All posts by Daily Khabrain

ورلڈ الیون کو لاہور میں خوش آمدید

لندن (بیورورپورٹ) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ برطانیہ سمیت دنیا بھر میں پاکستانی ڈاکٹروں نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا یا ہے اور برطانیہ اور دیگر ممالک میں کام کرنے والے پاکستانی ڈاکٹرز، سرجنز ، فزیشن اور ہیلتھ پروفیشنلز پاکستان کے عظیم سفیر ہیں اور آج وطن کو ان کی ضرورت ہے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ آپ پاکستان میں ہیلتھ سیکٹر میں سرمایہ کاری کریں، آگے بڑھیں اور اپنے ہم وطنوں کی خدمت کریں۔ ہیلتھ سیکٹرکی بہتری میں پنجاب حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔ وطن نے ہمیں بہت کچھ دیاہے اور اب اسے لوٹانے کا وقت آگیاہے۔ آگے آئیں اور دکھی انسانیت کاہاتھ تھام لیں ۔ ہمیں ہیلتھ کیئر سسٹم کی بہتری کے لئے آپ کے تجربے، مہارت اور تعاون کی ضرورت ہے۔ وطن کے قرض اتارنے کا وقت آگیاہے ۔ وہ لندن میں پنجاب ہیلتھ روڈ شو کے سلسلے میں منعقدہ خصوصی تقریب سے کلیدی خطاب کر رہے تھے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پنجاب حکومت نے تعلیم او رصحت کے شعبوں کی بہتری کے لئے بے پناہ وسائل دئےے ہیں۔ ہیلتھ سیکٹر کی بہتری کے لئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں اور یہ ماڈل انتہائی کامیاب رہاہے۔ ہیلتھ کیئر سروسز کو بہتر بنائے بغیر کوئی قوم اور معاشرہ آگے نہیں بڑھ سکتا اور صحت مند معاشرہ کی تشکیل کے لئے صحت عامہ کی سہولتوں کو بہتر بنانا وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2003 میں جب میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہا تھا تو مجھے ایک انتہائی مہلک کینسر ہوا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم اور عوام کی دعاﺅں کے باعث مجھے اس مرض سے شفا ہوئی۔ تب مجھے احساس ہوا کہ عام آدمی جس کے پاس وسائل نہ ہوں، وہ کس طرح اپنی بیماری سے لڑ سکتا ہے، اور جب میں واپس پاکستان آیا تو میں نے صحت عامہ کی سہولتوں کو بہتر بنانے کا بیڑا اٹھایا کیونکہ میرے سمیت اشرافیہ تو اندرون ملک اور بیرون ملک علاج معالجے کی سہولتوں سے استفادہ کرسکتی ہے لیکن عام آدمی کیلئے یہ خواب ہی ہے۔ پاکستان کے قیام کا مقصد بھی یہی تھا کہ سب کو علاج معالجے، تعلیم اور انصاف کی یکساں سہولتیں میسر آئیں اور اسی مقصد کیلئے ہمارے بزرگوں نے خون اور آگ کے دریا عبور کرکے یہ وطن حاصل کیا تھا اور اس مشن کی تکمیل کیلئے آپ کا ساتھ بہت ضروری ہے۔ اگرچہ دیگر منصوبے بھی عوام کو سہولتیں دینے کیلئے ضروری ہیں لیکن صحت سب سے پہلے ہے۔ ہیلتھ کیئر سسٹم کی بہتری کیلئے پنجاب میں میری ٹیم نے انتہائی جانفشانی، محنت اور عزم کے ساتھ کام کیا ہے اور آج صوبہ پنجاب اس حوالے سے درست سمت کی جانب بڑھ رہا ہے۔ لیکن اس کے باوجود ابھی بہت سے چیلنجز درپیش ہیں اور ہم آپ کے تعاون کے ساتھ ان چیلنجز پر قابو پانا چاہتے ہیں، آپ ہمارے ساتھ دیں، ہم آپ کو ہر طرح کی سہولتیں دیں گے اور ایک جامع بزنس ماڈل کو اپنا کر آگے بڑھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے طبی سہولتوں او رہیلتھ سیکٹر کی بہتری کے لئے بے مثال اقدامات کئے ہیں اور صوبے کے انفراسٹرکچر کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لندن میں ہیلتھ کانفرنس کا انعقاد ایک اہم اقدام ہے، اس کانفرنس کی سفارشات کی روشنی میں ہیلتھ سیکٹر کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ اس ورکشاپ میں شعبہ طب سے وابستہ برطانیہ میں مقیم پاکستانی ڈاکٹروں او رماہرین کی شرکت پر ممنون ہوں ۔ برطانوی ڈاکٹروں اور ماہرین صحت نے پنجاب کے ہیلتھ سیکٹر میں سرمایہ کاری او رتعاون میں دلچسپی کا اظہار کیا اور صحت کے شعبہ میں شاندار اصلاحات پر وزیراعلیٰ شہبازشریف کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ شہبازشریف نے صوبہ پنجاب کو حقیقی معنوں میں ترقی دی ہے۔ صحت کے شعبہ کی بہتری کےلئے وزیراعلیٰ پنجاب کی انقلابی حکمت عملی سے متاثر ہوئے ہیں اور ہم پنجاب میں ہیلتھ سیکٹر میں سرمایہ کاری او رپنجاب حکومت کے ساتھ تعاون کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ شہبازشریف کی قیادت میں پنجاب حقیقی معنوں میں ترقی کر رہا ہے۔ صحت کے شعبہ کی بہتری کےلئے ان کے شاندار اقدامات کو سلام پیش کرتے ہیں۔ صوبائی وزراء،چیئرمین مین منصوبہ بندی وترقیات ، سیکرٹریز صحت، برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر، اور برطانیہ میں مقیم پاکستانی ڈاکٹروں، سرمایہ کاروں ، مختلف تنظیموں کے عہدےدارو ںنے لند ن میں ہیلتھ روڈ شو کی تقریب میں شرکت کی۔ صوبائی وزیر خواجہ سلمان رفیق ، چیف سیکرٹری پنجاب، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ، ماہرین صحت ، اور متعلقہ حکام نے سول سیکرٹریٹ لاہو رسے ویڈیولنک کے ذرےعے اجلاس میں شرکت کی جبکہ ڈائریکٹر جنرل پنجاب فوڈ اتھارٹی کمشنر آفس رحیم یار خان سے ویڈیولنک کے ذرےعے اجلاس میں شریک ہوئے۔ صوبائی وزیر ڈاکٹر مختار بھرت ،سیکرٹریز صحت ، چیئرمین منصوبہ بندی وترقیات نے شعبہ صحت کی بہتری کےلئے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں ہیلتھ کانفرنس کے شرکاءکو آگاہ کیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ ورلڈ الیون کے بین الاقوامی کرکٹرز کو لاہور آمد پر دل کی اتھاہ گہرائیوں سے خوش آمدید کہتے ہیں۔ معروف کٹرکٹرز کی لاہور آمد ہمارے لئے اور پوری قوم کے لئے مسرت کا باعث ہے اور پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹرز کی آمد سے بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ الیون اور پاکستان الیون کے مابین میچوں سے شائقین کرکٹ کو اچھا کھیل دیکھنے کو ملے گا اور عوام کرکٹ کے بہترین میچوں سے محظوظ ہوں گے۔ وزےراعلیٰ پنجاب محمدشہبازشرےف نے لندن سے وےڈےولنک کے ذرےعے صوبائی کابےنہ کمےٹی برائے امن وامان کے اجلاس سے خطاب کےا ،جس مےںآزادی کپ 2017 کے مےچوں کی سکیورٹی اوردیگر انتظامات کا جائزہ لیا گیا-وزےراعلیٰ نے مےچوں کےلئے سکےورٹی اوردےگر امورکےلئے فول پروف اوربہترےن انتظامات کی ہداےت کرتے ہوئے کہا کہ ورلڈ الیون اورپاکستان الےون کے درمےان مےچوں کے دوران خوب سے خوب تر انتظامات ےقےنی بنائے جائےںکےونکہ میچوںکےلئے معروف عالمی کھلاڑےوں کی لاہور آمدہمارے لئے اعزاز ہے -انہوں نے ہداےت کی کہ وضع کردہ سکےورٹی پلان پر من وعن عملدر آمدکےاجائے اورشائقےن کرکٹ کےلئے سٹےڈےم کے اندر اورباہرشاندار انتظامات ہونے چاہئےں۔

