Tag Archives: panama

پاکستانیوں کی 435آف شور کمپنیاں، چیئرمین نیب کے ایکشن سے ہر طرف ہلچل

 اسلام آباد(ویب ڈیسک ) چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے پاناما اور برٹش ورجن آئی لینڈ میں قائم پاکستانیوں کی 435 آف شور کمپنیوں کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے پاناما اور برٹش ورجن آئی لینڈ میں قائم پاکستانیوں کی 435 آف شور کمپنیوں کا نوٹس لے لیا اور فوری طور پر نیب کو آف شور کمپنیوں کی تحقیقات کا حکم بھی جاری کردیا ہے۔آف شور کمپنیاں بنانے والوں میں سابق چیئرمین ایف بی آر عبداللہ یوسف اور  پی ٹی آئی رہنما علیم خان کا نام بھی مالک کے طور پر شامل ہے۔ اور علیم خان کی آف شور کمپنی ایچ ای ایکس اے ایم 2004 میں بنائی گئی تھی جو برٹش ورجن آئی لینڈ رجسٹرڈ کرائی گئی۔چئیرمین نیب نے انکوائری کے ساتھ متعلقہ اداروں ایف بی آر، اسٹیٹ بینک، ایس ای سی پی اور ایف آئی اے سے بھی ان تمام آف شور کمپنیوں سے متعلق معلومات حاصل کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔  ان کا کہنا ہے کہ تحقیقات کے حوالے سے کسی دباؤ اور سفارش کو خاطر میں نہیں لایا جائے گا۔اس سے قبل چئیرمین نیب کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں نیب کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔ چئیرمین نیب نے تحقیقات کے حوالے سے سستی روی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ مختلف ریجنل بیوروز میں جاری تقریباً 499 انکوائریوں اور 287 انوسٹی گیشنز کو طے شدہ قانون کے مطابق مکمل ہونا تھا لیکن ان تمام کیسز کو تاحال منطقی انجام تک نہیں پہنچایا گیا بتایا جائے کہ یہ انکوائریاں اور انوسٹی گیشنز کتنے عرصے سے نیب کے ریجنل بیورز میں جاری ہیں۔چئیرمین نیب نے کہا کہ اِس وقت نیب کے تقریباً 1 ہزار 138 بدعنوانی کے ریفرنسز زیرسماعت ہیں، جن میں لاہور کے 347، کراچی کے 275، راولپنڈی کے 171، ملتان کے 34، سکھر کے 29، خیبرپختون خوا کے 185 اور بلوچستان کے 97 ریفرنسز احتساب عدالتوں میں زیرسماعت ہیں، ان تمام مقدمات کی جلد سماعت کے لئے متعلقہ احتساب عدالتوں میں درخواستیں دائر کی جائیں اور بدعنوان عناصر سے قوم کی لوٹی گئی 900 ارب روپے کی رقم برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرائی جائے جبکہ کرپٹ افراد کو قانون اور شواہد کی بنیاد پر عدالتوں سے سزا دلوائی جائے۔

پاناما لیکس منظر عام پر لانے والی صحافی بم دھماکے میں ہلاک

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق بدعنوانی سے متعلق تحقیقاتی صحافت کی معروف خاتون صحافی ڈیفن کروآنا غالیزیا کی کار میں نصب کیا گیا بم زوردار دھماکے سے پھٹ گیا جس کے نتیجے میں کار میں سوار خاتون موقع پر ہی ہلاک ہوگئی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ گاڑی سے خاتون کی جھلسی ہوئی لاش کو نکال کر پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کردیاگیا ہے۔مالٹا کے وزیراعظم جوزف موسکیٹ نے خاتون صحافی کی بم دھماکے میں ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے واقعہ پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ خاندان سے اظہار تعزیت کیا ہے۔وزیراعظم نے واقعہ کو ظلم و بربریت کی بدترین مثال قرار دیتے ہوئے ملوث ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچانے کا عزم کیا ہے۔خاتون صحافی نے پاناما پیپرز میں انکشاف کیا تھا کہ وزیراعظم کی اہلیہ ایک آف شور کمپنی کی مالکہ ہیں لیکن انہوں نے اپنے اثاثوں کو خفیہ رکھا تھا۔ خاتون اول کی کمپنی منظر عام پر لانے کے بعد سے صحافی کو قتل کی دھمکیاں مل رہی تھیں اور انہوں نے متعلقہ حکام کو متعدد بار ا?گاہ بھی کیا تھا۔

