All posts by Khabrain News

بھارت سے پاکستان آنیوالی خاتون نے اسلام قبول کرکے لاہور کے شہری سے شادی کرلی

سکھوں کے روحانی پیشوا بابا گرونانک کی سالگرہ کی تقریبات میں شرکت کے لیے پاکستان آنے والی سکھ خاتون نے اسلام قبول کرکے لاہور کے شہری سے شادی کرلی۔

بولنے اور سننے کی صلاحیت سے محروم سکھ خاتون پرمجیت  کور اپنے سکھ شوہر کے ہمراہ بابا گرونانک کی سالگرہ کی تقریبات کے لیے سلسلے میں پاکستان آئی تھیں جنہوں نے اسلام قبول کرکے لاہور کے شہری محمد عمران سے شادی کرلی۔

خاتون نے اسلام قبول کرکے اپنا نام پروین سلطانہ رکھا ہے جب کہ ان کے شوہر عمران بھی بولنے اور سننے کی صلاحیت سے محروم ہیں۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق پرمجیت کا  محمد عمران سے سوشل میڈیا کے ذریعے رابطہ  ہوا تھا جو ان کے سکھ شوہر کے علم میں تھا، پرمجیت نے پاکستان آکر جسٹس آف پیس آفس میں پٹیشن دائر کی اور سکھ شوہر کی موجودگی میں مسلمان شخص محمد عمران سے نکاح کرلیا۔

رپورٹس کے مطابق  سکھ شوہر نے اپنی اہلیہ کو پاکستانی عدالت میں جاکر طلاق دی جس کے بعد پرمجیت کا نکاح 23 نومبر کو محمد عمران سے ہو اور بعد ازاں  پروین سلطانہ 26 نومبر کو واہگہ بارڈرکے ذریعے سابقہ شوہر کے ہمراہ بھارت واپس چلی گئیں۔

26 نومبر کو سکھ یاتریوں کا ویزا ختم ہونے کے بعد خاتون نے مسلمان شوہر عمران کے ساتھ بھارت واپس جانا چاہا تاہم ویزا نہ ہونے کے باعث محمد عمران کو بھارت جانے کی اجازت نہیں دی جاسکی۔

خاتون کو مسلمان سے شادی مہنگی پڑ گئی

دوسری جانب روزنامہ جنگ کے ذرائع کا بتانا ہے کہ پاکستان آنے والی سکھ خاتون پرمجیت کور کو پاکستان آکر اسلام قبول کرکے ایک گونگے اور بہرے نوجوان محمد عمران کے ساتھ شادی  کرنا مہنگا پڑگیا ہے۔

بھارت واپسی پر پرمجیت کے خلاف تحقیقات شروع کردی گئی ہیں اور  بھارتی شرومنی اکالی دل دہلی کے صدر پرمجیت سنگھ سرنا نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ناظم الامورکو خط لکھا ہے جس میں خاتون کو پاکستان جانے کے لیے آئندہ ویزا جاری نہ کرنےاور انہیں مستقل طور پر بلیک لسٹ کرنے کی درخواست کی ہے۔

نئی دہلی گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے سابق سربراہ پرم جیت سنگھ سرنا نے پاکستانی ناظم الامور آفتاب حسن خان کولکھے گئے خط میں کہا ہے کہ وہ بھارت کی سکھ برادری کی جانب سے مغربی بنگال میں مقیم سکھ یاتری کو پاکستان سے بھارت واپس بھیجنے پر حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کرنا چاہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پرمجیت کور نے پاکستان جا کراپنے یاتری ویزا کا غلط استعمال کیا، مذہب تبدیل کیا اور دوبارہ شادی کی ہے، خاتون کے عمل نے سرحد پار سکھ یاتریوں پر گہرا اثرمنفی اثرڈالا ہے تاہم وہ پاکستانی حکومت کے فوری ردعمل کو سراہتے ہیں جس سے صورتحال پر قابو پانے میں کافی حد تک مدد ملی۔

انہوں نے درخواست کی کہ خاتون کوآئندہ کسی بھی صورت میں دوبارہ پاکستان کا سفر کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔

