Tag Archives: order

احتساب عدالت پر حملہ کے دوران سماعت کرنیوالے جج کو جان کے لالے پڑگئے

اسلام آباد (آن لائن) مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر فرد جرم عائد کے دن پاکستان مسلم لیگ (ن) وکلاءونگ کے ممبران اور مسلم لیگی کارکنوں کا کمرہ احتساب عدالت میں ہلڑ بازی اور شدید ہنگامہ ۔ احتساب عدالت کے جج بشیر چوہدری نے خطرہ کو بھانپتے ہوئے عدالت چھوڑ کر اپنے چیمبر میں چلے گئے فاضل جج نے مریم نواز مقدمہ کاریکارڈ ضائع ہونے اور مسلم لیگی ورکروں کی طرف سے اسے قبضہ میں لئے جانے کے خطرہ کے پیش نظر ریکارڈ مقدمہ بھی خود اٹھا کر چیمبر میں لے گئے ۔سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز اپنے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے ہمراہ کارکنوں اور مسلم لیگ نواز کے وکلاءکے قافلے کی صورت میں کمرہ عدالت پہنچی اور کئی وکلاءکے رویئے میں کارکنوں نے کمرہ عدالت میں مریم نواز کے ساتھ سلفیاں بنانا شروع کردی اتنے میں کمرہ عدالت میں وکلاءکا ایک گروپ داخل ہوا اور ہلڑ بازی شروع کردی اور کمرہ عدالت سے شریف خاندان کیخلاف دائر ریفرنسز کا ریکارڈ چوری کرنے کی کوشش کی جس پر نیب کے ڈپٹی پراسکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی اور وکلاءکے درمیان ہاتھا پائی شروع ہوگئی اور معززجج بھاگ کر چیمبر میں چلے گئے ۔ مسلم لیگ نواز کے وکلاء رہنما صدیق اعوان ایڈووکیٹ کی جانب سے پولیس انسپکٹر کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کے بعد قانون کا درس دینے والوں اور محافظوں کے درمیان صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی دوسری جانب سابق وزیراعظم کی صاحبزادی کی جوڈیشل کمپلیکس میں پیشی کے موقع پر پولیس کی جانب سے سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے اور گزشتہ سماعت کی طرز مسلم لیگ کے کارکنوں کو گولڑہ موڑ اور جی الیون کے سروس روڈ پر رکاوٹیں کھڑی کرکے روک دیا گیا لیکن گزشتہ سماعت پر بڑی تعداد میں جعلی وکلاءکے داخل ہونے پر پولیس اور وکلاءکے درمیان ہاتھا پائی شروع ہوگئی اور کئی وکلاءمریم نواز کے ساتھ ہی احاطہ عدالت میں پہنچ گئے اور جوڈیشل کمپلیکس کے داخلی راستے پر ہنگامہ کرتے ہوئے کمرہ عدالت تک پہنچ گئے ۔

سابق ایم پی اے سمیل راجہ کی درخواست پر عدالت کا بڑا فیصلہ

لاہور (خصوصی رپورٹ) سیشن عدالت نے سابق ایم پی اے سیمل راجہ کو ہراساں کرنے سے روکنے کی توہین عدالت کی درخواست نمٹاتے ہوئے سی سی پی او لاہور کو قانون کے مطابق کارروائی کرنے کا حکم دیدیا، عدالت نے سابق ایم پی اے کی اپنے خاوند کے خلاف دیگر دو مقدمات کی سماعت اٹھائیس ستمبر تک ملتوی کردی۔ ایڈیشنل سیشن جج شیخ توثیر الرحمن نے سابق ایم پی اے سیمل راجہ کی اندراج مقدمہ کی تین مختلف درخواستوں پر سماعت کی ، درخواست گزار خاتون نے موقف اختیار کیا کہ شوہر راجہ بشارت نے سابق سینیٹر پری گل آغا کی ملی بھگت سے دو کروڑ کے زیورات اور گاڑی کی خریداری کیلئے رقم ہتھیائی، انہوں نے مزید موقف اختیارکیا کہ سابق سینیٹر پری گل آغا نے سوشل میڈیا پر غیر مسلم ہونے کی مہم چلائی جس کی بنیاد پر درخواست گزار کو ہراساں کیا جارہا ہے لہٰذا شوہر بشارت راجہ اور پری گل آغا کے خلاف امانت میں خیانت کے مقدمات درج کرنے اور موبائل فون پر ہراساں کیے جانے کے خلاف درخواست پر سی سی پی او کو کارروائی کا حکم دیا جائے،ملزموں کے وکیل کی جانب سے وکالت نامہ دائر کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی، عدالت نے درخواست گزار کے دلائل سننے کے بعد مزید سماعت اٹھائیس ستمبر تک ملتوی کردی۔

