Tag Archives: imran khan

عمران خان پھنس گئے ….؟

اسلام آباد(ویب ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین کیخلاف مبینہ منی لانڈررنگ و ٹیکس چوری کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ فرضی باتوں پر کسی کو نااہل نہیں کرسکتے، ٹھوس شواہد کے بغیر کیسے کہہ سکتے ہیں کہ کوئی صادق اور امین نہیں، صادق اور امین نہ ہونا ساری عمر کا دھبہ ہے جبکہ درخواست گذار حنیف عباسی نے دو متفرق درخواستیں دائر کردی ہیں جن میں موقف اپنایا گیا ہے کہ ایف بی آر عمران خان کے ٹیکس گوشوارے فراہم نہیں کررہا جبکہ ٹیکس ریکارڈ تک رسائی بنیادی حق ہے، اس لئے عدالت ایف بی آر کو ٹیکس ریکارڈ فراہم کرنے کا حکم جاری کرے، درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ بنی گالہ اراضی کیلئے راشد خان نامی شخص کے اکاونٹ سے رقم منتقلی ہوئی اس لئے درخواست ہے کہ راشد خان کا عمران خان سے تعلق سامنے لایا جائے اورراشد خان کے بینک اکاونٹس کی تفصیلات بھی سامنے لائی جائیں اور بتایا جائے کہ راشد خان کو رقم کس نے منتقل کی؟ عدالت عظمی نے دونوں درخواستوں پر عمران خان کو نوٹس جاری کردئیے اور آج تک جواب طلب کرلیا ہے ، درخواست گزار کے وکیل اکرم شیخ نے عمران خان کے 2002 اور 2013 کے کاغذات نامزدگی عدالت میں جمع کرادیئے ہیں ۔جبکہ عدالت عظمی نے کیس کی سماعت آج(منگل)ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کردی گئی ہے ۔،عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی سے متعلق درخواستوں پر سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں عدالت عظمی کے تین رکنی بینچ کی ۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے کہاکہ پاور آف اٹارنی اور ٹویٹ کی گفتگو کی اہمیت الگ ہوتی ہے، جسٹس عمر عطابندیال نے کہاکہ عمراں خان کی اہلیہ جمائمہ خان نے پاور آف اٹارنی 2005 میں طلاق کے بعد دیا اور طلاق کے بعد جمائمہ کسی دباﺅ میں نہیں تھیں، جس پر اکرم شیخ نے کہاکہ پاور آف اٹارنی میں جمائمہ نے تسلیم کیا کہ جائیداد عمران نے خریدی چیف جسٹس نے کہاکہ بے نامی جائیداد کا معاملہ جمائمہ یا عمران نے چیلنج نہیں کی جبکہ درخواست گزار حنیف عباسی کا کوئی حق متاثر نہیں ہوا، تو چیلنج کیسے کرسکتے ہیں بے نامی ٹرانزیکشن کو تو صرف قانونی ورثا چینلج کرسکتے ہیں، اکرم شیخ نے کہاکہ جس راشد خان کے اکاونٹس سے رقم منتقل ہوئی اسے سامنے لایا جائے کیونکہ عمران خان اور جمائمہ کے موقف میں تضاد ہے، میزان عدل سب کیلئے یکساں ہوتا ہے،جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ ٹیکس معاملات میں میاں بیوی کا اکاونٹ ایک ہی تصور ہوتا ہے، چیف جسٹس نے کہاکہ یہ میاں اور بیوی کا معاملہ تھااگر جمائمہ نے تحفہ دیا تو اعتراض کس بات کا ہوسکتا