واضح رہے کہ18 ستمبر  1982 کو لکھنؤ میں پیدا ہونے والی گونگی بہری سکھ خاتون پرمجیت کور کے پاس کولکتہ میں جاری کردہ ہندوستانی پاسپورٹ نمبر P7867386 ہے۔ ان کا پاسپورٹ 26 فروری 2027 تک کارآمد ہے۔

مسئلہ کشمیر پربھارت سے کوئی بیک چینل رابطہ موجود نہیں، شاہ محمود قریشی

اسلام آباد : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے واضح کیا ہے کہ مسئلہ کشمیر پربھارت سے کوئی بیک چینل رابطہ موجود نہیں ، صورتحال بھارت نے خراب کی، بہتربنانےکی ذمہ داری بھی بھارت کی ہے۔

تفصیلات کے مطابق شہریار آفریدی کی زیرصدارت پارلیمانی کشمیر کمیٹی کا ان کیمرا اجلاس ہوا، وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی اجلاس میں خصوصی شرکت کی۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کشمیر کمیٹی کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے 27 اکتوبر 1947 سے مسئلہ کشمیر سلگ رہا ہے، ماضی کی تمام حکومتوں نے مسئلہ کشمیر کو زندہ رکھا۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت نے پاکستان کونیچا دکھانےکیلئےہر موقع استعمال کرنےکی کوشش کی ، مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل تک خطے میں دیرپا امن ممکن نہیں، سیاسی اختلافات کے باوجود مسئلہ کشمیر پر پارلیمنٹ یک آواز ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پرتمام ادارے ایک صفحہ پر ہیں، 5 اگست کے یکطرفہ بھارتی اقدام کے بعد عالمی فورمز پر مسئلہ کشمیر کواجاگرکیا، بھارت 5اگست کے اقدامات کواندرونی معاملہ ہونے کا تاثر دے رہا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل میں بھارتی دعوے کی عملا نفی ہوئی، او آئی سی اقوام متحدہ کے بعد دوسرا بڑا فورم ہے، او آئی سی میں مسئلہ کشمیر بھرپور اجاگر ہوا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو ہیومن رائٹس کونسل میں اٹھایا، ہاؤس آف کامنز میں پاکستانی سیاسی جماعتوں کا پارلیمانی وفد لیکر گیا، 2ایٹمی قوتوں کا جنگ کی طرف جاناخودکشی کے مترادف ہے، پیچیدہ مسائل صرف گفتگو کے ذریعے حل ہو سکتے ہیں۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہمارا واضح مؤقف ہے مسئلہ کشمیر یواین قراردادوں کی روشنی میں حل ہو، چاہتے ہیں مسئلہ کشمیر یوں کی امنگوں کے مطابق حل کیا جائے، بھارت کے 5 اگست کےاقدامات عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ جنرل اسمبلی اجلاس میں مختلف وزرائے خارجہ کوڈوزیئرپیش کیا، بھارت میں بڑاطبقہ حکومت کی کشمیر پالیسی پرآواز بلند کررہا ہے، بھارت کے اندراٹھنے والی آوازیں پاکستانی بیانیے کوتقویت دیتی ہیں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر پرہیومن رائٹس کمیشن کی 2رپورٹس پاکستانی مؤقف کی تائید ہے، رواں سال 27 اکتوبرکو مقبوضہ کشمیر کے بارے میں یوم سیاہ پر آوازبلندکی، 5 اگست2019سے یو این سیکریٹری جنرل،صدرسلامتی کونسل کو 25 خطوط لکھے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کی تحریک آزادی کشمیر کو دہشت گردی سے تعبیر کی سازش ناکام ہوئی ، خواہش ہےاو آئی سی وزرائےخارجہ اجلاس میں کشمیر پررپورٹ پیش ہو، کوشش ہے مسئلہ کشمیرکو ہرعالمی فورم پرشدومد سے اجاگر کیا جائے۔

شاہ محمود قریشی نے پارلیمان کی سطح پر مسئلہ کشمیر کو عالمی فورمز پر اجاگر کرنے کیلئے مختلف تجاویز دیتے ہوئے کہا 74سالوں کےبھارتی جبر کے باوجود کشمیریوں کے حوصلے پست نہیں ہوئے، بھارت کوکشمیریوں کےساتھ دل ودماغ کی جنگ میں شکست ہوئی۔