 

پانامہ کیس بارے امریکی محکمہ خارجہ نے حقیقت واضح کر دی ۔۔اب کیا ہو گا؟؟

لندن (وجاہت علی خان سے) امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان جیرڈکیپلن نے کہا ہے کہ پاکستان میں پانامہ ایشو پر امریکہ کی طرف سے قطعی مداخلت نہیں ہے، امریکہ سمجھتا ہے کہ پاکستان کی حکومت اور ادارے اپنے داخلی معاملات و مسائل خود حل کر سکتے ہیں، لندن میں ”خبریں“ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ”داعش“ کے چیف ابوبکر البغدادی کے مارنے جانے کی اطلاعات میڈیا میں گردش کررہی ہیں، اگرچہ روس اور ترکی کی سکیورٹی فورسز یہ دعویٰ کر رہی ہیں لیکن جہاں تک امریکہ کا تعلق ہے ہمارے پاس ابھی کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے البغدادی کی موت کا لیکن امریکہ یہ دعویٰ کرسکتا ہے کہ موصل جسے داعش اپنا نام نہاد دارالحکومت کہتی ہے یہاں سے داعش کے جنگجوو¿ں کو نکال باہر کردیا گیاہے اور اس تنظیم کی کمر توڑ دی گئی ہے، جیرڈ کیپلن نے کہا موصل کو فتح کرنا آسان ہدف نہیں تھا، چنانچہ یہ ایک ایسی فتح ہے جس میں اتحادی فوج سمیت عراقی سویلین، پولیس اور عام شہریوں نے بھی لاتعداد جانوں کی قربانی دی ہے، انہوں نے کہاگوکہ یہ کہنا درست نہیں ہوگا کہ داعش سرے سے ختم کردیاگیا ہے کیونکہ کہیں نہ کہیں یہ مخصوص آئیڈیالوجی زندہ ہے ، اس لئے امریکی حکومت انہیں صفحہ ہستی سے مٹانے کا تہیہ کئے ہوئے ہے، کیونکہ یہ عالمگیر خطرہ ہے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ روس کا یہ الزام مضحکہ خیز ہے کہ امریکہ داعش کا پشت پناہ ہے، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ امریکہ ہی وہ واحد ملک ہے جس نے سب سے پہلے داعش کے خطرہ سے دنیا کو آگاہ کیا، لہٰذا آج یہ وقت آگیا ہے کہ دنیا مل کر داعش سے لاحق عالمگیر خطرے کو نیست و نابود کرے، انہوں نے کہا جی 20ممالک چاہتے ہیں کہ روس اور دیگر ممالک مل کر داعش کے مکمل خاتمہ کیلئے حکمت عملی بنائیں، انہوں نے کہا موصل پر اپنے تسلط کے دوران داعش نے شہر کے کئی مذہبی و ثقافتی اثاثوں کو تباہ کیا، جن میں نوری مسجد اور حضرت یونس ؑ کا مزار بھی شامل ہیں، داعش نے بہت دہشت پھیلائی اور بیشمار عورتوں بچوں سمیت ہزاروں شہریوں کا قتل عام کیا اور سکولوں، ہسپتالوں اور مسجدوں تک کو اپنے جنگی جنون کیلئے استعمال کیا لیکن بالآخر اسے ہرسمت سے شکست اٹھانا پڑی ، جیرڈ کیپلن نے کہا کہ اگرچہ موصل پر جہاں داعش کا مضبوط قبضہ تھا اس کے ہاتھ سے نکل چکا ہے تاہم عراق کے دوسرے حصوں میں خطرہ تاحال برقرار ہے، داعش کی مکمل شکست تمام عراقیوں کی آزادی اور سکیورٹی کی بحالی تک عالمی اتحاد عراقی حکومت اور اس کے عوام کے شانہ بشانہ کھڑا رہیگا، لیکن اس عفریت کا مکمل خاتمہ کب تک ہو جائیگا اس سلسلہ میں ابھی کسی قسم کا کوئی ٹائم فریم نہیں دیا جاسکتا، تاہم موصل کی آزادی پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں واضح کہا ہے کہ ہم نے داعش کے ایک بڑے خطرے کے طور پرسامنے آنے کے بعد اس کے خلاف شاندار کامیابی حاصل کی ہے ، موصل میں اس کی شکست کا مطلب یہ ہے کہ عراق اور شام میں اس کے دن گنے جاچکے ہیں، امریکی صدر نے یہ بھی کہا کہ داعش اور اس کے دہشتگرد تمام مہذب دنیا کیلئے خطرہ ہیں۔

