لاہور( سیاسی رپورٹر) ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے اس امر کی تردید کی ہے کہ غلام اسحٰق خان نے بینظیر بھٹو کو ایٹمی پروگرام سے بے خبر اور باہر رکھا تھا، اپنے ایک کالممیں انہوں نے لکھا ہے کہ بینظیر بھٹو نے خود ہی کہوٹہ آنے کی خواہش ظاہر نہیں کی، ورنہ میں خود ان کو لینے جاتا، اپنے کالم میں انہوں نے چیف ایڈیٹر خبریں ضیا شاہد کی کتاب” باتیں سیاستدانوں کی“ پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالقدیر خان لکھتے ہیں کہ اس کتاب میں انہوں نے سابق مشہور ہستیوں، یحییٰ خان، بھٹو صاحب، شیخ مجیب الرحمنٰ صاحب، نوابزدہ نصر اللہ خان، سید ابوالا علیٰ مودودی، جنرل ضیاءالحق سے ملاقاتوں، تاریخی حقائق کے بارے میں اپنے تاثرات پیش کئے ہیں۔ نظر ڈالیں تو ملک کا کوئی اچھا اخبار، اچھا رسالہ ان کی سرپرستی و رہنمائی سے محتاج نہیں رہا۔ دنیا صحافت میں آپ کا نام( اور کام) عزت سے لیا جاتا ہے۔ غلام اسحٰق خان صاحب کے باب میں تھوڑی سی تصیحح کی ضرورت ہے، آپ جی آئی کے انسٹی ٹیوٹ کے ریکٹر نہیں بلکہ ایک این جی اوSoprest کے سرپرست تھے، جسکی نگرانی میں انسٹی ٹیوٹ بنایا گیا تھا۔ انسٹی ٹیوٹ بنانے کا مشورہ میں نے دیا تھا، میں نے ہی پوری پلاننگ کی تھی، میں ہی دس سال پروجیکٹ ڈائریکٹر تھا اور میری سرپرستی میں ہی یہ کام شروع ہوا تھا، یہ کام میں نے جناب غلام اسحٰق خان کی ملکی خدمات پر احسان کا شکریہ ادا کرنے کیلئے کیا تھا ورنہ یہاں کون سا صدر اور کون سا حکمران یاد رہتا ہے۔ میں ان کی اپنے والد کی طرح عزت کرتا تھا اور مجھے احساس تھا کہ وہ بھی مجھ سے اپنے بیٹے کی طرح محبت کرتے تھے۔ انہوں نے جس طرح ایٹمی پروگرام میں میری مدد کی( اور غداروں سے محفوظ رکھا) اس کے احسان کے طور پر میں نے یہ انسٹیٹیوٹ بنایا تھا اور بہت سے فنڈز و سامان مہیا کئے تھے۔ یہ غلط تاثر ہے کہ انہوں نے بینظیر صاحبہ کو ایٹمی پروگرام سے بے خبر یا باہر رکھا۔ ایوان صدر میں ان کی اور جنرل امتیاز اور آرمی چیف جنرل اسلم بیگ کی موجودگی میں میں نے تمام حقائق سے با خبر کیا تھا۔بینظیر صاحبہ نے کبھی خود وہاں آنے کی کوشش یا عندیہ نہیں دیا۔ ورنہ میں خود ان کو لینے جاتا۔ جناب ضیا شاہد صاحب نے ان تمام مشہور شخصیات کے انٹر ویوز شائع کئے ہیں اور یہ پاکستان اسٹڈیز اور قومی سلامتی کے طالبعلموں اور اسکالرز کیلئے ایک قیمتی سرمایہ ہیں۔ آپ نے12 سے زیادہ کتابیں اور سینکڑوں کالم لکھے ہیں۔ اللہ پاک ان کو تندرست و خوش و خرم رکھے۔ عمر دراز کرے اور ہر شر سے محفوظ رکھے۔ آپ جوائنٹ ریزیڈنٹ ایڈیٹر روزنامہ جنگ بھی رہے ہیں۔