کس کس جگہ پراپرٹی ہے ،عدالت نے تفصیلات طلب کر لیں

اسلام آباد(صباح نیوز)انسداد دہشتگردی عدالت نے ایس ایس پی عصمت اللہ جونیجو تشدد کیس میں انسپکٹر غلام مصطفی کا بیان ریکارڈ کرلیا ہے جبکہ ایک بار پھر عمران خان اور طاہر القادری کی جائیداد کی تفصیلات طلب کر لیں ہیں۔جمعرات کواسلام آباد میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں ایس ایس پی عصمت اللہ تشدد کیس کی سماعت ہوئی، اےٹی سی جج شاہ رخ ارجمند نے کیس کی سماعت کی، ایس ایس پی عصمت اللہ بیرون ملک ہونے کے باعث عدالت میں پیش نہ ہو سکے۔سماعت کے موقع پرکیس کے مرکزی گواہ انسپکٹر غلام مصطفی نے اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے بتایا کہ واقعے کے مرکزی ملزمان عمران خان اور طاہر القادری کی گرفتاری کی درخواست کی تھی، اس کے لئے ایف آئی آر کی کاپی حاصل کرنے کے بعد تفتیش شروع کی گئی ، تفتیش میں شواہد ملنے کے بعد میں نے جے آئی ٹی بنانے کی درخواست دی لیکن اس پر کوئی عملدرآمد نہ ہوا۔انسپکٹر غلام مصطفیٰ نے عدالت کو بتایا کہ سرکاری ٹی وی پر حملے اور ملازمین پر تشدد پر چیئرمین پیمرا سے واقعے کی سی ڈی طلب کی گئی انہوں نے صرف ایک سی ڈی دی ،بعد ازاں میرا تبادلہ کردیا گیا، اس موقع پر عدالت نے آئندہ سماعت پر مزید دو گواہوں کو طلب کرلیا ہے۔واضح رہے کہ ایس ایس پی اسلام آباد تشدد کیس میں عمران خان اور طاہر القادری کو پہلے ہی اشتہاری قرار دیا جاچکا ہے، عدالتی حکم نامے پر دونوں ملزمان کی جائیداد کی قرقی کیلئے چھان بین شروع کر دی گئی ہے، جبکہ جمعرات کو پھر عدالت نے دونوں کی جائیداد کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت چوبیس اگست تک ملتوی کر دی۔

عدالت سے اہم کیسوں کی فائلیں چوری ،جج برہم

اسلام آباد(خصوصی رپورٹ) اسلام آباد ہائی کورٹ عدالتی ریکارڈ سے اہم کیسوں کی فائلیں مبینہ طور پر چوری کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے باوثوق ذرائع کے مطابق اسلام آبادہائی کورٹ میں ذریعے سماعت اہم کیسوں کی فائلیں غائب کر دی گئیں ہیں ان کیسوں میں وزیر اعظم کے مشیر عرفان صدیقی کے بھائی سمیت حکمران جماعت کے ایم پی اے کی فائل بھی شامل ہے اس بات کا انکشاف اس وقت ہوا جب اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل رکنی بینچ پر مشتمل جسٹس گل حسن اورنگزیب نے راولپنڈی کے حلقہ پی پی 4سے الیکشن کمیشن کی جانب سے نااہل قرار دئیے جانے والے امیدوار راجہ شوکت بھٹی کے کیس کی سماعت کےلئے فائل طلب کی جس پر عدالتی اہلکاروں کی جانب سے بتایا گیا کہ گزشتہ روز سے فائل غائب ہے جس کی تلاش جاری ہے جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کیس کی مذید سماعت 26جولائی تک ملتوی کر دی واضع رہے گزشتہ سماعت پر عدالت نے مسلم لیگ نواز کے ایم پی اے کو بحال کرنے کا حکم دیتے ہوئے جعلی ڈگری کے معاملے پر الیکشن کمیشن کے فیصلے کو کالعدم قرار دیاتھااور الیکشن کمیشن اور درخواست گزار میجر (ر)افتخارکو نوٹس جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی مذید سماعت 19جولائی تک ملتوی کر دی تھی۔

