پاکستان کے لیے نامزد نئے امریکی سفیر ڈونلڈ آرمن بلوم نے کہا ہے کہ پاک بھارت کشیدگی کم کرنے کی کوشش کریں گے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کی کمیٹی میں بیان دیتے ہوئے ڈونلڈ آرمن بلوم نے کہا کہ وہ پاکستان سے تمام دہشت گرد گروہوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کرنے پر زور دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان، القاعدہ اور داعش سمیت دیگر گروہوں کے خلاف امریکہ اور پاکستان مشترکہ کارروائی کریں گے۔ ڈونلڈ آرمن بلوم نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان، القاعدہ اور داعش کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکہ اور پاکستان پرعزم ہیں جبکہ پاکستان کو لشکر طیبہ اور جیش محمد سمیت دیگر گروہوں کے خلاف بھی کارروائی کرنے کا کہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ خطہ دو جوہری ممالک کے درمیان جاری کشیدگی کو برداشت نہیں کر سکے گا۔ وہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ امریکہ بھارت اور پاکستان کے ساتھ مضبوط تعلقات چاہتا ہے۔ نامزد سفیر نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کو آپس کے دو طرفہ تعلقات کا دائرہ اور ان کی نوعیت کے بارے میں خود فیصلہ کرنا ہو گا۔ پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات امریکی مفادات کے لیے انتہائی اہم ہیں۔
All posts by Khabrain News
ایلون مسک کی کمپنی کا پاکستان میں سیٹلائٹ براڈ بینڈ انٹرنیٹ شروع کرنے کا فیصلہ
ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے سی ای او ایلون مسک کی کمپنی اسٹار لنک نے پاکستان بھر میں سیٹلائٹ براڈ بینڈ انٹرنیٹ شروع کرنے کا منصوبہ تیار کرلیا ہے۔
ایلون مسک کی امریکی کمپنی اسٹار لنک کے وفد نے وزیرانفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق سے ملاقات کی۔
اس موقع پر وفاقی وزیر امین الحق کا کہنا تھا کہ منصوبے سے نہ صرف اُن علاقوں کو فائدہ ہو گا جہاں انٹرنیٹ کی سہولت موجود نہیں ہے بلکہ براڈ بینڈ سے ملک بھر کے 40 ہزار اسکولوں اور کاروباری اداروں کو بھی آگے بڑھنے کے مواقع ملیں گا۔
دوسری جانب کمپنی کے وفد کا کہنا تھا کہ اسٹار لنک پہلے ہی پاکستان میں رجسٹرڈ ہے جبکہ اُس کے دفاتر جلد ہی یہاں کھل جائیں گے۔
واضح رہے کہ یہ اسٹارلنک کا جنوبی ایشیا میں پہلا منصوبہ ہوگا۔
اومی کرون کے پیش نظر برطانوی ریڈ لسٹ میں ڈالے گئے 11 ممالک پر پابندیاں ختم
برطانیہ نے کورونا وائرس کے نئے ویرینٹ اومی کرون کے خطرے کے پیش نظر سفری پابندیوں کی ریڈ لسٹ میں ڈالے گئے تمام 11 ممالک کو فہرست سے نکال دیا۔
برطانوی وزیر صحت ساجد جاوید نے بتایا کہ بدھ کی علی الصبح 4 بجے سے تمام گیارہ ممالک پر عائد سفری پابندی ختم ہوجائے گی۔
پاکستان میں اومی کرون کے پہلے کیس کی باقاعدہ تصدیق ہوگئی
ان ممالک میں انگولا، بوسٹوانا، ایسواتینی، لیسوتھو، ملاوی، موزمبیق، نمیبیا، نائیجیریا، جنوبی افریقا، زیمبیا اور زمبابوے شامل ہیں۔
وزیر صحت ساجد جاوید کا کہنا ہے کہ اومی کرون اب برطانیہ سمیت دنیا کے تمام ممالک میں پھیل ہی چکا ہے لہٰذا اومی کرون خطرات کم کرنے کے لیے سفری پابندیاں غیرمؤثر ہیں۔