ہے، جسٹس عمر عطاکا کہنا تھا کہ کیا آپ کہنا چاہتے ہیں کہ عمران اور جمائمہ کو غلط قانونی مشورہ دیا گیا، اس بات سے تو کسی کی نااہلی نہیں ہوسکتی اکرم شیخ نے کہاکہ جمائمہ نے کہا کہ انہوں نے عمران خان کو کوئی رقم نہیں دی، جسٹس عمر عطاب بندیال نے کہاکہ ریکارڈ سے جمائمہ کا یہ بیان دکھائیں اکرم شیخ نے جواب دیاکہ جمائمہ نے ٹویٹر پر کہا کہ عمران نے ان سے کوئی قرض نہیں لیا،، جسٹس فیصل عرب نے کہاکہ ایسا فراڈ جسکا کوئی نقصان نہ ہو اسے فراڈ نہیں کہتے جب یہ معاہدہ ہوا تب عمران خان عوامی عہدہ نہیں رکھتے تھے، جسٹس فیصل عرب نے کہاکہ آپ کی بات درست مان لیں تو بھی کسی کا نقصان نہیں ہوا جبکہ کوئی ٹیکس بھی نہیں چوری ہوا۔ اکرم شیخ نے جواب دیا کہ عمران خان نے الیکشن کمیشن، ایف بی آر کو بتایا کہ اراضی تحفے میں ملی جبکہ الیکشن کمیشن ریکارڈ فراہم کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار تھا جسٹس عمر عطابندیال نے سوال اٹھایاکہ کیا ا عمران اور جمائمہ کے درمیان تحفے کی کوئی ڈیڈ ہے، جسٹس فیصل عرب نے سوال کیاکہ ایک بھائی دوسرے بھائی کو پلاٹ لے کردے تو کیا وہ گفٹ نہیں ہوگا،چیف جسٹس نے کہاکہ جسکا گفٹ سے کوئی تعلق نہ ہو تو اسے کوئی چیلنج نہیں کرسکتاجمائمہ نے بھی رقم کا لین دین گوشواروں میں درج کیا ہوگا، انہوں نے مزید کہاکہ بنی گالہ اراضی کا سودا 4 کروڑ، 35 لاکھ میں ہوا،لندن فلیٹ 6 کروڑ، 30 لاکھ میں فروخت ہوا،اکرم شیخ نے کہاکہ جمائمہ سے 3 کروڑ، 90 لاکھ ادھار لے کر واپس کیے گئے،لندن فلیٹ کے بقایا 2 کروڑ، 40 لاکھ کہاں گئے اس لئے بظاہر یہ معاملہ منی لانڈرنگ کا لگتا ہے، کیونکہ 31 اگست 2002 کو لندن سے دو ٹرانزیکشن ریکارڈ پر ہیں ایک ٹرانزیکشن 45 ہزار پاونڈ، دوسری 20 ہزار پاونڈ کی ہوئی،ایک عدالتی سوال پر انہوں نے کہاکہ منی لانڈرنگ کی اصلاح چیف صاحب کو مجھ سے ذیادہ بہتر ہوگی جس پر چیف جسٹس نے برجستہ جواب دیا کہ میں منی لانڈرنگ نہیں کرتا اکرم شیخ نے کہاکہ جمائمہ خان کہتی ہے کہ وہ بے نامی دار ہیں، رقم جمائمہ کی تھی تو وہ بے نامی دار نہیں ہوسکتیں،تاہم بنی گالہ اراضی بے نامی تھی اوربے نامی اراضی تحفے میں نہیں دی جاسکتی،ان کا کہنا تھا کہ باقی رقم چھ اقساط میں ادا کی گئی، عمران خان کے مطابق باقی رقم جمائمہ خان سے لی لیکن جمائمہ خان کیطرف سے رقم کی منتقلی ثابت نہیں ہوتی، اکرم شیخ نے کہاکہ رقم منتقلی کا ثبوت دینا عمران خان کی ذمہ داری ہے، عمران خان نے سٹی بنک کا کرنسی تبدیل کا سرٹیفکٹ دیا ہے جس کے مطابق رقم ڈالر سے روپے میں تبدیل ہوئی اگر جمائمہ نے رقم دینا ہوتی تو پاونڈ میں دیتی،جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ لندن میں اکاونٹ کسی بھی کرنسی میں کھلوایا جاسکتا ہے، آپ کو اعتراضات کرتے وقت سنجیدگی کا معیار