ان کا کہنا تھا مہ بھارتی سرکارنےسیدعلی گیلانی کےجسدخاکی سے ہتک آمیزرویہ اپنایا، اللہ کا شکرہےقومی مفادکے امور پر قومی اتفاق رائےموجودہے، مسئلہ کشمیر پربھارت سے کوئی بیک چینل رابطہ موجود نہیں ، ہمارا موقف واضح ہے صورتحال بہتر بنانےکی ذمہ داری بھی بھارت کی ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ایل اوسی پربھارتی جارحیت کا سب سے زیادہ نقصان نہتےکشمیریوں کواٹھانا پڑا، حق خودارادیت کےحصول تک کشمیریوں کی معاونت جاری رکھیں گے۔

کرتار پور صاحب کے احاطے میں فوٹو شوٹ پر ماڈل سے معافی کا مطالبہ

کرتار پور صاحب کے احاطے میں فوٹو شوٹ کرانے پر وفاقی وزیر فواد چوہدری نےماڈل سے معافی کا مطالبہ کر دیا ۔

سکھوں کے مذہبی مقام کرتارپور صاحب کے احاطے میں ماڈلنگ پر وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے تنقید کی ہے، انہوں نے ڈیزائنر اور ماڈل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سکھ برادری سے معافی مانگیں۔

سوشل میڈیا پر کرتارپور میں گوردوارہ سری دربار صاحب کے احاطے میں ایک فیشن برانڈ کے لیے خاتون ماڈل کی فوٹو شوٹ کی تصاویر سامنے آئی ہیں، جس پر سکھ برادری کی جانب سے ناراضی کا اظہار کیا گیا ہے۔

وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ کرتار پور کوئی فلم سیٹ نہیں، ایک مذہبی مقام ہے، ڈیزائنر اور ماڈل کو سکھ برادری سے معافی مانگنی چاہیے۔

اڑسٹھ سالہ شخص مگر مچھ کو مجسمہ سمجھ کر سیلفیاں بنانے لگا

فلپائن میں بزرگ شہری پر مگر مچھ نے حملہ کر دیا جسے وہ مجسمہ سمجھ کر اس کے ساتھ سیلفیاں بنا رہا تھا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق 68 سالہ چپاڈا نامی شہری اپنے خاندان کے ساتھ تھیم پارک میں آئے، انہیں تالاب میں 12 فٹ لمبا مگر مچھ دکھائی دیا جسے وہ مجسمہ سمجھ بیٹھے۔
چپاڈا سیلفی لینے مگر مچھ کے پاس چلے گئے جس نے چند لمحوں بعد حملہ کرکے چپاڈا کا بازو جبڑوں میں دبوچا اور کھینچ کر تالاب میں لے گیا، خوش قسمتی سے چپاڈٓا زور آزمائی کے بعد اپنا بازو چھڑانے میں کامیاب ہو گئے تاہم وہ زخمی ہو گئے، انہیں فوری طبی امداد بہم پہنچائی گئی۔

اومیکرون ویرینٹ بہت بڑا خطرہ ہے جس کیلئے دنیا کو تیار ہونا چاہیے، ڈبلیو ایچ او

کورونا وائرس کی بہت زیادہ میوٹیشنز والی قسم اومیکرون ممکنہ طور پر عالمی سطح پر پھیل جائے گی اور اس سے بیماری کے تیزی سے پھیلنے کا خطرہ بہت زیادہ ہے جس کے کچھ خطوں میں تباہ کن نتائج سامنے آسکتے ہیں۔

یہ انتباہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کیا۔

عالمی ادارے نے بتایا کہ ابھی اومیکرون سے کوئی ہلاکت رپورٹ نہیں ہوئی اور اس کے ویکسینز ہا سابقہ بیماری سے پیدا ہونے والی مدافعت کے خلاف مزاحمت کے بارے جانچ پڑتال کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