پانامہ جے آئی ٹی رپورٹ، حکمراں جما عت نے بھی بڑا فیصلہ کر لیا

اسلام آباد(ویب ڈیسک)پاناما کیس میں سپریم کورٹ کی جانب سے مزید تحقیقات کے لیے قائم کی جانے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی عدالت عظمیٰ میں پیش کی جانے والی رپورٹ کو حکمراں جماعت مسلم لیگ(ن) نے چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ رپورٹ کے مطابق حکمراں جماعت کا یہ موقف سامنے آیا ہے کہ جے آئی ٹی نے سوالات کچھ پوچھے جب کہ جوابات کچھ اور دیے گئے لہٰذا جے آئی ٹی کے رپورٹ متنازع ہے اور اسے آئندہ چند روز میں سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔حکمراں جماعت کے ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف اپنے عہدے پر بدستو ر وجود رہیں گے اور ان کی جانب سے استعفیٰ دینے کا کوئی امکان نہیں۔ وزیراعظم نے قانونی اور آئینی ماہرین کو جواب تیار کرنے کی ہدایت کردی ہے۔یاد رہے کہ پاناما جے ا?ئی ٹی نے اپنی حتمی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کردی ہے جس میں یہ سفارش کی گئی ہے کہ وزیراعظم نواز شریف ان کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کے خلاف ریفرنس قومی احتساب بیورو (نیب) میں دائر کیا جائے۔ جے آئی ٹی کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ایک بار پھر وزیراعظم نواز شریف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے جب کہ انہوں نے جے آئی ٹی کو خراج تحسین بھی پیش کیا ہے۔

وزیر اعظم اور بچوں کے گر دگھیرا تنگ ، اہم ترین خبر سے کھلبلی مچ گئی

اسلام آباد(خصوصی رپورٹ) پاناما کیس کی جے آئی ٹی نے ایف بی آر سے 1985 سے 2016 کے دوران وزیر اعظم اور ان کے بچوں کی جانب سے جمع کرائے گئے ٹیکس گوشواروں کی تفصیلات طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اب تک ملنے والے ریکارڈ کا موازنہ شروع کر دیا گیا ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کی جانب سے تشکیل دی گئی جے آئی ٹی نے ایڈیشنل ڈائریکٹر واجد ضیا کی سربراہی میں دستاویزات جمع کرانے کا کام تیز کردیا ہے۔ جے آئی ٹی میں اب تک ملنے والے ریکارڈ کا موازنہ کیا جارہا ہے اور اس دوران پیدا ہونے والے سوالات کو الگ کیا جارہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی نے ایف آبی آر سے 1985 سے 2016 تک وزیر اعظم اور ان کے بچوں کے ٹیکس گوشواروں کی تفصیلات منگوانے کا فیصلہ کیا ہے، اس سلسلے میں ایف بی آر کو خصوصی طور پر خط لکھا جائے گا۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے واجد ضیا کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی ہے جو 60 روز میں اپنی تحقیقات مکمل کرنے کی پابند ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق واجد ضیا کی سربراہی میں قائم مشترکہ جے آئی ٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں سٹیٹ بینک، نیب اور حساس اداروں کے نمائندے شامل ہوئے۔ اجلاس میں شریف خاندان کی منی ٹریل کی تفصیلات حاصل کرنے کیلئے ٹیموں کو بیرون ملک بھیجنے سے متعلق لائحہ عمل پر بھی غور کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی نے شریف خاندان کی منی ٹریل سے متعلق سوالنامہ تیار کر لیا ہے جس کے بعد شریف فیملی کو قطری خط اور سرمایہ کاری سے متعلق جواب دینا ہو گا۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ جے آئی ٹی نے شریف خاندان کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی منی ٹریل بھی حاصل کر لی ہے۔