بڑھانا ہوگاکیونکہ کسی نے یہ تصدیق نہیں کی کہ رقم جمائمہ کے اکاونٹ سے منتقل ہوئی جس پر اکرم شیخ نے کہاکہ یہ کیس اس شخص کا ہے جو خود کو آئندہ کا وزیراعظم کہتا ہے عمران خان کوئی عام آدمی نہیں، اگر رقم جمائمہ نے دی تو لین دین بھی ثابت کریںکیونکہ لندن اونٹ بھی نہیں ہوتے جس کے ذریعے رقم منتقل ہو، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ آپ کے مطابق اس رقم کی منتقلی کی کوئی منی ٹریل نہیں اگر منی ٹریل نہ ہو تو کیا ہوگا، ، اکرم شیخ نے جواب دیا کہ میرے بچے بھی باہر پڑھتے رہے ہیں میںرقم خرید کر انکے اکاونٹ میں جمع کرواتا ہوں انہوں نے کہاکہ کوئی تو وجہ ہوگی کہ آف شور کمپنی کو زندہ رکھا گیا لندن والے اللہ واسطے تو کوئی کام نہیں کرتے وہ تو کھاتے ہی سروسز فراہم کرنے کا ہے،انہوں نے کہاکہ بارکلے ٹرسٹ، جرسی لمٹیڈ اور بارکلے ٹرسٹ بھی نیازی سروسز کے شیئر ہولڈرز ہیں،جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ جن شیئر ہولڈرز کا آپ نے ذکر کیا وہ بنک ہیں، چیف جسٹس نے کہاکہ 12 سال کمپنی زندہ رکھنے کو بدنیتی کیسے ثابت کریں گے اور اگر نیازی سروسز کا کوئی دوسرا اثاثہ نہ ہوا تو آپ کا کیا موقف ہوگا جس پر اکرم شیخ نے کہاکہ عمران خان کو پھر بھی آف شور کمپنی ظاہر کرنا چاہیے تھی دیکھنا ہوگا کہ نیازی سروسز نقصان میں جارہی تھی یا کمپنی سونے کے انڈے دے رہی تھی، اکرم شیخ نے کہاکہ اس حوالے سے کچھ بھی ظاہر نہیں کیا گیا، انہوں نے کہاکہ 13 مارچ 2002 کو بنی گالہ اراضی کی خریداری کا معاہدہ ہواجس کے تحت 65 لاکھ روپے ایڈوانس دئیے گئے جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ عمران خان نے آف شور کمپنی نہیں فلیٹ کو ظاہر کیا اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ عمران خان نے 17 سال آف شور کمپنی اور فلیٹ کو چھپایاچیف جسٹس نے عمران خان کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے سوال اٹھائے کہ نعیم بخاری صاحب آپ کو آف شور کمپنی کی تفصیلات دینا ہونگی، آف شور کمپنی کیسے بنی ہے اور اسکا مالک کون ہوتا ہے؟ مالک اور بینفیشر مالک میں کیا فرق ہوتا ہے؟ کیا کمپنی متعلقہ ملک کے قانون کے مطابق ٹیکس بچانے کیلئے ہوتی ہے؟کیا ٹیکس ایمنسٹی سے فائدہ اٹھانا غیرقانونی ہے؟چیف جسٹس نے کہاکہ عام آدمی کو ٹیکس قانون کا علم نہیں ہوتازیادہ تر لوگ کنسلٹنٹ اور اکاونٹنٹ کے کہنے پر ہی چلتے ہیں۔