All posts by Khabrain News

دنیا بھر کی بیویاں اپنے شوہروں سے کم کماتی ہیں، تحقیق

جرمنی اور بھارت میں کی جانے والی ایک عالمی تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا کہ دنیا بھر میں نوکری پیشہ خواتین اپنے شوہروں کے مقابلے کم کماتی ہیں۔

’سائنس ڈائریکٹ‘ نامی جریدے میں شائع بھارت اور جرمنی کے اداروں کی جانب سے کی گئی تحقیق کے مطابق حیران کن طور پر ’نورڈک‘ خطے کے ممالک میں بھی بیویوں کی کمائی اپنے شوہروں سے کم ہے۔

’نورڈک‘ خطہ یورپی ممالک ’ گرین لینڈ، فن لینڈ، ڈنمارک، ناروے، سویڈن اور آئس لینڈ‘ پر مشتمل ہے اور مذکورہ ممالک خواتین کی آمدنی یا انہیں اقتصادی مواقع فراہم کرنے میں دنیا میں سب سے آگے ہیں۔

بھارتی شہر بنگلور کے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف منیجمنٹ (آئی آئی ایم) کے سینٹر فار پبلک پالیسی اور جرمنی کی گوٹنگھم یونیورسٹی کے سینٹر فار ماڈرن انڈین اسٹڈیز کی جانب سے کی گئی تحقیق سے ثابت ہوا کہ دنیا کے تمام ممالک کے شوہر اپنی بیویوں سے زیادہ پیسے کماتے ہیں۔

تحقیق کے دوران محقیق نے یورپ و ایشیا سمیت دیگر خطوں کے 45 ممالک کے ڈیٹا کا جائزہ لیا اور جن شادی شدہ جوڑوں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا، ان کی عمریں 18 سے 65 سال کے درمیان تھیں۔

تحقیق کے دوران ماہرین نے 28 لاکھ 50 ہزار گھرانوں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا اور تمام ڈیٹا 1974 سے 2016 کے درمیان حاصل کیا گیا تھا۔

ماہرین نے مختلف ممالک سے حاصل کیے گئے ڈیٹا کا تجزیہ کیا، جس سے معلوم ہوا کہ دنیا بھر میں شوہر اپنی بیویوں سے زیادہ کماتے ہیں۔

ڈیٹا کے مطابق اگرچہ گزشتہ 40 سال میں مرد و خواتین کی کمائی کے فرق میں بہتری آئی ہے اور اب خواتین ماضی کے مقابلے 20 فیصد زیادہ کماتی ہیں، تاہم اس کے باوجود میاں اور بیوی کی کمائی میں فرق ہے۔

ڈیٹا میں خواتین کو مرد حضرات کے برابر تنخواہ دینے والے ممالک فن لینڈ، آئس لینڈ، سویڈن اور ناروے جیسے ممالک کا بھی جائزہ لیا گیا، جس سے معلوم ہوا کہ مذکورہ ممالک میں بھی بیویاں اپنے شوہروں سے کم کماتی ہیں۔

مذکورہ تحقیق کا حصہ رہنے والی بھارتی پروفیسر ہیما سوامی ناتھن اور پروفیسر دیپک ملگھن نے برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کو بتایا کہ کمائی کے لحاظ سے صنفی تفریق تمام امیر و غریب ممالک میں موجود ہے۔

دونوں ماہرین کے مطابق دنیا کے تمام ممالک میں امیر و متوسط گھرانوں سمیت غریب گھرانوں میں بھی میاں اور بیوی کی کمائی کی تفریق پائی گئی اور حیران کن طور پر فن لینڈ، آئس لینڈ اور ناروے جیسے ممالک کی بیویاں بھی اپنے شوہروں سے کم کماتی ہیں۔