خیال رہے کہ برطانیہ نے نومبر کے آخر میں جنوبی افریقی ممالک کو سفری پابندیوں کی ریڈ لسٹ میں شامل کیا تھا۔
ساجد جاوید کا کہنا ہے کہ دنیا بھر سے آنے والے افراد کی ٹیسٹنگ کا موجودہ نظام اپنی جگہ موجود رہے گا۔
کسٹمز کے مخبر کے اغوا اور قتل کے مقدمے میں گرفتار ملزمہ چینی باشندے کی بیوی نکلی
کراچی میں کسٹمز انٹیلی جنس کے ایک مخبر کے اغوا اور قتل کے مقدمے میں سابق ایس ایچ او سچل اور جعلی میجر کے ساتھ گرفتار ملزمہ فوزیہ ایک چینی باشندے کی اہلیہ ہے۔
کسٹمز کے مخبر فضل کو 17 جولائی کو پولیس موبائل میں سرجانی ٹاؤن میں گھر سے اغوا کیا گیا تھا جس کے بعد مغوی فضل کی گولیاں لگی لاش اسی رات اسٹیل ٹاؤن کے علاقے سے برآمد ہوئی تھی۔
فضل کی مدد سے مئی میں کسٹم انٹیلی جنس نے 7 کروڑ روپے کی چھالیہ ضبط کی تھی، قبضے میں لیا گیا مال مبینہ طور پر عمران مسعود اور اس کے ساتھی وحید کاکڑ کا تھا۔
پولیس ذرائع کے مطابق مخبر فضل قتل کیس میں گرفتار ملزمان کی دستاویزات کی چھان بین کے دوران یہ انکشاف سامنے آیا کہ مسیحی برادی سے تعلق رکھنے والی 40 سالہ ملزمہ فوزیہ نے سال 2018 میں چینی شہری لیان ژیگسن سے شادی کی تھی۔
ملیر بلوچ محلہ گڈاپ کی رہائشی فوزیہ نے 11 مئی 2019 کو چینی باشندے سے شادی کی نادرا کے ریکارڈ میں رجسٹریشن کرائی، ملزمہ فوزیہ کا شوہر لیان ژیگسن چین چلا جاتا تھا تو وہ کراچی میں غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہو جاتی تھی۔
دوسری جانب مقدمے کی تفتیش کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ کے تفتیشی افسر راجہ عمر خطاب کی نگرانی میں پولیس کی خصوصی ٹیم کر رہی ہے۔
سی ٹی ڈی افسر راجہ عمر خطاب کی نگرانی میں پولیس کی خصوصی ٹیم نے شواہد ملنے پر فضل قتل کیس میں 6 ملزمان کو گرفتار کیا تھا، جس کے بعد سابق ایس ایچ او سچل ہارون کورائی، فوزیہ، عثمان عرف میجر اور دیگر ملزمان جیل میں ہیں۔
راجہ عمر خطاب کے مطابق گرفتارملزمہ سابق ایس ایچ او سچل ہارون کورائی کی ٹیم میں ان کے ساتھ پولیس افسر بن کر جعلسازی کرتی رہی، ملزمہ فوزیہ نے گرفتار جعلی میجر عثمان کے لیے بھی کام کرنے اور کئی غیرقانونی کارروائیوں اور وارداتوں کا اعتراف کیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ جعلی مقابلے میں قتل کیے گئے مخبر فضل کی لاش کو ہتھکڑی لگی ویڈیو ملزمہ فوزیہ نے بنائی تھی۔
بھارت کا جنگی جنون، سپرسونک میزائل تارپیڈو سسٹم کا تجربہ
جنگی جنون میں مبتلا بھارت نے اڑیسہ کے ساحل پر واقع عبدالکلام جزیرے سے طویل فاصلے تک مار کرنیوالے سپر سونک میزائل کے ذریعے تارپیڈو سسٹم کا تجربہ کیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اس سسٹم کو آبدوز شکن جنگی صلاحیتیں بڑھانے کیلئے ڈیزائن کیا گیا ہے جو روایتی تارپیڈو کی حد سے کہیں زیادہ ہے۔ یہ اگلی نسل کے میزائل پر مبنی تارپیڈو سسٹم ہے۔ بھارتی اداروں کی جانب سے سپر سونک میزائل ٹیسٹ کے دوران تارپیڈو کی تمام صلاحیتوں کی کامیابی کا دعوی کیا گیا ہے۔
تعلیمی اداروں میں سردیوں کی تعطیلات جنوری کے آخر میں کرنے کا فیصلہ
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے اجلاس میں تعلیمی اداروں میں سردیوں کی تعطیلات جنوری کے آخر میں کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔
این سی او سی کے اجلاس میں اتفاقِ رائے سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ تعلیمی اداروں میں موسمِ سرما کی تعطیلات جنوری میں ہوں گی۔ ذرائع نے بتایا کہ بین الصوبائی وزرائے تعلیم کے اجلاس میں تمام صوبوں کی سفارشات کے تحت یہ فیصلہ کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ این سی او سی کے اجلاس میں طے کیا گیا کہ تعلیمی اداروں میں کورونا ویکسینیشن کا عمل جاری رہے گا۔
این سی او سی کے اجلاس میں یہ بھی طے کیا گیا کہ برفباری والے علاقوں میں تعطیلات رہیں گی۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے اجلاس میں ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں ویکسی نیشن اور کورونا وائرس کی صورتِ حال کا جائزہ بھی لیا گیا۔ این سی او سی کے اجلاس میں تمام اکائیوں سے مشاورت کے بعد موسمِ سرما کی تعطیلات کا فیصلہ کیا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز صوبائی وزرائے تعلیم کا سیکریٹری تعلیم کی زیرِ صدارت اجلاس ہوا جس میں وزارتِ صحت اور صوبائی وزرائے تعلیم کے درمیان تعلیمی اداروں میں سردیوں کی چھٹیوں پر مشاورت ہوئی۔اجلاس میں ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں 25 دسمبر سے 5 جنوری تک سردیوں کی تعطیلات کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
سانحہ اے پی ایس پشاور کے 7 سال۔۔۔۔کیا حقیقت کیا افسانہ ؟؟؟
سانحہ پشاور-حقیقت کیا ہے؟
APS واقعہ کو 7سال ہو چکے۔16دسمبر2014 کے واقعے نے پوری پاکستانی قوم کو یکجا کر دیا اور ہم نے من حیث القوم یہ تہیہ کر لیا کہ پاکستان میں دہشت گردی انتہا پسندی اور جنونیت کی کوئی جگہ نہیں۔ اگر چہ زخم بہت گہرے تھے لیکن پاکستانی قوم اور اداروں کا عزم اس سے کہیں بُلند تھا۔
پوری قوم نے پاکستان کے سیکورٹی اداروں کے ساتھ مل کر ایک ایسے آپریشن کا آغاز کیا کہ جس کا ہدف ایک ایسا پاکستان تھا جہاں ریاست ہی کو طاقت کے استعمال کا حق حاصل ہو۔
86ہزار سے زائد قربانیوں کے نتیجے ہی آج ہم وہاں کھڑے ہیں جہاں پاکستان کے انچ انچ پر ریاست کی عملداری ہے۔ یہ زیادہ دُور کی بات نہیں کہ جب2007 اور2008 میں قبائلی علاقوں میں ریاست کی عملداری نہیں تھی۔ آج قبائلی علاقے ریاست ِ پاکستان کا حصہ ہیں اور ریاست کی عملداری تمام علاقوں میں ہے۔
اس کیلئے قوم اور افواجِ پاکستان نے ایک کامیاب جنگ لڑی ہے۔اے پی ایس واقعے کے بعد پیش آنے والے واقعات نے ثابت کیا ہے کہ زند ہ قومیں چیلنجز سے سر خرو ہو کر اُبھرتی ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف اس کامیاب جنگ میں 46000مربع کلو میٹر کا ایریا کلئیر کیا گیا،18000سے زائد دہشت گرد مارے گئے،250ٹن سے زائد بارودقبضے میں لیا گیا،75000اسلحہ ریکور کیا گیا کہ جولاکھوں جانوں کے نقصان کا باعث ہو سکتا تھا۔50بڑے آپریشن جبکہ ڈھائی لاکھ سے زائدIBOsکئے گئے اور1200سے زائد چھوٹے اور بڑے آپریشن کئے گئے۔ لیکن بارڈر کی دوسری جانب حالات مختلف تھے۔ پاکستان نے جہاں 2611کلو میٹر بارڈر فینسنگ کا بیڑہ اُٹھایا، بارڈر فورٹس اور ٹرمینل قائم کیے۔ دوسری جانب بارڈر پر7سے8کلو میٹر تک صرف ایک پوسٹ موجود تھی۔لیکن پاکستان کے بروقت اقدامات کے باعث افغانستان کے اندر کے حالات و واقعات کے اثرات سے پاکستان محفوظ رہا۔
