لاہور (نیااخبار رپورٹ) حکومت پاکستان نے بھارت کے ساتھ سموگ کا مسئلہ سارک کانفرنس اور اقوام متحدہ میں اٹھانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ بھارت میں چاول کی فصلیں کے باقیات جلانے جلانے سے پیدا ہونے والا دھواں صوبہ پنجاب میں سموگ کے ایک بڑے فیکٹر کے طور پر سامنے آیا ہے۔ فیصلہ پنجاب حکومت کی درخواست پر کیا گیا ہے جو سموگ سے بہت زیادہ متاثر ہوئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سپارکو کی سیٹ لائٹ کی جانب سے جاری تصویریوں کے مطابق بھارتی صوبہ پنجاب میں چاول کی فصل کے باقیات جلانے کی وجہ سے یکم اکتوبر سے دھواں کے بادل مغرب میں دہلی سے بھکر اور جنوب میں ملتان سے بہاولپور کے علاقوں میں آئے اور انہوں نے سموگ کو پیدا کرنے میں بہت کردار ادا کیا۔ محکمہ ماحولیات کے اعدادو شمار کے مطابق بھارتی پنجاب میں پچھلے سال 32 ملین ٹن چاول کی فصل کی باقیات جلائی گئی تھی۔ صوبائی وزیر ماحولیات ذکیہ شاہنواز کو بتایا کہ پنجاب حکومت نے دھواں کا مسئلہ بھارت کے ساتھ اٹھانے کے لئے وفاقی حکومت کو خط لکھ دیا ہے۔ یہ مسئلہ اقوام متحدہ اور علاقائی ممالک کی تنظیم سارش کانفرنس میں حقائق کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔ بھارتی پنجاب میں کوئلہ سے بجلی پیدا کرنے کے 200 سے زیادہ یونٹس کام کررہے ہیں جن کا پیدا کیا ہوا دھواں بھی پاکستان آجاتا ہے۔ دوسری طرف لاور میں رنگ روڈ کے ملحقہ علاقوں میں 370 کے قریب سٹیل ملز کام کرتی ہیں جو سردی شروع ہوتے ہی پرانے بھوسے‘ ٹائر اور ٹائر کا تیل بطور ایندھن استعمال کرتی ہیں جو سموگ کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ صوبہ بھر میں 10500 بھٹہ خشت ہیں جو سارا سال غیرمعیاری فیول استعمال کرتے ہیں۔ محکمہ ماحولیات نے قادرآباد کول پاور پلانٹ کے این او سی میں 30 ہزار پودے‘ بھکھی پاور پلانٹ پر 10 ہزار اور حویلی بہادر شاہ کے این او سی میں تین ہزار پودے لگانے کی شرط عائد کی تھی لیکن ان تینوں منصوبہ جات میں 15 ہزار درخت لگائے جائیں گے۔ محکمہ ماحولیات کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ سموگ کی شکایات کی وجہ سے محکمے نے فصلوں کے فضلے سالڈ ویسٹ‘ ٹاﺅنرز‘ پلاسٹک‘ پولی تھین‘ ربڑ اور لیدر کے جلانے پر پابندی عائد کردی ہے۔ دریں اثنا صوبائی وزیر تحفظ ماحول بیگم ذکیہ شاہنواز نے فضائی آلودگی کے تدارک سے متعلق جائزہ اجلاس سے خطاب کے دوران ٹریفک پولیس کو تاکید کی ہے کہ شیراکوٹ‘ بند روڈ‘ شملہ پہاڑی اور دیگر تمام زیادہ ٹریفک والے راستوں پر مسلسل ٹریفک کے بہاﺅ کو یقینی بنایا جائے۔ زیادہ دھواں دینے والے ٹو سٹروک رکشہ و موٹرسائیکلز اور دیگر گاڑیوں کو مکمل طور پر بین کیا جائے کیونکہ ان سے نکلنے والا دھواں اور شور ہوا کو آلودہ کرنے میں اہم ہے۔ اس وقت کوڑے اور فصلوں کو آگ لگانے پر قابو پایا جا چکا ہے۔ اس ضمن میں ہوم ڈیپارٹمنٹ نے 517ایف آئی آرز کا اندراج کرایا اور 174افراد کی گرفتاریاں کیں۔ اجلاس میں سیکرٹری تحفظ ماحول ریٹائرڈ کیپٹن سیف انجم‘ زراعت‘ انڈسٹری‘ ٹریفک پولیس‘ موسمیات‘ سپارکو‘ ضلعی حکومتوں‘ ٹرانسپورٹ‘ لاہور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی‘ ایل ڈی اے‘ محکمہ تحفظ ماحول اور دیگر محکموں کے سربراہان نے شرکت کی۔