اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کسی حکومت نے کم آمدن والوں کی مدد نہیں کی، کوشش کی پہلے انفراسٹرکچر کو ٹھیک کریں، ہم نے دو سال لگائے اور بینکوں کو قرض دینے پر آمادہ کیا، تعمیراتی شعبے پر 90 فیصد ٹیکس چھوٹ دی ، غریب لوگوں کیلئے اپنا گھر بنانا بہت مشکل ہے، کوشش ہے جتنا کرایہ ہو اتنی ہی قسط بنے، تعمیراتی شعبے کو سبسڈی دی، بینکوں نے پہلی بار گھر بنانے کیلئے قرض دینا شروع کیا ہے، ہم نے 2 سال لگائے اور بینکوں کو قرض دینے پر آمادہ کیا، متوسط اور غریب طبقہ کے لوگ گھر بناسکیں گے، 5 مرلے کا گھر بنانے کیلئے حکومت 5 فیصد سبسڈی دے گی، 10 مرلے کا گھر بنانے کیلئے حکومت 7 فیصد سبسڈی دے گی، پہلے ایک لاکھ گھروں کیلئے حکومت 3 لاکھ روپے سبسڈی دے رہی ہے، بینکوں کے پاس 226 ارب روپے قرض کیلئے درخواستیں آئی ہوئی ہیں، اس وقت ایک لاکھ گھر زیر تعمیر ہیں۔ جمعہ کو فراش ٹاﺅن میں نیا پاکستان ہاﺅسنگ سکیم کے تحت بننے والے سستے گھروں سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ غریب تنخواہ دار طبقے کے لئے گھر بنانا بہت مشکل ہے ہم نے انفراسٹرکچر بنایا یہاں کوئی بنک ہاﺅسنگ فنانس کے لئے قرض نہیں دیتا تھا جبکہ ہندوستان میں دس فیصد گھر مورگیج پر بنتے ہیں‘ ملائشیا میں تیس فیصد اور مغربی ممالک میں یہ شرح سات فیصد سے زیادہ ہے۔ پاکستان میں صرف 0.2فیصد لوگ بنکوں سے قرض لے کر گھر بناتے ہیں۔ ہاﺅسنگ لون کے لئے ہم نے طویل کوششیں کیں دو سال لگے ہم نے سپریم کورٹ سے قانون پاس کروایا۔ پہلی دفعہ بنکوں نے قرض دینا شروع کیا ہم نے اس پر سبسڈی دی پرائیویٹ سیکٹر کو بھی اس میں شامل کیا ون ونڈو آپریشن کے ذریعے ان کے لئے مزید آسانیاں پیدا کیں۔ انہوں نے کہا کہ پانچ مرلے والے گھروں کے لئے پہلے پانچ سال پانچ فیصد انٹرسٹ پر حکومت سبسڈی دے گی۔ سب سے غریب طبقے کے لئے صرف دو فیصد سروس چارجز پر حکومت نے گھر بنانے کیلئے سبسڈی دی۔ دس مرلے کا گھر بنانے والوں کے لئے پہلے پانچ سال سات فیصد پر حکومت سبسڈی دے گی۔ 33ارب روپیہ حکومت نے سبسڈی کے لئے رکھا۔
All posts by Khabrain News
ہائیکورٹ کا سموگ کے باعث ون وے خلاف ورزی پر ٹریفک چالان2000کرنیکا حکم
لاہور (کورٹ رپورٹر) لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے سموگ کے باعث ون وے کی خلاف ورزی پر ٹریفک چالان کی رقم دو ہزارروپے
کرنے کا حکم دیا ہے۔ جبکہ عدالت نے سموگ کو ڈینگی اور کوروناوائرس سے بھی بڑا خطرہ قراردیا ہے۔ جسٹس شاہد کریم نے جمعہ کے روز سموگ کے حوالہ سے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت سٹی ٹریفک پولیس آفیسر سمیت دیگر متعلقہ حکام عدالت میں پیش ہوئے۔متعلقہ حکام کی جانب سے سموگ کے حوالہ سے عدالت میں رپورٹ بھی پیش کی گئی۔ جسٹس شاہ کریم کا کہنا تھا کہ وزیر ماحولیات مانتے ہیں کہ لاہور میں سموگ بہت زیادہ ہے۔ جسٹس شاہد کریم کا کہنا تھا کہ سموگ کے دوران ون وے کی خلاف ورزی پر ٹریفک چالان دوہزارروپے کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹریفک چالان دوہزارروپے کرنے کے حوالہ سے عدالت اپنا باقاعدہ حکم بھی جاری کرے گی۔
مسلسل مہنگائی میں اضافے کا رجحان برقرار،1.07 فیصد کا مزید اضافہ
ملک میں مسلسل مہنگائی میں اضافے کا رجحان برقرار ہے جس کے مطابق مہنگائی میں 1.07 فیصد مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