سندھ میں 12 ربیع الاول کو عام تعطیل کا اعلان

حکومت سندھ نے 12 ربیع الاول کے موقع پرصوبے بھر میں عام تعطیل کا اعلان کردیا۔

سندھ حکومت کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق 12ربیع الاول 19 اکتوبر بروز منگل جشن عید میلاد النبی ﷺ کے موقع پر صوبے میں عام تعطیل ہوگی۔

خیال رہے کہ محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے 12 ربیع الاول کے موقع پر سکیورٹی خدشات کے پیش نظرکراچی سمیت صوبے بھر میں موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر  بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔

خواتین، بزرگ ، بچے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکار اور صحافیوں پر ڈبل سواری پر پابندی کا اطلاق نہیں ہوگا۔

عمران عباس ’پری زاد’ میں احمد علی اکبر کی اداکاری کے معترف

پاکستان کے معروف اداکار عمران عباس نے نجی چینل سے نشر ہونے والے ڈرامے ’پری زاد’ میں احمد علی اکبر کی پرفارمنس کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ان سے متاثر ہوئے ہیں۔

اداکار عمران عباس نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ ’پری زاد یقیناً بہترین ڈراما سیریل ہے جو میں نے حالیہ دنوں میں دیکھا’۔

انہوں نے کہا کہ ’غیر روایتی، مضبوط اسکرپٹ، بہترین ڈائریکشن، ہر ایک کی ناقابل یقین اداکاری، خاص طور پر احمد علی اور شاندار پروڈکشن بھی ہے’۔

عمران عباس نے کہا کہ ’یہ ڈراما بہت سے لوگوں کے لیے سیکھنے کا موقع ہے کہ وہ نئی کہانیوں کا تجربہ کریں اور خطرات مول لیں’۔

عمران عباس کی پوسٹ کو انسٹاگرام اسٹوری میں شیئر کرتے ہوئے اداکار احمد علی اکبر نے ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے لکھا کہ ‘مجھے بہت خوشی ہے کہ آپ اس سے لطف اندوز ہو رہے ہیں’۔

خیال رہے کہ ’پری زاد’ ڈراما معروف رائٹر ہاشم ندیم کے اسی نام سے لکھے گئے ناول پر مبنی ہے۔

ہاشم ندیم کا یہ ناول اقساط کی صورت میں شائع ہوا تھا جسے بعد ازاں کتاب کی شکل بھی دی گئی۔

اس کی کہانی معاشرے میں اپنی رنگت کی نظر انداز کیے جانے والے انسان کی جدوجہد پر مبنی ہے جو خود کو ثابت کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

ڈرامے کا مرکزی کردار ادا کرنے والے احمد علی اکبر کو ان دنوں اپنی اداکاری کی وجہ سے بہت پذیرائی مل رہی ہے۔

’پری زاد‘ کی کاسٹ میں یمنیٰ زیدی، اشنا شاہ، عروہ حسین، صبور علی اور نعمان اعجاز بھی شامل ہیں، اس ڈرامے کی اب تک 12 اقساط نشر ہو چکی ہیں۔

خیال رہے کہ ڈرامے کی ابتدائی اقساط میں ’پری زاد‘ میں میک اپ سے احمد علی اکبر کی رنگت تبدیل کرنے پر سوشل میڈیا پر تنقید بھی کی گئی تھی بعدازاں ڈراما آگے بڑھنے کے بعد اسے بے حد پسند کیا جارہا ہے۔

دنیا بھر میں سپلائی چینز پر شدید دباؤ ہونے سے مہنگائی میں اضافہ

دنیا بھر میں سپلائی چینز پر شدید دباؤ ہونے سے مہنگائی میں اضافہ

سپلائی چینز میں خلل کی وجہ سے کورونا سے متاثرہ عالمی معیشت کی بحالی سست روی کا شکار فوٹو:فائل

 نیویارک: دنیا بھر میں سپلائی چینز (رسدی زنجیریں) شدید دباؤ کا شکار ہیں جس کے نتیجے میں مصنوعات مہنگی ہورہی ہیں اور مہنگائی میں اضافہ ہورہا ہے جبکہ آگے صورتحال مزید خراب ہونے کا بھی خدشہ ہے۔