بلوچستان میں ہندوستان کے مذموم عزائم کو ناکام بنایا گیا اور کراچی جو کہ کبھی کرائم کے حوالے سے دُنیا کا چھٹا شہر تھا وہ اب106نمبر پر چلا گیا ہے۔
پنجاب سے چھوٹو گینگ سمیت دیگر دہشت گردوں کا خاتمہ کیا گیا۔NAPکے تحت60سے زائد تنظیموں کو کالعدم قرار دیا گیا۔7بڑی دہشت گرد تنظیموں کا قلع قمع کیا گیا۔ لیکن یہ کا میابیاں کب دُنیا کو بھاتی ہیں۔ پاکستان کو کبھی FATF تو کبھیIMFکے چنگل میں پھنسانے کی کوشش کی گئی تو کبھی مشرقی و مغربی سرحدوں پرمسائل پیدا کئے گئے، کبھی بلوچ علیحدگی پسند تنظیموں کو ہوا دی گئی تو کہیں سندھو دیش کے نعرے لگوانے کی کوشش کی گئی۔ کہیں ذاتی مفادات کی خاطر اداروں کو نشانے پر رکھا گیا تو کہیں APSواقعے پر سیاست کھیلنے کی کوشش کی گئی۔
APSکا واقعہ یقینا ایک قابلِ افسوس اور انتہائی غمناک واقعہ ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ کیا ریاست نے دہشت گردوں کے خلاف کامیابی حاصل کی یا ریاست نے انتہا پسندی کے خلاف گھٹنے ٹیک دیے۔۔تاریخ جب بھی لکھی جائے گی تو یقیناََ مُورخ لکھے گا کہ پاکستانی قوم اور افواج ِ پاکستان نے تمام تر چیلنجز کا جس بہادری سے مقابلہ کیا وہ اپنی مثال آپ تھی۔
APSہی کی مثال لیجئے۔سیکورٹی فورسز پر الزام لگایا کہ یہ شاید انھی ہی کی کارروائی ہے! حالانکہ اس واقعہ میں 51بچے اور سٹاف ممبرز فوج ہی کے شہید ہوئے۔ کبھی یہ الزام لگایا گیا کہ حکام کا کہنا ہے کہ اگر APSکے بچے شہید ہو گئے ہیں تو اور پیدا کرلو، جو کہ سراسر بے بنیاد، اخلاقیات اور تمام اقدار کے منافی ہے۔ایسا بیان نہ کبھی دیا گیا اور نہ کوئی دینے کا سوچ سکتا ہے۔ کیا پریڈ لین میں فوجی اور فوجیوں کے بچے شہید نہیں ہوئے، کیا سینکڑوں آپریشنز میں ہزاروں فوجی نہیں شہید ہوئے، کیا فوجیوں اور ان کے خاندانوں نے قربانیاں نہیں دیں؟ تو پھر یہ تفریق پیدا کرنے کی کوشش کیوں کی جا رہی ہے؟
کیاAPSشہدا کی دادرسی کی گئی؟ سوال تو یہ ہونا چاہیے۔تحقیق سے پتا چلا کہ جی ہاں دادرسی کی گئی۔ اگرچہ کوئی بھی مالی فائدہ کسی جان کا مداوا نہیں کر سکتا لیکن پھر بھی حتی الوسع کوشش کی گئی کہ لواحقین کی ہر ممکن مدد کی جائے۔ان کو نہ صرف پلاٹس دئیے گئے بلکہ نقد رقوم بھی دی گئیں۔متاثرین اور ورثاء کے لیے تاحیات علاج معالجے کی سہولت، بچوں کی مفت تعلیم و تربیت کے علاوہ اللہ کے گھر کا طواف کا بندوبست بھی کیا گیا۔ مجموعی طور پر وفاقی و صوبائی حکومتوں اور پاک فوج کی جانب سے ابتک 1545ملین روپے سے زائد رقم شہدا کے لواحقین اور متاثرین کی دادرسی کیلئے خرچ کی جا چکی ہے۔ آج بھی ریاست اُن کی ہرممکن دادرسی کیلئے تیار ہے۔ وزیراعظم سے لے کر آرمی چیف تک تمام لوگ دل و جان سے ان کے دُکھ کا مداوہ کرنا چاہتے ہیں۔
دیکھنا یہ بھی ہو گا کہAPSکے دہشت گردوں کے ساتھ کیا ہوا۔؟
مُلا فضل اللہ اور عمر نارائے آج کہاں ہیں؟APSواقعے میں 9دہشت گرد تو موقعہ پر ہلاک ہو گئے تھے اور جن6 کو گرفتار کیا گیا۔ان میں سے5کو پھانسی دی جا چکی ہے جبکہ ایک کا کیس سُپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔
پھر دیکھنا یہ بھی ہو گا کہ کیا APSکے حوالے سے کوئی انکوائری ہوئی اور کیا ذمہ داروں کے خلاف کوئی ایکشن کیا گیا؟تو اس حوالے سے سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک جوڈیشل کمیشن بنایا، جس نے30جون 2020میں اپنی رپورٹ جاری کی گئی۔
جوڈیشل کمیشن نے تمام متعلقہ لوگوں سے انکوائری کے بعد پھر فیصلہ دیا کہ سیکورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے خلاف کامیاب جنگ لڑی، جس کے لئے افواج کو خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔ جوڈیشل کمیشن نے یہ بھی کہا کہ جب حملہ آوروں کے معاون گھر ہی موجود ہوں تو دُنیا کی کوئی طاقت حملے نہیں روک سکتی اور یہی بات بار ہا باور کرائی جاتی رہی ہے۔کہ جب تک سلیپر سیلز کی صور ت دہشت گردوں کی اندرونی معاونت کا سدِ باب نہیں کیا جاتا، دہشت گردوں کا خطرہ رہے گا۔ جوڈیشل کمیشن نے واضح طور پر سیکورٹی فورسز کوAPS سانحہ کے متاثرین کی بھرپور دادرسی کرنے پر خراجِ تحسین پیش کیا۔ اس وقت بھی حکومت پاکستان کی کابینہ پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو شہداکے لواحقین سے مل کر ان کی دادرسی کی ہر ممکنہ کوشش میں مصروف ہے۔
ضرورت اس اَمر کی ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کوئی بھی فرد، گروہ یا تنظیم، شہدا کے لواحقین کو اپنے ذاتی گروہی یا سیاسی مفادات کیلئے استعمال نہ کرے۔
سیکورٹی فورسز پاکستان کو ایک پُر امن پاکستان بنانے کیلئے دِن رات کوشاں ہیں۔ ہمیں ان کے ہاتھ مضبوط کرنا ہو ں گے اور ہر اُس کوشش کو ناکام بنا نا ہو گا جس سے معاشرے میں انتشار اور بد امنی پھیلنے کا اندیشہ ہو۔ آئیے اپنے حصے کی شمع جلائیں۔
فوج کے اندر بھی محکمانہ انکوائری کے نتیجے میں ان ذمہ داران کو جو مطلوبہ اقدامات اٹھانے سے قاصر رہے یا کوتاہی برتی، ان کے خلاف زبردست تادیبی کارروائی کی گئی۔ ان میں ملنے والی سخت سزاؤں میں سروس سے برخاستگی بھی شامل ہے۔
یو اے ای نے امریکا سے ایف 35 طیاروں کی خریداری کیلئے مذاکرات معطل کردیے
متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے امریکا سے ایف 35 طیارے، مسلح ڈرونز اور دیگر آلات کی خریداری پر مشتمل 23 ارب ڈالر کے دفاعی معاہدے کے لیے مذاکرات معطل کردیے، یہ واشنگٹن اور کلیدی خلیجی اتحادی کے درمیان غیر معمولی تنازع ہے۔
واشنگٹن میں موجود متحدہ عرب امارت کے سفارتخانے کا کہنا ہے کہ وہ امریکا سے معاہدے سے متعلق بات چیت معطل کردیں گے، تاہم دونوں ممالک کے درمیان دیگر معاملات کو منصوبے کے تحت آگے بڑھانے سے متعلق پینٹاگون میں رواں ہفتے مذاکرات ہوں گے۔
سفارت خانے سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جدید دفاعی آلات کے لیے امریکا اب بھی یو اے ای کی اولین ترجیح ہے اور ایف-35 کے لیے مستقبل میں دوبارہ مذاکرات شروع ہونے کا امکان ہے۔
یو اے ای کو 50 ’ایف 35‘ کی مجوزہ فروخت کا معاملہ ڈونلڈ ٹرمپ کے دور کے اختتام میں اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے معاہدے کے بعد سامنے آیا تھا۔
بعد ازاں جو بائیڈن نے عہدہ سنبھالنے کے بعد معاہدے کو مؤخر کردیا تھا کیونکہ یمن تنازع میں سعودی عرب اور یو اے ای کے کردار کے باعث ان پر تنقید کی جارہی تھی۔
