے۔ نوازشریف نے اہم قومی ادارے 1992ئ میں میاں منشائ ،طارق سہگل، ٹھیکیدار ایم اشرف بلوچ اینڈ برادرز اور حاجی سیف اللہ جیسے کاروباری دوستوں کو اونے پونے داموں فروخت کئے تھے۔ الغازی ٹریکٹر106ملین میں فروخت کیا تھابھاری کمیشن لیا گیا۔ نیشنل موٹرز کو صرف15کروڑ میں فروخت کیا گیا ملت ٹریکٹر31کروڑ میں فروخت کیا گیا۔ بلوچستان ویلز کو27کروڑ میں فروخت کرکے کمیشن لیا گیا۔ پاک سوزوکی کو172 ملین میں فروخت کیا گیا۔ نیا دور موٹرز22ملین، بولان کاسٹنگ69 ملین میں فروخت کیا گیا۔مبیل لیف سیمنٹ486 ملین میں میاں منشائ کو فروخت کیا گیا۔ وائٹ سیمنٹ پاک سیمنٹ 189ملین میں کاروباری دوست میاں جہانگیر کو فروخت کی گئی۔ ڈی جی خان سیمنٹ طارق سہگل کو صرف2ارب روپے میں فروخت کی گئی۔ غریبوال سیمنٹ84کروڑ میں سیاستدان ساتھی حاجی سیف اللہ کو دیاگیا۔ زیل پاک سیمنٹ 24کروڑ روپے میں کنڈیکٹر سردار اشرف بلوچ کو دیا گیا، ڈنڈوف ایڈیشنل سیمنٹ11کروڑ میں ای ایم جی گروپ کو دیاگیا۔ ایسوسی ایٹ سیمنٹ26کروڑ.اور ٹھٹھہ سیمنٹ العباس گروپ کو80 کروڑ میں دیاگیا، نیشنل فائبر76کروڑ میں شان گروپ کو فروخت ہوا پاک پی وی سی64 ملین میں ریاض ریشم کو فروخت کیا . سندھ الکالس جبکہ اینٹی بائیوٹک 24ملین میں ٹیکوکمپنی کو، راوی انجینئرنگ 5ملین میں پیٹرسن کمپنی کو دیا گیا۔ نوشہرہ سیمنٹ 21ملین میں محبوب منجی کو فروخت ہوئی۔ پاٹینرسٹیل کمپنی ایم عثمان کمپنی کو4ملین میں دی، میٹروپولیٹین سٹیل67ملین میں کاروباری دوست اشرف بلوچ کو فروخت ہوئی۔ پاکستان سوئچ 9ملین میں.ای ایم جی کوالٹی سٹیل13ملین میں ، مارکیٹنگ انجینئرنگ پاک چین فرٹیلائزر 44کروڑ میں.شان گروپ کو فروخت ہوئی ۔نوازشریف دور میں15گھی ملیں کاروباری دوستوں کو فروخت کیں۔ فضل گھی21ملین میں محمد شاہ کو، ایسوسی ایٹ انڈسٹری محبوب ابورب فصل رحمان مل66 ملین روز گھی کو، کاکا خیل انڈسٹری59ملین میں محبوب کو، یونائیٹڈ انڈسٹریز16ملین اکبر منگو، ہری پور ویجیٹیبل30 ملین میں ملک نصیر کو فروخت ہوئی۔ بار گھی مل،حیدری انڈسٹری،چلتن گھی مل،وزیرعلی انڈسٹری،آصف انڈسٹری، خیبرویجیٹیبل،سراج ویجیٹیبل،کریسنٹ ویجیٹیبل ،بنگالی ویجیٹیبل،آئل انڈسٹری من پسند کاروباری دوستوں کو فروخت کیں۔ رائس مل شیخوپورہ مل،جیکل کے بادمل،سرانوالی مل،حافظ آباد مل،امین آباد مل،دھونکل مل،مبارکپور مل،شکارپور رائس مل 24کروڑ میں دوستوں کو فروخت ہوئیں۔ گلبرگ لاہور روئی پلانٹ9ملین میں پیکجز لمیٹڈ کو فروخت ہوا۔ لیتا دو روئی پلانٹ،ہیڈ آفس لاہور کی اربوں مالیت کی جائیداد حاجرہ ٹیکسٹائل مل کو دے دی گئی۔حیدر آباد،فیصل آباد،بہاولپور،ملتان،کوئٹہ،اسلام آباد،کراچی،عقل پور لاہور میں روئی پلانٹ94ملین میں فروخت ہوئے۔ قائدآباد روٹی مل86 ملین میں جہانگیر اعوان کو فروخت ہوئی۔ نوازشریف نے دو حکومتوں میں98قومی ادارے61ارب میں فروخت کئے اور بھاری کمیشن وصول کیا۔