گزشتہ ہفتے اومیکرون کے اولین کیسز رپورٹ ہوئے تھے اور اب عالمی ادارہ صحت نے اپنے 194 رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ زیادہ خطرات سے دوچار گروپس کے لیے ویکسینیشن کی رفتار بڑھائیں اور طبی سروسز کو مستحکم رکھنے کے لیے منصوبہ بندی کو یقینی بنائیں۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق اومیکرون کے اسپائیک پروٹینز میں ہونے والی میوٹیشنز کی تعداد کی مثال موجود نہیں، جن میں سے کچھ تبدیلیاں باعث تشویشن ہیں کیونکہ وہ وبا کی صورتحال پر ممکنہ طور پر اثرانداز ہوسکتی ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ عالمی سطح پر کورونا کی اس نئی قسم سے لاحق ہونے والا خطرہ بہت زیادہ ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہانوم نے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بہت زیادہ میوٹیشن والی قسم اومیکرون کے ابھرنے سے عندیہ ملتا ہے کہ صورتحال کتنی خطرناک ہے، یہ نئی قسم ظاہر کرتی ہے کہ دنیا کو وباؤں کے حوالے سے ایک نئے معاہدے کی ضرورت ہے۔

نیا عالمی معاہدہ مئی 2024 تک متوقع ہے جس میں مختلف مسائل جیسے ابھرتے وائرسز کا ڈیٹا اور جینوم سیکونسنگ کو شیئر کرنے کو کور کیا جائے گا اور ویکسینز سمیت دیگر معاملات کو بھی اس کا حصہ بنایا جائے گا۔

اومیکرون کے بارے میں جنوبی افریقہ نے سب سے پہلے 24 نومبر کو رپورٹ کیا تھا۔

اس کے بعد یہ ایک درجن سے زیادہ ممالک تک پھیل چکی ہے جن میں سے زیادہ تر میں اس کے کیسز بیرون ملک سے آنے والے افراد میں رپورٹ ہوئے۔

اس نئی قسم کے بعد متعدد ممالک نے سفری پابندیوں کو سخت کیا ہے اور دیگر احتیاطی اقدامات بھی کیے جارہے ہیں۔

ڈبلیو ایچ او نے ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ ممالک کو بین الاقوامی سفری پابندیوں کا فیصلہ خطرات کو مدنظر رکھ کر کیا جائے۔

عالمی ادارے کے مطابق خطرے سے دوچار آبادیوں پر اس نئی قسم کے اثرات تباہ کن ہوسکتے ہیں بالخصوص ایسے ممالک میں جہاں ویکسینیشن کی شرح کم ہے۔

عالمی ادارے کے مطابق ویکسینیشن کرانے والے افراد میں کووڈ کیسز متوقع ہیں مگر ان میں یہ شرح کم ہوگی۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر اومیکرون کے مدافعتی دفاع سے بچنے کی صلاحیت کے بارے میں ابھی کافی کچھ غیریقینی ہے اور مزید ڈیٹا آنے والے ہفتوں میں سامنے آسکا ہے۔

خیال رہے کہ اٹلی کے بمبینو گیسو ہاسپٹل کے ماہرین نے اومیکرون کی پہلی تصویر حال ہی میں جاری کی جس سے یہ تصدیق ہوتی ہے کہ یہ کووڈ کا بہت زیادہ میوٹیشن والا ورژن ہے۔

فوٹو بشکریہ اے این ایس اے

اس تصویر میں اومیکرون کے اسپائیک پروٹین کی ساخت کو ڈیلٹا قسم کے اسپائیک پروٹین کے ساتھ دکھایا گیا ہے، جس سے بہت زیادہ میوٹیشنز کا انکشاف ہوتا ہے۔

اسپائیک پروٹین وائرس کا وہ اہم ترین حصہ ہے جسے وہ انسانی خلیات میں داخلے کے لیے استعمال کرتا ہے اور ویکسینز میں بھی اسے ہی ہدف بنایا جاتا ہے۔

دنیا بھر کے سائنسدان اومیکرون قسم کے بارے میں تفصیلات جمع کرنے کے لیے مسلسل کام کررہے ہیں۔

یہ نئی قسم سب سے پہلے جنوبی افریقہ میں سائنسدانوں نے شناخت کی تھی اور اسے 26 نومبر کو عالمی ادارہ صحت نے ویرینٹ آف کنسرن یا قابل تشویش قرار دیا تھا۔

اطالوی تحقیق میں ثابت ہوا کہ کورونا وائرس کی نئی قسم کے اسپائیک پروٹین میں 43 میوٹیشنز ہوئی ہیں جبکہ ڈیلٹا میں یہ تعداد صرف 18 ہے۔