اگر یہ کام ہوگیا تو امریکہ سن لو تمھیں ہی نقصان ہوگا شاہد خاقان عباسی کا دبنگ اعلان

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ پاکستان پر پابندی یا فوجی امداد میں کمی خود امریکہ کیلئے نقصان دہ ہو گی کیونکہ فوجی امداد میں کٹوتی کے باعث ہم چین اور روس سے ہتھیار خریدنے پر مجبور ہوں گے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ہم دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں، جس میں مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے لیکن امریکہ کی پابندیاں دہشتگردی کے خلاف جنگ کو حطرے میں ڈال سکتی ہیں اور ہماری کوششوں کو نقصان پہنچانے والے اقدام سے امریکہ کا ہی نقصان ہو گا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان پر پابندی یا فوجی تعاون میں کمی امریکہ کے لئے نقصان دہ ہو گی کیونکہ اس سے دونوں ممالک انتہا پسندی کے خلاف جنگ میں متاثر ہوں گے اور فوجی امداد میں کٹوتی، ایف 16 طیاروں کی فروخت کی منسوخی پر ہم مجبوراً چین اور روس کی جانب جائیں گے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ امریکہ کو پاکستان میں دہشت گردی کے باعث ہونے والے نقصانات کا اعتراف کرنا چاہئے اور واشنگٹن کو پاکستان کا 35 لاکھ افغان مہاجرین کو پناہ دینے پر بھی معترف ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں خرابیوں کے لئے پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرانا درست نہیں کیوں کہ افغانستان سے دہشت گردوں نے پاکستانی عوام اور فوج پر حملے کئے جب کہ سرحد پار سے حملوں کے بعد افغان بارڈر پر باڑ لگانے کا فیصلہ کیا۔ وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ ہم ایسے اقدامات پر غور کر رہے ہیں جن کی بدولت ہمیں آئی ایم کے پاس دوبارہ نہ جانا پڑے، لگژری اشیا کی درآمدات گھٹانا اور برآمدات کو اوپر لے جانا ان اقدامات میں شامل ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سیاست کا فیصلہ عدالتوں میں نہیں ہوتا اور سابق وزیراعظم نوازشریف کی مقبولیت میں 28 جولائی کے عدالتی فیصلے کے بعد مزید اضافہ ہوا ہے۔

کرکٹ دیوانوں کیلئے پنجاب حکومت کی طرف سے بڑی خوشخبری

لاہور (خصوصی رپورٹ)وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے شائقین کرکٹ کیلئے پارکنگ سے گراﺅنڈ فری شٹل سروس فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔ آزادی کپ کیلئے قائم پارکنگ سٹینڈز سے گراﺅنڈ تک شہریوں کو فری شٹل سروس فراہم کی جائیگی۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے سکیورٹی کے انتظامات کو یقینی بنانے کیلئے 4درجاتی سکیورٹی حصار بنانے کی بھی ہدایت کی ہے۔

