Tag Archives: donald-trump

منشیات فروشوں کو سزائے موت دینے کا وقت آگیا ہے، ٹرمپ

 واشنگٹن (ویب ڈیسک ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ منشیات کی روک تھام کےلیے منشیات فروشوں کو سزائے موت دینے کا وقت آگیا ہے۔امریکی ریاست نیو ہیمشائر کے شہر مانچسٹر میں خطاب کرتے ہوئے ٹڑمپ نے کہا کہ امریکا میں دو سال کے اندر 63 ہزار سے زائد افراد نشے کی عادت کے باعث مرچکے ہیں جب کہ 24 لاکھ افراد منشیات کے عادی ہیں۔ لہذا اب منشیات فروشوں کے خلاف مؤثر کارروائی کا وقت آ گیا ہے جس کےلیے منشیات فروشوں کو سخت سزا دینا ہوگی اور ان کےلیے موت کی سزا بھی زیر غور ہے۔امریکی صدر نے کہا کہ فلپائن میں منشیات فروشوں کےلیے سخت کارروائی کی گئی جو قابل ستائش ہے۔ امریکا کو بھی اس ماڈل پر غور کرنا چاہیے اور فلپائن کی طرز پر منشیات فروشوں کے خلاف حتمی کارروائی کرنا چاہیے۔ جو لوگ ہماری نسلوں میں زہر گھول رہے ہیں وہ کسی قسم کے رحم کے مستحق نہیں۔ اس موقع پر امریکی صدر نے علاج معالجے کی عدم فراہمی اور ضرورت سے زائد نسخوں کی فروخت کے حوالے سے بھی اقدامات کا اعلان کیا۔

پاکستان سے بہتر تعلقات کا آغاز کر رہے ہیں، امریکی صدر

واشنگٹن(ویب ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ حقیقی بہتر تعلقات کا آغاز کررہے ہیں۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ کئی محاذوں پر تعاون کرنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، پاکستان اور اس کے رہنماو¿ں کیساتھ امریکا کے تعلقات پہلے سے بہت زیادہ بہتر ہونا شروع ہوگئے ہیں

آخر کار ٹرمپ نے پاکستان کو بڑی خوشخبری دیدی

 واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ حقیقی بہتر تعلقات کا آغاز کررہے ہیں۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ کئی محاذوں پر تعاون کرنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، پاکستان اور اس کے رہنماؤں کیساتھ امریکا کے تعلقات پہلے سے بہت زیادہ بہتر ہونا شروع ہوگئے ہیں۔

قبل ازیں واشنگٹن میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے کئی سال تک امریکا سے فائدہ اٹھایا ہے اور اب اس نے بحیثیت قوم امریکا کا پھرسے احترام کرنا شروع کردیا ہے، لہذا ہم اب پاکستان کے ساتھ حقیقی بہتر تعلقات کا آغاز کررہے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پاک فوج نے سرحدی علاقے میں آپریشن کرکے 5 افراد پر مشتمل امریکی کینیڈین خاندان کو بازیاب کرایا ہے۔  ڈونلڈ ٹرمپ نے مغویوں کی بازیابی میں پاکستان کے کردار کو سراہتے ہوئے اسے پاک امریکا تعلقات کا ایک مثبت لمحہ قرار دیا۔

امریکہ سمجھ گیا ہے کہ پاکستان اس کے ہاتھوں سے نکل گیا ہے

اسلام آباد : نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے معروف تجزیہ کار صابر شاکر نے کہا کہ امریکہ کو یہ بات سمجھ آ گئی ہے کہ پاکستان اب اس کے ہاتھوں سے نکل گیا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ایسے بیانات دے کر امریکہ پاکستان پر اپنا پریشر بنائے رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کو افغانستان میں وہ کامیابی حاصل نہیں ہوئی جو وہ چاہتا تھا۔امریکہ چاہتا تھا کہ کابل میں اپنی حکومت قائم کرے اور وہاں سے بیٹھ کر چین کو کنٹرول کرے، اور پاکستان کو بھی استعمال کرے تا کہ بھارت کا خطے میں اثر و رسوخ بڑھایا جائے ، جو نہیں ہو سکا۔ ان کو معلوم ہے کہ پاکستان جو ڈکٹیشن ماضی میں لیتا رہا ہے وہ اب نہیں لے گا اسی لیے امریکہ نے یہ بیان جاری کر کے پاکستان کو دباؤ میں لانے کی کوشش کی ہے۔

