All posts by Khabrain News

عدلیہ پر الزامات، توہین عدالت کی کارروائی شروع

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی)چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے سابق چیف جج گلگت بلتستان جسٹس (ر) رانا محمد شمیم کی جانب سے دیئے گئے مبینہ بیان حلقی پر لئے گئے ازخود نوٹس پر سماعت کرتے ہوئے فریقین کو توہین عدالت کے شوکاز نوٹسز جاری کر دیئے۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ تمام لوگ 26 نومبر کو ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوں۔ عدالت نے قراردیا ہے کہ تمام لوگ سات روز میں جواب جمع کروائیں اور 10 روز بعد کیس کی سماعت ہوگی اور عدالت تمام افراد کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرے گی۔ فریقین کو توہین عدالت کے نوٹسز 2003ءکے توہین عدالت قانون کے تحت جاری کئے ہیں۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے سابق چیف جج گلگت بلتستان جسٹس (ر) رانا محمد شمیم کے حلاف نامے پر لئے گئے ازخود نوٹس پر سماعت کی۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ مسلسل یہ بات کی جارہی ہے کہ انہیں الیکشن سے پہلے نہ چھوڑیں، ہماراایسا کوئی ارادہ نہیں تھا، جیسا آپ سوچ رہے ہیں۔ مہربانی کر کے ہمارا احتساب کیجئے لیکن ہمیں متنازعہ نہ بنایئے۔ جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ اگر میں اپنے ججز کے بارے میں پر اعتماد نہ ہوتا تو یہ پروسیڈنگ شروع نہ کرتا۔ اس عدالت کے ججز جوابدہ ہیں اور انہیں تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اگر میرے سامنے کوئی چیف جسٹس ایسی بات کرے تو تحریری طور سپریم جوڈیشل کونسل کو آگاہ کروں گا۔ دوران سماعت اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ وہ آئندہ سماعت پر دستیاب نہیں ہوں گے۔ اس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے بیرسٹر خالد جاوید خان سے کہا کہ وہ اپنی جگہ کوئی نمائندہ مقررکردیں جو آئندہ سماعت پر آکر پیش ہو۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ اس خبر کے قانونی نتائج بھگتنا ہوں گے۔ سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے خبر شائع کرنے والے اخبار کے چیف ایڈیٹر کو روسٹرم پر بلا کر ریمارکس دیئے کہ آزادی اظہار رائے بھی بہت ضروری ہے لیکن انصاف کی فراہمی بھی اہم ہے، آپ کی رپورٹ نے لوگوں کے حقوق کو متاثر کیا ہے، اگر مجھے اپنے ججز پر اعتماد نہ ہوتا تو یہ سماعت شروع نہ کرتا، میں نے سماعت اس لیے شروع کی کیونکہ ہم بھی احتساب کے قابل ہیں، اس عدالت کے ہر جج نے کوشش کی کہ عوام تک انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے، اگر عوام کا اعتماد عدلیہ پرنا ہو تو یہ بہت الارمنگ ہے، آپ ایک بڑے میڈیا ہاﺅس اور اخبار کے مالک ہیں، اگر کوئی حلف نامہ کہیں بھی دے دے تو کیا آپ اس کو پہلے صفحے پر چھاپ دیں گے؟۔ دوران سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے صحافی انصار عباسی سے استفسار کیا کہ یہ حلف نامہ تو جوڈیشل ریکارڈ کا بھی حصہ نہیں، 6 جولائی کو نواز شریف اور مریم نواز کو سزا ہوئی، 16 جولائی کو اپیلیں فائل ہوئیں، میں اور جسٹس عامر فاروق اس وقت بیرون ملک چھٹی تھے۔

کیا آج قومی اسمبلی اجلاس میں فرانسیسی سفیر کیخلاف قرارداد پیش ہوگی؟

پارلیمنٹ کے مشترکا اجلاس میں فیملی لاء سے متعلق بلز، اسلام آباد میں قانون کرایہ داری سے متعلق بل، اینٹی ریپ بل، ایف اے ٹی ایف سے متعلق بل، الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) سے متعلق بل، آئی ووٹنگ اور انتخابی اصلاحات سے متعلق بل پیش کئے جائیں گے۔

