دنیا کے 20 مضبوط معاشی ملکوں کے سربراہ منگل کو اٹلی میں منقعد ہونے والے اپنے خصوصی اجلاس میں افغانستان کی صورت حال پر تبادلہ خیال کریں گے۔
خداد کی فراہمی، سیکیورٹی خدشات اور افغانستان میں موجود مغربی ملکوں کے اتحادیوں کے محفوظ انخلاء کے معاملات بھی زیرِ غور آئیں گے۔
دوسری جانب طالبان نے بھی اپنی حکومت کو عالمی سطح پر تسلیم کرانے کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں۔ اس حوالے سے افغانستان کے عبوری وزیرخارجہ امیر خان متقی کا کہنا ہے کہ ہم دنیا کے تمام ملکوں کے ساتھ مثبت تعلقات کے خواہش مند ہیں اور متوازن تعلقات پر یقین رکھتے ہیں۔
طالبان حکومت کے قائم مقام وزیرِ خارجہ امیر خان متقی کا کہنا ہے کہ آج ان کی یورپی یونین کے نمائندوں سے بھی ملاقات ہو گی۔ یاد رہے کہ ہفتے کے روز امریکہ اور طالبان رہنماؤبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اجلاس کے دوران افغانستان کو امں کے وفود نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ملاقات کی تھی۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے پیر کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ افغانستان تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے جسے نقد رقم کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کے اثاثے اور ترقیاتی امداد کی فراہمی کی بندش کے باعث افغانستان کی معیشت سکڑ رہی ہے اس کے بینک بند ہو رہے ہیں اور صحت کی خدمات سمیت دیگر اہم ادارے بند ہو گئے ہیں۔
انتونیو گوتریس کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں انسانی بحران بڑھتا جا رہا ہے جس سے کم از کم ایک کروڑ 80 لاکھ افراد متاثر ہو رہے ہیں اور ان کے خیال میں عالمی برادری سست رفتاری سے آگے بڑھ رہی ہے۔