امریکی ٹی وی سی این این کی رپورٹ کے مطابق سپلائی چینز کے مسئلے کی وجہ سے صارفین کے لیے اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے اور کورونا سے متاثر ہونے والی عالمی معیشت کی بحالی سست روی کا شکار ہے۔

معیشتوں کی درجہ بندی کرنے والے ادارے موڈیز نے خبردار کیا ہے کہ سپلائی چینز میں تعطل کی وجہ سے صورتحال مزید خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔ موڈیز نے کہا کہ عالمی معیشت کی بحالی کی رفتار تیز ہونا شروع ہوئی ہی تھی کہ اس میں سپلائی چینز میں جابجا رکاوٹوں کے باعث خلل آنے لگا۔

کارخانوں اور کھیتوں باغات سے صارفین تک مصنوعات پہنچنے میں کئی جگہ خلل واقع ہورہا ہے، جس کی وجہ کمپیوٹر چپ کی کمی، بندرگاہوں پر شدید رش اور ٹرک ڈرائیوروں کی کمی کو قرار دیا جارہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق صورتحال اس قدر گمبھیر ہے کہ آئی ایم ایف نے امریکی ترقی میں ایک فیصد کمی کی پیش گوئی کی ہے، جو کسی بھی جی 7 ملک کی معیشت کے لیے بہت بڑا دھچکا ہے۔ موڈیز نے سپلائی چینز میں مسائل کی کئی وجوہات بیان کیں جن میں سرحدوں پر سخت کنٹرول، نقل و حمل پر پابندیاں، کورونا ویکسین کے ایک عالمی پاس (اجازت نامے) کا نہ بننا شامل ہے۔ اس کے نتیجے میں عالمی پیداوار متاثر ہورہی ہے کیونکہ سامان بروقت اپنی منزل پر نہیں پہنچ رہا جس کی وجہ سے لاگت اور قیمت میں اضافہ ہورہا ہے، اس سب کے باعث دنیا بھر میں شرح نمو متاثر ہورہی ہے۔

مختلف ممالک کے درمیان کورونا کے دوران نقل و حمل سے متعلق قواعد و ضوابط میں بھی ہم آہنگی نہیں جس کی وجہ سے ڈرائیورز کو بھی مشکلات کا سامنا ہے، اس کے علاوہ عالمی سطح پر رسد کو رواں رکھنے اور سامان کی نقل و حمل کی رفتار کو تیز کرنے کےلیے کوئی مربوط کوشش بھی نہیں کی جارہی، یہ سب معاملات صورتحال کو بگاڑ کا شکار کررہے ہیں۔

ادھر سرمایہ کاری کے مالیاتی ادارے جے پی مورگن نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ رسدی زنجیروں میں یہ رکاوٹیں اگلے سال تک ختم ہوجائیں گی، ہم اس بحران کے نقطے عروج تک پہنچ گئے ہیں اور آگے بہتری کی امید ہے۔

پشاور میں فائرنگ سے ٹریفک پولیس کا اے ایس آئی شہید

پشاور:ارمڑ میں فائرنگ سے ڈیوٹی پر جانے والا ٹریفک پولیس کا اے ایس آئی شہید ہوگیا۔ 

  پشاور کے علاقے امڑ پایاں میں نامعلوم افراد کی فائر سے ٹریفک پولیس کا اے ایس آئی شہید ہوگیا۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور شہید کی لاش کو تحویل میں لےکر کے ایم یو منتقل کردیا، جب کہ تفتیشی ٹیم نے جائے وقوعہ سے اہم شواہد اکٹھا کرکے تفتیش شروع کردی۔

پولیس حکام نے  بتایا کہ شہید کی شناخت اے ایس آئی نعمان خان ولد غفور خان سکنہ امڑ پایاں کے نام سے ہوئی، جو گھر سے ڈیوٹی کیلئے جا رہا تھا، کہ تھانہ ارمڑ کی حدود سکندر آباد میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے شہید کردیا۔