اکرم شیخ نے کہاکہ چند سو روپے کا بھی بنک اکاونٹ ہو تو بھی ظاہر کرنا ضروری ہے اگرفلیٹ 2003 میں فروخت ہوا تو نیازی سروسز 2015 تک کیوں چلی اور12 سال تک کمپنی فیس، وکلا کو ادائیگیاں کیوں ہوئیںاس عمل سے لگتا ہے کہ نیازی سروسز کے اور بھی اثاثے تھے، اکرم شیخ نے کہاکہ کیا 12 سال کمپنی انڈے دیتی رہی ہے،انہوں نے دعوی کیاکہ دیگر اثاثے آج بھی عوام سے چھپائے گئے ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ یہ معاملہ تو آسانی سے حل ہوسکتا ہے فرضی باتوں پر کسی کو نااہل نہیں کرسکتے، ٹھوس شواہد کے بغیر کیسے کہہ سکتے ہیں کہ کوئی صادق اور امین نہیں انہوں نے کہاکہ صادق اور امین نہ ہونا ساری عمر کا دھبہ ہے اکرم شیخ نے سوال اٹھایا کہ 350 پاﺅنڈ کمپنی فیس اور سولیسٹر کو 1000 پاﺅنڈ فیس کیوں دی جاتی رہی،چیف جسٹس نے سوال کیا کی کیا ماضی کے اقدام پر کسی کو کہہ سکتے ہیں کہ صادق اور امین نہیں؟جسٹس فیصل عرب نے کہاکہ کیا آپ کہہ سکتے ہیں کہ انکم ٹیکس گوشواروں میں آف شور کمپنی کا ذکر نہیںآپ نے عمران خان کے ٹیکس گوشوارے تو دیکھے ہی نہیں کیونکہ آپ خود تسلیم کررہے ہیں کہ آپکے پاس ریکارڈ موجود نہیں چیف جسٹس نے کہاکہ متعلقہ ریکارڈ تک رسائی کیلئے درخواست دیں تاہم آپ کے دلائل سن کر متعلقہ فریقن کو نوٹس جاری کریں گے، جسٹس عمر عطابندیال نے کہاکہ عمران خان کے جواب میں فلیٹ کی قیمت درج ہے اکرم شیخ نے کہاکہ عمران خان فلیٹ کے مالک نہیں، فلیٹ آف شور کمپنی کا ہے جسٹس عمر نے کہاکہ آپ تکنیکی بنیادوں پر کھیل رہے ہیںحالانکہ عمران خان نے جائیداد چھپائی نہیں۔آپ کا کیس کپیٹل اثاثوں سے متعلق ہے اور جس قانون کا آپ حوالہ دے رہے ہیں وہ انکم ٹیکس سے متعلق ہے انہوں نے استفسار کیاکہ غیرملکی اثاثوں کو ظاہر کرنا کس قانون کے تحت ضروری ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ کیا اثاثے ظاہر نہ کرنے سے نااہلی کا سوال پیدا ہوتا ہے؟ اثاثے ظاہر نہ کرنے کے نتائج قانون میں درج ہیں اکرم شیخ نے جواب دیا کہ جان بوجھ کر اثاثے ظاہر نہ کرنا غلط بیانی کے زمرے میں اتا ہے، چیف جسٹس نے کہاکہ آپ انکم اور ویلتھ ٹیکس قوانین کو مکس کررہے ہیں اکرم شیخ نے کہاکہ ریکارڈ تک ہماری پہنچ نہیں ہے۔عمران خان نے جان بوجھ کر اثاثے چھاپے اور اثاثوں سے متعلق غلط بیانی کے بعد عمران خان صادق اور امین نہیں رہے، جسٹس فیصل عرب نے سوال کیاکہ کیا صرف کمپنی یا اس میں شیئر ہونا بھی اثاثہ ہے؟ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ فلیٹ کی فروخت کے بعد نیازی سروس صرف شیل کمپنی رہ گئی ہوگی، اکرم شیخ نے کہاکہ عمران خان نے 20 ملین کا کالا دھن ٹیکس ایمنسٹی میں سفید کیاچیف جسٹس نے کہاکہ کیاآپ کا نقطہ یہ ہے کہ عمران نے ویلتھ اسٹیمنٹ می آف شورکمپنی ظاہر نہیں کی۔بتایاجائے کہ گوشواروں میں اثاثوں کو ظاہر نہ کرنے کے نتائچ کیا ہوں گے؟ اکرم شیخ نے کہاکہ پالکی والا کیس اور دولت ٹیکس ایکٹ 1963 پڑھا ہے،سال 2000 تک ٹیکس نیازی سروسز پر لاگو ہوتا تھا اور نیازی سروسز کا اثاثہ لندن فلیٹس 2003 میں فروخت ہوا اکرم شیخ کے دلائل جاری تھے کہ عدالتی وقت ختم ہونے پر کیس کی سماعت آج (منگل تک ملتوی کردی گئی ۔

انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی،عمران خان نئی مشکل میں پھنس گئے

اسلام آباد(ویب ڈیسک) عمران خان اور حمزہ شہباز کے خلاف انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کیس میں الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم نامہ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کے 5 رکنی بینچ نے عمران خان اور حمزہ شہباز کے خلاف انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیرسماعت ہے جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ انتخابی ضابطہ اخلاق کا معاملہ تو سپریم کورٹ میں بھی زیرسماعت ہے۔چیف الیکشن کمشنر نے سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم نامہ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے آرڈر کی کاپی ہمیں بھی موصول نہیں ہوئی، جس پر وکیل پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کی کاپی حاصل کرنے کے لئے رجوع کیا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ہم نے اسی انتخابی ضابطہ اخلاق پر سینکڑوں ضمنی الیکشن کرائے ہیں، الیکشن کمیشن نے عمران خان اور حمزہ شہباز کے خلاف کیس کی سماعت 17 مئی تک ملتوی کردی۔

عمران خان نے بتا دیا نظام کیسے موثر بنے گا ؟؟؟؟

کراچی(ویب ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)کے چیئرمین عمران خان نے عالمی یوم مزدور کے موقع پر کراچی میں تاجروں سے اپنے خطاب میں سندھ اور خیبرپختونخوا کے درمیان انتظامی امور کا موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ مو¿ثر طرز حکمرانی کی راہ میں سیاسی چینلجز رکاوٹ بنتے ہیں۔انہوں نے اپنی تقریر میں اقتدار کی منتقلی ، پولیس و ٹیکس اصلاحات اور اقربا پروری جیسے موضوعات پر بات کی۔تقریب کے دوران جب میئر کراچی نے عمران خان سے اختیارات نہ ہونے کی شکایت کی تو انہوں نے اداروں کے بے اختیار ہونے سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ وسیم اختر کی شکایت درست ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ میئر کراچی کو زیادہ اختیارات دینے سے نظام زیادہ مو¿ثر بنے گا، اور اختیارات کی منتقلی کراچی کے لیے بہت ہی اہم ہے، جب کہ شہر کا موجودہ نظام نہ یہاں کا ہے، نہ وہاں کا ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنے خطاب میں عوام کو جوابدہ ہونے کے لیے جمہوری طریقے سے منتخب افراد کے زیادہ خود مختار ہونے کی اہمیت پر زور دیا۔
چیئرمین تحریک انصاف نے خیبرپختونخوا میں پولیس اصلاحات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ آج صوبے میں پولیس کا نظام ماضی کے مقابلے قدرے بہتر ہے۔انہوں نے پولیس میں اصلاحات لانے کا راز بتاتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) کے عہدے پر ناصر درانی کو تعینات کرکے اسے مکمل بااختیار بنایا، اللہ ڈنو (اے ڈی) خواجہ بھی ایسے ہی اختیارات مانگ رہے ہیں۔انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں پولیس کے اندر سیاسی مداخلت موجود ہے، وہاں تقریبا ان کی پارٹی کے ہر رہنما کے خلاف مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔

وزیراعظم نے تحریک انصاف کی خواتین کو تنقید کا نشانہ بنایا

کراچی( نیوزڈیسک) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے لیکن یہاں کا پیسہ ایان علی جیسے لوگ دبئی لے کر جارہے ہیں۔کراچی میں ”حقوق کراچی ریلی“ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے اس لئے اس شہر کی حیثیت کے مطابق یہاں سہولتیں ہونی چاہئیں تھیں لیکن بدقسمتی سے یہاں جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر اور سڑکوں پر سیوریج کا پانی دکھائی دیتا ہے اور جو پیسہ کراچی اور اندرون سندھ میں خرچ ہونا چاہیئے تھا وہ ایان علی جیسے لوگوں کے ذریعے دبئی جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک کراچی میں بااختیار بلدیاتی نظام نہیں آجاتا اس وقت تک سیوریج، پانی، ٹرانسپورٹ اور صفائی جیسے مسائل حل نہیں ہوسکتے، خیبرپختونخوا میں 30 فیصد فنڈ بلدیات کو جاتا ہے جب کہ میئر کراچی بھی کہتے ہیں کہ ہمیں کے پی کے جیسا نظام دیا جائے۔
چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ کراچی کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے، اگر یہاں کا پیسہ چوری ہوگا تو کراچی کے لوگوں کے مسائل کس طرح حل ہوں گے تاہم کراچی کے مسائل کے حل کے لئے یہاں کے لوگوں کے ساتھ سڑکوں پر نکلوں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ شہر قائد میں بااختیار بلدیاتی نظام تک پینے کے صاف پانی کی فراہمی، ٹرانسپورٹ، سڑکوں کی مرمت اور صفائی ستھرائی جیسے مسائل کا حل ممکن نہیں۔
عمران خان نے وزیراعظم نواز شریف کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایک جھوٹا شخص ملک کا وزیراعظم نہیں بن سکتا، جب تک ملک کا گاڈ فادر گھر نہیں جاتا اس وقت تک ملک سے کرپشن ختم نہیں ہوسکتی کیوں کہ ایف آئی اے، نیب اور ایف بی آر جیسے ادارے ان کے ماتحت ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے تحریک انصاف کی خواتین کو تنقید کا نشانہ بنایا لیکن انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ جب پرویز مشرف نے انہیں جیل میں ڈالا تو موٹو گینگ فرار ہوگیا تھا لیکن کلثوم نواز نے بھرپور مقابلہ کیا، ہم کلثوم نواز کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور وزیراعظم کو بتادینا چاہتے ہیں کہ اس قوم کے بچے اور خواتین گو نواز گو کہنے کے لئے تیار ہوگئے ہیں

