All posts by Muhammad Saqib

مسلسل مہنگائی میں اضافے کا رجحان برقرار،1.07 فیصد کا مزید اضافہ

ملک میں مسلسل مہنگائی میں اضافے کا رجحان برقرار ہے جس کے مطابق مہنگائی میں 1.07 فیصد مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
وفاقی ادارہ شماریات نے ہفتہ وار مہنگائی کی رپورٹ جاری کردی ہے جس کے مطابق ملک میں مسلسل مہنگائی میں اضافے کا رجحان برقرار رہنے سے مہنگائی میں 1.07 فیصد مزیر اضافہ ہوگیا ہے۔
اعدادوشمار میں بتایا گیا کہ ملک میں مہنگائی کی مجموعی شرح 18.34 فیصد تک پہنچ گئی،ایک ہفتے میں 27 اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا،زندہ مرغی اوسط 20 روپے 66 پیسے فی کلو مہنگی ہوئی جبکہ گھی کی فی کلو قیمت میں اوسط 9 روپے 5 پیسے اضافہ ہوا۔
ادارہ شماریات کے مطابق دال مونگ 2 روپے 59 پیسے فی کلو مہنگی ہوئی ،دال ماش 2 روپے 43 پیسے فی کلو مہنگی ہوئی ،انڈے فی درجن 2 روپے 77 پیسے مہنگے ہوئے جبکہ حالیہ ہفتے چائے کا فی کپ 39 پیسے مہنگا ہوا۔
اعدادوشمار کے مطابق حالیہ ہفتے دودھ،دہی،بیف اور مٹن بھی مہنگے ہوئے ،ایک ہفتے میں 10 اشیاء کی قیمتوں میں کمی ہوئی ،چینی اوسط 4 روپے 24 پیسے فی کلو سستی ہوئی جبکہ ٹماٹر 8 روپے 5 پیسے فی کلو سستے ہوئے۔
ایک ہفتے میں آٹا،ایل پی جی، دال مسور اور پیاز بھی سستے ہوئے جبکہ گزشتہ ہفتے 14 اشیاء کی قیمتوں میں کوئی ردو بدل نہیں ہوا۔

ملک میں ڈالر مہنگا ہونے کا سلسلہ جاری، روپیہ کمزور ہو گیا

ملک میں پاکستانی روپے کی بے قدری اور ڈالر کی قدر میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے۔

آج بھی ڈالر کی قیمت میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ انٹربینک میں ڈالرکا بھاؤ 57 پیسے بڑھ کر 175 روپے 24 پیسے رہا۔

اوپن مارکیٹ میں ڈالر کا بھاؤ ایک روپیہ بھر کر 177 روپے ہوگیا ہے۔

برطانیہ کا F35 لڑاکا طیارہ سمندر میں گر کر تباہ

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ برطانوی طیارہ بردار بحری جہاز کا ایک F35 جیٹ بحیرہ روم میں نامعلوم مقام پر گر کر تباہ ہو گیا ہے۔ جبکہ پائلٹ بحفاظت باہر نکلنے میں کامیاب رہا۔

واقعے کی تحقیقات  شروع کر دی گئی۔ وزارت نے مزید تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کردیا۔

F35s، جس کی مالیت تقریباً £100 ملین ہے، £3 بلین  HMS ملکہ الزبتھ بحری جہازپر لوڈڈ تھے۔ اس بحری جہاز کے جیٹ طیاروں نے اس سے قبل عراق اور شام میں اسلامک اسٹیٹ گروپ کے خلاف حملوں میں حصہ لیا تھا۔

طیارہ بردار بحری جہاز گزشتہ چھ مہینوں میں اپنی پہلی آپریشنل تعیناتی پر ہے، جس نے بھارت، جاپان، جنوبی کوریا اور سنگاپور سمیت 40 ممالک کے دورے کیے ہیں۔

عدنان صدیقی نے چیمپئنز ٹرافی 2025 کی میزبانی ملنے پر خوشی کا اظہار کر دیا

پاکستان شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار عدنان صدیقی پاکستان کو چیمپئنز ٹرافی 2025 کی میزبانی ملنے پر خوش ہیں۔

اداکار عدنان صدیقی نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر آئی سی سی کی جانب سے چیمپئنز ٹرافی 2025 کی میزبانی پاکستان کو ملنے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔

عدنان صدیقی نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ یہ جان کر بہت خوشی ہوئی کہ ہم چیمپئنز ٹرافی 2025 کی میزبانی کر رہے ہیں۔

