وزیر اعظم مشیر خزانہ شوکت ترین نے ترسیلات زر کی مد میں کہا ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کی مہربانی ہے جن کی ترسیلات زر کی وجہ سے کئی معاشی مشکلات سے بچے ہوئے ہیں لیکن ایسا زیادہ تر نہیں چل سکے گا۔
کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ آج سے 25 سال پہلے جو فرق 25 فیصد تھا جب اب وقت کے ساتھ ضرب ہورہا ہے۔
علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ ہم نے ملکی معیشت میں ہر 5-4 برس بعد عدم استحکام کے حقائق جاننے کے لیے ایک پینل تشکیل دیا جس نے اپنی تجاویز میں بتایا کہ ملک کا پہلا مسئلہ سیونگ ریٹس کا ہے، اتنی بچت نہیں ہوتی جس کی بنیاد پر سرمایہ کاری ہو اور ایسی صورت میں جب سرمایہ کاری ہوگی تو قرض کی بنیاد پر ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ پنیل نے اپنی تجاویز میں بتایا کہ ملک کی درآمد اور برآمدات کے حجم میں بہت فرق ہے، ایکسپورٹ جی ڈی پی کی محض 8 سے 9 فیصد ہے جبکہ ایمپورٹ 22 فیصد سے زائد ہے۔
مشیر خزانہ نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ترسیلات زر کی وجہ سے ملکی معیشت کئی مسائل سے بچی ہوئی ہے لیکن یہ معاملہ دیر تک برقرار نہیں رہےگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ معاشی ترقی کا گراف پائیدار بنیادوں پر ہو، ایسا نہ ہو کہ محض چند سال بعد دوبارہ ترقی کے معیارات تنزلی کا شکار ہوں۔