اس سے قبل تخمینہ لگایا گیا تھا کہ اومیکرون کے اسپائیک پروٹین میں 32 میوٹیشنز ہوئی ہیں مگر اٹلی کی تحقیق میں یہ تعداد اس سے بھی زیادہ بتائی گئی۔

تحقیق کے مطابق یہ میوٹیشنز اس حصے میں ہوئی ہیں جو انسانی خلیات سے رابطے میں رہتا ہے۔

سعودی فنڈ فار ڈیولپمنٹ اوراسٹیٹ بینک آف پاکستان کے درمیان ڈپازٹ معاہدے پر دستخط

تفصیلات کے مطابق  سعودی فنڈ فار ڈیولپمنٹ اوراسٹیٹ بینک آف پاکستان کے درمیان  ڈپازٹ معاہدے پر دستخط کردیئے گئے۔ ڈپازٹ معاہدے کے تحت سعودی فنڈ اسٹیٹ بینک کے پاس 3 ارب ڈالر رکھوائے گا ، معاہدے پراسٹیٹ بینک کراچی میں دستخط کیے گئے ۔

سعودی فنڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سلطان بن عبدالرحمٰن المرشد اور گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر دستخط کیے۔ معاہدے کے تحت ڈپازٹ کی رقم اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر کا حصہ بن جائے گی۔

اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ زرِمبادلہ ذخائرمیں معاونت کرے گی ، رقم کووڈ 19 کی وبا کے منفی اثرات دور کرنے  میں مددگار ثابت ہوگی،ڈپازٹ معاہدہ مملکت سعودی عرب اورپاکستان کے درمیان مضبوط تعلقات کا عکاس ہے،معاہدہ دونوں برادر ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مزید فروغ دے گا۔

آئی ایم ایف کی شرائط پر منی بجٹ قومی سلامتی کیلئے خطرہ ہے: شہباز شریف

اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی شرائط پر ایک اور منی بجٹ سے حکومت پھر جھوٹی ثابت ہو گئی ہے۔

اپنے ایک بیان میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ قوم کے مفادات کے تحفظ میں حکومت نے مجرمانہ کردار ادا کیا ہے، آئی ایم ایف کی شرائط پر منی بجٹ لانے کی اطلاع پاکستان کی قومی سلامتی کیلئے خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بار بار خبردار کر چکا ہوں کہ یہ حکومت پاکستان کی معاشی خودمختاری کے خلاف سازش ثابت ہوئی، منی بجٹ کے ساتھ اسٹیٹ بینک اور جی ایس ٹی سے متعلق قانون سازی کی جا رہی ہے، یہ پاکستان کو آئی ایم ایف کا معاشی غلام اور گورنر کو آئی ایم ایف کا وائسرائے بنا دے گی۔

صدر مسلم لیگ ن نے کہا کہ آئی ایم ایف کی موجودہ شرائط کے نتائج خطرناک ہو سکتے ہیں، پاکستان کی دفاعی صلاحیت اور مستقبل میں حکومتی نظام مفلوج ہو جانے کے خدشات ہیں، منی بجٹ لانے کے بجائے عمران نیازی استعفیٰ دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی اتحادی جماعتوں کو قومی مفاد میں منی بجٹ کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے، منی بجٹ منظور ہونے کا مطلب پاکستان اور عوام کے مستقبل پر غلامی کی مہر لگانا ہے۔

قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ متحدہ اپوزیشن سے مل کر پاکستان اور عوام دشمن منی بجٹ اور قانون سازی کا مقابلہ کریں گے، حکومت کا راستہ روکیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ منی بجٹ مہنگائی سے بدحال قوم کیلئے موت کا پروانہ ہے، منی بجٹ سے پیٹرول بجلی گیس مزید مہنگی ہو گی، قوم کا زندگی گزارنا مزید ناممکن ہوگا۔

‘چوروں کو برا نہ سمجھنے پر سب سے بڑی تباہی آئی’، وزیراعظم عمران خان

جہلم: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ جب کرپشن کو برائی نہ سمجھا جائے تو معاشرے میں محنت کون کرے گا،  بدقسمتی سے پاکستان میں چوروں کو برا نہیں سمجھا جاتا۔ 

