سری نگر( ویب ڈیسک ) مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی بربریت کی نئی لہر کو 100 روز مکمل ہو گئے لیکن وادی کے حالات بدستور کشیدہ ہیں جب کہ حالیہ کشیدگی میں قابض فوج کے ہاتھوں اب تک 110 کشمیر شہید اور 12 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 8 جولائی کو بھارتی فوج کے ہاتھوں نوجوان حریت پسند رہنما برہان مظر وانی کی شہادت نے مقبوضہ کشمیر کی تحریک آزادی میں نئی روح پھونک دی ہے اور ہربان وانی کی شہادت کے بعد سے شروع ہونے والی جدو جہد کو 100 روز مکمل ہو چکے ہیں۔برہان مظفر وانی کے جنازے میں لاکھوں کشمیریوں نے شرکت کی اور شہید کے جسد خاکی کو پاکستانی پرچم میں لپیٹ کر دفنایا، اس کےساتھ ہی پوری مقبوضہ وادی میں طوفان اٹھ کھڑا ہوا۔ اور کشمیری نوجوان سر پر کفن باندھ کر قابض بھارتی فوج کے سامنے ڈٹ گئے۔بھارتی فوجیوں نے احتجاج کرنے والے کشمیریوں پر پیلٹ گن سے چھروں کی بوچھاڑ کی تو ایک ہزار سے زائد کشمیری بینائی سے محروم ہو گئے، ان میں آدھی سے زیادہ تعداد 20 سال سے کم عمر نوجوانوں کی ہے، بھارتی فوج نے تو معصوم بچوں کو بھی نہیں بخشا، شہداء میں بڑی تعداد میں بچے بھی شامل ہیں۔بھارتی فوج نے کرفیو نافذ کر کے مقبوضہ وادی کو جیل میں تبدیل کر دیا ہے، وادی میں خوراک اور دواؤں کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے جب کہ موبائل اور انٹرنیٹ تک رسائی بھی بند ہے، کشمیری بچے اسکول جانے سے بھی قاصر ہیں جس کی وجہ سے ان ک تعلیم بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ یاسین ملک سمیت بڑی تعداد میں حیرت پسند کشمیری رہنما نظر بند ہیں لیکن اس تمام تر صورتحال کے باوجود کشمیریوں کا جذبہ حریت ماند نہیں پڑ رہا جس نے بھارتی حکمرانوں کی نیندیں تک حرام کر رکھی ہیں اور بھارتی حکومت کشمیر سے عالمی توجہ ہٹانے کے لئے آئے روز پاکستان کے خلاف نت نئے پروپیگنڈے کر رہی ہے، کبھی اڑی حملے کا ڈرامہ رچایا جاتا ہے تو کبھی سرجیکل اسٹرائیک کا ڈھنڈورا پیٹا جاتا ہے