صدر مملکت ڈاکٹڑ عارف علوی نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج دوپہر 12 بجے طلب کیا ہے جبکہ اپوزیشن نے قانون سازی کو روکنے کی حکمت عملی طے کی ہے۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ محمد آصف نے انکشاف کیا ہے کہ ان کو فون پر دھمکی آمیز پیغامات موصول ہو رہے ہیں جس میں انھیں کہا گیا ہے کہ میرا قومی اسمبلی کے اجلاس میں شریک ہونا لازمی ہے کیونکہ وہاں فرانس کے سفیر کیخلاف قرارداد پیش ہونے جا رہی ہے۔

نجی ٹیلی وژن کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مجھے دھمکیاں دی جا رہی ہیں کہ اگر میں قومی اسمبلی کے اجلاس میں شریک نہ ہوا تو سیالکوٹ واپس نہ آئوں۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ میں نے یہ پیغامات بھیجنے والے بعض افراد سے رابطہ کرکے ان سے پوچھا کہ انھیں کس نے بتایا ہے کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں فرانس کے سفیر کیخلاف قرارداد پیش ہونے جا رہی ہے؟ بغیر تصدیق کے مجھے کیوں دھمکیاں دے رہے ہو۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کا کوئی شریک نہیں، بالکل اسی طرح حضرت محمد ﷺ کو خاتم النبین ماننا بھی ہمارے ایمان کا حصہ ہے، اس کے بغیر ہمارا ایمان مکمل ہی نہیں ہو سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس چیز کو سیاسی بنانا اچھی بات نہیں کیونکہ ایسی چیزوں سے مذہب کا تقدس پامال ہوتا ہے۔ ہمارے مذہب میں صلہ رحمی کا بہت زیادہ حکم دیا گیا ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ہمیں ابھی تک اس چیز کا علم ہی نہیں ہے کہ حکومت نے کیا معاہدہ کیا ہے۔

تاہم بدھ کو ہونے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا جو ایجنڈا جاری کیا گیا ہے اس میں فرانسیسی سفیر کیخلاف قرارداد کا کہیں ذکر نہیں ہے۔ ایجنڈے کے مطابق سمندر پار پاکستانیوں کےانٹرنیٹ ووٹنگ سے متعلق بل اور الیکشن ایکٹ ترمیمی بلز بھی شامل ہیں۔

اس کے علاوہ ایجنڈے میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو اپیل کا حق دینے سے متعلق بین الاقوامی عدالت انصاف نظر ثانی بل، الیکشن ایکٹ ترمیمی بل میں ووٹرز فہرستوں کا اختیار نادرا کو دینے کی ترمیم اور انسداد جنسی زیادتی تحقیقات اور ٹرائل کا بل ایجنڈے میں شامل ہے۔

ایجنڈے کے مطابق بچوں اور خواتین کیخلاف جنسی زیادتی کی روک تھام سے متعلق کریمنل لا ترمیمی بل اور بچوں کی جسمانی سزا کے تدارک کا بل پیش کیا جائے گا جبکہ مردم شماری سے متعلق تحفظات پر مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کیخلاف سندھ حکومت کاریفرنس بھی ایجنڈے کا حصہ ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کے بڑے بھائی لالہ شیخ رفیق قمر انتقال کرگئے….مرحوم کی نماز جنازہ آج شام 6 بجے کوٹ رادھا کشن میں ادا کی جائےگی

راولپنڈی: وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کے بھائی شیخ رفیق انتقال کر گئے۔

وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے بھی سوشل میڈیا پر اپنی ٹوئٹ میں بتایا کہ میرے بڑے بھائی لالہ شیخ رفیق قمر انتقال کر گئے ہیں۔

شیخ رشید احمد نے یہ بھی بتایا کہ شیخ رفیق قمر کی نماز جنازہ آج شام 6 بجے کوٹ رادھا کشن میں ادا کی جائے گی۔

وزیر داخلہ نے بھائی کے درجات کی بلندی کے لیے دعاؤں کی درخواست بھی کی ہے۔

 