لاہور 8گھنٹے تک جام, سکول جانے والے بچے کب گھر پہنچے؟ دیکھ کر سب حیران

لاہور (کرائم رپورٹر) آزادی کپ سکیورٹی تیاریاں، قذافی سٹیڈیم میں کرکٹ ٹیموں کی پریکٹس کے باعث پورا لاہور 8 گھنٹے تک جام رہا۔ لیڈی ہیلتھ ورکرز احتجاج اور انتخابی مہم، صوبائی دارالحکومت پورا دن مفلوج ہو کر رہ گیا ، شہر کی تمام مین اور اہم شاہراﺅں پر ٹریفک کا شدید دباﺅ ، گاڑیوں کی لمبی لائنیں لگی رہیں ، ایمبولینسز ، فائر بریگیڈ اور پولیس سمیت دیگر ریسکیو اور امدادی ٹیموں کی گاڑیاں بھی ٹریفک جام میں پھنسی رہیں،بارہا کوششو ں کے باوجود ٹریفک پولیس ٹریفک کی روانگی کو یقینی نہ بنا سکی ، لیڈی ہیلتھ ورکرز اور انتخابی جلسوں کے اختتام کے بعدسڑکوں پر خوار ہونے والے شہریوں کے رات گئے اپنی اپنی منزل مقصود پرپہنچنے کے بعد ٹریف بہاﺅ بہتر ہوا ۔ بتایا گیا ہے کہ جہاں شہر میں آزادی کپ کی تیاری کیلئے شہر کی چند ایک شاہرائیں سکیورٹی خدشات کی بناءپر عارضی طور پر بند ہیں وہیں لیڈی ہیلتھ ورکرز کی جانب سے مال روڈ بلاک کرکے احتجاج کرنے اور سیاسی جماعتوں کی انتخابی مہم کی وجہ سے منعقد ہونے والے جلسے ا ور جلوسوں کی وجہ سے گزشتہ روز صوبائی دارالحکومت میں ٹریفک کا نظام درہم برہم رہا اور پورے شہرمیں بد ترین ٹریفک جام رہا ۔ٹریفک کے شدید دباﺅ کی وجہ سے مسلسل کئی گھنٹوں تک بلاک رہنے والی شاہراﺅں میں مال روڈ ، جیل روڈ ، فیروز پور روڈ ، لٹن روڈ ، بہاولپور روڈ ، اپر مال ، کینال روڈ ، گلبرگ مین بلیوارڈ ، وحدت روڈ ، شاہرا قائداعظم، سرکلر روڈ ، چائنہ چوک ، شادمان چوک ، ڈیوس روڈ ، بیڈن روڈ ، ریگل چوک ، شملہ پہاڑی چوک ، ایبٹ روڈ ، بوہڑ والا چوک ، گڑھی شاہو چوک ، موج دریا روڈ اور جین مندر چوک سمیت دیگر ملحقہ علاقو ں میں اس قدر بدترین ٹریفک جام رہی کہ ٹریفک میں پھنسے شہری سڑکوں پر اپنی گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں بند کرکے ٹریفک بحال ہونے کا انتظار کرتے رہے ۔ اس موقع پر شہر میں پھنسی ہوتی ٹریفک کو بحال کرنے کیلئے ٹریفک پولیس کے تمام اقدامات بے سود ثابت ہوئے اور تمام تر تدبیروں کے باوجود سٹی ٹریفک پولیس ٹریفک بحال نہ کرسکی ۔ٹریفک جام میں پھنسے رہنے کی وجہ سے سکول ، کالجز اور دیگر تعلیمی اداروں میں حصول تعلیم کیلئے آنیوالے بچے بھی دوپہر کو چھٹی ہونے کے بعد شام کو اپنے گھروں کو پہنچے جس پر انکے والدین پریشنانی کے عالم میں سکو ل کالجز اور دیگر تعلیمی اداروں کی انتظامیہ ، سکول بس اور وین والوں سے خیریت دریافت کرتے رہے جبکہ اپنے طور پر اربن ٹرانسپورٹ پر سفر کرنے والے وہ طلبہ و طالبہ جن کے پاس موبائل نہیں تھے ان کے والدین پورا دن پریشانی کے عالم میں اپنے بچوں کی راہ تکتے رہے ۔ تعلیمی اداروں کے بچوں کے علاوہ فائر بریگیڈ ، ایمبولینسز ، جیل قیدیوں کی بسیں، پولیس کی گاڑیاں ، ڈولفن اور پی آ ر یو سکواڈ ،اور دیگر امدادی ٹیمیں بھی ٹریفک جام میں کئی گھنٹے پھنسی رہیں۔ سارا دن سٹی ٹریفک پولیس کی جانب سے ہر قسم کا جتن کرنے کے بعد بھی ٹریفک کا نظام معمول پر نہیں آسکا تاہم لیڈی ہیلتھ ورکرز کے ساتھ مزاکرات کے بعد ان کا احتجاج ختم ہونے اور سیاسی جماعتوں کے انتخابی جلسوں کے اختتام کے بعدسڑکوں پر خوار ہونے والے شہریوں کے رات گئے اپنی اپنی منزل مقصود پرپہنچنے کے بعد ٹریف کا بہاﺅ معمول پر آیا ۔ جیل روڈ پر ٹریفک جام کی وجہ سے سروسز ہسپتال ، کارڈیالوجی (دل ہسپتال)، کوئنز روڈ ،ٹیمپل روڈ اور لارنس روڈ وغیرہ بلاک ہونے کی وجہ سے گنگا رام ہسپتال ، شاہراءقائد اعظم ، سرکلر روڈ ، آﺅٹ فال روڈ اور راوی روڈ پر ٹریفک جام ہونے کی وجہ سے میو ہسپتال ، کینال روڈ پر ٹریفک کا شدید دباﺅ ہونے کی وجہ سے جناح ہسپتال اور ڈاکٹرز ہسپتال جبکہ فیروز پور روڈ پر ٹریفک کا نظام درہم برہم ہونے کے باعث جنرل ہسپتال میں مریضوں کو لانے اور لیجانے کے حوالے سے شدید پریشانی کا سامنا رہا اور متعد د مریضوں کی حالتیں انتہائی تشویشناک ہو گئیں جس پر ورثاءکی جانب سے ٹریفک جام اور اس کا سد باب نہ کرےنے پر ٹریفک پولیس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جاتارہا ۔ ٹریفک جام کے حوالے سے پولیس حکام کا کہنا تھا کہ آزادی کپ کی سکیورٹی تیاریوںکیلئے مختلف شاہراﺅں کو بند کیا گیا تھا جس کے کیلئے متبادل ڈائیورشن پوائنٹ بنائے گئے تھے جس سے ٹریفک کا نظام قطعی طور پر درہم برہم نہیں ہوسکتا تھا۔ فیروز پور روڈ پر واقع قذافی سٹیڈیم میں ورلڈ الیون اور قومی کرکٹ ٹیم کے درمیان میچز کی سکیورٹی فول پروف بنانے کےلئے راستے بند ہونے کی وجہ سے بھی ٹریفک کا نظام شدید متاثر ہوا۔ مال روڈ، ایمپریس روڈ، شملہ روڈ، ڈیوس روڈ، شملہ پہاڑی، ٹیمپل روڈ، فیروز پور روڈ، قرطبہ چوک، غوث الاعظم روڈ، لبرٹی مارکیٹ، کینال روڈ سمیت علاقوں میں سڑکوں پر شدید ٹریفک جام ہونے سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی رہیں جبکہ کئی مقامات پر شہری ایک دوسرے سے الجھتے رہے۔ اس موقع پر سی ٹی او لاہور کیپٹن(ر) رائے اعجاز احمد نے کہا کہ ورکنگ ڈیز میں میچز ہونے کی وجہ سے شہر میں ٹریفک کا دباﺅ زیادہ ہو گیا ہے۔ ٹریفک دباﺅ کم کرنے کےلئے شہر بھر میں ٹریفک وارڈنز کی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں جو ٹریفک کی روانگی کو بہتر بنانے میں مصروف ہیں۔

