اسلام آباد: وفاقی حکومت نے سابق وزیراعظم عمران خان کے گوشواروں اور آمدن کی جانچ پڑتال کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ حکومت نے پی ٹی آئی سینٹرل سیکرٹریٹ کے 4 ملازمین کے بینک اکاﺅنٹس کی تفصیلات حاصل کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق جن ملازمین کی تفصیلات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ان میں طاہر اقبال، محمد نعمان افضل، محمد ارشد اور محمد رفیق شامل ہیں، 2008 سے 2022 تک ان ملازمین کے نجی اکاﺅنٹس میں جتنی رقوم آئیں ان کا ریکارڈ حاصل کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے 4 ملازمین کے نجی اکاﺅنٹس میں آنے والی بھاری رقوم کا ریکارڈ اسٹیٹ بینک سے منگوایا جا رہا ہے، شواہد کی روشنی میں گرفتاریاں بھی عمل میں آئیں گی۔
حکومتی ذرائع کا بتانا ہے کہ پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کے 2013 سے 2022 کا ریکارڈ بھی منگوایا جا رہا ہے، پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس میں صرف 5 سال تک کے عرصے کا ریکارڈ ہے۔
ذرائع کے مطابق آزاد آڈیٹرز کے ذریعے ریکارڈ کی فارنزک جانچ پڑتال کروائی جائے گی جبکہ ایف آئی اے اور ایف بی آر اپنی اپنی سطح پر ریکارڈ حاصل کرکے کارروائی کریں گے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی اور عمران خان کے انٹرنیشنل بینک اکاﺅنٹس کے ریکارڈ کے لیے عالمی بینکس کو خط لکھنےکا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔
حکومتی ذرائع کا بتانا ہے کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈارکے دور میں ڈیٹا ایکسچینج معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت کارروائی کی جائے گی، معاہدے کے تحت ایف بی آر کو قانونی اختیار حاصل ہے کہ وہ عالمی بینکس سے ریکارڈ لے سکتا ہے۔
ذرائع کا یہ بھی بتانا ہے کہ امریکا، برطانیہ، کینیڈا، ناروے، فن لینڈ، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا سمیت دیگر غیر ملکی بینک اکاﺅنٹس کا ریکارڈ حاصل کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے عمران خان کے گوشواروں اور آمدن کی جانچ پڑتال کرانے کا بھی فیصلہ کیا ہے، گوشواروں اور ریکارڈ کا تقابلی جائزہ لے کر قانونی کارروائی کی جائے گی۔