سفری پابندیوں کا حکم نامہ بحال ،ٹرمپ کا جشن

واشنگٹن(نیٹ نیوز) امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ کا سفری پابندیوں کا حکم نامہ جزوی طور پر بحال کر دیا ہے۔ فیصلے کے مطابق ایگزیکٹو آرڈر ان غیر ملکیوں پر لاگو نہیں ہوگا جن کا کسی بھی امریکی شخص یا ادارے سے حقیقی تعلق ہے۔ ان افراد کے علاوہ دیگر تمام غیر ملکیوں کو اس حکم نامے پر عمل کرنا ہوگا۔ کیس کی سماعت اکتوبر میں پھر ہوگی۔ سپریم کورٹ نے وائٹ ہاﺅس کی جانب سے پناہ گزینوں پر جزوی پابندی عائد کرنے کی درخواست بھی منظور کر لی ہے۔ امریکی سپریم کورٹ کے ججوں کا کہنا ہے کہ وہ رواں سال اکتوبر میں اس بات کا دوبارہ جائزہ لیں گے کہ آیا صدر ٹرمپ کی اس پالیسی کو جاری رہنا چاہیے یا نہیں۔ واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے انتظامی حکم نامے کے ذریعے 6 مسلمان ممالک سے شہریوں کے امریکہ آنے پر پابندی لگائی ہے جسے وفاقی عدالت نے کالعدم قرار دیا تھا۔ جن ممالک پر پابندی لگائی گئی ہے ان میں ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن شامل ہیں۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ آتے ہی ٹرمپ خوشی سے جھوم اٹھے اور کہا کہ امریکہ مخالف لوگوں کو اب یہاں جگہ نہیں ملے گی۔

شمالی کوریا پر ’سرپرائز‘ حملہ کریں گے،ڈونلڈ ٹرمپ

واشنگٹن (ویب ڈیسک ) امریکا اور شمالی کوریا کے مابین تنازعہ ہر روز شدید تر ہوتا جارہا ہے کیونکہ شمالی کوریا کی جانب سے حالیہ میزائل تجربات کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بحیرہ شمالی چین میں ”سرپرائز“ کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔اپنے بیان میں ٹرمپ نے شمالی کوریا کے خلاف فوجی کارروائی کا امکان مسترد کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر شمالی کوریا نے اپنے میزائل تجربات اسی طرح جاری رکھے گا تو امریکا بھی اس کے خلاف ”سرپرائز“ کارروائی کرنے سے گریز نہیں کرے گا۔
ٹرمپ نے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان پر طنز کرتے ہوئے انہیں شاطر قرار دیتے ہوئے کہا کہ لوگ کم جونگ ان کوعقلمند کہتے ہیں لیکن وہ ایسا نہیں سمجھتے۔ اگر پیانگ یانگ نےمزید کوئی میزائل تجربہ کیا تو انہیں خوشی نہیں ہوگی۔ ٹرمپ انتظامیہ ہی شمالی کوریا کو سبق سکھائے گی۔ ٹرمپ نے سابق امریکی صدور بشمول جارج ڈبلیو ب±ش، بل کلنٹن اور براک اوباما پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ انہیں شمالی کوریا کے مسئلے سے بہت پہلے نمٹ لینا چاہیے تھا۔ چین کے صدر شی جن پنگ شمالی کوریا کے اتحادی ہیں اور وہ کم جونگ ان پر جوہری اور فوجی سرگرمیوں کو کم کرنے کے لیے ’دباو¿ ڈال رہے ہیں‘ لیکن اب تک شاید کچھ نہیں ہوا۔امریکی صدر کے اس بیان کی تائید میں سینیٹر جان مکین کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا پر پیشگی حملے کے تمام آپشنز کھلے ہیں۔