روہنگیا مسلمانوں کا درد لے کر جانے والے وقار ذکاءکی بنکاک میں تصاویر ، سوشل میڈیا پر ہنگامہ کھڑا ہو گیا

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) برما کے مسلمانوں پر قیامت صغریٰ کیا ٹوٹی ہر جانب سے برمی مسلمانوں کیلئے افسوس کا اظہار اور پیغامات کا سلسلہ شروع ہو گیا جس کے بعدپاکستان کے معروف اینکر وقار ذکا اور عامر لیاقت سمیت اقرار الحسن بھی برما رپورٹنگ کرنے پہنچے ۔ اقرا ر ابھی تک برما میں موجود ہیں جبکہ عامر اور وقار ذکا واپس آچکے ہیں ۔عجیب بات یہ کہ اپنی عجیب و غریب حرکتوں کی وجہ سے پاکستان بھر میں مشہور وقار ذکا کیایک تصویر سامنے آئی ہے جس میں انہیں بنکاک میں ایک برہنہ لڑکی سے کھڑے دیکھا جا سکتا   ہے ۔ واضح رہے کہ وقار ذکا اپنے وڈیو پیغام میں یہ بھی بتا چکے ہیں کہ وہ بنکاک کے راستے برما جا رہے ہیں اس پیغام کے بعد ملنے والی اس تصویر نے سوشل میڈیا صارفین اور پاکستانی عوام میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر عامر لیاقت حسین اور وقار ذکا روہنگیا مسلمانوں کی مدد کیلئے میانمار گئے تھے لیکن انہیں ڈی پورٹ کردیا گیا ۔ ایک ہی روز میں تمام تر کارروائیاں ہونے پر سوشل میڈیا پر لوگوں نے سوالات اٹھانے شروع کردیے ہیں اور بعض لوگوں نے تو ان کے بورڈنگ پاس دیکھتے ہوئے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ وہ صرف بنکاک سے ہی ڈرامہ کرکے واپس پاکستان آگئے اور کبھی میانمار گئے ہی نہیں۔ویب سائٹ پڑھ لو نے عامر لیاقت حسین اور وقار ذکا کے بورڈنگ پاس کو بنیاد بناتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ دونوں شخصیات میانمار گئی ہی نہیں۔ ویب سائٹ اپنے دعوے کی سچائی کیلئے دلیل دیتے ہوئے لکھتی ہے کہ ایک دن دونوں حضرات دبئی سے فلائٹ لے کر بنکاک گئے اور وہاں سے کنیکٹنگ فلائٹ لے کر ینگون پہنچے اور پھر وہاں گرفتار ہو کر پاکستان بھی واپس پہنچ گئے، ایک ہی دن میں ایسا کیسے ممکن ہوسکتا ہے۔ ‎