پیسوں کی آفر دینے والا شخص کہا رہتا ہے ؟؟؟ عمران خان نے پردہ اٹھا دیا

کراچی ( نیوزڈیسک)عمران خان 10ارب روپے کی آفر دینے والے شخص کے راز سے آہستہ آہستہ پردہ اٹھانے لگے ، کہتے ہیں وہ شخص لاہور میں رہتا ہے ، عدالت میں جا کر نام بتاو¿ں گا ، نواز شریف کو اب استعفیٰ دینا ہوگا ، کپتان نے بھی زرداری کی کرپشن ختم کرنے کی بات قیامت کی نشانی قرار دے دی۔ 10 ارب روپے کی آفر دینے والا کون ہے عمران خان راز سے آہستہ آہستہ پردہ اٹھانے لگے۔
کراچی ائیرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے آفر کرنیوالے شخص کے شہر کا نام بتا دیا۔ صحافی نے یوٹرن سے متعلق سوال کیا تو خان صاحب نے صاف صاف کہہ دیا کبھی یوٹرن لیا ہی نہیں۔ عمران خان نے کہا وزیر اعظم عوام میں جا کر معصوم بنتے ہیں ، وہ عہدے سے چپکے ہوئے ہیں مگر اب ان کو جانا ہوگا۔ خان صاحب نے ڈان لیکس کی تفصیل عوام کے سامنے لانے کا بھی مطالبہ کیا۔ کپتان نے بھی زرداری کی کرپشن ختم کرنے کی بات قیامت کی نشانی قرار دے دی۔

مجھے عدالت بلاو، آفر لانے والے کا نام بتاوں گا

اسلام آباد(ویب ڈیسک )چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے پریڈ گراو¿نڈ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قوم کو اپنے لئے نہیں، ملک کیلئے بلاتا ہوں، آپ کیلئے میرے دل سے دعا نکل رہی ہے۔ انہوں نے اپنا دعویٰ دہراتے ہوئے کہا کہ انہیں وزیر اعلیٰ پنجاب کے قریبی ساتھی کی جانب سے 10 دس ارب کی آفر ہوئی جس نے عدالت جانا ہے جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے عدالت بلاو¿، آفر لانے والے کا نام بتاو¿ں گا، عدالت سے آفر لانے والے کی سکیورٹی کی استدعا بھی کروں گا۔
عمران خان نے کہا کہ جب میں بڑا ہو رہا تھا تو پاکستان ایک عظیم ملک بننے جا رہا تھا، ایک وقت میں پاکستان کا صدر جب امریکہ جاتا تو امریکہ کا صدر اسے ایئرپورٹ پر لینے آتا، پاکستان کی دنیا میں ایک حیثیت تھی، ہمیں اپنے ملک پر فخر تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں کیساتھ باہر جو مرضی سلوک ہو کوئی نہیں پوچھتا، چند سال پہلے میں امریکہ گیا تو انہوں نے چھ گھنٹے مجھے ایئرپورٹ پر روکے رکھا، دوسری مرتبہ میں امریکا گیا تو مجھے 4 گھنٹے روکا گیا مگر پاکستان کی حکومت نے کچھ نہیں کہا لیکن جب ہندوستان کے اداکار شاہ رخ خان کو روکا گیا تو ہندوستان نے شکایت کی اور ہندوستان کی ایمبیسی سے امریکہ کو معذرت کرنا پڑی۔
عمران خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ شہباز شریف نے مجھ پر اربوں کا ہرجانہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے، شہباز شریف اور نواز شریف میری بات غور سے سن لو جو میرے پاس آفر لیکر آیا اسے کہا گیا کہ 2 ارب تمہیں دیں گے اگر اسے منا لو، مجھے خوشی ہو گی کہ آپ مجھے عدالت لے جائیں۔ عمران خان نے چیلنج کیا کہ مجھے عدالت میں بلاو¿ میں اس کا نام بھی لوں گا اور عدالت سے کہوں گا کہ اسے پروٹیکشن دے۔
عمران خان نے کہا کہ آفر کرنیوالے کا نام اس لئے نہیں بتا رہا کیونکہ حکمران اس کا کاروبار بند کر دیں گے، جسٹس سجاد علی شاہ نے ٹی وی پر آ کر کہا کہ شہباز شریف اور رفیق تارڑ نے کوئٹہ کے ججز کو بریف کیس دیئے۔ عمران خان نے چیلنج کیا کہ دونوں بھائی قرآن شریف پر ہاتھ رکھ کر کہو کہ تم نے کبھی رشوت نہیں دی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ شریف برادران کے بچوں سے کہوں گا کہ مجھے پیسے ادھار دے دو ہرجانہ ادا کرنا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عوام کے نمائندے کا کام عوام کے پیسے کی حفاظت کرنا ہوتا ہے مگر خواجہ آصف پارلیمنٹ میں کہہ رہے ہیں کہ فکر نہ کریں میاں صاحب! لوگ بھول جائیں گے۔ عمران خان بولے، پاکستانیو! آپکو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ آپ باہر نکلے تو تلاشی لی گئی، قومیں پل اور میٹرو بنانے سے نہیں بنتیں، قومیں دلیر اور ایماندار لوگوں سے بنتی ہیں، اگر لیڈر صادق اور امین نہیں ہو گا تو لوگ اس پر اعتماد کیسے کریں گے؟ پانچ کے پانچ ججز نے کہا کہ نواز شریف جھوٹا ہے اور یہ مٹھائیاں بانٹ رہے تھے، الٹا نواز شریف نے جندال کو بلا لیا لیکن نواز شریف جندال تمہیں نہیں بچا سکتا، شرم کرو، کونسا قوم کا لیڈر اپنی فوج کو بدنام کرتا ہے؟ کبھی کسی ہندوستان کے لیڈر نے پاکستان کو پیغام دیا ہے کہ ہم دوستی کرنا چاہتے ہیں را نہیں مانتی۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ جو کمشیریوں کیساتھ کیا جا رہا ہے اگر کشمیری مسلمان نہ ہوتے تو ساری دنیا نے ہندوستان کے پیچھے پڑ جانا تھا، کشمیریو! آج میں پاکستانی قوم کی جانب سے آپ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، جہاں بھی موقع ملے گا کشمیریوں کا نام لوں گا اور ان کے حقوق کا نام لوں گا۔