عدالت نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا

اسلام آباد (ویب ڈیسک)اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز لیگ کی رہنما سمیرا ملک کو چیئرپرسن ضلع کونسل خوشاب کے عہدے پر بحال کر دیا۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے حلقے میںضلع کونسل کا انتخاب دوبار ہ کرانے کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے سمیرا ملک کو ضلع کونسل خوشاب کے عہدے پر بحال کر دیا۔سمیرا ملک نے حلقے میں دوبارہ انتخابات کرانے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔یاد رہے الیکشن کمیشن نے ضلع کونسل خوشاب کے چیئرمین کا انتخاب کالعدم قرار دیا تھا جس پر سمیرا ملک نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے حکم امتناعی حاصل کر رکھا ہے۔ سمیرا ملک نے الیکشن کمیشن میں اپنی کامیابی کے نوٹیفیکیشن جاری کرنے کی درخواست بھی دے رکھی تھی۔ سمیرا ملک ضلع کونسل خوشاب سے نواز لیگ کی ٹکٹ پر کامیاب ہوئی تھیں۔

صدر کیخلاف مواخذہ ،سنگین الزامات سے سیاسی کھلبلی میں اضافہ ہو گیا

واشنگٹن (خصوصی رپورٹ) امریکہ میں ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے 200ارکان کانگریس نے صدر ڈونلڈٹرمپ کے خلاف بدعنوانی کے الزام میں مقدمہ درج کرا دیا۔ امریکی میڈیا کے مطابق 166ارکان کانگریس اور 30سنیٹرز نے وفاقی عدالت میں دائرکردہ مقدمے میں صدر ڈونلڈٹرمپ پر آئین کی خلاف ورزی اور غیرملکی حکومتوں سے رقوم لینے کا الزام لگایا ہے۔ امریکی تاریخ میں اتنی بڑی تعداد میں منتخب اراکین کا کسی بھی صدر کے خلاف مقدمہ درج کرانے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔ دوسری جانب امریکی کانگریس کے 200ڈیموکریٹس ارکان نے صدر ٹرمپ کے مواخذے کا مسودہ تیار کرنے کا اعلان کیا ہے۔ برطانوی اخبار گارڈین کی رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست ٹیکساس کے رکن ایل گرین اور کیلیفورنیا کے رکن برڈ شرمن نے امریکی صدر ٹرمپ کے مواخذے کا مسودہ تیار کرنے کا اعلان کا ہے۔ شرمن نے ٹرمپ کے مواخذے کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کے صدارتی انتخابات میں روس کی مداخلت کے بارے میں عدلیہ کی منصفانہ تحقیقات پر پابندی اور بعض دیگر جرائم کے بارے میں ٹرمپ کا مواخذہ کئے جانے کی ضرورت ہے۔ ڈونلڈٹرمپ کے خلاف دائر مقدمے میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر کانگریس کی اجازت کے بغیر اپنی کمپنیوں کے ذریعے غیرملکی حکومتوں سے پیسے وصول کر کے آئین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے۔ رکن کانگریس جان کونیرز نے کہا کہ کم از کم 25ممالک کے ساتھ معاملات میں صدر ٹرمپ کے مفادات کا تصادم نظر آتا ہے اور وہ بظاہر صدارت کو اپنی دولت میں اضافے کیلئے استعمال کر رہے ہیں۔ دوسری جانب وائٹ ہاﺅس کا مو¿قف ہے کہ صدر ٹرمپ کے کاروباری مفادات سے آئین کی خلاف ورزی نہیں ہوتی۔
امریکی صدر مقدمہ