وفاقی ادارہ شماریات نے ہفتہ وار مہنگائی کی رپورٹ جاری کردی ہے جس کے مطابق ملک میں مسلسل مہنگائی میں اضافے کا رجحان برقرار رہنے سے مہنگائی میں 1.07 فیصد مزیر اضافہ ہوگیا ہے۔
اعدادوشمار میں بتایا گیا کہ ملک میں مہنگائی کی مجموعی شرح 18.34 فیصد تک پہنچ گئی،ایک ہفتے میں 27 اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا،زندہ مرغی اوسط 20 روپے 66 پیسے فی کلو مہنگی ہوئی جبکہ گھی کی فی کلو قیمت میں اوسط 9 روپے 5 پیسے اضافہ ہوا۔
ادارہ شماریات کے مطابق دال مونگ 2 روپے 59 پیسے فی کلو مہنگی ہوئی ،دال ماش 2 روپے 43 پیسے فی کلو مہنگی ہوئی ،انڈے فی درجن 2 روپے 77 پیسے مہنگے ہوئے جبکہ حالیہ ہفتے چائے کا فی کپ 39 پیسے مہنگا ہوا۔
اعدادوشمار کے مطابق حالیہ ہفتے دودھ،دہی،بیف اور مٹن بھی مہنگے ہوئے ،ایک ہفتے میں 10 اشیاء کی قیمتوں میں کمی ہوئی ،چینی اوسط 4 روپے 24 پیسے فی کلو سستی ہوئی جبکہ ٹماٹر 8 روپے 5 پیسے فی کلو سستے ہوئے۔
ایک ہفتے میں آٹا،ایل پی جی، دال مسور اور پیاز بھی سستے ہوئے جبکہ گزشتہ ہفتے 14 اشیاء کی قیمتوں میں کوئی ردو بدل نہیں ہوا۔
ملک میں ڈالر مہنگا ہونے کا سلسلہ جاری، روپیہ کمزور ہو گیا
ملک میں پاکستانی روپے کی بے قدری اور ڈالر کی قدر میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے۔
آج بھی ڈالر کی قیمت میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ انٹربینک میں ڈالرکا بھاؤ 57 پیسے بڑھ کر 175 روپے 24 پیسے رہا۔
اوپن مارکیٹ میں ڈالر کا بھاؤ ایک روپیہ بھر کر 177 روپے ہوگیا ہے۔
برطانیہ کا F35 لڑاکا طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ برطانوی طیارہ بردار بحری جہاز کا ایک F35 جیٹ بحیرہ روم میں نامعلوم مقام پر گر کر تباہ ہو گیا ہے۔ جبکہ پائلٹ بحفاظت باہر نکلنے میں کامیاب رہا۔
واقعے کی تحقیقات شروع کر دی گئی۔ وزارت نے مزید تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کردیا۔
F35s، جس کی مالیت تقریباً £100 ملین ہے، £3 بلین HMS ملکہ الزبتھ بحری جہازپر لوڈڈ تھے۔ اس بحری جہاز کے جیٹ طیاروں نے اس سے قبل عراق اور شام میں اسلامک اسٹیٹ گروپ کے خلاف حملوں میں حصہ لیا تھا۔
طیارہ بردار بحری جہاز گزشتہ چھ مہینوں میں اپنی پہلی آپریشنل تعیناتی پر ہے، جس نے بھارت، جاپان، جنوبی کوریا اور سنگاپور سمیت 40 ممالک کے دورے کیے ہیں۔
عدنان صدیقی نے چیمپئنز ٹرافی 2025 کی میزبانی ملنے پر خوشی کا اظہار کر دیا
پاکستان شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار عدنان صدیقی پاکستان کو چیمپئنز ٹرافی 2025 کی میزبانی ملنے پر خوش ہیں۔
اداکار عدنان صدیقی نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر آئی سی سی کی جانب سے چیمپئنز ٹرافی 2025 کی میزبانی پاکستان کو ملنے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔
عدنان صدیقی نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ یہ جان کر بہت خوشی ہوئی کہ ہم چیمپئنز ٹرافی 2025 کی میزبانی کر رہے ہیں۔
انہوں نےا پنے ٹوئٹ لکھا کہ دنیا کو ہماری مہمان نوازی کا تجربہ کرنے اور ہماری کرکٹ کی صلاحیتوں کو ہوم گراونڈ پر آزمانے کا موقع ملےگا۔
پاکستان نے گزشتہ چند سالوں کے دوران پی ایس ایل کے ساتھ ساتھ غیر ملکی ٹیموں سے ہوم سیریز کھیل کر یہ ثابت کیا ہے کہ پاکستان اب بین الاقوامی کرکٹ کے لیے محفوظ ملک ہے۔