چھوٹی پارٹیوں کو مشترکہ اجلاس میں جانے کیلئے دباؤ ڈالا جا رہا ہے: فضل الرحمان

حکومت مخالف اتحاد کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ مشترکہ پارلیمنٹ کے اجلاس میں چھوٹی پارٹیوں کو مشترکہ اجلاس میں جانے کیلئے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ نے کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت چل نہیں رہی، چلائی جا رہی ہے، ہم حکومت چلانے والوں اور چلنے والوں کو بھی جانتے ہیں۔ کہنے کو بہت کچھ ہے مگر ملکی حالات خراب نہیں کرنا چاہتے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو اکثریت حاصل نہیں، اتحادی ساتھ دینے کو تیار نہیں، نا اہل حکمران اقتدار کو طول دینے کے لیے ناجائز طریقے اپنا رہے ہیں۔ حکومت جعلی پارلیمنٹ کو قانون سازی کے لیے تیار کر رہی ہے۔ مشترکہ اجلاس کو شکست کے خوف سے ملتوی کیا گیا ۔ لوگوں کو سیف ہاؤسز میں لےجایاگیا ہمیں رپورٹ ملی ہیں، حکومت کےپاس جبری اکثریت ہے۔ عدالت سےرجوع کیلئے قوانین کا جائزہ لیاجائےگا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ چھوٹی پارٹیوں کو مشترکہ اجلاس میں جانےکیلئےدباؤ ڈالا جارہا ہے۔ 19 نومبر سے پہلے آخر جلدی کیوں ہے، یہ معاملے کو مشکوک بناتا ہے۔ سیاست میں ناجائز مداخلت ہو تو پھر شکایت ہمارا حق ہے۔
امیر جمعیت علمائے اسلام ف کا کہنا تھا کہ جب اس وزیراعظم کو منتخب کہا جاتا ہے تو دکھ ہوتا ہے۔ موجودہ حکومت کے ہوتے ہوئے کسی چیز کی توقع نہ رکھیں۔ ملک کو جبر سے چلایا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ناجائز حکمران کیخلاف ہم جہاد کررہےہیں۔ لوگ خودکشیاں کررہےہیں بچوں کو بھوک ان سےدیکھی نہیں جارہی۔ مہنگائی کی وجہ سے لوگ اپنے بچوں کو فروخت کر رہے ہیں۔ عوام پر مہنگائی کے روز بم گرائے جا رہے ہیں۔ مہنگائی کی چکی میں پوری قوم پس رہی ہے۔ پی ڈی ایم عوام آدمی کی آواز ہے۔
سابق جج گلگت بلتستان رانا شمیم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بیان حلفی کی عدالتی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ نوازشریف نے واپس آنے کا فیصلہ خود کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت گرانےسےپہلے یہ سوچنا ہوگا متبادل کیا ہے۔ متبادل اس سے بھی برا ہوا تو کیا کریں گے۔

امریکا نے پاکستان پر کورونا سفری پابندیاں نرم کردیں

امریکا نے کورونا کیسز میں نمایاں کمی کے باعث پاکستان سمیت 6 ممالک کے لیے کورونا سفری پابندیاں نرم کردی ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن نے کورونا کے نئے کیسز میں نمایاں کمی آنے پر پاکستان، انڈیا، جاپان، لائبیریا، گیمبیا اور موزمبیق کے لیے اپنی کووڈ 19 سفری پابندیوں کو نرم کردیا ہے۔
رواں برس اگست میں امریکا نے پاکستان کو کووڈ19 ٹرویل ایڈوائزری کے رسک لیول 2 میں رکھا تھا تاہم اب کورونا کیسز میں کمی کی وجہ سے پاکستان کو لیول ون کی بھی کم ترین سطح میں شامل کردیا گیا ہے۔
امریکا نے اپنی تازہ ترین ٹرویل ایڈوائزری میں چیک ریپبلک، ہنگری اور آئس لینڈ میں کورونا کیسز میں اضافے کے پیش نظر تینوں ممالک کے لیے اپنی سفری سفارشات کو لیول فور یعنی بہت زیادہ رسک تک بڑھا دیا ہے اور امریکیوں کو ان ممالک کا سفر نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں ہفتے کے روز اب تک کے سب سے کم کورونا کیسز کا تناسب 0.78 فیصد ریکارڈ کیا تھا اور روز بروز کورونا کیسز کی تعداد میں خاطر خواہ کمی آرہی ہے۔ یومیہ تعداد 200 تک محدود ہوگئی ہے۔

چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی؛ دنیا کوبتائیں گےکہ ہم کتنےعظیم میزبان ہیں، رمیز راجہ

چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی ملنے پر بہت خوش ہوں اور ایونٹ سے دنیا کوبتائیں گےکہ ہم کتنےعظیم میزبان ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چئیرمین رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کی میزبانی ملنے پر بہت خوش ہوں، ایونٹ کے ذریعے دنیا کو بتائیں گے کہ ہم کتنے عظیم میزبان ہیں جب کہ فروری 2025 میں پاکستان میں کھیلے جانے والے ٹورنامنٹ کا میزبان پاکستان اس ایونٹ میں اپنے ٹائٹل کا دفاع بھی کرے گا۔
رمیز راجہ نے کہا کہ ٹورنامنٹ میں 8 ٹیموں کے مابین کُل 15 میچز کھیلے جائیں گے، یہ میچز تین مختلف مقامات پر کھیلے جائیں گے جب کہ اس ایونٹ کے کامیاب انعقاد سے دنیا کو بتائیں گے کہ ہم کرکٹ سے کتنی محبت کرتے ہیں، اس کے علاوہ یہ ایونٹ پاکستان میں رہنے والے شائقین کرکٹ کے لیےکسی اعزاز سے کم نہیں، اب ہمیں آئی سی سی کی توقعات اور مقررہ معیار کے مطابق ایک ایونٹ کے کامیاب انعقاد کی منصوبہ بندی کرنی ہے۔

بھارت میں انتہا پسند ہندوؤں کا سابق مسلمان وزیر سلمان خورشید کے گھر پر حملہ

ہندوتوا کا داعش اور بوکو حرام سے موازنہ کرنے پر بھارتی انتہا پسندوں نے کانگریسی رہنما سلمان خورشید کے گھر کو آگ لگا دی۔ سلمان خورشید کی رہائش گاہ پر مشتعل ہجوم نے دھاوا بول دیا۔ گھر میں توڑ پھوڑ کی اور اہلخانہ کو دھمکیاں دیں۔ سابق بھارتی وزیر خارجہ نے سوشل میڈیا پر تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا مذہبی انتہا پسند گھر کے جلتے ہوئے دروازے دیکھ لیں۔ کانگریسی رہنما نے ‘ہندوتوا’ کا موازنہ بوکو حرام اور داعش سے کرتے ہوئے مودی کے دور میں ہندو انتہا پسندی میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

امریکہ کی روسی سیٹلائٹ شکن میزائل ٹیسٹ پر شدید تنقید، یہ اقدام غیر ذمہ دارانہ تھا، امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا بیان

امریکہ نے روس پر ایک ‘خطرناک اور غیر ذمہ دارانہ‘ میزائل ٹیسٹ کرنے کے حوالے سے تنقید کی ہے اور امریکی حکام کا دعویٰ ہے کہ اس ٹیسٹ سے انٹرنیشنل سپیس سٹیشن (آئی ایس ایس) پر موجود عملہ خطرے میں تھا۔

اس ٹیسٹ میں روس نے اپنے ہی ایک سیٹلائٹ کو تباہ کیا تاہم اس کے تباہ شدہ ٹکڑوں کی وجہ سے آئی ایس ایس کے عملے کو کیپسولز میں پناہ لینی پڑی۔

آئی ایس ایس کے عملے میں اس وقت سات اراکین ہیں جن میں چار امریکی، دو جرمن، اور دو روسی خلا باز ہیں۔

آئی ایس ایس زمین سے تقریباً 420 کلومیٹر کی اونچائی پر کرہِ ارض کے مدار میں ہے۔

امریکی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک بریفنگ میں کہا کہ ‘آج روسی فیڈریشن نے لاپرواہی کے ساتھ ایک براہِ راست اینٹی سیٹلائٹ میزائل کا ٹیسٹ کیا اور اپنے ہی ایک سیٹلائٹ کو تباہ کا۔ اس ٹیسٹ سے اب تک 1500 ٹکرے مدار میں آ چکے ہیں جو کہ تمام ممالک کے مفادات کے لیے خطرہ ہیں۔‘

