لاہور (خصوصی رپورٹ)قومی اسمبلی کے حلقہ 120 کے 17ستمبر بروز اتوار کو ہونے والے ضمنی انتخاب میں 43ہزار ووٹروں کی نادرا سے تصدیق نہیں ہوسکے گی جس کے باعث مذکورہ انتخاب پر سوالیہ نشان برقرار رہے گا۔ تفصیلات کے مطابق 29 ہزار 253افراد 21 پولنگ سٹیشنوں پر بائیو مٹیرک حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ ان افراد میں 13ہزار کے قریب سینئر سٹیزن ہیں جن کے انگوٹھے کے نشانات زیادہ عمر ہونے کی وجہ سے میچ نہیں کرپائیں گے جبکہ 30ہزار ووٹروں کی تصدیق کرنے سے نادرا حکام ریکارڈ نہ ہونے کی وجہ سے پہلے ہی انکار کرچکے ہیں۔ ان افراد کے حق رائے دہی کا مستقبل کیا ہوگا الیکشن کمیشن تاحال اس کا کوئی فیصلہ نہیں کرسکا۔ ذرائع کے مطابق موجودہ الیکشن کمیشن قوانین کے تحت بائیومیٹرک مشینوں کے استعمال کی اجازت نہیں کیونکہ الیکشن کمیشن ایکٹ 2017ءقومی اسمبلی سے منظور تو ہوچکا ہے مگر ابھی تک سینٹ نے اسے منظور نہیں کیا۔بتایاگیا ہے کہ 17ستمبر بروز اتوار کو ہونے والے قومی اسمبلی کے حلقہ 120 کے ضمنی انتخاب میں 220 پولنگ سٹیشن اور 520 پولنگ بوتھ بنائے جائیں گے جس میں 21 پولنگ سٹیشنوں پر 29ہزار 253 افراد اپنا حق رائے دہی بائیومیٹرک مشینوں کے ذریعے استعمال کریں گے۔ دوسری طرف حلقے کے 3لاکھ 21ہزار 7سو 86 ووٹرز میں سے 30ہزار ووٹروں کی تصدیق نہ ہونے کے بارے میں پہلے ہی نادرا حکام الیکشن کمیشن کو آگاہ کرچکے ہیں۔
Tag Archives: Nadra
نادرا کا ڈیٹا امریکہ اور برطانیہ کو کس نے دیا ؟خوفناک انکشاف
کراچی (خصوصی رپورٹ) وکی لیکس نے امریکی سفارتخانہ اسلام آباد کا ایک اور خفیہ پیغام افشا کر دیا ہے۔ اس سفارتی پیغام کے ذریعے انکشاف ہوا ہے کہ امریکہ و برطانیہ نادرا ریکارڈ سے پاکستانیوں کے بارے میں معلومات چرا رہے ہیں۔ امریکی سفارتخانے کی
انب سے واشنگٹن میں بھیجے گئے پیغام میں کہا گیا ہے کہ پیپلزپارٹی کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور وزیر داخلہ رحمن ملک نے امریکی سفیر کو اس بات کی پیشکش خود سفارتخانے میں پہنچ کر کی۔ وکی لیکس کے مطابق برطانیہ میں انٹرنیشنل آئیڈنیٹی سروسز کے نام سے فرنٹ کمپنی بنا کر امریکہ اور برطانوی خفیہ ایجنسی ایم آئی 6نے پاکستانی ووٹرز کا ڈیٹا چوری کرنا شروع کیا۔ اس کمپنی کی خدمات نادرا نے بطور مشاورتی کمپنی حاصل کیں‘ تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا کہ اس کمپنی کو نادرا کے کس نوعیت کے ریکارڈ تک رسائل حاصل تھی۔ نادرا کا ڈیٹا پاسپورٹ ریکارڈ سے بھی منسلک ہے تاہم اسے آواز اور تصویری شناخت کے ساتھ ہی چلایا جا سکتا ہے۔ یہ معلوم نہیں کہ دونوں ممالک نے نادرا ڈیٹا میں کتنی دراندازی کی ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس ضمن میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے وکی لیکس کے سربراہ جولین آسانچ کو ٹیلیفونک گفتگو کے دوران بتایا کہ امریکی سفارتخانے کی جانب سے اس حوالے سے بھیجے گئے سفارتی پیغام کا کیبل کوڈ 091 اسلام آباد 1642ہے۔ وکی لیکس کے مطابق امریکی وزارت ہوم لینڈ سکیورٹی کی وزیر جینیٹ نیپولیٹانو نے صدر آصف زرداری‘ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور وزیر داخلہ رحمن ملک سے کئی ملاقاتیں کیں اور انہیں ہوم لینڈ سکیورٹی کے تعاون کی پیشکش کی۔ امریکی و برطانوی حکام کو اس بات میں دلچسپی تھی کہ وہ پاکستانی سرحدوں کا کنٹرول حاصل کریں۔ رحمن ملک نے امریکی وزیر کو نجی طور پر تعاون کی بھرپور یقین دہائی کرائی کہ وہ ایڈوانس پیسنجر انفارمیشن اور مسافروں کے ناموں کے ریکارڈ دیں گے۔ مذاکرات کے دوران وزارت داخلہ کے حکام نے ماڈل معاہدوں‘ قانونی فریم ورک و عالمی نظائر کا معاملہ اٹھایا‘ جس کی بنیاد پر وزارت حکومت سے بات کر سکے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ اے پی آئی اور پی این آر کی شیئرنگ کا معاملہ سامنے آنے کے بعد معاملات عدالتوں تک جا سکتے ہیں‘ تاہم آئندہ بھی ان امور پر بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ جینیٹ کی قیادت میں ہوم لینڈ سکیورٹی کے وفد نے 3جولائی 2009ءکو پاکستانی صدر آصف زرداری‘ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور وزیر داخلہ رحمن ملک سے ملاقاتیں بھی کیں۔ اس وقت کے صدر زرداری کا کہنا تھا کہ پاکستان یورپ جانے والی پروازوں کے مسافروں کے بارے کیس ٹو کیس بنیاد پر اطلاعات شیئر کر رہا ہے۔ انہوں نے پی آئی اے کیلئے امریکہ تک براہ راست پروازوں کی اجازت کا معاملہ اٹھایا‘ جس کا امریکہ نے وعدہ 2004ءمیں بوئنگ طیاروں کی خریداری کے موقع پر کیا تھا۔ امریکی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ مسافروں کی پیشگی اور مسافروں کے ناموں کے تبادلے کے معاملے کو پی آئی اے کی براہ راست پروازوں کے معاملے سے الگ رکھا جائے۔ آصف زرداری نے بارڈر سکیورٹی کے حوالے سے امریکی پیشکش کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ پاکستان کو صرف سکیورٹی ہی نہیں‘ بلکہ بجلی اور روزگار کی بھی ضرورت ہے۔ آصف زرداری نے پاکستانی ٹیکسٹائل کیلئے امریکی منڈیوں میں زیادہ رسائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کے نتیجے میں نہ صرف برآمدات بڑھیںگی بلکہ 50سے 80ہزار نئی ملازمتوں کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں بیروزگاری کی شرح 44فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے سینکڑوں پاکستانی طلبہ کیلئے امریکہ سے سکالرشپ کا مطالبہ بھی کیا۔ امریکہ کو اپنے سماج کو کھلا کرنا چاہئے۔ اس وقت پاکستان میں بہت کم لوگ امریکہ کے تعمیری کردار کو سراہتے ہیں۔ اس موقع پر جینیٹ نیپالٹانو نے کہا کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں گی۔ وزیر داخلہ رحمن ملک نے سیکرٹری داخلہ کمال شاہ اور ایف آئی اے کے سربراہ طارق کھوسہ کے ہمراہ امریکی وزیر سے ملاقات کی اور بتایا کہ انہوں نے امریکی مطالبات کے تناظر میں قانونی جائزہ جمع کرا دیا ہے اور اسے اب قانونی کمیٹی کے جائزے کا انتظار ہے۔
آپ تو مر گئی ہیں….
بھکر(خصوصی رپورٹ) نادرا نے دو مختلف خواتین کو ایک خاندان نمبر والے شناختی کارڈ جاری کر دیئے، ایک طبعی موت مر گئی ،دوسری زندہ خاتون کو نادرا نے مردہ قرار دے دیا، پانچ سالوں سے دھکے کھانے والی خاتون ملک بھر کے دفتروں میں خود کو زندہ ثابت کرنے میں ناکام ہوگئی۔ تفصیلات کے مطابق دریاخان کے نواحی علاقہ کہاوڑ کلاں کے رہائشی دو مختلف خاندانوں سے تعلق رکھنے والے غلام شبیرنام کے شہریوںکی بیویوں کے نام بھی اتفاق سے ایک ہی جیسے تھے ،جن میں سے ایک خاتون خنائی مائی بیوہ غلام شبیرقوم جکھڑ 10نومبر 2012ءکو طبعی طور فوت ہو گئی جس کا اندراج فوتیدگی یونین کونسل کہاوڑ کلاں میں اس کے بیٹے جہانگیر احمدنے درج کرواتے ہوئے باضابطہ کمپیوٹرائزڈڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری حاصل کیا،جبکہ متوفیہ کی ہم نام دوسری خاتون خنائی مائی بیوہ غلام شبیرقوم ارائیں نے قومی شناختی کارڈ کی مدت میعاد ختم ہونے پر نئے شناختی کارڈ کیلئے نادرا سنٹر دریا خان سے رجوع کیا، نادرا دفتر نے معمول کی کاروائی کے بعد خنائی مائی کو ٹوکن نمبر 108301043761/52 جاری کیا،مگر بعد ازاں مقررہ وقت پر کارڈ جاری کرنے سے یہ کہہ کر انکار کردیا گیا کہ نادرا ریکارڈ کے مطابق آپ وفات پا چکی ہیں خنائی مائی گزشتہ پانچ سال سے نادراکی نااہلی سے کھوجانے والی اپنی قومی شناخت کے حصول کیلئے دربدر کی ٹھوکریں کھارہی ہے ۔
نادرا کی کو تاہیاں ….عوام پریشان
سرگودھا(ویب ڈیسک) قومی شناختی کارڈ میں غلطیوں کے باعث عدالتوں میں رش بڑھ گیا۔ تفصیلات کے مطابق نادرا کی جانب سے بنائے جانے والے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈوں میں غلطیوں کی بھرمار ہو رہی ہے۔ کمپیوٹر ڈیٹا آپریٹر ڈیٹا انٹری کے وقت غفلت اور لا پرواہی کے باعث تاریخ پیدائش، نام، ولدیت، ایڈریس سمیت سال کی غلطیوں کی بھرمار ہو رہی ہے جس کی درستگی کےلئے عوام کو عدالتوں سے رجوع کرنا پڑتا ہے۔ سرگودھا سمیت صوبہ بھر کی عدالتوں میں بڑی تعداد میں نادرا کے کیس داخل ہو رہے ہیں، جس کے باعث عدالتوں میں رش بڑھنا شروع ہو گیا ہے۔