پنجاب کے ہزاروں اساتذہ کی نوکریاں ختم ہونے بارے تہلکہ خیز خبر

لاہور (خصوصی رپورٹ) حکومت پنجاب نے 2012ءمیں کنٹریکٹ پر بھرتی ہونے والے اساتذہ کا مشروط طور پر دو سال کے کنٹریکٹ میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ محکمہ سکول ایجوکیشن نے بی ایڈ نہ کرنے والے اساتذہ کو دو سال کا مزید اضافہ کر دیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ محکمہ سکول ایجوکیشن نے بی ایڈ نہ کرنے والے اساتذہ کو دو سال کا مزید کنٹریکٹ دے دیا ہے۔ اگر اس دوران اساتذہ نے بی ایڈ کا امتحان پاس نہ کیا تو ہمیشہ کیلئے چھٹی ہو جائے گی جبکہ محکمہ سکول ایجوکیشن نے لاہور اور صوبے بھر سے ایجوکیٹرز کا ڈیٹا طلب کرلیا ہے۔ واضح رہے کہ 2012ءمیں ہزاروں کی تعداد میں ایجوکیٹرز کو کنٹریکٹ پر بھرتی کیا گیا تھا۔ ان میں سے پانچ ہزار سے زائد ایجوکیٹرز کو بی ایڈ پاس کرنے کے بعد مستقل کیا جائے گا۔

پاک فوج کے عظیم سپوت عزیز بھٹی شہید کا آج یوم شہادت

فیصل آباد (خصوصی رپورٹ) پاک فوج کے عظیم سپوت اور جنگ ستمبر 1965ءکے ہیرو میجر راجہ عزیز بھٹی شہید (نشان حیدر ) کا ےوم شہادت آج (12ستمبر) انتہائی عقیدت و احترام سے منایا جائے گا۔ میجر راجہ عزیز بھٹی شہید نے 12ستمبر 1965 ءکو پاک بھارت جنگ کے دوران لاہور کے محاذ پر سینہ سپر ہوتے ہوئے جام شہادت نوش کیا ۔ا نہیں پاکستان کی مسلح افواج کے سب سے بڑے اعزاز نشان حیدر سے نوازا گیا ۔ منگل کے روز شہید کی آخری آرام گاہ پر پھولوں کی چادریں چڑھائی جائیں گی اورفاتحہ خوانی کی جائے گی ۔ اس موقع پر مساجد میں قرآن خوانی کا بھی اہتمام کیا جائے گا۔