القادر یونیورسٹی جہلم میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ  رسول اللہ ﷺ دنیا کے عظیم لیڈ ر تھے، بحیثیت تاریخ کا طالب علم میں اس نتیجے پر پہنچا کہ رسول اللہ ﷺکی سیرت پر چلنے میں کامیابی ہے، جو لوگ رسول اللہ ﷺ کی راہ پر چلتے ہیں وہی آگے جاتے ہیں،اللہ نے مجھے شہرت ،پیسہ اور سب کچھ دیا،میں سیاست میں تبدیلی لانے کے لیے آیا، خواہش تھی ملک میں سیرت ﷺ اتھارٹی قائم کریں، ریسرچ سے ہی جامعات بنتی ہیں، ریسرچ ہوئی ہی نہیں کہ دنیا کی امامت کس نے اور کس طرح کی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سائنس اوراسلام میں لڑائی نہیں تھی لیکن نظریات میں فرق تھا، ملک میں سب سے بڑا مسئلہ مغربی ثقافت کا عام ہونا ہے، مغربی ثقافت روحانی طور پر زوال پذیر ہے، مغرب میں چرچز بند ہورہے ہیں، نوجوانوں کی رہنمائی نہیں کی جارہی، مغرب میں 40 سال پہلے خاندانی نظام کدھر تھا اور ہمار ے ممالک پر کیا اثرات مرتب ہوئے، مغرب سے کسی بھی وقت توہین مذہب کے واقعات سامنے آنے کاخدشہ ہے، دنیا میں اسلام کے خلاف جو بھی عمل ہوتا ہے تو سب سے زیادہ ردعمل پاکستان سے آتا ہے، خواہش ہے قانونی اور مذہبی نکتہ نظر سے ہم بہترین جواب دیں۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان کو ہر دور میں چیلنجز سے نمٹتے دیکھا، پاکستان کو اوپر جاتے اور نیچے آتے بھی دیکھا، موبائل فون انقلاب ضرور لایا لیکن اخلاقی طور پر نوجوانواں کو کمزور کرنے میں کردار ادا کر رہا ہے، بچوں اور نوجوانوں کی سرگرمیوں کی نگرانی لازمی ہے، بچوں اور نوجوانوں کو بہترین سرگرمیوں کے لیے چوائس دیا جائے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک میں چوری کرنے والا لیڈر شپ نہیں کرسکتا کیوں کہ وہ معاشرے کونقصان پہنچاتا ہے، خود غرض آدمی کبھی قائد نہیں بن سکتا کیوں کہ وہ اپنی ذات سے اوپر سوچتا ہے، اور بزدل انسان لیڈر شپ کر ہی نہیں سکتا، مغرب آج سیرت ﷺ پرریسرچ کررہاہے کیونکہ وہاں فتویٰ لگ جانے کا ڈر نہیں،  مدینہ کی ریاست میں لیڈروں کی بارش تھی کیونکہ وہ بلا خوف سرگرم تھے، ترقی کے لیے ریاست مدینہ کے اصولوں پر عمل کرنا ہوگا، مدینہ کی ریاست میں خوف خدا لوگوں کے دلوں میں زندہ تھا، کسی ملک پر کرپٹ لیڈر سے بڑا اور کوئی عذاب نہیں ہوسکتا، لیڈر کبھی ایسا نہیں کرتا کہ اپنے رشتہ داروں کو اہم عہدوں پر لے آئے۔

ہمارا تعلیمی نظام ہی ہماری کامیابی میں آڑ آگیا، تعلیمی نظام تقسیم ہوا اور مسائل نے جنم لیا، تعلیمی نظام میں یکسانیت ضروری ہے، یکساں نظام تعلیم سے غریب کو فائدہ ہوگا،عظیم قوم بننے کے لیے بہترین کردار کا ہونا ضروری ہے، انسان میں سوچنے کی صلاحیت ہے وہ اچھے اوربرے کی تمیز کرتا ہے،  گزشتہ دنوں  لاہورمیں ایک سیمینار ہوا جس میں سپریم کورٹ کے ججز بلائے گئے، اس کانفرنس کا مہمان خصوصی وہ آدمی تھا جن کوعدالتوں نے سزادی اور وہ سزا یافتہ مجرم ہے،جو ملک کا پیسہ چوری کر کے باہر بھاگا ہوا ہے، بدقسمتی سے پاکستان میں چوروں کو برا نہیں سمجھا جاتا، کرپشن کو برا نہیں سمجھیں گے تو معاشرے میں محنت کون کرے گا، معاشرہ اس طرح کبھی بہتر نہیں ہوگا۔