خیال رہے کہ پاکستانی ٹیم اپنے ہی میدانوں پر آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے ٹائٹل کا دفاع کرے گا جو اس نے 2017 میں اوول کے میدان میں بھارت کو 180 رنز کی عبرتناک شکست دے کر جیتا تھا۔
واضح رہے کہ آئی سی سی کے اعلان کے بعد چیمپئنز ٹرافی 2025 کی میزبانی پاکستان کو مل گئی۔
کووڈ 19 کی چوتھی لہر: جرمنی میں نیشنل ایمرجنسی، آسٹریا میں مکمل لاک ڈاؤن
کووڈ 19 کی چوتھی لہر نے یورپ بھر کو ایمرجنسی صورتحال میں مبتلا کردیا ہے۔
جرمن ایوان بالا نے کووڈ 19 کے پھیلاؤ کو روکنے کیلیے آج ایوان زیریں کی جانب سے دی گئی مجوزہ تدابیر کے نفاذ کی بھی منظوری دے دی۔ جرمن چانسلر اینگلا مرکل اور 16 اسٹیٹس کے سربراہوں نے نئی حفاظتی تدابیر نافذ کرنے کی منظوری دے دی۔ ’’2 جی‘‘ نامی پابندی کے تحت صرف صحتیاب اور ویکسین شدہ جرمن شہری آزادانہ نقل و حرکت کرسکیں گے۔
جرمن وزیر صحت جینز سپان کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران کووڈ 19 کیسز کی صورتحال بدترین ہوچکی ہے اور مکمل لاک ڈاؤن کو خارج از امکان نہیں کہا جا سکتا۔ جرمنی کے اسپتالوں میں روزانہ اوسطاً 65 ہزار کووڈ کیسز لائے جارہے ہیں۔
اُدھر آسٹریا میں کووڈ 19 کے بڑھتے کیسز کے باعث چانسلر الیگزینڈر شیلنبرگ کی جانب سے پیر سے مکمل لاک ڈاؤن کا نفاذ کردیا گیا ہے۔ آسٹرین چانسلر الیگزینڈر شیلنبرگ کا کہنا ہے کہ ہم کووڈ 19 کی پانچویں اور چھٹی لہر نہیں چاہتے اس لیے آسٹریا میں اگلے سال فروری سے ویکسین کو بھی لازمی قرار دے دیا جائے گا۔
آسٹریا میں 10 روزہ لاک ڈاؤن کے دوران شہری کام، ضروری خریداری جیسے خوراک اور ادویات اور ایکسرسائز کے علاوہ گھروں سے باہر نہیں نکل سکیں گے۔ فی الحال اسکولوں کو بند نہیں کیا گیا مگر والدین سے کہا گیا ہے کہ ہوسکے تو بچوں کو گھر پر ہی رکھا جائے۔
8،99 ملین آبادی کے چھوٹے سے ملک آسٹریا میں روزانہ ایک لاکھ میں سے اوسطاً 1000 افراد کووڈ 19 کا شکار بن رہے ہیں۔
پاکستان میں عمران نیازی کی بادشاہت قائم نہیں ہونے دیں گے، شہبازشریف
اسلام آباد: سلم لیگ (ن) کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کا کہنا ہے کہ عمران نیازی کی پاکستان میں بادشاہت قائم نہیں ہونے دیں گے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف کی زیرصدارت مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی ایڈوائزری بورڈ کا اہم اجلاس ہوا، اجلاس پارلیمنٹ ہاﺅس میں اپوزیشن چیمبر میں ہوا، جس میں مشترکہ اجلاس میں حکومت کے قانون سازی بلڈوز کرنے کے معاملے پر غور کیا گیا، اور متحدہ اپوزیشن کے حکومتی قانون سازی عدالت میں چیلنج کرنے پر بریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ متحدہ اپوزیشن پارلیمنٹ کے اندر اور باہر حکومت کی فسطائیت اور آئین دشمنی کو چیلنج کریں گے، اور اظہار مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار انتخابی اصلاحات اتفاق رائے کے بغیر ہوئیں۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کا کہنا تھا کہ آئین حکومتی قانون سازی کو قانونی نہیں مانتا، فرمانِ عمران نیازی مسترد کرتے ہیں، موجودہ حکومت عوام کے سامنے رسوا ہوچکی ہے، اب آئین پر حملہ آور ہے، عوام پر مہنگائی کی بمباری کرنے والی حکومت نے پارلیمنٹ پر خود کش حملہ کیا ہے، ظالم ، عوام دشمن اور قانون شکن حکومت کا ساتھ دینے والے عوام کے مجرم ہیں۔