ناسا کے منتظم بل نیلسن کا کہنا تھا کہ وہ اس واقعے پر شدید غصے میں ہیں۔

ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ ‘روس کی انسانوں کی خلائی پروازوں کی طویل تاریخ کے پس منظر میں یہ انتہائی حیران کن ہے کہ روس نہ صرف امریکی بلکہ اپنے خلا بازوں کو بھی خطرے میں ڈالے گا یا چین کے خلائی شٹیشن میں موجود عملے کو خطرے میں ڈالے گا۔

ادھر روسی خلائی ایجنسی نے اس واقعے کو اتنی اہمیت نہیں دی۔ ایجنسی نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا ‘جس چیز کے مدار کی وجہ سے طریقہ کار کے مطابق عملے کو پناہ لینی پڑی، اس کا مدار آیس ایس ایس کے مدار سے دور ہو چکا ہے۔ آئی ایس ایس اب گرین زون میں ہے۔‘

یہ ٹکڑا آئی ایس ایس کے قریب سے تو گزر گیا تاہم اب اس بات پر غور ہے کہ یہ کہاں سے آیا تھا۔

بظاہر یہ تباہ شدہ روسی سیٹلائٹ کوسموس 1408 کا ٹکڑا جو کہ ایک جاسوس سیٹلائٹ تھا، جسے 1982 میں لانچ کیا گیا تھا اور کئی برسوں سے کام نہیں کر رہی تھی۔

