چینی حکام نے افغان طالبان کے ساتھ اعلیٰ سطح کے رابطوں میں ون بیلٹ ون روڈ پروجیکٹ کے لیے سیکیورٹی مانگ لی ہے۔ون بیلٹ ون روڈمنصوبہ جن علاقوں سے گزرے گا ،وہاں طالبان کا کنٹرول ہے۔مقامی اخبارمیں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ چین کی جانب سے افغانستان میں پائیدار امن کے قیام کے لیے طالبان کو اس بات پر رضا مند کرنے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے کہ وہ افغان حکومت سے مذاکرات کے لیے گلبدین حکمت یار کی تجاویز پر غور کریں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں طالبان کی جانب سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا تاہم چین کے رابطوں پر مثبت جواب دئیے جانے کی توقع ہے۔رپورٹ کے مطابق چین نے 2014کے بعد ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ شروع کرتے ہی افغانستان میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانا شروع کردیا تھا۔چین اپنے پراجیکٹ کی تکمیل کے لیے افغان طالبان کی مدد اور حمایت حاصل کرنا چاہتا ہے ،چین کی کوشش ہے کہ افغانستان سے نیٹو اور امریکی افواج کے انخلا کے بعد افغانستان میں بڑے بڑے معاشی منصوبے شروع کرے اور اس کے ون بیلٹ ون ر وڈ کی کامیابی افغانستان کے امن سے جڑی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شمالی افغانستان کے علاقے بدخشاں سے ون بیلٹ ون روڈ تاجکستان ،ازبکستان اور ترکمانستان جائے گا جو پرانا سلک روڈ ہے ،یہ واخان کی پٹی سے گزرتا ہے ،یہ وہ پٹی ہے جس پر امریکہ ایک فوجی اڈہ بنانے کی کوشش کررہا ہے۔
Tag Archives: Daily Khabrain
”ہر عظیم خزانے کے پیچھے کوئی جرم ہوتا ہے “….پانامہ کیس کے فیصلہ کا حیران کن موڑ
یہ سیاسی جماعتیں فارغ کر دی جائیں….الیکشن کمیشن کے فیصلہ سے ہر طرف ہلچل
اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) الیکشن کمیشن نے پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002ءکے تحت سیاسی جماعتوں کی چھانٹی کا عمل شروع کردیا، پولیٹیکل پارٹیز آرڈر اور قواعد پر پورا نہ اترنے والی جماعتوں کو ڈی لسٹ کرنے کیلئے فہرست تیار کرلی گئی۔ چند دنوں تک الیکشن کمیشن سیکرٹریٹ چیف الیکشن کمشنر اور ممبران سے ڈی لسٹ کرنے کی منظوری لینے کیلئے بریفنگ دے گا۔ دو سو سے زائد سیاسی جماعتوں کے بنک اکاﺅنٹس صوبائی اور ضلعی سطح پر کوئی تنظیم نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ الیکشن کمیشن نے 333 سیاسی جماعتوں کو خطوط بھجوائے تھے لیکن دفتر نہ ہونے کی وجہ سے 58 خطوط واپس آ گئے۔ تفصیلات جمع نہ کرانے والی سیاسی جماعتوں میں متحدہ مجلس عمل، نیشنل پیپلزپارٹی، آل پاکستان مسلم لیگ، ملت پارٹی، پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز پیٹریاٹ، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی بھی شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن میں درج سیاسی جماعتوں کی تعداد 333 تک پہنچ چکی ہے جن میں 300 کے لگ بھگ ایسی جماعتیں ہیں جو کبھی بھی پارلیمنٹ کا حصہ نہیں بن سکیں اور وہ عملی طور پر غیر فعال ہیں اور الیکشن کمیشن کیلئے بوجھ بنی ہوئی ہے۔ غیر فعال ہیں اور الیکشن کمیشن کیلئے بوجھ بنی ہوئی ہیں۔ غیر فعال سیاسی جماعتوں کی تعداد زیادہ ہونے پر الیکشن کمیشن نے ان کی چھانٹی کا فیصلہ کیا تھا اور بارہ جنوری کو تمام سیاسی جماعتوں کو خطوط اور پبلک نوٹس کے ذریعے دفاتر، بنک اکاﺅنٹس ، عہدیداروں اور تنظیم سازی تفصیلات مانگی تھیں۔ ذرائع کے مطابق 113 سیاسی جماعتوں نے اپنے جواب الیکشن کمیشن کو بھجوا دیئے ہیں، تاہم اب 220 جماعتوں کی جانب سے کوئی تفصیلات نہیں بھجوائی گئیں ان میں بلوچستان نیشنل پارٹی، پاکستان مسلم لیگ نظریاتی، پاکستان مسلم لیگ جونیجو، جمعیت علماءاسلام نظریاتی، عام آدمی پارٹی پاکستان، سرائیکستان قومی اتحاد شامل ہیں۔ جن جماعتوں نے الیکشن کمیشن کو اپنی تفصیلات نہیں بھجوائیں ان میں 58 جماعتیں ایسی بھیہیں جن کو لکھے گئے ،خطوط اس لیے واپس آ گئے ہیں کہ جو پتہ دیا گیا تھا اس پر یہ جماعتیں موجود ہی نہیں۔ دو سو کے لگ بھگ ایسی جماعتیں بھی ہیں جن کی صوبائی اور ضلعی سطح پر کوئی تنظیم نہیں اور کئی سالوں سے انہوں نے انٹراپارٹی الیکشنز کا انعقاد نہیںکرایا اور وہ پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002 پر پورا نہیں اترتیں لیکن اس کے باوجود الیکشن کمیشن میں درج ہیں۔
امریکی عوام خاتون کو بطور صدر دیکھنے کو تیار نہیں تھے….تجزیہ :امتنان شاہد
امریکی عوام خاتون کو بطور صدر دیکھنے کو تیار نہیں تھے….تجزیہ :امتنان شاہد