نور مقدم قتل کیس: ملزم ظاہر جعفر کے والدین کا فرد جرم سے بچنے کیلئے ہائیکورٹ سے رجوع

نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین نے فرد جرم عائد کرنے کے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی نے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے 14 اکتوبر کو فرد جرم عائد کرنے کا دن مقرر کیا ہے، ٹرائل کورٹ کے 6 اور 7 اکتوبر کے آرڈرز غیر قانونی ہیں۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کو ابھی تک سی سی ٹی وی فوٹیج، فرانزک رپورٹ اور کوئی اور شواہد فراہم نہیں کیا گیا ہے، لہٰذا عدالت سے درخواست ہے کہ وہ ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے۔

ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی اس وقت اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔

واضح رہے کہ 7 اکتوبر اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے 14 اکتوبر کی تاریخ مقرر کردی تھی۔

ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے مرکزی ملزم ‏ظاہر جعفر، ان کے والدین ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی، 3 گھریلو ملازمین اور تھراپی ورکس کے چیف ایگزیکٹو افسر (‏سی ای ‏او) سمیت 6 ملازمین کی موجودگی میں نور مقدم قتل کیس کی تاریخ مقرر کی۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے 6 اکتوبر نور مقدم قتل کیس میں ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کا معاملہ مؤخر کردیا تھا۔

کیس کا پس منظر

خیال رہے کہ 20 جولائی کو اسلام آباد کے پوش سیکٹر ایف۔7/4 کے رہائشی سابق پاکستانی سفیر شوکت مقدم کی بیٹی 27 سالہ نور کو قتل کر دیا گیا تھا۔

ظاہر ذاکر جعفر کے خلاف مقتولہ کے والد کی مدعیت میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 کے تحت ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی جس کے تحت ملزم کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

بعدازاں عدالت میں پیش کردہ پولیس چالان میں کہا گیا کہ مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے ساتھیوں کی ملی بھگت کے باعث نور مقدم نے جان بچانے کی 6 کوششیں کی جو ناکام رہیں۔

وقوعہ کے روز 20 جولائی کو ظاہر جعفر نے کراچی میں موجود اپنے والد سے 4 مرتبہ فون پر رابطہ کیا اور اس کے والد بھی اس گھر کی صورتحال اور غیر قانونی قید سے واقف تھے۔

چالان میں کہا گیا کہ نور کی جانب سے ظاہر سے شادی کرنے سے انکار پر 20 جولائی کو دونوں کے درمیان جھگڑا ہوا جس کے بعد مبینہ قاتل نے انہیں ایک کمرے میں بند کردیا، چالان میں ملزم کے بیان کا حوالہ دیا گیا جس میں اس نے قتل کا اعتراف کیا۔

ملزم نے بتایا کہ نور نے اس کی شادی کی پیشکش مسترد کردی تھی جس پر اس نے انہیں ایک کمرے میں بند کردیا، جبری قید پر وہ انتہائی غصے میں آگئیں اور ظاہر کو نتائج سےخبردار کیا۔

مقتولہ نے ظاہر کو دھمکی دی کہ پولیس میں جا کر اس کے خلاف شکایت درج کروائیں گی، بیان کے مطابق ملزم نے اپنے والدین کو واقعے سے آگاہ کیا اور ملازمین کو ہدایت کی کہ کسی کو اندر نہ آنے دیں نہ نور کو گھر سے باہر جانے دیں۔

چالان میں کہا گیا کہ نور کمرے سے باہر نکلنے میں کامیاب ہوگئی تھیں اور گھر کے مرکزی دروازے کی طرف بھاگیں لیکن سیکیورٹی گارڈ افتخار نے انہیں باہر نہیں جانے دیا، یہ وہ موقع تھا جب ان کی جان بچائی جاسکتی تھی۔