ایک بڑی جنگ چھڑ سکتی ہے ، ڈونلڈ ٹرمپ

واشنگٹن (ویب ڈیسک ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر خبردار کیا ہے کہ شمالی کوریا کے میزائل اور جوہری پروگرام کی وجہ سے اس کے ساتھ ایک بڑی جنگ چھڑ سکتی ہے۔امریکی صدر کے سخت بیان کے برعکس ان کے وزیرِ خارجہ ریکس ٹلرسن نے کہا ہے کہ واشنگٹن شمالی کوریا سے بات چیت کر سکتا ہے۔نیشنل پبلک ریڈیو کو دیے جانے والے انٹرویو میں ریکس ٹلرسن نے کہا کہ امریکہ شمالی کوریا میں حکومت کا خاتمہ نہیں بلکہ صرف جزیرہ نما کوریا سے جوہری ہتھیاروں کی تخفیف چاہتا ہے۔امریکہ کی جانب سے متضاد بیانات سے اندازہ ہوتا ہے کہ واشنگٹن شمالی کوریا کی جانب سے جوہری ہتھیاروں سے دستبردار ہونے اور اس کے بدلے میں رہنما کم جانگ کے اقتدار میں رہنے کے حوالے سے بات چیت کرنے پر تیار ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روائٹرز کے ساتھ ایک انٹرویو میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان کی ترجیح اس تنازع کو سفارتی سطح پر حل کرنا ہے لیکن اس میں کامیابی ملنا بہت مشکل ہے۔ٹرمپ نے اس سلسلے میں چینی صدر شی جن پنگ کی تعریف کی اور کہا ہے کہ وہ شمالی کوریا پر دباو¿ ڈالنے کے لیے پوری کوشش کر رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ‘وہ بہت اچھے انسان ہیں’ جو اپنے ملک سے پیار کرتے ہیں۔روائٹرز سے بات چیت میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس بحران کو سفارتی سطح پر حل کرنا چاہتے ہیں لیکن یہ کافی مشکل عمل ہے اور اس پر بڑا بلکہ کافی بڑا تنازع بھی ممکن ہے۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ اتنی کم عمر میں کم جانگ ا±ن کے لیے شمالی کوریا کا اقتدار سنبھالنا کافی مشکل رہا ہوگا۔امریکہ کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے میزائل پروگرام پر قابو پانے کے لیے وہ ہر طرح کے متبادل پر غور کر رہا ہے ۔ شمالی کوریا کے مسئلے پر بات چیت کے لیے جمعے کو ہی اقوام متحدہ میں جنرل اسبملی کا اجلاس ہورہا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کے صدارتی انتخبات میں کامیابی کے فوری بعد چین پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ شمالی کوریا پر لگام لگانے کے لیے زیادہ کچھ نہیں کر رہا ہے اور ایسی صورت میں امریکہ تن تنہا اس کے خلاف کوئی کارروائی کر سکتا ہے۔لیکن روئٹرز کے ساتھ مختلف مسائل پر خصوصی بات چ?ت کے دوران انھوں نے کہا کہ چینی صدر ‘یقینی طور افراتفری اور اموات نہیں دیکھنا چاہتے ہیں۔’

ٹرمپ کا شام کیخلاف اہم اعلان

واشنگٹن(نیوز ایجنسیاں)امریکا نے شام کے خلاف نئی اقتصادی پابندیاں عائدکرنے کا اعلان کیا ہے۔ امریکی وزیرخزانہ اسٹیف منوچین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت جلد ہی اسد رجیم پر نئی اقتصادی پابندیوں کا اعلان کرے گی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق فلوریڈا میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران امریکی وزیر خزانہ نے بتایا کہ حکومت شام میں نہتے شہریوں کے خلاف مہلک کیمیائی گیس کے استعمال کے جواب میں اسد حکومت کے خلاف اقتصادی پابندیوں کی ایک نئی فہرست تیار کررہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مجوزہ پابندیاں انتہائی موثر ہوں گی اور کسی بھی شخص کو اسد رجیم کے ساتھ تجارتی روابط اور لین دین سے روک دیں گی۔ امریکی حکومت نے شام میں صدر بشار الاسد پر نئی اقتصادی پابندیاں ایک ایسے وقت میں عا ئد کرنے کی تیاری شروع کی ہے جب گذشتہ روز امریکی فوج نے شام میں ایک سرکاری فوجی اڈے پر 59 کروز میزائل حملے کیے ہیں جس کے نتیجے میں فوجی اڈے کو تباہ کر دیا گیا ہے۔