خاموشی اختیارکرنے پر کتنے پیسے عمران خان کا سنسنی خیز انکشاف

پاناما لیکس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے جیسے ہی سپریم کورٹ نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی تشکیل کا حکم دیا، اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے جے آئی ٹی پر اعتراض اور وزیراعظم نواز شریف سے استعفیٰ کا مطالبہ زور پکڑتا گیا۔اس سلسلے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سب سے پیش پیش ہے تاہم گذشتہ روز ایک تقریب سے خطاب کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے کیا گیا ایک ‘انکشاف’ خصوصی اہمیت اختیار کرگیا۔گذشتہ روز (25 اپریل) کو پشاور میں شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال میں شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے دعویٰ کیا کہ انہیں وزیراعظم نواز شریف نے پاناما پیپر لیکس کے معاملے پر خاموشی اختیار کرنے کے عوض 10 ارب روپے کی پیشکش کی تھی۔عمران خان کے فیس بک اکاو¿نٹ پر پوسٹ کی گئی اس ویڈیو میں عمران خان کو کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ جے آئی ٹی کے معاملے پر ‘اگر ہم چپ کرکے بیٹھ جائیں تو وزیراعظم نواز شریف کے پاس بہت وسائل ہیں’۔عمران خان کا مزید کہنا ہے کہ ‘ہمیں اس بات کا خطرہ ہے کہ تحقیقات کرنے والے سارے ادارے ان کے ماتحت ہیں’۔چیئرمین پی ٹی آئی کے مطابق ‘اب وزیراعظم اس معاملے سے نکل نہیں سکتے تاہم اگر ہم چپ کرکے بیٹھ جائیں تو ان کے پاس بہت وسائل ہیں، جب مجھے چپ کرنے کے لیے 10 ارب روپے آفر کرسکتے ہیں تو یہ اداروں کو کتنا آفر کرسکتے ہیں؟’۔

یوم تاسیس کے موقع پر کپتان کا اہم پیغام

اسلام آباد (ویب ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ہماری جماعت قومی سیاست میں کلیدی مقام رکھتی ہے پانامہ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ عدل و انصاف کے قیام کا باعث بنے گا تاہم کرپشن کے خاتمے اور اقبال ؒو قائد اعظم کے پاکستان تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے انہوں نے ان خیالات کا اظہار منگل کے روز پارٹی کے یوم تاسیں کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں کیاچیئر مین تحریک انصاف نے کہا کہ تحریک انصاف قومی سیاست میں اہم مقام رکھتی ہے اور اپنے منشور کے تحت انصاف کے پیغام نے نہ صرف عوام کو شعور دیا بلکہ کرپشن کرنے والے لیٹروں کے احتساب کیلئے ایک قومی تحریک برپا کی 21برس قبل شروع ہونے والی انصاف کی تحریک آج پاکستان عوام کی آواز بن چکی ہے اور یہی وجہ ہے کہ نواز شریف کو کرپشن کا احتساب دینا پڑرہا ہے پانامہ تحریک کی کامیابی سے مستحکم پاکستان کی بنیاد رکھ دی گئی ہے اور امید کی جاسکتی ہے کہ عدالت عظمیٰ کا یہ فیصلہ ملک میں عدل وانصاف کا باعث بنے گا ، انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد کرپشن کا خاتمہ انصاف کی حکمرانی اقبالؒ اور قائد اعظم کے پاکستان کا قیام ہے جس کے لیے ہماری جدوجہد جاری رہے گی ۔