کامران اکمل خودپرہونے والی تنقیدپرسخت برہم

لاہور(آئی این پی)پاکستان سپر لیگ میں اسلام آباد یونائیٹڈ اور پشاور زلمی کے درمیان فائنل میچ میں کامران اکمل نے اہم موقع پر کیچ ڈراپ کیا تو ہر جانب سے تنقید کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ جس پر کامران اکمل بھی پھٹ پڑے اور تنقید کرنے والوں کو سخت پیغام دے دیا ہے۔کامران اکمل نے کہا کہ پورے ٹورنامنٹ میں ان کی کارکردگی انتہائی اچھی رہی اور پوری ٹیم بھی زبردست کھیلی اور صرف ایک ڈراپ کیچ پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیچ چھوٹنا میچ کا حصہ ہے لیکن منفی سوچ رکھنے والے کچھ لوگ اس انتظار میں ہوتے ہیں کہ بس ایک غلطی ہو اور وہ تنقید شروع کردیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان سپر لیگ تھری کے دوران ناصرف پشاور زلمی بلکہ ان کی اپنی کارکردگی بہت بہترین رہی اور پشاور زلمی کے مداح انہیں سراہتے رہے۔مگر ہر ایک دن اچھا نہیں ہوتا اور فائنل کے روز بھی ایسا ہی ہوا کہ کیچ ڈراپ ہوگیا اور اب منفی سوچ رکھنے والے لوگوں نے تنقید کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔

پی سی بی کپتان کو ہی بھول گیا،سرفراز کو فائنل دیکھنے کےلئے دعوت نہ دی

کراچی(آئی این پی) کراچی میں فائنل کے دوران انتظامیہ نے متعدد خصوصی مہمانوں کو بھی فائنل میچ دیکھنے کی دعوت دی لیکن کپتان سرفراز احمد کسی کو بھی نظر نہیں آئے۔فائنل میچ دیکھنے آنےوالے مہمانوں میں شاہد آفریدی اور سابق کرکٹر ظہیر عباس سمیت کئی سیاسی رہنما بھی شامل تھے۔سرفراز کے اسٹیڈیم میں موجود نہ ہونے کے حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کو باضابطہ طور پر فائنل دیکھنے کی دعوت نہیں دی گئی۔یاد رہے کہ سرفراز احمد پی ایس ایل 3 کے آفیشل گانے میں بھی شامل نہیں تھے۔اس حوالے سے پاکستان کرکٹ بورڈ نے کوئی باضابطہ جواب نہیں دیا تاہم بورڈ میں موجود ذرائع کا کہنا تھا کہ چونکہ سرفراز کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان کی حیثیت سے ٹورنامنٹ کھیل رہے تھے اس لیے انہیں کسی باضابطہ دعوت نامے کی ضرورت نہیں تھی۔تاہم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے ٹورنامنٹ سے باہر ہونے کے بعد بھی سرفراز کو دعوت نہ دینا حیران کن ہے۔

 