بیان حلفی: سابق جج سمیت تمام فریقوں کو شوکاز نوٹس، نقصان تو ہوچکا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق جج رانا شمیم کے الزامات کے کیس میں میرشکیل الرحمان، انصارعباسی، عامرغوری اور سابق چیف جج گلگت بلتستان کو شوکار نوٹس جاری کر دیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے سات روز میں تمام فریقوں سے تحریری طور پر جواب طلب کر لیا ہے۔ کیس کی سماعت 26 نومبر تک ملتوی کر دی ہے۔ دس دن بعد تمام فریقوں کو ذاتی حثییت میں دوبارہ عدالت کے روبرو پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔ سابق جج گلگت بلتستان رانا شمیم عدالت میں پیش نہیں ہوسکے۔ رانا شمیم کے بیٹے نے کہ ان کے والد رات اسلام آباد پہنچے، ان کی طبعیت ٹھیک نہیں۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا اگر مجھے اپنے ججز پر اعتماد نہ ہوتا تو یہ توہین عدالت کی کارروائی نہ کرتا، اس عدالت نے کہا کہ ججز کا احتساب ہونا چاہیے اور ان پر تنقید بھی کی جا سکتی ہے۔ اگر لوگوں کا اعتماد عدالت پر ختم ہو جائے تو افراتفری پھیلتی ہے، آپ نے یہ کیا کیاہے؟ چیف جسٹس اطہر من اللہ کامیرشکیل سے مکالمے میں کہنا تھا کہ آپ ایک لیڈنگ میڈیا آرگنائزیشن کے مالک ہیں۔ اگر کوئی اپنا بیان حلفی نوٹرائز کراتا ہے تو آپ اسکو اخبار کی لیڈ بنا دیں گے؟ کیا عدالت میں کوئی شخص میرے ججز پر الزام عائد کر سکتا ہے کہ وہ کسی سے ہدایات لیتے ہیں۔ کیا آپ نے پوچھا کہ یہ بیان حلفی برطانیہ میں نوٹرائز ہوا؟ انصار عباسی سے مکالمے میں چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ انویسٹی گیٹو صحافی ہیں اور میں آپکا احترام کرتا ہوں۔ احتساب عدالت نے 6 جولائی کو نواز شریف اور مریم نواز کو سزا سنائی تھی۔ 16جولائی کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی گئی تھی۔ چیف جسٹس نے کہا میں اور جسٹس عامر فاروق اس وقت چھٹیوں پر ملک سے باہر تھے۔ جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اپیلوں پر سماعت کی تھی۔ دونوں ججز ملک بھر کے لیے قابل احترام ہیں۔ آپ ہائیکورٹ سے پوچھ لیتے کہ کونسا بینچ اس وقت کیس کی سماعت کر رہا تھا۔ آپ نے خواجہ حارث سے پوچھا کہ کیا کیس الیکشن سے پہلے سماعت کیلئے مقرر کرنے کی درخواست کی تھی، خواجہ حارث پیشہ ور وکیل ہیں انہیں معلوم تھا کہ یہ طریقہ کار نہیں ہوتا۔ کسی وکیل سے پوچھ لیں، ایک دن اپیل دائر ہو اور سزا معطل ہو جائے یہ نہیں ہوتا۔ ایک سال کیلئے ڈویژن بینچ تھے جنہوں نے اس ہائیکورٹ کو چلایا۔ چیف جسٹس نے کہا جج کے نام کی جگہ خالی چھوڑ کر آپ نے ساری ہائیکورٹ پر الزام عائد کر دیا۔ اس ہائیکورٹ سے لوگوں کا اعتماد اٹھانے کیلئے سازشیں شروع ہو گئیں۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس ایک چیف جسٹس کے سامنے ایسی بات کرے اور وہ 3سال خاموش رہے۔ اچانک سے ایک پراسرار حلف نامہ آ جائے اور ایک بڑے اخبار میں شائع ہو جائے۔ انصار عباسی نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے استدعا کی کہ کیا میں کچھ کہہ سکتا ہوں۔ چیف جسٹس نے کہا آپ اب کیا کہیں گے، جو نقصان کرنا تھا وہ آپ کر چکے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ رانا شمیم عدالت میں پیش ہوئے ہیں؟ وکیل نے بتایا کہ رانا شمیم کے بھائی کا انتقال ہوا ہے، انہیں پیش ہونے کیلئے وقت دیا جائے۔ وکیل رانا شمیم نے بتایا کہ ان کے موکل امریکہ میں ایک کانفرنس میں شریک ہونے کیلئے گئے تھے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اہم ترین عہدہ رکھنے والا شخص 3 سال بعد ایسا بیان حلفی کیسے دے سکتا ہے؟ افواہیں ہیں کہ وہ بیان حلفی جعلی ہے۔ اگر وہ جعلی ہوتا ہے تو پھر شائع کرنے والے کے خلاف کیا کارروائی ہو گی؟ اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ رانا شمیم کے بھائی کا 6 نومبر کو انتقال ہوا۔ یہ پورے جوڈیشل سسٹم اور بالخصوص ہائیکورٹ پر الزام عائد کیا گیا۔ یہ کوئی عام معاملہ نہیں اسکے بہت سنجیدہ نتائج ہوں گے۔ چیف جسٹس نے انصار عباسی سے سوال کیا کہ جس بینچ نے سماعت کی وہ کس نے بنوایا تھا؟ میں آپکو لکھواتا ہوں کہ اس کیس کی سماعتیں کتنی ہوئیں۔ عدالت نے ان اپیلوں پر روزانہ کی بنیاد پر بھی سماعت کی، اسکی بھی کوئی مثال نہیں ملتی۔ ہائیکورٹ کا کوئی جج کسی کو اپنے گھر یا چیمبر میں آنے کی اجازت دے تو میں ذمہ دار ہوں گا۔ نقصان تو ہوچکا ہے۔ جس بیان حلفی پر ابہام ہے جو کہیں کسی جوڈیشل فارم پر پیش ہوا تحقیقات کیے بنا اسٹوری کردی۔ انصار عباسی کا کہنا تھا کہ میں نے کسی جج کا نام نہیں لیا۔ میرے خلاف آپ کارروائی عمل میں لائیں مگر الزمات کی انکوائری کروائیں۔ عدالت نے میر شکیل اور عامرغوری سے سوال کیا کہ آپ کی بھی ذ مہ داری تھی ایسی اسٹوری کیسے چھپی؟مجھے بتائیں کہ آپ کی کوئی ایڈیٹوریل پالیسی نہیں ہے؟