کپتان کی زرداری پر کڑی تنقید ۔۔پیپلز پارٹی آگ بگولہ

لاہور (خصوصی رپورٹ) اپوزیشن کے گرینڈ الائنس کا خواب ابتدا میں ہی بکھرنا شروع ہوگیا۔ عمران خان کی زرداری پر کڑی تنقید کے بعد پیپلزپارٹی ناراض ہوگئی، پیپلزپارٹی کی قیادت کا کہنا ہے کہ اتحادی سیاست کے لیے عمران خان کو سیاسی آداب سیکھنا ہوں گے۔ تحریک انصاف بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں، سراج الحق نے بھی پیپلزپارٹی کو ہدف تنقید بنالیا۔ پیپلزپارٹی کی قیادت کا کہنا ہے کہ عمران خان اپوزیشن کو مضبوط کرنے کے بجائے حکومت کے ہاتھ مضبوط کررہے ہیں۔ جب بھی اپوزیشن قریب آنے لگتی ہے عمران خان منفی ایجنڈے پر چل پڑتے ہیں۔ سیاسی جماعتوں نے رواداری کی سیاست کو خدا حافظ کہہ دیا۔ ایک دوسرے پر تنقید میں ایک دوسرے سے بڑھ کر فقرے بازی ہونے لگی، مخالفین کو ڈاکو، چور، سیاسی میراثی کے القاب دیئے جانے لگے، ایان علی کا نام سیاسی جماعتوں میں طعنہ زنی کے کام آنے لگا، حکومتی ٹیم پیچھے ہٹنے کو تیار ہے نہ ہی اپوزیشن رہنما ایک دوسرے کو معاف کرنے کو تیار ہیں۔ سیاسی میراثی اور دوسرے طعنے سیاست میں گالم گلوچ کے کلچر کو تقویت دینے کا باعث بن رہے ہیں۔ شیخ رشید کی فقرے بازی بھی لیگی قیادت کو اشتعال دلانے کا باعث بن رہی ہے۔ مولا بخش چانڈیو کے چوروں کے سردار اور دوسرے فقرے بھی سیاست میں اشتعال پیدا کررہے ہیں۔ خواجہ سعد رفیق کی طنزیہ گفتگو بھی کچھ کم نہیں۔ طلال چودھری، دانیال عزیز، عابد شیر علی، خواجہ آصف کو کوئی بھی روکنے میں کامیاب نہیں ہوا۔ وزیراعظم کے استعفیٰ کے لیے پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر احمد سعید قاضی، مسلم لیگ (ق) کے وقاص حسن موکل اور جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر وسیم اختر سے رابطہ کرکے ان کو اجلاس میں شرکت کی دعوت دی۔ اجلاس آج پنجاب اسمبلی کے اجلاس سے قبل اپوزیشن چیمبر میں ہوگا جس میں وزیراعظم کے استعفے پر مشترکہ قرارداد لانے، ایوان میں بھرپور احتجاج کی حکمت عملی اختیار کرنے اور ایوان کی کارروائی کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا جائے گا۔ میاں محمود الرشید نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ دو ججوں کے فیصلے کے بعد وزیراعظم عہدے پر رہنے کا اخلاقی جواز کھوبیٹھے ہیں۔ عدالتی فیصلے کے بعد دُنیا بھر میں پاکستان کی جگ ہنسائی ہوئی، اس لیے وزیراعظم کو مستعفی ہوکر خود کو تحقیقات کے لیے پیش ہونا پڑے گا۔
دھڑن تختہ

عمران خان کا حکومت کے خلاف بڑا اعلان

راولپنڈی (ویب ڈیسک) عمران خان کی نواز شریف اور آصف زرداری پر گولہ باری کا سلسلہ جاری ہے۔ دادو میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ججز نے کہا کہ نواز شریف ایماندار نہیں، سارے ججوں نے تمام دستاویزات مسترد کیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو تباہ کرنے میں نواز شریف اور آصف زرداری کا ہاتھ ہے، دونوں 30 سال سے ملک کو لوٹ رہے ہیں۔ عمران خان نے عوام کو 28 اپریل کو اسلام آباد میں ہونے والے جلسے میں شرکت کی دعوت دی۔ ساتھ ہی ساتھ انہوں نے سندھ میں بھی بڑا جلسہ کرنے کا اعلان کیا۔
اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے شیخ رشید نے استفسار کیا کہ کیس ابھی ختم نہیں ہوا، نون لیگ والے مٹھائیاں کس بات کی بانٹ رہے ہیں؟ شیخ رشید نے کہا کہ سندھ کے لوگ بھی کرپشن کے خلاف ہیں، سندھ کی تاریخ میں اتنا بڑا جلسہ کبھی نہیں دیکھا۔