مناواں میں زہریلی ٹافیاں کھانے سے 3بچے جاں بحق

لا ہور (کر ائم رپو رٹر)مناواں کے علاقہ میں مبینہ طور پر زہریلی ٹافیاں کھانے سے 3بچے جاں بحق ہوگئے، پولیس نے لاشیں قبضہ میں لے کر پوسٹمارٹم کیلئے مردہ خانے منتقل کر دیں ، ڈی جی فوڈ اتھارٹی کے حکم پر 2کلومیٹر اطراف کی دکانوں سے ٹافیاں قبضہ میں لے کر فرانزک کیلئے لیبارٹری منتقل کر دی، پولیس نے موقع سے بھی شواہد اکھٹے کرلئے ، ورثاءکی جانب سے پوسٹمارٹم نہ کروانے کی ضدرات گئے تک جاری رہی جس وجہ سے آخری اطلاعات تک بچوں کی لاشوں کا پوسٹمارٹم نہ ہوسکا ۔بتایا گیا ہے کہ مناواں کے علاقہ میں مبینہ طور پر زہریلی ٹافیاں کھانے سے 3بچے محمد حسیب ،طیب اور علشبہ جاں بحق ہوگئے ۔ واقعے کی اطلاعات ملتے ہی پولیس نے موقع پر پہنچ کر لاشیں قبضہ میں لے کر پوسٹمارٹم کیلئے مردہ خانے منتقل کردیں ۔ دلخراش واقعے کے بعد بچوں کے والدین سمیت سوگ کی فضاءقائم ہے ۔واقعے کی اطلاع جنگل میں آگ کی طرح شہر بھر میں پھیل گئی ۔ پولیس نے بچوں کے گھر والوں سے جب پوچھ گچھ کی تو انھوں نے بتایا کہ بچوں نے دوپہر کے کھانے میں مصر چاول کھائے تھے جو کہ گھر میں پکے ہوئے تھے اور بچوں سمیت سب نے کھائے تھے لیکن کسی کو کچھ نہیں ہوا ۔ پولیس نے مصر چاول کے نمونے ، کچن سے نیند کی گولیوں کا پتہ اور دیگر اشیاءقبضہ میں لے لیں تاکہ واقعے کی طے تک پہنچا جائے اور حقائق کو منظر عام پر لاتے ہوئے موت کی وجہ تلاش کی جائے لیکن مرنے والے بچوں کے والدین نے نامعلوم وجوہات کی بناءپر ان کا پوسٹمارٹم کروانے سے انکار کر تے ہوئے بچوں کی لاشیں بغیر پوسٹمارٹم انکے حوالے کر نے کی استدعا کر دی جبکہ دوسری جانب پولیس پوسٹمارٹم کروا کر حقائق جاننے کیلئے بضد رہی تاہم رات گئے تک بچوں کی لاشوں کا پوسٹمارٹم نہیں ہوسکا تھا ۔دوسری جانب ڈی جی پنجاب فوڈ اتھارٹی نورالامین مینگل کی جانب سے بچوں کی رہائش گاہ کے اطراف 2کلو میٹر کے علاقہ میں قائم دکانوں سے بچوں کی گولیوں اور ٹافیوں سمیت مختلف اشیاءکے نمونے حاصل کر کے لیبارٹر ی منتقل کر وادیے جہاں ان کی جانچ کی جائے گی ۔

 

مجھے(ن) لیگ سے نکلوانے میں چودھری نثار کا ہاتھ تھا

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ مجھے(ن) لیگ سے نکلوانے میں چودھری نثار کا ہاتھ تھا، مگر ان کو (ن) لیگ سے علیحدہ کرکے نقصان ہوگا۔نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے جاوید ہاشمی کا کہناتھا کہ چودھری نثارنے خودکہامریم نوازکے ساتھ کام نہیں کریں گے جبکہ مجھے نہیں چودھری صاحب کے پاس کون سے راز ہیں؟میں چودھری نثارکوجانتا ہوں ان کااحترام ہے۔انہوں نے کہا کہ سابق وزیرداخلہ غصے میں ایسی باتیں کرجاتے ہیں لیکن ان کابیانیہ مختلف ہے جبکہ میری گفتگوکوسیاق وسباق سے ہٹ کرپیش کیاگیا حالانکہ میں 12 بارایم این اے بنا لیکن ایک بارٹکٹ کیلئے درخواست نہیں کی۔

 

مصباح نے کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے حوالے سے فیصلہ سنا دیا

کراچی(آئی این پی) پاکستان سپر لیگ کے تیسرے ایڈیشن کی چیمپئن اسلا م آباد یونائیٹڈ کے کپتان مصباح الحق نے ریٹائر منٹ کا عندیہ دے دیا۔ نیشنل سٹیڈیم ،کراچی میں کامیابی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مصباح الحق کا کہنا تھا کہ میرے لیے خوشی کی بات ہے کہ نوجوان اچھا کھیلے ،عمرکے اس حصے میں انفرادی کے بجائے ٹیم کی کامیابی معنی رکھتی ہے۔اپنی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے سوال پر مصباح الحق کا کہنا تھا کہ مستقبل میں کھیلنے یا کھیلنے سے متعلق فیصلہ آئندہ آنے والے دنوں میں کروں گا۔
تاہم خوشی کی بات یہ کہ نوجوان کھلاڑی اچھا پرفارم کررہے ہیں ۔