ایران کی امریکہ کو بڑی دھمکی, آج اہم فیصلے

تہران، اسلام آباد (اے این این، مانیٹرنگ ڈیسک) چین کے بعد ایران نے بھی دہشتگردی کے خاتمے اور علاقائی امن و استحکام کے حوالے سے پاکستان کی حمایت کا اعلان کیا ۔تفصیلات کے مطابق پیر کو وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف ایک روزہ دورے پر ایران پہنچے جہاں انھوں نے ایرانی قیادت سے ملاقاتیں کیں اور علاقائی امن و استحکام اور نئی امریکی خارجہ پالیسی پر تبادلہ خیال کیا۔اس موقع پر مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ، سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ بھی وزیر خارجہ کے ہمراہ تھے۔تہران پہنچنے جہاں ایرانی وزارت خارجہ کے ڈی جی اسلامی نے ایئر پورٹ پر پاکستانی وفد کا استقبال کیا ۔خواجہ آصف نے تہران میں پہلی ملاقات ہم منصب جواد ظریف نے کی۔ ملاقات میں دنوں ملکوں کے تعلقات، خطے کی سیاسی اور سکیورٹی صورتحال پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔ملاقات افغانستان اور جنوبی ایشیاء سے متعلق نئی امریکی پالیسی کا جائزہ لیا گیا۔اس موقع پر ایرانی وزیر خارجہ نے دہشتگردی کےخلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں اور کامیابیوں کو سراہا اور کہا کہ علاقائی امن و استحکام میں پاکستان کا ہم کردار ہے ۔اس ضمن میں ایران پاکستان کی بھر پو حمایت کرتا ہے اور افغانستان کے مسئلے کے علاقائی اور سیاسی حل کا حامی ہے ۔خواجہ محمد آصف نے حمایت کی یقین دھانی پر ایرانی وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کیا اور انھیں دہشتگردی کےخلاف جنگ اور علاقائی امن کے حوالے پاکستان کے موقف سے آگاہ کیا ۔وزیر خارجہ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن پورے خطے پر وسیع اثرات مرتب کرے گا اور تہران کو بھی افغان مسئلے کے حل پر اتفاق رائے کے لئے تیار کرنا ہے۔بعد میں خواجہ محمد آصف نے ایران کے صدر حسن روحانی سے بھی ملاقات کی ۔ملاقات میں پاکستان اور ایران کے باہمی تعلقات اور افغانستان سمیت خطے کی صورتحال پر بات چیت ہوئی، ملاقات میں مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ، سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ، پاکستان کے سفیر اور ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف بھی موجود تھے۔۔ ملاقات میں جنوبی ایشیا سے متعلق امریکی پالیسی کے خطے پر اثرات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ، سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ، پاکستان کے سفیر اور ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف بھی موجود تھے۔خواجہ آصف نے ایران کے نائب صدر برائے اقتصادی امور محمد نہاوندیان سے بھی ملاقات کی ۔ملاقات میں دو طرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔بعد ازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ افغانستان کے پڑوسی ملکوں کو افغان مسئلے سے نمٹنے کے لئے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کرنا ہوگا اور تہران دورے کا مقصد افغانستان کے پڑوسیوں کو کچھ معاملات پر اتفاق رائے کے لئے تیار کرنا ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ انہوں نے چین کے دورے میں افغانستان کے سیاسی حل پر زور دیا اور دورہ ترکی میں بھی افغانستان پر علاقائی اتفاق رائے پر بات کریں گے۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن پورے خطے پر وسیع اثرات مرتب کرے گا اس لئے علاقائی مسائل خطے کے ملکوں کو خود حل کرنے چاہئیں اور افغان مسئلے کے حل کے لئے بھی علاقائی ممالک میں اتفاق رائے ہونا چاہیے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی فوج افغانستان کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہو چکی ہے، افغان مسئلے کا فوجی حل نہیں ہو سکتا اس لئے اس کا سیاسی حل ہونا چاہیے تاہم برآمد کیے گئے حل کارآمد نہیں ہوتے۔خواجہ آصف نے کہا کہ ایک عشرے سے افغانستان میں امن کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔خواجہ آصف کی ایرانی قیادت سے ملاقاتوں کے بعد میڈیا کو بریفنگ میں ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے کہا کہ پاکستان کے اعلیٰ سطح کے وفد نے وزیر خارجہ کی قیادت میں ایران کا دورہ کیا ہے ۔ خواجہ آصف کا دورہ خوش آئن دہے۔اس سے دونوں ملکوں کے درمیان ہم آنگی کو فروغ ملے گا۔انھوں نے کہا کہ خواجہ محمد آصف کی ایرانی قیادت کے ساتھ ملاقاتوں میں اہم علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے ۔دونوں ملکوں کے درمیان باہمی دلچسپی کے امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ہے ۔ملاقات میں عالمی سطح پر ہونےوالی تبدیلیوں اور پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا ہے ۔دونوں ملکوں نے درمیان سیاسی ،اقتصادی،سکیورٹی اور سرحدی امور پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے ۔انھوں نے کہا کہ خطے میں غیر ملکی افواج کی موجودگی معاملے کو مزید پیچیدہ بنا دے گی ۔انھوں نے کہا کہ افغانستان کا موقف ہے کہ افغان مسئلے کا حل پر امن مذاکرات اور علاقائی اپروچ سے نکالا جائے۔ انھوں نے امریکہ کا نام لئے بغیر کہا کہ جو لوگ افغانستان میں امن و استحکام چاہتے ہیں انھیں چاہیے کہ وہ افغانستان میں مداخلت ترک کر دیں اور افغانوں کو اپنے فیصلے خود کرنے دیں ۔بعد میں پاکستانی وفد تہران سے مشہد کےلئے روانہ ہوا،جہاں وفد کے اراکین امام رضا کے مزار پر حاضری دینگے۔ وزیرخارجہ خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ہم تمام ہمسائیہ ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات کی پالیسی پر کاربند ہیں لیکن بھارت کی ہٹ دھرمی پاکستان کے ساتھ معنی خیز روابط میں رکاوٹ ہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وقفہ سوالات میں اپنے تحریری جواب میں وزیرخارجہ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمسائیوں سے پرامن تعلقات رکھنے کی پالیسی پر کاربند ہے تاہم اندرونی معاملات میں عدم مداخلت اور مفید تعاون کا فروغ ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کے اہم نکات ہیں، چین، افغانستان، بھارت اور ایران کے ساتھ تعلقات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، پاک چین سدا بہار دوستی اب شراکت داری میں تبدیل ہوچکی ہے، افغانستان برادر اسلامی ملک ہے اس میں امن و استحکام پاکستان کا بہترین مفاد ہے ہم گزشتہ چار دہائیوں سے افغان بدامنی کے تکلیف دہ اثرات برداشت کررہے ہیں اور باربار کہہ رہے ہیں کہ افغانستان تنازعے کا حل فوجی نہیں۔وزیرخارجہ نے کہا کہ ہم بھارت کے ساتھ بھی تعلقات معمول پر لانے کے خواہاں ہیں جس کے لئے جامع مذاکرات کی ضرورت ہے لیکن بھارت کی ہٹ دھرمی معنی خیز روابط میں رکاوٹ ہے، ایل او سی اور ورکنگ باو¿نڈری پر کشیدگی اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی ڈھال کا استعمال علاقے کے امن کے خطرے کا باعث ہے جب کہ بھارت کی جانب سے نیپال کا 9 ماہ سے محاصرہ انتہا پسند رویئے کا مظہر ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ حکومتی نمائندوں نے مسئلہ کشمیر پر 11 ممالک کے دورے کئے اور مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے ہونے والی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو بے نقاب کیا ہم نے عالمی برادری کو بتایا کہ کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرتے ہوئے حق خود ارادیت دیا جائے۔ایران کے حوالے سے وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ایران پاکستان اعلیٰ سطحی دو طرفہ دوروں سے تعلقات مزید مستحکم ہوئے ہیں پاکستان اور ایران دونوں نے ہی بارڈر منیجمنٹ کے تعاون کو فروغ دیا اور سرحد کے آرپار شرپسندوں اور دہشت گردوں کی حرکات کو بارڈر منیجمنٹ سے ہی روکا گیا جب کہ ایران نے پاکستان کے اقدامات کو سراہا۔