کال ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے چالان میں کہا گیا کہ نور کو قتل کرنے سے قبل ظاہر نے دوپہر 2 بج کر 21 منٹ، 3 بجے، 6 بج کر 35 منٹ اور شام 7 بج کر 29 منٹ پر اپنے والدین سے رابطہ کیا۔

دوسری جانب شوکت مقدم کی درج کروائی گئی ایف آئی آر کے مطابق ان کے پوچھنے پر ظاہر جعفر نے کال کر کے بتایا کہ نور اس کے ساتھ موجود نہیں۔

تاہم 20 جولائی کو رات 10 بجے انہیں کوہسار پولیس اسٹیشن سے ایک کال موصول ہوئی جس میں انہیں بتایا گیا کہ ان کی بیٹی قتل ہوگئی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’جب میں اس گھر پہنچا تو اپنی بیٹی کی گلا کٹی لاش دیکھی جس کے بعد پولیس میں شکایت درج کروائی‘ ۔

25 جولائی کو پولیس نے نور مقدم کے قتل کے مشتبہ ملزم ظاہر جعفر کے والدین اور گھریلو ملازمین کو شواہد چھپانے اور جرم میں اعانت کے الزامات پر گرفتار کیا تھا جنہیں بعد میں عدالت نے جیل بھیج دیا تھا۔

اس کے علاوہ اس کیس میں تھراپی ورکس کے مالک اور ملازمین بھی گرفتار ہوئے جنہیں عدالت نے 23 اگست کو رہا کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

مقامی عدالت سے ظاہر جعفر کے والدین کی ضمانت مسترد ہونے کے بعد انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا لیکن 29 ستمبر کو ہائی کورٹ نے بھی ملزم کے والدین کی درخواستِ ضمانت مسترد کردی تھی۔

جس پر انہوں نے 6 اکتوبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

نئے ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کی سمری وزیراعظم آفس کو موصول

اسلام آباد: نئے ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کی سمری وزیراعظم آفس کو موصول ہوگئی۔

ذرائع کے مطابق نئے ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کے لیے سمری وزارت دفاع کی جانب سے بھجوائی گئی ہے۔

فواد چوہدری کا بیان

واضح رہےکہ اس سے قبل وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا تھا کہ وزیراعظم اور آرمی چیف کے درمیان نئے ڈی جی آئی ایس آئی کیلئے مشاورت مکمل ہو گئی۔

وفاقی وزیر نے مزید بتایا کہ نئی تقرری کا پراسس شروع ہو چکا ہے، ایک بار پھر سول اور فوجی قیادت نے یہ ثابت کیا ہے کہ ملک کے استحکام، سالمیت اور ترقی کیلئے تمام ادارے متحد اور یکساں ہیں۔

ڈی جی آئی ایس آئی کیلئے 3 سے 5 نام آئیں گے: عامر ڈوگر

گزشتہ روز وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور عامر ڈوگر نے نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں کہا تھا کہ وزراعظم چاہتے تھے کہ افغانستان کی صورت حال کے باعث لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید مزید کچھ ماہ اپنے عہدے پر رہیں۔

عامر ڈوگر کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم نےکابینہ میں کہاکہ آرمی چیف کے ساتھ مثالی تعلقات ہیں، ڈی جی آئی ایس آئی کیلئے 3 سے 5 نام آئیں گے، ان 3 سے 5 ناموں میں سے وزیراعظم نئے ڈی جی آئی ایس آئی کی منظوری دیں گے۔

برازیل کے صدر کورونا وائرس سے متعلق سوالات سے اکتا گئے

برازیل کے صدر جیئر بولسونیرو ملک میں کورونا وائرس میں بڑھتے ہوئے کیسز سے متعلق سوالات سے اکتا گئے۔

کچھ روز قبل ہی برازیل میں عالمی وبا کورونا سے اموات 6 لاکھ سے تجاوز کر گئی تھیں اور برازیل کورونا اموات کے حوالے سے دنیا میں امریکا کے بعد دوسرے نمبر پر آ گیا تھا۔