شہبازشریف نے کہا کہ الیکشن کمشن کا بیان حکومتی قانون سازی ، ای وی ایم کے غلط ہونے کا ثبوت ہے، عمران نیازی کی پاکستان میں بادشاہت قائم نہیں ہونے دیں گے، ایل پی جی، آٹا، چینی، دوائی، بجلی گیس عوام کی پہنچ سے باہر ہیں، جو حکومت ایک کلو آٹا، چینی اور سلنڈر سستا نہیں کرسکتی، وہ نیا گھر دینے کی بات کرکے غریبوں کے زخموں پر نمک چھڑک رہی ہے، اپوزیشن کے اتحاد اور جذبے کو سراہتا ہوں، اپوزیشن کی جدوجہد رنگ لائے گی، آئین اور عوام کو ریلیف دلائے گی۔
امریکا کا فائزر کمپنی سے کورونا کے علاج کیلئے ایک کروڑ گولیاں خریدنے کا معاہدہ
امریکا نے معروف دوا ساز کمپنی فائزر سے کورونا وائرس کے علاج کے لیے ایک کروڑ گولیاں خریدنے کا معاہدہ کرلیا۔
معروف دواساز کمپنی فائزر نے بتایا ہے کہ امریکی حکومت کورونا کے علاج کیلئے فائزر کی زیرتجربہ اینٹی وائرل گولی کی ایک کروڑ خوراکیں 5.29 ارب ڈالر کے عوض خریدے گی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک اور دوا ساز کمپنی مرک کے ساتھ امریکی معاہدے کے مقابلے میں اس نئے معاہدے کے تحت فائزرکمپنی کورونا کے علاج کیلئے تقریباً دگنی خوارکیں امریکا کو فراہم کرے گی۔
مرک کمپنی کی 700 ڈالر فی خوراک کے مقابلے میں فائزر کی یہ گولی لگ بھگ 530 ڈالر فی خوراک کے حساب سے 25 فیصد سستی ہے۔
فائزر کمپنی نے رواں ہفتے ہنگامی بنیادوں پر ’پیکسلووڈ‘ نامی گولی کے اجازت نامے کیلئے درخواست کی ہے جو اعداد و شمار کے مطابق تشویشناک صورتحال میں مبتلا لوگوں کو اسپتال میں داخل ہونے سے روکنے یا موت سے بچانے میں 89 فیصد مؤثر ثابت ہوئی ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سےجاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کی طرف سے اب بھی اس گولی کا مکمل جائزہ لینے کی ضرورت ہے لیکن امریکی عوام کے لیے اس دوا کی مطلوبہ تعداد میں فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات اٹھا لیے گئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی انتظامیہ اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے کہ علاج مفت اور باآسانی دستیاب ہو۔
امریکی سیکریٹری برائے صحت اور انسانی خدمات زیویر بیسیرا کا کہنا ہے کہ امریکی شہریوں کے لیے ابھی بھی ترجیح ویکسین کروانا ہی ہونا چاہیے لیکن ایسی گولیاں بڑی زندگیاں بچا سکتی ہیں جن کے استعمال سے لوگوں کو ہسپتال جانے کی ضرورت نہیں رہے گی۔
فائزر کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ اگلے مہینے کے آخر تک دوا کی ایک لاکھ 80 ہزار خوراکیں تیار کرلے گی اور اگلے سال کے آخر تک کم از کم 5 کروڑ خوراکیں تیار کرنے کی توقع ہے۔
مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود بڑھا کر 8.75 فیصد کردی گئی
اسٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے 150 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کرکے شرح سود 8.75 فیصد کردی۔
اسٹیٹ بینک سے جاری بیان کے مطابق مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس ہوا جہاں شرح سود کو 150 بیسس پوائنٹس بڑھا کر 8.75 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ مہنگائی اور توازن ادائیگی سے متعلق بڑھتے ہوئے خطرات عالمی اور ملکی دونوں قسم کے عوامل کی وجہ سے ہیں۔
مرکزی بینک نے کہا کہ دنیا بھر میں کووڈ کی وجہ سے رسد میں تعطل قیمتوں پر دباؤ اور توانائی کے نرخ تخمینے سے زیادہ بڑھ رہے ہیں،تاہم اسٹیٹ بینک نے مہنگائی قابو میں رکھنے کے لیے مانیٹری پالیسی کو سخت کرنا شروع کردیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ مہنگائی میں اضافے کی ایک وجہ درآمدی قیمتوں میں توقع سے زیادہ اضافہ ہے، اور اس کے ساتھ طلب میں دباؤ بھی اس کی وجہ ہے۔