جے آئی ٹی کے کمرہ عدالت میں اہم اقدام کا خدشہ

اسلام آباد( این این آئی ‘آن لائن)پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) پر سپریم کورٹ کے خلاف 1997 جیسا منصوبہ بنانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر فیصلہ حکومت کے حق میں نہ آیا تو لیگی وکلاءکمرہِ عدالت میں شور شرابہ کرسکتے ہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ میرے پاس اطلاعات ہیں کہ لیگی وکلاءکی ایک بڑی تعداد سپریم کورٹ میں جاکر ہنگامہ آرائی کرسکتی ہے۔انھوں نے کہا کہ پاناما لیکس کی انکوائری کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے وکلاءکو ساتھ لے کر جانا منع ہے لہذا ان کی منصوبہ بندی ہے کہ کسی طرح سپریم کورٹ پر حملہ کرکے ججز کو متنازع بنایا جائے۔اس سوال پر کہ اگر جمعرات کو 14 گھٹنے تک وزیراعظم نواز شریف سے تفتیش کی گئی تو کیا اس پر بھی کوئی شور شرابے کا خطرہ ہے؟ تو انہوںنے کہاکہ 14 سے 15 گھنٹوں کی اب ضرورت نہیں ¾یہ معاملہ ایک گھنٹے کے اندر ہی نمٹایا جاسکتا ہے۔پی پی پی رہنما نے کہا کہ میں پہلے دن سے کہہ رہا ہوں کہ یہ 4 دن کا کیس ہے اور 5ویں دن اس کا فیصلہ ہونا چاہیے اور اب جے آئی ٹی نواز شریف سے صرف یہی سوال کرے گی کہ کہاں ہے سب ریکارڈ جس کا انھوں نے پارلیمنٹ میں ذکر کیا تھا؟گذشتہ روز جے آئی ٹی کی جانب سے ریکارڈ میں تبدیلی کے انکشاف پر بات کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ چند روز سے یہ خبریں گردش میں تھیں کہ کچھ اہم دستاویزات لاہور سے اسلام آباد پہنچائی گئی ہیں جن میں تبدیلی کی جارہی ہے۔انھوں نے کہا کہ اگرچہ جے آئی ٹی نے ریکارڈ میں تبدیلی کرنے والے ادارے کا نام نہیں بتایا تاہم سرپم کورٹ میں جو رپورٹ پیش کی گئی اس میں تمام تر تفصیلات موجود ہیں۔انھوں نے مطالبہ کیا کہ جے آئی ٹی کی کارروائی کو پبلک کیا جائے تاکہ سب کچھ عوام کے سامنے آسکے۔انہوںنے کہاکہ اگر جے آئی ٹی کی رپورٹ پبلک نہ ہوئی اور اس ساری کارروائی کو بند کمرے میں ہی کیا گیا تو فائدہ وزیراعظم نواز شریف کو ہی ہوگا جو اپنی صاحبزادی مریم نواز کو بچانے کے چکر میں خود پھنس چکے ہیں۔پی پی پی رہنما کے مطابق اس وقت مسلم لیگ (ن) کے پاس جے آئی ٹی کے سوالات کے جوابات نہیں اور اب صورتحال اتنی خراب ہے کہ بس امپائر کی انگلی اٹھنا باقی ہے۔نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ پاناما لیکس کیس پاکستان کی سیاست میں بھونچال پیدا کرے گا۔جے آئی ٹی متنازع نہیں ہے وزیراعظم اوران کے ساتھی جے آئی ٹی کو متنازعہ بنارہے ہیں، جے آئی ٹی کی جانب سے درخواست معنی خیزہے۔انہوں نے کہا کہ ریکارڈ میں ہیراپھیری ہورہی ہے تو یہ صورتحال کسی طور بھی درست نہیں، ملک میں غریب کیلئے الگ اور امیر کیلئے الگ قانون ہے۔قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے ملاقات کی جس میں ملکی سیاسی صورتحال اور وزیر اعظم کی جے آئی ٹی میں طلبی کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا دونوں رہنما¶ں کے درمیاں ہونے والی اس ملاقات میں پارٹی امور اور نئی بننے والی سیاسی فضاءسے متعلق امور زیرغور آئے آپوزیشن لیڈر نے کہا کہ بجٹ اجلاس میں حکومتی رویے پرمایوسی ہوئی کیونکہ پیپلز پارٹی نے اپنے اور حکومت میں اپوزیشن کے ساتھ کبھی بھی ایسا رویہ نہیں اپنایا تھا انہوںنے موجودہ اور پی پی پی حکومت کے حالات مسائل اور ترقی کا تقابلی جائزہ پیش کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی سے کہا کہ آپ کی وزارت عظمی ملک وقوم کیلئے ہر لحاظ سے بہترین تھا سابق وزیر اعظم نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ آئین وقانون کی بالادستی قائم کی اور آئندہ بھی اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرتی رہے گی تاہم ن لیگ سمیت دیگر جماعتوں کو بھی ذات اور پارٹی مفادات سے بالاتر ہوکر آئین و قانون کی بالادستی قائم کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