انہوں نےا پنے ٹوئٹ لکھا کہ دنیا کو ہماری مہمان نوازی کا تجربہ کرنے اور ہماری کرکٹ کی صلاحیتوں کو ہوم گراونڈ پر آزمانے کا موقع ملےگا۔

پاکستان نے گزشتہ چند سالوں کے دوران پی ایس ایل کے ساتھ ساتھ غیر ملکی ٹیموں سے ہوم سیریز کھیل کر یہ ثابت کیا ہے کہ پاکستان اب بین الاقوامی کرکٹ کے لیے محفوظ ملک ہے۔

خیال رہے کہ پاکستانی ٹیم اپنے ہی میدانوں پر آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے ٹائٹل کا دفاع کرے گا جو اس نے 2017 میں اوول کے میدان میں بھارت کو 180 رنز کی عبرتناک شکست دے کر جیتا تھا۔

واضح رہے کہ آئی سی سی کے اعلان کے بعد چیمپئنز ٹرافی 2025 کی میزبانی پاکستان کو مل گئی۔

کووڈ 19 کی چوتھی لہر: جرمنی میں نیشنل ایمرجنسی، آسٹریا میں مکمل لاک ڈاؤن

کووڈ 19 کی چوتھی لہر نے یورپ بھر کو ایمرجنسی صورتحال میں مبتلا کردیا ہے۔

جرمن ایوان بالا نے کووڈ 19 کے پھیلاؤ کو روکنے کیلیے آج ایوان زیریں کی جانب سے دی گئی مجوزہ تدابیر کے نفاذ کی بھی منظوری دے دی۔ جرمن چانسلر اینگلا مرکل اور 16 اسٹیٹس کے سربراہوں نے نئی حفاظتی تدابیر نافذ کرنے کی منظوری دے دی۔ ’’2 جی‘‘ نامی پابندی کے تحت صرف صحتیاب اور ویکسین شدہ جرمن شہری آزادانہ نقل و حرکت کرسکیں گے۔

جرمن وزیر صحت جینز سپان کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران کووڈ 19 کیسز کی صورتحال بدترین ہوچکی ہے اور مکمل لاک ڈاؤن کو خارج از امکان نہیں کہا جا سکتا۔ جرمنی کے اسپتالوں میں روزانہ اوسطاً 65 ہزار کووڈ کیسز لائے جارہے ہیں۔

اُدھر آسٹریا میں کووڈ 19 کے بڑھتے کیسز کے باعث چانسلر الیگزینڈر شیلنبرگ کی جانب سے پیر سے مکمل لاک ڈاؤن کا نفاذ کردیا گیا ہے۔ آسٹرین چانسلر الیگزینڈر شیلنبرگ کا کہنا ہے کہ ہم کووڈ 19 کی پانچویں اور چھٹی لہر نہیں چاہتے اس لیے آسٹریا میں اگلے سال فروری سے ویکسین کو بھی لازمی قرار دے دیا جائے گا۔

آسٹریا میں 10 روزہ لاک ڈاؤن کے دوران شہری کام، ضروری خریداری جیسے خوراک اور ادویات اور ایکسرسائز کے علاوہ گھروں سے باہر نہیں نکل سکیں گے۔ فی الحال اسکولوں کو بند نہیں کیا گیا مگر والدین سے کہا گیا ہے کہ ہوسکے تو بچوں کو گھر پر ہی رکھا جائے۔

8،99 ملین آبادی کے چھوٹے سے ملک آسٹریا میں روزانہ ایک لاکھ میں سے اوسطاً 1000 افراد کووڈ 19 کا شکار بن رہے ہیں۔

پاکستان میں عمران نیازی کی بادشاہت قائم نہیں ہونے دیں گے، شہبازشریف

اسلام آباد: سلم لیگ (ن) کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کا کہنا ہے کہ عمران نیازی کی پاکستان میں بادشاہت قائم نہیں ہونے دیں گے۔ 

ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف کی زیرصدارت مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی ایڈوائزری بورڈ کا اہم اجلاس ہوا، اجلاس پارلیمنٹ ہاﺅس میں اپوزیشن چیمبر میں ہوا، جس میں  مشترکہ اجلاس میں حکومت کے قانون سازی بلڈوز کرنے کے معاملے پر غور کیا گیا، اور  متحدہ اپوزیشن کے حکومتی قانون سازی عدالت میں چیلنج کرنے پر بریفنگ دی گئی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ متحدہ اپوزیشن پارلیمنٹ کے اندر اور باہر حکومت کی فسطائیت اور آئین دشمنی کو چیلنج کریں گے، اور اظہار مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار انتخابی اصلاحات اتفاق رائے کے بغیر ہوئیں۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کا کہنا تھا کہ آئین حکومتی قانون سازی کو قانونی نہیں مانتا، فرمانِ عمران نیازی مسترد کرتے ہیں، موجودہ حکومت عوام کے سامنے رسوا ہوچکی ہے، اب آئین پر حملہ آور ہے، عوام پر مہنگائی کی بمباری کرنے والی حکومت نے پارلیمنٹ پر خود کش حملہ کیا ہے، ظالم ، عوام دشمن اور قانون شکن حکومت کا ساتھ دینے والے عوام کے مجرم ہیں۔

شہبازشریف نے کہا کہ الیکشن کمشن کا بیان حکومتی قانون سازی ، ای وی ایم کے غلط ہونے کا ثبوت ہے، عمران نیازی کی پاکستان میں بادشاہت قائم نہیں ہونے دیں گے، ایل پی جی، آٹا، چینی، دوائی، بجلی گیس عوام کی پہنچ سے باہر ہیں، جو حکومت ایک کلو آٹا، چینی اور سلنڈر سستا نہیں کرسکتی، وہ نیا گھر دینے کی بات کرکے غریبوں کے زخموں پر نمک چھڑک رہی ہے، اپوزیشن کے اتحاد اور جذبے کو سراہتا ہوں، اپوزیشن کی جدوجہد رنگ لائے گی، آئین اور عوام کو ریلیف دلائے گی۔

امریکا کا فائزر کمپنی سے کورونا کے علاج کیلئے ایک کروڑ گولیاں خریدنے کا معاہدہ

امریکا نے معروف دوا ساز کمپنی فائزر سے کورونا وائرس کے علاج کے لیے ایک کروڑ گولیاں خریدنے کا معاہدہ کرلیا۔

معروف دواساز کمپنی فائزر نے بتایا ہے کہ امریکی حکومت کورونا کے علاج کیلئے فائزر کی زیرتجربہ اینٹی وائرل گولی کی ایک کروڑ خوراکیں 5.29 ارب ڈالر کے عوض خریدے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک اور دوا ساز کمپنی مرک کے ساتھ امریکی معاہدے کے مقابلے میں اس نئے معاہدے کے تحت فائزرکمپنی کورونا کے علاج کیلئے تقریباً دگنی خوارکیں امریکا کو فراہم کرے گی۔

مرک کمپنی کی 700 ڈالر فی خوراک کے مقابلے میں فائزر کی یہ گولی لگ بھگ 530 ڈالر فی خوراک کے حساب سے 25 فیصد سستی ہے۔

فائزر کمپنی نے رواں ہفتے ہنگامی بنیادوں پر ’پیکسلووڈ‘ نامی گولی کے اجازت نامے کیلئے درخواست کی ہے جو اعداد و شمار کے مطابق تشویشناک صورتحال میں مبتلا لوگوں کو اسپتال میں داخل ہونے سے روکنے یا موت سے بچانے میں 89 فیصد مؤثر ثابت ہوئی ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سےجاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کی طرف سے اب بھی اس گولی کا مکمل جائزہ لینے کی ضرورت ہے لیکن امریکی عوام کے لیے اس دوا کی مطلوبہ تعداد میں فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات اٹھا لیے گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکی انتظامیہ اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے کہ علاج مفت اور باآسانی دستیاب ہو۔

امریکی سیکریٹری برائے صحت اور انسانی خدمات زیویر بیسیرا کا کہنا ہے کہ امریکی شہریوں کے لیے ابھی بھی ترجیح ویکسین کروانا ہی ہونا چاہیے لیکن ایسی گولیاں بڑی زندگیاں بچا سکتی ہیں جن کے استعمال سے لوگوں کو ہسپتال جانے کی ضرورت نہیں رہے گی۔

فائزر کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ اگلے مہینے کے آخر تک دوا کی ایک لاکھ 80 ہزار خوراکیں تیار کرلے گی اور اگلے سال کے آخر تک کم از کم 5 کروڑ خوراکیں تیار کرنے کی توقع ہے۔

مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود بڑھا کر 8.75 فیصد کردی گئی

اسٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے 150 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کرکے شرح سود 8.75 فیصد کردی۔

اسٹیٹ بینک سے جاری بیان کے مطابق مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس ہوا جہاں شرح سود کو 150 بیسس پوائنٹس بڑھا کر 8.75 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا کہ مہنگائی اور توازن ادائیگی سے متعلق بڑھتے ہوئے خطرات عالمی اور ملکی دونوں قسم کے عوامل کی وجہ سے ہیں۔

مرکزی بینک نے کہا کہ دنیا بھر میں کووڈ کی وجہ سے رسد میں تعطل قیمتوں پر دباؤ اور توانائی کے نرخ تخمینے سے زیادہ بڑھ رہے ہیں،تاہم اسٹیٹ بینک نے مہنگائی قابو میں رکھنے کے لیے مانیٹری پالیسی کو سخت کرنا شروع کردیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ مہنگائی میں اضافے کی ایک وجہ درآمدی قیمتوں میں توقع سے زیادہ اضافہ ہے، اور اس کے ساتھ طلب میں دباؤ بھی اس کی وجہ ہے۔

مزید کہا گیا کہ ستمبر اور اکتوبر میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی توقع سے زیادہ رہا، جس سے تیل اور اجناس کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا اور بیرونی دباؤ سے روپے پر زیادہ بوجھ پڑا ہے۔

شرح سود میں اضافے کے حوالے سے کہا گیا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کا نقطہ نظر تھا کہ مہنگائی کے دباؤ کا مقابلہ کرنے اور نمو کے استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے مانیٹری پالیسی معمول پر لانے کے لیے تیزی سے آگےبڑھنا ہوگا اور 150 بیسس پوائنٹس کا اضافہ اسی کی جانب ایک قدم ہے۔

اسٹیٹ بینک نے کہا کہ کمیٹی نے حقیقی، بیرونی اور مالیاتی شعبوں کے اہم رجحانات، امکانات اور اس کے نتیجے میں مانیٹری صورت حال اور مہنگائی کے امکانات کو مدنظر رکھتے ہوئے شرح سود میں اضافے کا فیصلہ کیا۔

یاد رہے اسٹیٹ بینک رواں سال ستمبر میں 15 ماہ بعد شرح سود میں 25 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کرتے ہوئے 7.25 فیصد کردیا تھا۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے کہا گیا تھا کہ20 ستمبر 2021 کے مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں پالیسی ریٹ میں اضافے کا فیصلہ کیا گیا اور کہا گیا کہ معاشی بحالی کی رفتار توقع سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔

کمیٹی نے مہنگائی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ جون سے سالانہ مہنگائی کم ہوئی لیکن بلند درآمدات سے متعلق مہنگائی کے ساتھ بڑھتا ہوا طلبی دباؤ مالی سال میں آگے چل کر مہنگائی کے اعدادوشمار میں ظاہر ہونا شروع ہو سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کووڈ-19 کی تازہ ترین لہر قابو میں ہے، ویکسی نیشن کی بدولت حکومت نے وبا کو مجموعی طور پر قابو میں رکھا ہے تو معاشی بحالی وبا سے متعلق غیر یقینی کیفیت کا اتنا زیادہ شکار معلوم نہیں ہوتی۔

اس سے قبل اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے 25 جون 2020 کو منعقدہ اجلاس میں پالیسی ریٹ 100 بیس پوائنٹس کم کر کے 7 فیصد کردیا تھا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کورونا وائرس کے ملکی معیشت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کے باعث مارچ سے اپریل 2020 تک ایک ماہ کے عرصے میں 3 مرتبہ شرح سود میں کمی کا اعلان کیا تھا۔

17 مارچ 2020 کو 75 بیسز پوائنٹس کم کرتے ہوئے شرح سود 12.5 کردی گئی تھی جس کے ایک ہی ہفتے بعد پالیسی ریٹ میں مزید ڈیڑھ فیصد کمی کا اعلان کیا گیا تھا۔

اس کے بعد 16 اپریل 2020 کو اسٹیٹ بینک نے کورونا وائرس کے ملکی معیشت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کے باعث شرح سود میں 2 فیصد کمی کا اعلان کردیا تھا جس کے ساتھ ہی شرح سود 9 فیصد ہو گئی تھی جبکہ ایک ماہ بعد 15مئی کو شرح سود مزید کم کر کے 8 فیصد تک کردی گئی تھی۔