مزید کہا گیا کہ ستمبر اور اکتوبر میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی توقع سے زیادہ رہا، جس سے تیل اور اجناس کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا اور بیرونی دباؤ سے روپے پر زیادہ بوجھ پڑا ہے۔
شرح سود میں اضافے کے حوالے سے کہا گیا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کا نقطہ نظر تھا کہ مہنگائی کے دباؤ کا مقابلہ کرنے اور نمو کے استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے مانیٹری پالیسی معمول پر لانے کے لیے تیزی سے آگےبڑھنا ہوگا اور 150 بیسس پوائنٹس کا اضافہ اسی کی جانب ایک قدم ہے۔
اسٹیٹ بینک نے کہا کہ کمیٹی نے حقیقی، بیرونی اور مالیاتی شعبوں کے اہم رجحانات، امکانات اور اس کے نتیجے میں مانیٹری صورت حال اور مہنگائی کے امکانات کو مدنظر رکھتے ہوئے شرح سود میں اضافے کا فیصلہ کیا۔
یاد رہے اسٹیٹ بینک رواں سال ستمبر میں 15 ماہ بعد شرح سود میں 25 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کرتے ہوئے 7.25 فیصد کردیا تھا۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے کہا گیا تھا کہ20 ستمبر 2021 کے مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں پالیسی ریٹ میں اضافے کا فیصلہ کیا گیا اور کہا گیا کہ معاشی بحالی کی رفتار توقع سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔
کمیٹی نے مہنگائی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ جون سے سالانہ مہنگائی کم ہوئی لیکن بلند درآمدات سے متعلق مہنگائی کے ساتھ بڑھتا ہوا طلبی دباؤ مالی سال میں آگے چل کر مہنگائی کے اعدادوشمار میں ظاہر ہونا شروع ہو سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کووڈ-19 کی تازہ ترین لہر قابو میں ہے، ویکسی نیشن کی بدولت حکومت نے وبا کو مجموعی طور پر قابو میں رکھا ہے تو معاشی بحالی وبا سے متعلق غیر یقینی کیفیت کا اتنا زیادہ شکار معلوم نہیں ہوتی۔
اس سے قبل اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے 25 جون 2020 کو منعقدہ اجلاس میں پالیسی ریٹ 100 بیس پوائنٹس کم کر کے 7 فیصد کردیا تھا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کورونا وائرس کے ملکی معیشت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کے باعث مارچ سے اپریل 2020 تک ایک ماہ کے عرصے میں 3 مرتبہ شرح سود میں کمی کا اعلان کیا تھا۔
17 مارچ 2020 کو 75 بیسز پوائنٹس کم کرتے ہوئے شرح سود 12.5 کردی گئی تھی جس کے ایک ہی ہفتے بعد پالیسی ریٹ میں مزید ڈیڑھ فیصد کمی کا اعلان کیا گیا تھا۔
اس کے بعد 16 اپریل 2020 کو اسٹیٹ بینک نے کورونا وائرس کے ملکی معیشت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کے باعث شرح سود میں 2 فیصد کمی کا اعلان کردیا تھا جس کے ساتھ ہی شرح سود 9 فیصد ہو گئی تھی جبکہ ایک ماہ بعد 15مئی کو شرح سود مزید کم کر کے 8 فیصد تک کردی گئی تھی۔
اسٹیٹ بینک نے بعد ازاں 25 جون 2020 کو کورونا وائرس کے باعث دباؤ کا شکار معیشت کو سہارا دینے کے لیے شرح سود میں مزید ایک فیصد کمی کرتے ہوئے پالیسی ریٹ 7 فیصد کردیا تھا۔
اس کے بعد جولائی کے آخر میں اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے شرح سود 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