کورونا وائرس کے حوالے سے شکوک و شبہات رکھنے والے برازیلین صدر سے ساؤ پالو کے ساحل پر ایک صحافی نے کورونا وائرس سے ہونے والی اموات سے متعلق سوال پوچھا۔

جیئر بولسونیرو کا صحافی کو جواب دیتے ہوئے کہنا تھا، مجھے بتائیں وہ کونسا ملک ہے جہاں اموات نہیں ہوتیں؟ میں یہاں پر بور ہونے کے لیے نہیں آیا۔

اتوار کے روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے برازیل کے صدر نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ کووڈ 19 پروٹوکولز کی وجہ سے سینٹوز میں ہونے والا برازیلین فٹبال چیمپئن شپ کا میچ نہیں دیکھ سکے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں سینٹوز میں ہونے والا فٹبال میچ دیکھنا چاہتا تھا تو اس کے لیے ویکسین پاسپورٹ کیوں؟

خیال رہے کہ کئی ماہ تک برازیل کے صدر کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے لاک ڈاؤن کی مخالفت کرتے رہے جس کے باعث انہیں اپوزیشن اور سرکاری حکام کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

لڑکیوں کی بیرون ملک خریدوفروخت میں ملوث 3 افراد گرفتار

لاہور میں لڑکیوں کی بیرون ملک خرید و فروخت میں ملوث 3 ملزمان کو علامہ اقبال ٹاؤن سے گرفتار کر لیا گیا۔

پولیس کے مطابق گرفتار ملزمان میں ایک خاتون نیہا، اس کے ساتھی کامران اور حفیظ شامل ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کامران بیرون ملک ڈانس پارٹیوں کیلئے لڑکیوں کو بھجواتے تھے۔

پولیس کے مطابق ملزمان سے ملکی اور غیر ملکی کرنسی، گاڑی اور منشیات آئس برآمد کرلی گئی ہے۔

ٹوئٹر میں صارفین کو سافٹ بلاک کرنے والا فیچر پیش

ٹوئٹر نے صارفین کے لیے فالوورز لسٹ کے انتظام کے لیے ایک نئے فیچر کو متعارف کرا دیا ہے۔

اس نئے فیچر کی مدد سے آپ اپنے فالوورز لسٹ میں شامل لوگوں کو نکال سکتے ہیں۔

اس فیچر کی آزمائش ایک ماہ سے جاری تھی اور اب اسے متعارف کرایا گیا ہے جسے سافٹ بلاک کا نام دیا گیا ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ لسٹ سے نکالے گئے افراد اپنی ٹائم لائن میں آپ کی ٹوئیٹس نہیں دیکھ سکیں گے مگر ڈائریکٹ میسج ضرور کرسکیں گے۔

ان افراد کو لسٹ سے ہٹائے جانے پر آگاہ بھی نہیں کیا جائے گا جبکہ وہ دوبارہ اس صورت میں فالو کرسکیں گے اگر آپ نے انہیں بلاک نہیں کیا ہوگا۔

یہ نیا فیچر ٹوئٹر کی جاناب سے صارفین کو اپنے تجربے پر زیادہ کنٹرول فراہم کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔

اس سے قبل حال ہی میں کمپنی نے ایک نئے فیچر کی آزمائش کا اعلان بھی کیا تھا جس کے تحت صارفین کو کسی حساس بحث کا حصہ بننے پر خبردار کیا جائے گا۔

کمپنی کے خیال میں سافٹ بلاک آپشن آپ اور دوسرے صارف کے درمیان کچھ فاصلہ رکھنے کا کام کرے گا اور ایسا اسے بلاک کیے بغیر ممکن ہوگا۔

یعنی مخصوص صارفین سے تعلق کو ان کی توجہ میں لائے بغیر محدود کرنا ممکن ہوگا۔