ٹرمپ اور ایف بی آئی میں جنگ ….حیرت انگیز انکشاف سے عالمی سطح پر ہلچل مچ گئی

واشنگٹن (ویب ڈیسک)امریکا کے مرکزی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کے سربراہ جیمس کومے نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس الزام کی سختی سے تردید کی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ سابق امریکی صدر براک اوباما نے حالیہ صدارتی انتخابی مہم کے دوران ایف بی آئی کو ٹرمپ کے ٹیلی فونی رابطوں کی جاسوسی اور نگرانی کا حکم دیا تھا۔گزشتہ دنوں ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ایک ٹویٹ میں سابق امریکی صدر براک اوباما پر الزام لگاتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ انہوں نے امریکہ میں حالیہ صدارتی انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ کی فون کالز ٹیپ کروائی تھیں جس کےلیے فارن انٹلیجنس سرویلنس کورٹ المعروف فیسا (FISA) سے حکم بھی جاری کروایا گیا تھا۔امریکی میڈیا کے مطابق ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمس کومے نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے لگائے گئے الزامات سے انکار کرتے ہوئے فیسا سے کہا ہے کہ وہ بھی عوام کےلیے اس الزام کی باقاعدہ تردید جاری کرے تاہم فیسا نے اب تک ایسا کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔ڈائریکٹر ایف بی آئی نے یہ تردید اس لیے جاری کی ہے کیونکہ ٹرمپ کا یہ غیر مصدقہ دعوی اس تاثر کو ہوا دے رہا ہے کہ ایف بی آئی نے قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔قبل ازیں ایسے ہی ایک بیان میں سابق ڈائریکٹر نیشنل انٹلیجنس جیمس کلیپر نے کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ یا ان کی انتخابی مہم کے دوران فون کالز کی نگرانی نہیں کی گئی تھی اور نہ ہی انہیں ایسے کسی عدالتی حکم کا علم ہے جس کے ذریعے ٹرمپ کی وائر ٹیپنگ کی اجازت دی گئی ہو۔سابق امریکی صدر براک اوباما کے ترجمان کیون لیوس نے ٹرمپ کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے فون کالز کی نگرانی کے الزامات بالکل جھوٹے اور بے بنیاد ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نہ تو صدر اوباما اور نہ ہی ان کی انتظامیہ کے کسی اہلکار نے کبھی کسی امریکی شہری کی خفیہ نگرانی کا کوئی حکم جاری کیا۔