اسٹیٹ بینک نے بعد ازاں 25 جون 2020 کو کورونا وائرس کے باعث دباؤ کا شکار معیشت کو سہارا دینے کے لیے شرح سود میں مزید ایک فیصد کمی کرتے ہوئے پالیسی ریٹ 7 فیصد کردیا تھا۔

اس کے بعد جولائی کے آخر میں اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے شرح سود 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

انگلش کرکٹ میں شراب نوشی کلچر ایشیائی اور سیاہ فام کھلاڑیوں پر اثر انداز

ویسٹ انڈیز کے سابق کھلاڑی ٹینو بیسٹ کا کہنا ہے کہ انگلش کرکٹ میں ایشیائی اور سیاہ فام کھلاڑیوں کو مواقع نہ ملنے کی وجہ کسی حد تک کاؤنٹی ٹیموں میں موجود ’شراب نوشی کا کلچر‘ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق منگل کو سابق کرکٹر عظیم رفیق کی برطانوی پارلیمانی کمیٹی کے سامنے گواہی نے انگلینڈ کرکٹ میں موجود نسل پرستی کے ساتھ ساتھ شراب نوشی کے کلچر کو بھی نمایاں کردیا ہے۔

مسلمان کھلاڑی عظیم رفیق نے بتایا کہ جب وہ 15 سال کے تھے تو مقامی کرکٹ کلب میں ان پر دباؤ رکھا گیا تھا اور یارکشائر اور ہیمپشائر کے لیے کھیلنے والے ایک نامعلوم کھلاڑی نے انہیں زبردستی ریڈ وائن بھی پلادی تھی۔

اس نئے اسکینڈل نے انگلینڈ میں کھیل کے شعبے کو دہلا کر رکھ دیا، اس سے یارکشائر کے اسپانسرز اور انگلینڈ کے بین الاقوامی مقابلوں کی میزبانی کے حق کو بڑا نقصان پہنچا ہے، کلب کے اعلیٰ افسران بھی عہدے چھوڑ کرجاچکے ہیں اور انگلش کرکٹ کے کچھ بڑے ناموں کو بھی اس اسکینڈل نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

یارکشائر میں رفیق کے ساتھ کھیلنے والے ٹینو بیسٹ نے بی بی سی اسپورٹس کو بتایا کہ ’شراب کلچر کرکٹ کا حصہ ہے جو ایک بڑا مسئلہ ہے، لوگوں پر کلب ہاؤس میں جانے اور ٹیم کا حصہ بننے کے لیے 8، 9 گلاس شراب پینے کے لیے دباؤ نہیں ڈالنا چاہیے۔’

انہوں نے مزید بتایا کہ ’اگر آپ شراب نوشی کے کلچر اور بوائز کلب کا حصہ نہیں ہیں تو آپ کو کاؤنٹی کرکٹ کے بعد مواقع نہیں ملیں گے، یہ وہ چیز ہے جو خاص رنگ اور ایشیائی نسل سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی راہ میں رکاوٹ بن رہی ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں: سابق بھارتی کرکٹر کی ’متعصبانہ‘ جملے پر گرفتاری

40 سالہ کھلاڑی نے کہا کہ انہیں یاد ہے کہ 2010 میں یارکشائر میں عظیم رفیق، عادل رشید اور اجمل شہزاد جیسے ایشیائی نسل کے کھلاڑیوں کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا تھا اور یہ شکایات منظرعام پر لانے کے نتیجے میں انہیں انتقامی کارروائی کا بھی خوف تھا۔

انہوں نے کہا کہ مختلف رنگ کا حامل شخص ہونے کے ناطے ان کی حمایت بھی عظیم رفیق کے ساتھ ہوگی اور ان پر جو کچھ گزری اس کی شکایت وہ ہر روز کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ سن کر حیرانی ہوئی کہ 2010 میں وہ لوگ کیا زبان استعمال کر رہے تھے اور اس کا سامنا کرنےوالوں کے پاس اپنا شکوہ بیان کرنے کے لیے کوئی پلیٹ فارم موجود نہیں تھا، کیونکہ کھلاڑیوں کو معاہدے کھونے کا ڈر تھا یا وہ اس بات سے خوفزہ تھے کہ شاید انہیں کلب سے باہر نکال دیا جائے گا۔‘

