لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی توصیف احمد خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں الیکشن کا شفاف نہ ہونا ایک المیہ ہے، یہاں ہارے ہوئے امیدواروں کو جتوا دیا جاتا ہے۔ آصف زداری کو اس وقت کیوں یاد آیا ہے کہ انہیں دوبار قتل کرانے کی کوشش کی ۔ افسوس کہ ہم تاریخ سے کوئی سبق حاصل نہیں کرتے۔ پیپلزپارٹی کی صورتحال یہ ہے کہ اسے بیگم نصرت بھٹو کی برسی تک یاد نہیں ہے جنہوں نے بڑی بہادری اور جرا¿ت سے آمر کے دور میں پارٹی کا شیرازہ بکھرنے سے بچایا۔ امریکی وزیرخارجہ ٹلرسن نے سعودی عرب کا دورہ کیا اور سب سے زیادہ زور ایران کے خلاف خلیجی ممالک کے اتحاد پر دیا اس خلیجی اتحاد کے ضمن میں ہی سعودی عرب قطر سے مذاکرات پر راضی ہوا ہے۔ امریکہ کی کوشش ہے کہ شام اور یمن میں ایران کے کردار کو کسی طرح ختم کر دیا جائے۔ ذوالفقار علی بھٹو اور شاہ فیصل نے عالم اسلام کو اکٹھا کیا جس کا خمیازہ انہیں بھگتنا بھی پڑا تاہم وہ تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ معروف تجزیہ کار سجاد بخاری نے کہا کہ سیاسی جماعتوں نے الیکشن کمپین شروع کر دی ہے۔ عمران خان کی کوشش ہے کہ سندھ اور بلوچستان سے بھی سیٹیں حاصل کریں نظر بھی آتا ہے کہ الیکشن میں کوئی پارٹی واضح اکثریت حاصل نہیں کر سکے گی۔ کہا جا رہا ہے کہ نوازشریف کی وکٹ کسی اور نے گرائی یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ یہ کبھی شفاف مینڈیٹ لے کر بھی سمبلی میں آئے ہیں۔ ن لیگ نے تو پارلیمنٹ کو کمزور کر دیا ہے۔ نوازشریف کی نااہلی کے بعد پارلیمنٹ کا کورم بھی پورا نہیں ہو رہا۔ ذوالفقار علی بھٹو اور نوازشریف کا موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔ اب تو کیسز ٹرائل کورٹ میں ہیں اب شریف خاندان ثبوت کیوں پیش نہیں کر دیتا بیگم نصرت بھٹو ایک بہادر اور عظیم رہنما تھیں۔ امریکہ پوری کوشش کے باوجود ایران کو تنہا کرنے میں ناکام رہا ہے۔ دیکھنا ہو گا کہ کون سے مسلمان ممالک عالمی اسٹیبلشمنٹ کا ساتھ دے رہے ہیں۔ معروف صحافی سعید اظہر نے کہا کہ اس وقت اکثریتی جماعت نشانہ ہدف ہے۔ نوازشریف کی وکٹ عمران نے گرائی یا کسی اور نے یہ بات متنازع ہے۔ امپائر بھی متنازع ہے۔ ملک میں نیچرل انصاف پر مبنی الیکشن ہوئے تو عمران خان حکومت نہیں بنا سکیں گے۔ چودھری نثار اور شہباز شریف پارٹی سے الگ ہو کر دیکھ لیں مگر یاد رکھیں کہ پیپلزپارٹی سے 6 پارٹیاں بنی تھیں۔ بینظیر بھٹو نے جن کے ہاتھوں سخت تکالیف اٹھائیں انہی کے ساتھ جمہوریت اور ملک و قوم کی خاطر بیٹھ کر میثاق جمہوریت کیا۔ موجودہ وقت میں تو میثاق جمہوریت پر عمل کرنے کی ضرورت تھی۔ جن لوگوں نے پارلیمنٹ کو کمزور کیا اب اس کا نتیجہ بھگت رہے ہیں۔ پیپلزپارٹی سے ایسے بیانات دلوائے جا رہے ہیں جو اس کی جمہوری تاریخ کو مسخ کر رہے ہیں۔ نوازشریف کے پاس ایک آپشن باقی ہے کہ قوم سے براہ راست خطاب کریں اور ماضی میں کئے تمام غیر جمہوری اقدامات کا اعتراف کرتے ہوئے معافی مانگ لیں۔ بیگم نصرت بھٹو ایک عظیم اور دلیر خاتون تھیں جنہوں نے بڑی زبردست انسانی خدمات بھی انجام دیں، تاریخ میں عدلیہ کا کردار کبھی اچھا نہیں رہا ہے۔ شام کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔ دیکھنا ہو گا کہ ایران کے خلاف محاذ کو کون لیڈ کر رہا ہے اور کون سے اسلامی ممالک ساتھ دے رہے ہیں۔ بدقسمتی سے آج عالم اسلام کا کوئی ایسا فورم نہیں ہے جہاں بیٹھ کر بات کی جا سکے۔ معروف تجزیہ کار ممتاز شاہ نے کہا کہ عمران خان نے نوازشریف کے بعد زرداری کو ٹارگٹ بنا لیا ہے۔ عمران خان، شہباز شریف اور آصف زرداری اسٹیبلشمنٹ کے کھلاڑی بنے ہوئے ہیں، اگر اسٹیبلشمنٹ اپنے پلان میں کامیاب رہی تو حصہ بھی انہی تینوں کو ملے گا۔ زرداری کو میثاق جمہوریت یاد رہا نہ ایم آرڈی کی تحریک یاد رہی۔ اب جو الیکشن ہو گا وہ پچھلے الیکشن سے بھی بدتر ہو گا کیونکہ عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کا تعلق خطرناک ہے۔ بیگم نصرت بھٹو سلطان صلاح الدین ایوبی کی نسل سے تھیں۔ تاریخ میں فاطمہ جناح اور نصرت بھٹو کا کردار ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ خدشہ ہے کہ پارلیمنٹ میں اینٹی نواز گروپ کے ذریعے وزیراعظم تبدیل کرا کر اسمبلیاں توڑ دی جائیں گی تا کہ الیکشن کرایا جا سکے، امریکی صدر ٹرمپ ایران کو تنہا کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں قطر ایران سے معاشی مفادات وابستہ ہونے کے باعث ساتھ نہیں دے رہا پاکستان کے حوالے سے ایران کا رویہ اچھا نہیں اور سعودی عرب بھی ہمیں اب شک کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