”شریفوں کو اب غریبوں کی یاد ستانے لگی “

لاہور (خبرنگار) تحریک انصاف کی این اے 120سے امیدوار ڈاکٹریاسمین راشد نے پارٹی رہنماﺅں کے ہمراہ پی پی 139اور پی پی 140کے حلقے کی مختلف یونین کونسلز میں ڈور ٹو ڈور کمپین اور انتخابی دفاتر کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر یاسمین راشد نے کارکنوں اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پانامہ کی رانی مریم نواز شریف حلقے میں گاڑی میں بیٹھ کر اور میں پیدل گھر گھر جاکر ووٹ مانگ رہی ہوں، ن لیگ نے ہمیشہ جھوٹ اور منافقت کی سیاست کی ہے، حلقے کی عوام محرومیوں کا شکار ہے اور انشاءاللہ اب ان کے فریب میں نہیں آنے والی پانامہ رانی حلقے کی باشعور عوام کو سبزباغ دکھا کر مزید بے وقوف نہیں بناسکتی انہوں نے کہا کہ حلقے کی عوام کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں ہے گھروں کے نلوں میں سیوریج ملک پانی آتا ہے۔ ن لیگ جہاں ووٹ مانگنے جاتے ہیں ذلت ورسوائی کے سوا کچھ نہیں ملتا۔ حلقے کی عوام شریف فیملی کی لوٹ مار اور جھوٹ سے تنگ آچکی ہے سالوں سال حلقے میں نظر نہ آنے والوں کو غریبوں کی یاد ستانے لگی ہے انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے اقتدار کے حوس میں اپنی اہلیہ کو بھی نہیں بخشا شہزادی مریم بیمار ماں کے نام پر ووٹ تو مانگ رہی ہے انہیں ان ماﺅں کی فکر کیوں نہیں آتی جو ہسپتال میں بیڈ نہ ہونے کی وجہ سے مر جاتی ہیں شہبازشریف نے شوبازی کے علاوہ عوام کی فلاح کا کوئی کام نہیں کیا ہے انہوں نے کہا کہ نوازشریف الطاف حسین رابطوں نے لندن یاترہ کا پول کھول دیا ہے شریف برادران پاکستان سے نہیں بلکہ بھارت اور مودی سے مخلص ہےں۔