عظیم رفیق نے برطانوی پارلیمانی کمیٹی کو بتایا کہ ٹیم کے سابق ساتھی گیری بیلنس ‘کیون’ نام کو توہین آمیز اصطلاح کے طور پر استعمال کرتے تھے کیونکہ انگلینڈ کے سابق بلے باز ایلکس ہیلز نے اپنے کتے کو یہ نام دیا تھا جس کا رنگ کالا تھا۔

عظیم رفیق کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے بدھ کو سابق بلے باز ایلکس ہیلز نے اپنے کتے کے نام میں کسی قسم کا نسلی تعصب کا مفہوم موجود ہونے کی تردید کی ہے۔

ناٹنگھم شائر کے لیے کھیلنے والے بلے باز ایلکس ہیلز نے اپنے بیان میں کہا کہ ’مجھ پر لگائے گئے الزامات کو سننے کے بعد میں واضح اور قطعی طور پر اس بات کی تردید کرتا ہوں کہ میرے کتے کے نام میں کوئی نسلی تعصب کا مفہوم تھا۔‘

سابق بلے باز نے مزید کہا کہ ’عظیم رفیق کا یہ مؤقف اور جو کچھ انہیں برداشت کرنا پڑا ان دونوں کا میں پوری طرح سے احترام کرتا ہوں اور مجھے بہت زیادہ ہمدردی ہے، ان کی یہ گواہی دلخراش تھی۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کرکٹ میں نسل پرستی یا کسی بھی قسم کے امتیازی سلوک کی کوئی جگہ نہیں ہے اور اس حوالے سے میں کھیل کے حکام کی جانب سے ہونے والی کسی بھی تحقیقات میں خوشی سے تعاون کروں گا۔‘

ناٹنگھم شائر کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مقررہ کمیٹی کے سامنے گواہی کے بعد اندرونی سطح پر مناسب کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے اور اس کے مطابق ایلکس ہیلز اور ان کے مشیروں کے ساتھ رابطہ جاری رکھیں گے۔

پاکستان نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد بنگلادیش کو شکست دے دی

پاکستان نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد بنگلادیش کو پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ میں شکست دے دی۔

تین ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں بنگلا دیش نے پاکستان کو جیت کے لیے 128 رنز کا ہدف دیا، پاکستان نے ہدف 6 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرلیا۔

ڈھاکہ میں کھیلے گئے پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ میں بنگلا دیش کے کپتان محمود اللہ نے ٹاس جیت کر پہلے خود بیٹنگ کا فیصلہ کیا جو سود مند ثابت نہ ہوا۔

پاکستانی بولرز نے شاندار  بولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے بنگلا دیش کو مقررہ 20 اوورز میں 127 رنز تک محدود رکھا۔

بنگلا دیش کے خلاف پاکستان کی پہلی وکٹ پاکستانی بولر حسن علی نے لی جس کے بعد بنگلا دیشی کھلاڑیوں کی وکٹیں گرنے کا سلسلہ شروع ہو گیا اور یکے بعد دیگرے کھلاڑی پویلین لوٹ گئے۔

پاکستان کی جانب سے حسن علی نے تین، محمد وسیم جونیئر نے دو جبکہ محمد نواز اور شاداب خان نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔

قبل ازیں ٹاس جیت کر محمود اللہ کا کہنا تھا تمیم اقبال اور مشفیق الرحیم کی غیر موجودگی میں نوجوان کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔

بابر اعظم کا کہنا تھا کہ اگر ہم ٹاس جیت جاتے تو ہم بھی پہلے بولنگ کا ہی فیصلہ کرتے، ہم بنگلا دیش کو 140 سے 150 کے اندر آؤٹ کرنے کی کوشش کریں گے۔

بابر اعظم کا کہنا تھا کہ شاہین شاہ آفریدی کو آرام دیا گیا ہے اور ان کی جگہ محمد وسیم جونیئر کو پلیئنگ الیون کا حصہ بنایا گیا ہے۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کھیلنے والی قومی ٹیم کے 4 کھلاڑی آج بنگلا دیش کے خلاف پلیئنگ الیون کا حصہ نہیں ہیں، محمد حفیظ سیریز سے دستبردار ہو چکے ہیں جبکہ شاہین شاہ آفریدی کو آرام کا موقع دیا گیا ہے۔  آصف علی اور عماد وسیم پہلے ٹی ٹوئنٹی کے لیے اعلان کردہ 12 قومی کھلاڑیوں میں شامل نہیں ہیں۔