ٹرمپ کا نیا حکم نامہ مشکلات کا شکار ….وجہ بھی سامنے آگئی

واشنگٹن (ویب ڈیسک )سفری پابندیوں سے متعلق ٹرمپ کانیا حکم نامہ تاخیرکا شکار ہوگیا،امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ کچھ مخصوص ممالک سے امریکہ آنے والے والے افراد پر نئی سفری پابندیوں کا اعلان اب آئندہ ہفتے کیا جائے گا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق سفری پابندیوں سے متعلق امریکی صدر کانیاحکم نامہ تاخیرکاشکار ہے۔ حکم نامے کو رواں ہفتے جاری ہو نا تھا ۔وائٹ ہاوس کا کہنا ہے کہ نیا حکم نامہ اب اگلے ہفتے جاری ہو گا ۔صدر ٹرمپ اس قبل کہہ چکے تھے کہ ان پابندیوں کا اعلان اسی ہفتے کر دیا جائے گا تاہم وائٹ ہاس حکام کا اب کہنا ہے کہ اس اعلان کو ایک ہفتے کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے اقتدار سنبھالنے کے بعد ایک حکم نامہ جاری کیا تھا جس کے تحت سات مسلم اکثریتی ممالک سے پناہ گزینوں کی امریکی آمد پر پابندی لگا دی گئی تھی۔اس حکم نامے کے بعد ملک بھر میں مظاہرے کیے گئے اور ہوائی اڈوں پر کافی افراتفری دیکھی گئی۔ بعد میں عدالتوں نے اس سفری پابندی کو عارضی طور پر معطل کر دیا تھا۔وائٹ ہاس کا کہنا ہے کہ عدالتوں میں جو معاملات اٹھائے گئے نئے حکم نامے میں انھیں حل کیا گیا ہے۔ ہوم لینڈ سکیورٹی کے سیکریٹری جان کیلی کا کہنا ہے کہ نیا حکم نامہ پہلے حکم نامے کا زیادہ منظم اور سخت تر ورژن ہوگا۔اب تک یہ واضح نہیں کہ نیا حکم نامہ پہلے حکم نامے سے کس طرح مختلف ہوگا۔ناقدین کا کہنا ہے کہ سفری پابندی دوبارہ لگائی گئی تو ‘افراتفری’ کا عالم دوبارہ شروع ہو جائے گا جو ٹرمپ انتظامیہ کے لیے ایک اور دھچکا ہوگا۔ٹرمپ انتظامیہ کے پہلے انتظامی حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ عراق، شام، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن سے کوئی بھی شخص 90 دنوں تک امریکہ نہیں آ سکے گا۔اسی حکم کے تحت امریکہ میں پناہ گزینوں کے داخلے کے پروگرام کو 120 دنوں کے لیے معطل کر دیا گیا تھا۔ ساتھ ہی شامی پناہ گزینوں کے امریکہ آنے پر غیر معینہ مدت کے لیے پابندی لگا دی گئی تھی۔صدر ٹرمپ کے حکم کے بعد تقریبا 60 ہزار ویزے منسوخ کر دیے گئے تھے تاہم پھر ریاست واشنگٹن کے شہر سیئیٹل کے ایک جج نے سات مسلم اکثریت والے ممالک کے لوگوں کے امریکہ آنے پر پابندی لگانے کے ٹرمپ انتظامیہ کا فیصلہ معطل کر دیا تھا۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سفری پابندیوں کے معطلی کے عدالتی حکم کے بعد عدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر امریکہ میں کچھ ہوا تو اس کی ذمہ داری اس جج پر ہو گی جس نے ان کا حکم نامہ معطل کیا ہے۔انھوں نے سفری پابندیوں کے معطلی کے عدالتی حکم کے بعد عدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے سرحدی حکام کو ہدایت دی کہ وہ امریکہ آنے والے لوگوں کی محتاط طریقے سے جانچ کریں۔خیال رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے سفری پابندیوں کے علاوہ امریکہ میں موجود غیرقانونی تارکینِ وطن کو ملک بدر کرنے کا عمل بھی تیز کرنے کا اعلان کیا ہے۔امریکہ میں اس وقت ایک اندازے کے مطابق ایک کروڑ دس لاکھ افراد غیرقانونی طور پر مقیم ہیں۔نئے اقدامات کے تحت ایسے افراد اگر بڑے جرائم کے علاوہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی یا دکانوں سے چوری کرنے کے جرم میں بھی پکڑے گئے تو انھیں ملک بدر کر دیا جائے گا۔منگل کو وائٹ ہاس کے پریس سیکریٹری شان سپائسر نے کہا تھا کہ اس سلسلے میں نئے احکامات سے وسیع پیمانے پر ملک بدری کا سلسلہ شروع نہیں ہو گا تاہم ان کا مقصد قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو مزید اختیارات پر عمل کرنے کا موقع دینا ہے جوکہ قانون کے تحت انھیں دیے گئے ہیں۔