مجوزہ معاہدے میں 18 جدید ڈرون سسٹمز اور فضائی و زمینی بارود کا پیکج بھی شامل ہیں۔
امارتی عہدیداران نے ایف 35 طیاروں کے استعمال سے متعلق اصرار اور پابندیوں پر امریکا کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا تھا کہ یہ خود مختاری کی خلاف ورزی ہے۔
افغانستان کے منجمد فنڈز جاری کرنے میں کئی پیچیدہ رکاوٹیں ہیں، امریکا
ترجمان وائٹ ہاؤس جین ساکی نے کہا ہے کہ افغانستان کے منجمد اثاثوں کو جاری کرنے کا عمل پیچیدہ اور چیلنجنگ ہے جس میں کئی رکاوٹیں حائل ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان حکومت کے مطالبے پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ ہمیں افغان عوام کے مسائل کا اداراک ہے لیکن منجمد اثاثوں کو فوری طور پر جاری نہ کرنے کی کئی وجوہات ہیں۔
جین ساکی نے بتایا کہ افغان اثاثوں پر نائن الیون متاثرین نے بھی عدالت میں دعویٰ کر رکھا ہے، طالبان اب تک امریکا اور اقوام متحدہ کی پابندیوں کی فہرست میں شامل ہیں جس کے باعث طالبان حکومت کو فائدہ پہنچائے بغیر افغان عوام تک امداد کی ترسیل کا طریقہ کار بھی وضع نہیں ہوسکا ہے۔
ترجمان وائٹ ہاؤس جین ساکی نے مزید کہا کہ منجمد اثاثوں کی بحالی آسان اور سادہ عمل نہیں۔ یہ کئی دشوار گزار پیچیدہ اور چیلنجنگ مرحلوں کا مجموعہ ہے اس لیے منجمد اثاثے جاری کرنے کے حوالے سے کوئی اپ ڈیٹ نہیں دے سکتے۔
تاہم انھوں نے امید ظاہر کی کہ افغانستان کے منجمد اثاثوں کے بارے میں اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر جائزہ لے رہے ہیں جلد کسی نتیجے پر پہنچ جائیں گے۔ ورلڈ بینک اور ڈونرز بھی اسی کام میں مصروف ہیں۔
ترجمان وائٹ ہاؤس جین ساکی نے یہ بات طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی کی جانب سے رحم اور ہمدردی کی بنیاد پر منجمد اثاثوں کی بحالی کے مطالبے کے جواب میں کہی۔
افغان وزیر خارجہ امیر اللہ متقی نے یہ بھی کہا تھا کہ افغانستان پر عائد پابندیوں کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ غیر مستحکم یا کمزور طالبان حکومت کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔
ڈنمارک کی عدالت کا شام کو تیل فراہم کرنیوالی کمپنی پر 5.2 ملین ڈالرز کا جرمانہ
ڈنمارک کی ایک عدالت نے آئل ٹریڈنگ کمپنی بنکر ہولڈنگ، اس کے چیف ایگزیکٹو اور ماتحت کمپنی ڈین بنکرنگ پر شام کو تیل فراہم کرنے پر 5.2 ملین ڈالررز کا جرمانہ عائد کردیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق بنکر ہولڈر نے یورپی یونین کے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جنگ زدہ ملک شام کو تیل فراہم کیا۔
بنکر ہولڈنگ دنیا کی بڑی آئل ٹریڈنگ کمپنیوں میں سے ایک ہے جس نے 2011ء کے یورپی یونین قانون (کہ خانہ جنگی میں مبتلا شام کو تیل فراہم کرنے پر پابندی ہے) کی خلاف ورزی کی ہے۔
172،000 ٹن تیل جس کی مالیت 101 ملین ڈالرز ہے اسے 33 مراحل میں شام کو بذریعہ روس فراہم کیا گیا۔
ہولڈنگ بنکر کے وکیل ہینرک سینڈرز نے صحافیوں کو بتایا کہ عدالت سے مزید وقت مانگا جائے گا تاکہ یہ فیصلہ کیا جاسکے کہ آیا اس عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کی جائے یا نہیں