فاروق ستار برسوں ایم کیو ایم کے کنونیز رہے ، سارے جرائم کا انچارج نائن زیرو تھا

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ شریف خاندان کے لندن میں پارک لین و ایجوئر روڈ فلیٹس فہرست میں شامل نہ ہونے کا معاملہ بڑا پیچیدہ ہے۔ ہمارے لندن سے بیورو چیف وجاہت علی خان کے مطابق تو اب نوازشریف و ان کا خاندان پکڑ میں نہیں آئے گالیکن دوسرے ذرائع کے مطابق لندن فلیٹس پر کارروائی شروع ہو چکی ہے۔ شہباز شریف بھی لندن گئے تھے وہاں ان کی کسی سینئر حکومتی شخصیت سے ملاقات بھی ہوئی تھی شاید وہ اس سلسلے میں ہو۔ عام طور پر سمجھا جاتا ہے کہ برطانیہ میں عدل و انصاف کا بول بالا ہے لیکن اصل میں صورتحال اس سے مختلف ہے۔ کتنے لوگ منی لانڈرنگ میں پکڑے گئے۔ بانی متحدہ کی منی لانڈرنگ پکڑی گئی۔ لیکن ان کے بارے میں دور دراز تک خبر نہیں ملتی۔ ہر مہینے پاکستان سے سارے چندے، بھتے ان کو لندن میں منی لانڈرنگ کے ذریعے ہی جاتے تھے۔ کسی بینک کے ذریعے نہیں جاتے تھے۔ سرفراز مرچنٹ کی کتنی گواہیاں و پیشیاں ہیں لیکن برطانوی حکومت نے اتنے ثبوتوں، گواہوں، دلائلوں و دستاویزات ہونے کے باوجود بانی متحدہ کے خلاف انگلی بھی نہیں ہلائی۔ انہوں نے مزید کہا کہ نہال ہاشمی کی گفتگو سنی تھی، مجھے خود بہت شرم محسوس ہوئی۔ انہوں نے سیدھی سیدھی گالیاں دیں۔ یہ چھوٹے و معمولی لوگ ہوتے ہیں جن پرکسی نہ کسی سیاسی جماعت یا حکومت کا ہاتھ رہتا ہے اور پھر کھلی چھٹی دے دی جاتی ہے۔ ایک تھرڈ کلاس وکیل کو اچانک بڑا عہدہ مل جائے تو ظاہر ہے وہ مالک کے لئے جان لڑائے گا۔ بادشاہ حضرات کی وجہ سے جب لوگوں کی گردن پر چھری آتی ہے تو وہ معافیاں مانگنے لگتے ہیں۔ چیف جسٹس کی بڑی قوت برداشت ہے جنہوں نے وکلاءکے منع کرنے کے باوجود نہال ہاشمی کی فوٹیج بار بار سنی۔ ایسے نہال ہاشمی بہت سارے موجود ہیں۔ سینٹ اندر کھاتے ہی اپنے ارکان منتخب کر لیتا ہے۔ کوئی میرٹ نہیں صرف وفاداری دیکھی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کا بیان کہ ”جج جرنیل و سیاستدان بیٹھ کر حل نکالیں“ تقریباً ایسا ہی بیان نوازشریف نے بھی دیا تھا۔ رضا ربانی نے بھی کہا تھا کہ میں بیٹھ کرمعاملہ کروا دیتا ہوں۔ سینٹ کا چیئرمین ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ جج و جرنیل کو بلاکر ہدایات دی جائیں۔ اصل میں انہوں نے یہ کہا تھا کہ سیاستدان جو کرتے ہیں کرنے دو، تم باز پرس کرنے والے کون ہوتے ہو۔ چند دنوں سے مشہور ہے کہ کوئی این آر او ہو رہا ہے سنا ہے مجھے علم نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی و نون لیگ دو جنگجو فریق ہیں۔ گزشتہ دنوں شہباز شریف نے کچھ سینئر صحافیوں کو مدعو کیا، میں بھی موجود تھا۔ وزیراعلیٰ عمران کو نیازی کہتے ہیں۔ ان کی نیازی سے بات شروع ہوکر یہی ختم ہوئی۔ دھرنوںکی وجہ سے ملک کو نقصان پہنچنے کاذکر بھی کیا۔ انہوں نے اپنی ساری توپوں کا رخ عمران کی طرف کیا ہوا ہے۔ عمران خان کی لوجیکل جدوجہد ہے، وہ سمجھتے ہیں کہ نواز کو نااہل کرانے کے بعد اب مائنس شہباز شریف سیٹ اپ لایا جائے ان کا سارا دباﺅ اسی پر ہے۔ مجھے زرداری صاحب کے کچھ سینئر لوگوں سے ملنے کا اتفاق ہوا وہ بھی یہی سمجھتے ہیں کہ جب تک پنجاب میں شہباز شریف اور ان کی بیورو کریسی کی ٹیم موجود ہے یہاں سے کوئی مائی کا لعل نہیں جیت سکتا۔ اپوزیشن کا اب سارا دباﺅ شہباز پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق نگران وزیراعلیٰ نجم سیٹھی نے تسلیم کیا تھا کہ ساری ضروری فائلیں ماڈل ٹاﺅن جاتی تھیں۔ ریکارڈ پر ہے۔ انہوں نے ذاتی خدمت کی جس پر ان پر نوازشات رہتی ہیں۔ میں بڑی دیر سے ان کو جانتا ہوں، میرے علم میں نہیں کہ کرکٹ کے حوالے سے ان کو کچھ علم ہے۔تجزیہ کار وجاہت علی خان نے کہا کہ نوازشریف نے پارک لین فلیٹ 20,25 سال پہلے خریدے تھے۔ پہلے شہباز شریف بھی یہاں رہتے تھے لیکن انہوں نے چند برس پہلے ایجوئر روڈ پر علیحدہ فلیٹ لے لیا ہے دونوں کے فٹیٹس برطانوی قانون کے زمرے میں نہیں آ رہے۔ حکومت برطانیہ کو تفتیش کے لئے جو لسٹ دی گئی تھی اس میں ایمنسٹی انٹرنیشنل سب سے بڑی ایڈووکیٹ تھی کہ منی لانڈر و ڈرگ مافیا لندن کو محفوظ جگہ سمجھ کر اربوں پاﺅنڈ کی سرمایہ کاری کرتے ہیں لیکن کوئی پوچھ گچھ نہیں ہوتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ سوئٹزر لینڈ میں بھی پوری دنیا کا بلیک و وائٹ پیسہ بینکوں میں پڑا ہے۔ ان کی حکومت جانتی ہے کہ پیسہ کہاں سے اور کیسے آیا لیکن کارروائی نہیں کرتے کیونکہ ان کے ملک میں سرمایہ کاری ہو رہی ہے۔ آف شور کمپنی کا معاملہ بھی یہی ہے، جان بوجھ کر آنکھیں بند کرلی جاتی ہیں۔ کیوونکہ ان کے ملک میں سرمایہ کاری ہو رہی ہے انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے دباﺅ پر منی لانڈرنگ و ڈرگ مافیا کے خلاف قانون بن گیا ہے جو 31 جنوری سے لاگو بھی ہو چکا ہے لیکن یہ صرف کاغذوں کی حد تک ہی ہے۔ بانی متحدہ کے دفتر سے 5 لاکھ پاﺅنڈ کیش ملے تھے پھر ان کو مختلف جگہوں پر بھی چھپایا بھی گیا تھا اور پھر معاملہ رفع دفع کر دیا گیا۔ برطانیہ میں منی لانڈرنگ کے خلاف قانون پر عملدرآمد نہیں ہوتا۔ضیا شاہد نے کہا فاروق ستار کا ایک پرابلم ہے میں نے خود انہیں کہا تھا کہ آپ کے اکثر ساتھی کہتے ہیں یہ بلا شرکت غیرے کنوینر تھے میں نے کہا تھا کہ آپ کے حوالے سے آپ کے قریبی لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ بطور کنوینر یعنی بہت زیادہ اختیارات آپ نے آئین میں تبدیلی کر کے لئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسی بات نہیں۔ میرا چونکہ ایشو نہیں تھا۔ لیکن کچھ دنوں کے بعد یہی مسئلہ بن گیا۔ کہا جاتا ہے کہ بیرسٹر فروغ نسیم جو ان کے واحد سنیٹر بنے ہیں ان کی مرضی کے خلاف منتخب ان کاکہنا تھا کہ رابطہ کمیٹی کے ارکان سے کنوینر منتخب کیا جاتا ہے اگر رابطہ کمیٹی کی دو تہائی اکثریت یعنی10 میں سے 7 یا 8 لوگ خلاف ہو جائیں تو وہ نہیں رہ سکتا وہ اسے اتار بھی سکتے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ یہ ان کا بیان درست ہے۔ فاروق ستار ایک صاحب کو سنیٹر بنانا چاہتے تھے جو نئے آئے تھے۔ بعد میں یہی دیکھا کہ خالد مقبول صدیقی جو رابطہ کمیٹی کے رکن تھے انہوں نے زیادہ ارکان کو ملا کر فاروق ستار کو فارغ کر دیا۔ اس وقت ایک اور شکل سامنے آئی کہ انہوں نے بھی اپنے پاس بہت سارے لوگوں کو ملا کر اپنے آپ کومنتخب کروا لیا لیکن اس وت میں بیرسٹر فروغ نسیم کی یہ بات مختلف ٹی وی چینلوں پر سنی تھی کہ انہوں نے کہا کہ فاروق ستار نے جو لوگ ملائے ہیں وہ رابطہ کمیٹی کے رکن نہیں ہیں۔ مجھے ذاتی طور پر افسوس ہے کہ فاروق ستار جو بڑے ذہین آدمی ہیں۔ اتنے برسوس سےے قومی اسمبلی میں لیڈر تھے۔ اور الطاف حسین کی بھی بہت بات مانتے تھے۔ میں ہمیشہ یہ کہتا رہا ہوں۔ میں نے ایک تقریب میں ان سے یہ سوال کئے تھے کہ ڈاکٹر فاروق ستار صاحب آپ سیاہ و سفید کے مالک ہیں کم از کم پاکستان کے اندر ایم کیو ایم آپ کے انڈر ہے۔ایم کیو ایم کی پارلیمانی پارٹی کے بھی سربراہ تھے۔ لیکن یہ بھی عجیب و غریب بات ہے کیا آپ اس کو تسلیم کریں گے کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین جن کے بارے میں لاہور ہائی کورٹ کے آرڈر کے تحت ان کی تقاریر اور ان کے بیانات چھاپنے پر پابندی لگ گئی تھی کیا آپ تسلیم کریں گے کہ اگر وہاں 3 سو شہریوں کو کسی فیکٹری میں جلایا گیا تھا اور اب ساری تفصیلات سامنے آئی ہیں کہ حکم ملا تھا کہ ان سے کہ اتنا بھتہ دو۔ انہوں نے نہیں دیا تو ان کی فیکٹری جلا دی گئی۔ اتنے سارے لوگ چائنہ کٹنگ سے شروع ہو کر زمینوں پر قبضے تک اور 280 سے زیادہ سرکاری زمینوں پر ایم کیو ایم کے دفاتر بنانے کے، فطرانہ لینے کے، عید کے موقع پر کھالیں جمع کرنے پر اور سب سے زیادہ یہ کہ بھتہ لینے کے دکانداروں سے جو اوپن چٹیں دے دی جاتی تھیں کہ اتنے پیسے جمع کراﺅ تو کیا آپ سمجھتے ہیں کہ یہ جو رقم ہر ماہ جو ثابت بھی ہو گیا وہاں کہ ہر ماہ قائد تحریک کو لندن بھیجی جاتی تھیں۔ کیا آپ ایک منٹ کے لئے بھی تسلیم کر لیں گے کہ اس کام میں ہمارے محترم ڈاکٹر فاروق ستار کا ہاتھ نہیں تھا۔ کیا یہ قوال جن کا قتل ہوا تھا۔ امجد صابری کا اپنا بیان تھا کہ مجھے پیسے دینے کے لئے کہا گیا اور جب انہوں نے کوشش کی کہ کچھ دینے کی بجائے کہ بیچ بچاﺅ سے کام چل جائے تو پھر آرڈر آیا کہ اس کو قتل کر دو۔ معاف کیجئے گا کیا یہ آرڈر اؑٓسٹریلیا سے آئے تھے یا سوئٹزرلینڈ سے آئے تھے اور یہاں نان زیرو پر کون انچارج تھا۔ یہ انچارج تھے لہٰذا میں فاروق ستار کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ میرے بھائی انسان جو کچھ کرتا ہے دنیا میں قدرت کا ایک نظام ہے وہ یہ ہے کہ اللہ کی طرف سے بعض دفعہ برے کی رسی دراز ہو جاتی ہے کہ کر لے جو کچھ کرتا ہے لیکن ایک وقت آتا ہے کہ یوں جھٹکا دیا جاتا ہے اور وہ منہ کے بل گرتا ہے۔ ہر ایک آدمی جو کوئی اور ظلم کرتا ہے شاید اس کی معافی مل جائے مگر خون کی معافی نہیں ہے۔انہوں نے کہا میرا خیال ہے کہ لوگوں کا کہنا ہے کہ نوازشریف کے بعد شہباز شریف نے بھی تقریباً یہی بات کی ہے کہ جج جرنیل اور سیاست دان مل بیٹھ کر حکومت کا فیصلہ کریں۔ اس سے پہلے رضا ربانی نے بھی یہی بات کہی تھی۔ تعلق ان کا پیپلزپارٹی سے زیادہ لیکن وہ بولی شہباز، نوازشریف کی بولی بول رہے ہیں کہ میں بیٹھ کر طے کروا دیتا ہوں۔ دوسرے لفظوں میں اس کا مطلب یہ ہے کہ وردی والے کالے کوٹ والوں کی کوئی حیثیت نہیں اور ان دنوں مشہور ہے کہ کوئی نیا این آر او ہو رہا یا ہونے والا ہے۔ مجھے نہیں معلوم ہورہا ہے یا نہیں۔سابق وزیر قانون خالد رانجھا نے کہا ہے جب تک آئین ہے کوئی گنجائش ان تینوں اداروں کے اکٹھا بیٹھنے کی یا اکٹھا بیٹھ کر فیصلہ کرنے کی بالکل موجود نہیں۔ مقننہ اپنے فیصلے کرتی ہے، عدلیہ اپنے فیصلے کرتی ہے۔ اور فوج اپنے کرتی ہے۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ آئین کے تابع چھتری کے نیچے تینوں ادارے اکٹھے بیٹھیں اور آپس میں ایک نیا آرڈر پیدا کریں۔ضیا شاہد نے کہا شہباز شریف فرما رہے ہیں اس سے پہلے نوازشریف کہہ چکے ہیں، رضا ربانی ماشاءاللہ خود بڑے قانون دان ہیں ان سب کا منشا یہ ہے کہ پاکستان میں ایک چیز این آر او کے نام سے ہو چکی ہے۔ جس میں خاص پیریڈ میں تمام لوگوں کے گناہ، جرائم، الزامات معاف کر دیئے گئے تو اب کیوں نہیں ہو سکتا۔ خالد رانجھا نے کہا کہ مقننہ آئین میں راستہ نکال سکتی ہے باقی کسی ادارے کو اختیار نہیں۔ضیا شاہد نے کہا جو پچھلا این آر او ہوا تھا آپ مشرف کے دور میں وزیر قانون بھی رہے ہیں کیا ججوں نے راستہ نہیں نکالا تھا یا امریکہ کی وساطت سے بے نظیر بھٹو اور پرویز مشرف کے درمیان ابوظہبی کے شاہی محل میں ملاقات ہوئی میرے دوست محمد علی درانی جو اس وقت وزیراطلاعات تھے انہوں نے اسی روز مجھے اطلاع دی تھی وہ اندر ملاقات میں شامل نہیں تھے لیکن باہر والے کمرے میں بیٹھے تھے۔ جناب اس کا مطلب یہ ہے کہ مقننہ بیچ میں کیسے آ گئی۔ پرویز مشرف نے اور بینظیر بھٹو نے آپس میں مذاکرات کئے پھر آپ کی قانون کی وزارت نے جھٹ پٹ ایک این آر او لکھا اس پر صدر نے دستخط کر دیئے تو جناب اس کا مطلب ہے اب بھی ہو سکتا ہے۔ خالد رانجھا نے کہا وہ پانی بالکل پل کے نیچے گزرا تھا اور بذریعہ قانون ہوا تھا۔آج پارلیمنٹ استثناءدے سکتی ہے اور کوئی نہیں دے سکتا۔ضیا شاہد نے کہا کہ پنجاب کے نگران وزیراعلیٰ نجم سیٹھی نے خود تسلیم کیا کہ ساری فائلیں ماڈل ٹاﺅن جاتی تھیں۔ انہوں نے خصوصی خدمات انجام دیں تو انہیں اس خوشی میں یہ اعزاز بخشا گیا کہ وہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین بنے۔ جس کے پاس اتنا بڑا بجٹ ہوتا ہے وہ ادارہ ان کی جھولی میں ڈال دیا گیا۔حالانکہ وہ کرکٹ کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