بلاول کی طرح مریم نواز کی بھی تعریف کرتا ہوں اچھی تقریر کرنے لگی ہیں

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ صدر، وزیراعظم، وزراءاعلیٰ اور اہم شخصیات کی جانب سے آنے والے پیغامات پی آر او بناتا ہے پھر دیگر افسران دیکھ لیتے ہیں اس کے بعد محترم سائن (دستخط) کر دیتے ہیں۔ پاکستان کے صف اول کے اخباروں کے مضامین ہر چند سال بعد دہرا دیئے جاتے ہیں۔ اہم لکھنے والے نسیم حجازی اپنے مضامین خود لکھتے تھے اور پھر اس پر دستخط کرتے تھے۔ دوسرے حمید نظامی (مرحوم) اپنے مضامین و ایڈیٹوریل خود مرتب کرتے تھے۔ آج کے ایڈیشن زیادہ تر پرانے ہوتے ہیں۔ یہی حال ہمارے علماءکرام کا ہے۔ خلفائے راشدین و دیگر مذہبی تہواروں پر ان کے نام سے چھپنے والے تمام مضامین اور ایڈیشن لکھے لکھائے ہوتے ہیں اور وہ اس سے قبل دس دس مرتبہ چھپ چکے ہوتے ہیں۔ صرف نام تبدیل کر کے دوبارہ چھاپ دیئے جاتے ہیں۔ خدارا ایڈیٹر صاحبان تو ان مضامین کو خود پڑھ لیا کریں۔آزاد کشمیر کے ایک وزیراعظم گزرے ہیں عبدالحمید خان وہ لندن گئے ہوئے تھے۔ ایک ہی وقت میں ان کا بیان لندن سے اور ریڈیو پاکستان آزاد کشمیر (تراڑ کھل) سے نشر ہوا۔ موصوف ایک ہی دن لندن میں اخبار والوں سے بات بھی کر رہے تھے اور آزاد کشمیر میں خطاب بھی کر رہے تھے ہم لوگ ایک فراڈ قسم کا کھیل کھیلتے ہیں۔ سارے ہی جھوٹ بولتے، لکھتے اور سنتے ہیں۔ قائداعظم کے فرمودات پر میں نے ایک کتاب لکھا۔ قائد کے ہر تیسرے چوتھے فرمان کو پڑھ کر میں رونے ولا ہو جاتا ہوں۔ اخبار فروش لیڈر چوہدری نذیر صاحب کو سلیوٹ کرتا ہوں۔ جنہوں نے تمام اخبارات میں ایک سیاسی امیدوار کی پمفلٹ تقسیم کئے۔ بھائی خدارا تمام امیدواروں کے پمفلٹ اسی طرح بانٹا کرو۔ ان سے پوچھو تو وہ قبول نہیں کرتے کہ ہم نے یہ پمفلٹ نہیں رکھا۔ 9/11 کے واقعہ کو رونما ہوئے عرصہ گزر گیا۔ شروع میں تو سارا ملبہ پاکستان پر ڈالا گیا۔ بعد میں پتہ چلا کہ وہاں مرنے والے لوگوں میں مسلمانوں کا تعلق سعودی عرب سے تھا۔ امریکہ، سپر پاور ہے ہر کسی کو کہتا ہے ”ڈومور“ 9/11 کے بعد ہزارہا مضامین لکھے جا چکے ہیں لیکن ایک بھی تحقیقاتی رپورٹ، تصدیق شدہ منظر عام پر نہیں آئی۔ برائے مہربانی بتاﺅ تو سہی اس واقعہ کے پیچھے کون تھا۔ کس کو پکڑا گیا۔ کن کن کو سزا ملی۔ ان کے سہولت کار کون تھے۔ ان کے پیچھے کون لوگ تھے۔ پہلے ہم نے بلاول کی تعریف کی آج مریم نواز کو کہنا چاہتا ہوں کہ وہ اچھا بولتی ہیں۔ گھن گرج سے بولتی ہیں۔ یہ تو سچ ہے کہ ان کا موازنہ بینظیر بھٹو سے نہیں لیکن وہ ایک ابھرتی ہوئی پُرجوش سیاستدان ہیں۔ مریم بی بی حلقہ 120 کی انتخابی مہم میں تمام ہی تقاریر ایک جیسی ہوتی ہیں۔ ”مجھے کیوں نکالا؟“ ”پانامہ سے اقامہ“ ”شیر کا ساتھ دو گے ووٹ دو گے“ کے علاوہ اس میں کوئی نئی بات نہیں ہوتی۔ ہمارے چینل نے تمام دن کوریج کی ہے۔ مختلف سمتوں میں ہماری تین ٹیموں نے کوریج کی اور رپورٹ مرتب کی ہے۔ اس کے مطابق تو حلقہ این اے 120 میں مریم نواز سب سے نمبر ون رہی ہے اس کا مقابلہ کسی نے نہیں کیا۔ سب ان سے پیچھے رہ گئے ہیں پسند نہ پسند اپنی جگہ لیکن سچ یہ ہے کہ انتخابی مہم کا معرکہ مریم نواز نے جیت لیا ہے۔ لوگوں کا خیال تھا کہ نمبر2 یاسمین راشد، نمبر3 پی پی پی کے ممبر ہوں گے لیکن عجیب بات یہ ہے کہ جماعت اسلامی، جماعت الدعوة، ملی مسلم لیگ نے اتنی زبردست مہم چلائی ہے کہ سب حیران ہو گئے ہیں۔ یعقوب صاحب تو سب کو خاموشی کا درس دیتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ اس دن جا کر ہمیں ووٹ ڈال دینا شور نہ کریں ورنہ خرید لئے جاﺅ گے یہ مذہبی جماعتیں 10 سے 15 ہزار تک ووٹ مسلم لیگ (ن) کا ضرور توڑ لیں گی۔ تحریک انصاف کے موٹے موٹے لوگ یاسمین راشد کی سپورٹ نہیں کر رہے زمینی حقائق کے حساب سے یاسمین راشد نے ڈور ٹو ڈور مہم سب سے اچھی چلائی ہے۔ جماعت اسلامی کے سیاسی یتیم کے پیچھے ایک بھی بڑا بندہ نہیں آیا۔ بلال گنج کے 75 سالہ بابے کی بات ضرور کروں گا جس نے نڈر ہو کر کہا ”کاکا پاکستان وچ ایکو الیکشن فیئر اینڈ فری ہوئے او 1970ءدے سن“ وجہ اے سی یحییٰ خان نے الیکشن سی، تے اودھی پارٹی کوئی نئیں سی۔ نہ پولیس نوں انٹرسٹ سی کہہ کینوں جتوانا اے۔ لوکی بھٹو دے نال سن تے اناں گھج وس کے ووٹ دیئے تھے۔ 1970ءتوں بعد آج تک جنہیں الیکشن ہوئے اوتھے پولیس، بدمعاش تے کن ٹوٹے ووٹ پواندے نئیں۔ یا ٹوری دواندے سَن۔ کاکا لہور وچ الیکشن اینج ای ہوندے نئیں۔ پولیس آلے کہندے نیں ایتھے رہناں اے یا نئیں۔ ٹولیاں وچ ووٹ پواندے نئیں۔“ حلقہ این اے 120 میں کلثوم نواز کو سب سے زیادہ برتری حاصل ہے وہ وزیراعظم کی بیوی ہیں۔ اس وقت بیمار ہیں۔ ہمدردی کا ووٹ بھی ہے۔ مریم نواز ان کی مہم چلا رہی ہیں۔ اگلی وزیراعظم بھی انہیں کہا جا رہا ہے۔ یہ بہت بڑے فیکٹر ہوا کرتے ہیں۔ حلقے میں دو ایم پی اے، اور تمام بلدیاتی سسٹم ان کے پاس ہے۔ آج کل وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بھی ان کے وزیراعظم ہیں۔ ملک میں ان کی پارٹی کی حکومت ہے۔ کوئی بھی ہارنے والوں کو ووٹ دینا پسند نہیں کرتا۔ لوگوں کی خواہش ہوتی ہے کہ پاور فل کو ووٹ دیا جائے ان سے نوکریا لینی ہیں۔ داخلے کروانے ہیں یا سڑکیں ٹھیک کروانی ہیں۔ کلثوم نواز کا پلڑا سب سے بھاری ہے۔ چیف رپورٹر خبریں طلال اشتیاق نے کہا ہے کہ حلقہ این اے 120 کے تمام علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد لوگوں کی رائے لی تھی کہ ان کے حلقے میں 30 سال میں کوئی کام نہیں ہوا۔ سڑکیں ٹوٹی ہوئی تھیں۔ گندا پانی پھیلا ہوا تھا۔ ملی مسلم لیگ، منظم پارٹی مہم چلا رہی ہے۔ یہ (ن) لیگ اور پی پی پی کے علاوہ تحریک انصاف کے ووٹ بھی توڑے گی۔ شہزادہ امبر سوشل میڈیا پر الیکشن مہم چلا رہے ہیں۔ کل 31 امیدوار میدان میں ہیں۔ حلقے میں سب سے زیادہ انتخابی دفاتر مسلم لیگ (ن) کے ہیں دوسرے نمبر پر تحریک انصاف کے تیسرے نمبر پر ملی مسلم لیگ کے اور چوتھے نمبر پر جماعت اسلامی کے جبکہ پی پی پی کے رکن کا کہیں بھی زور شور نظر نہیں آ رہا۔ پی پی پی کا دور دور شہرہ نہیں ہے۔