چٹاگانگ ٹیسٹ: بنگلا دیش کا پاکستان کو جیت کیلئے 202 رنز کا ہدف

پہلے ٹیسٹ میچ میں میزبان بنگلہ دیش نے پاکستان کو فتح کے لیے 202 رنز کا ہدف دے دیا۔

چٹاگانگ میں کھیلے جارہے میچ کے چوتھے دن بنگلہ دیش نے 39 رنز پر 4 کھلاڑی آؤٹ سے دوسری اننگز کا آغاز کیا تو چند رنز کے اضافے سے سے پہلی اننگز میں عمدہ بلے بازی کرنے والے مشفیق الرحیم 16 رنز بنا کر حسن علی کا شکار بن گئے۔

90 رنز کے مجموعے پر 36 رنز بنانے والے یاسر علی شاہین شاہ آفریدی کی تیز گیند لگنے سے زخمی ہوکر میچ سے باہر ہوگئے۔

اس کے بعد لٹن داس کا ساتھ نبھانے مہدی حسن میراز کریز پر آئے لیکن ساجد خان نے 11 رنز بنانے کے بعد ان کی اننگز کا خاتمہ کردیا۔

لٹن داس اور یاسر علی کی جگہ ٹیم کا حصہ بننے والے نورالحسن نے اسکور 157 رنز تک پہنچایا، اس کے بعد نورالحسن 15 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔

کورونا وائرس کا نیا ویریئنٹ پاکستان بھی آئے گا، اسد عمر

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے سربراہ اسد عمر نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کا نیا ویریئنٹ (اومیکرون) جیسے پوری دنیا میں پھیل رہا ہے یہ پاکستان بھی آئے گا البتہ آئندہ 2 سے 3 ہفتوں میں ہمیں زیادہ سے زیادہ ویکسینیشن کر کے اس کا خطرہ کم کرنا ہے۔

این سی او سی میں ایک اجلاس کے بعد مشیر صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ جنوبی افریقہ میں کورونا وائرس کی نئی قسم سامنے آگئی ہے جو انتہائی خطرناک ہے اور دیگر ممالک تک پھیل گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں کئی ہفتوں سے وائرس کا پھیلاؤ بڑی حد تک کم ہے جس کی وجہ ویکسینیشن ہے اور اب تک ملک میں تقریباً 5 کروڑ افراد مکمل طور پر ویکسینیٹڈ ہیں جبکہ 3 کروڑ افراد کو ویکسین کی ایک خوراک لگ چکی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے گزشتہ ڈیڑھ سال میں جو بھی فیصلے کیے وہ ماضی نہیں بلکہ مستقبل کی صورتحال کومدِ نظر رکھتے ہوئے کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جیسے جیسے کیسز مثبت آنے کی شرح کم ہوئی، ٹیسٹنگ بھی کم ہوگئی لیکن اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ ہائی رسک علاقوں میں بھی ٹیسٹنگ شروع کرنے جارہے ہیں تا کہ زیادہ ٹیسٹس کیے جاسکیں ساتھ کانٹیکٹ ٹریسنگ کے نظام کو بھی دوبارہ تیز کیا جارہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ متاثرہ ممالک سے مسافروں کی آمد پر پابندی لگادی گئی لیکن اس سلسلے میں مزید اقدامات کرنے جارہے ہیں تاکہ وائرس کی نئی قسم کو کنٹرول کیا جاسکے۔

انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ تمام تر اقدامات کر کے وائرس کی آمد کو کچھ وقت کے لیے ٹالا جاسکتا ہے لیکن اسے سارے دنیا میں پھیلنا ہی ہے کیوں دنیا ایک دوسرے کے ساتھ اس طرح ملی ہوئی ہے اسے روکنا ممکن نہیں ہے۔