پاناما کیس ۔۔ جے آئی ٹی نے بڑا فیصلہ کر لیا

اسلام آباد(ویب ڈیسک)پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے وزیر اعظم اور ان کے بچوں کے غیر ملکی اکاو¿نٹس اور اثاثہ جات کی جانچ پڑتال کے لیے غیر ملکی ماہرین سے مدد لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیا ء کی سربراہی میں سپریم کورٹ کی جانب سے پانامہ کیس کی تحقیقات کے لیے بنائی جانے والی جے آئی ٹی کا اجلاس ہوا، ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے بھجوایا گیا ریکارڈ جے آئی ٹی کو موصول ہوگیا ہے جب کہ جے آئی ٹی نے غیر ملکی ماہرین سے مدد لینے کا فیصلہ کیا ہے، ماہرین وزیر اعظم اور بچوں کے غیر ملکی اکاو¿نٹس اور اثاثہ جات کی جانچ پڑتال کریں گے۔

وزیر اعظم صادق اور امین نہیں رہے، پانامہ کیس کے فیصلہ کے اختلافی نوٹ کا متن

روس کا ڈرون طیارے کو تباہ کرنے کا ہتھیار ڈویلپ کرنے کا فیصلہ
وزیر اعظم صادق اور امین نہیں رہے، پانامہ کیس کے فیصلہ کے اختلافی نوٹ کا متن
لاہور (ویب ڈیسک) پاناما مقدمے میں اکثریتی فیصلے سے اختلاف کرنے والے عدالت عظمیٰ کے دو جج صاحبان نے وزیراعظم میاں نواز شریف کو بد دیانتی اور خیانت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے انھیں وزارت عظمیٰ کے عہدے کے لیے نااہل قرار دیا ہے۔جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس گلزار احمد نے اپنے اختلافی نوٹ میں کہا ہے کہ میاں نواز شریف اپنے مالی معاملات اور لندن کی جائیداد کے بارے میں اس عدالت کے سامنے غلط بیانی کے مرتکب ہوئے ہیں، اس لیے وہ صادق اور امین نہیں رہے۔دونوں جج صاحبان نے الگ الگ فیصلوں میں اسی بنا پر نواز شریف کو وزیراعظم کی حیثیت سے کام کرنے سے روکنے کا حکم جاری کیا ہے۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے اختلافی نوٹ میں لکھا ہے نواز شریف اپنی ملکیتوں اور لندن کی جائیدادوں کی وضاحت کرتے ہوئے اس قوم، پارلیمنٹ اور عدالت کے سامنے دیانت دار نہیں رہے۔’اس بد دیانتی کی وجہ سے وزیراعظم نواز شریف آئین کی شق 62 اور عوامی نمائندگان کے قانون 1976 کے تحت مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) کے رکن رہنے کے اہل نہیں رہے۔‘جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے نوٹ میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ میاں نواز شریف کو رکن قومی اسمبلی کی حیثیت سے نااہل قرار دینے کا نوٹیفیکیشن جاری کرے جس کے نتیجے میں وہ وزارت عظمیٰ کے لیے نااہل قرار پائیں۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے صدر پاکستان سے کہا ہے کہ وہ ملک میں جمہوریت اور پارلیمانی نظام کا تسلسل برقرار رکھنے کے لیے ضروری اقدامات کریں۔جسٹس کھوسہ نے انسداد بدعنوانی کے ادارے نیب کو بھی حکم جاری کیا ہے کہ وہ میاں نواز شریف کے خلاف بدعنوانی میں ملوث ہونے کے قوانین کے تحت کارروائی کرے۔اس کے علاوہ وفاقی تحقیقاتی ادارہ نواز شریف کے خلاف اپنے سابق ڈائریکٹر جنرل رحمٰن ملک (جو اب پیپلز پارٹی کے سینٹیر ہیں) کی جانب سے 1994 میں درج کیے گئے مقدمات کی تفتیش، شواہد اور تفصیل بھی ضرورت پڑنے پر نیب کو فراہم کرے۔
جسٹس کھوسہ نے اپنے فیصلے میں نیب کو یہ بھی ہدایت کی ہے کہ میاں نواز شریف کے بچوں کے نام پر قائم کردہ تمام جائیدادوں اور کاروبار کا بھی جائزہ لے تاکہ معلوم ہو سکے کہ یہ بچے اپنے والد کے لیے یہ جائیدادیں اور کاربار تو نہیں چلا رہے؟اس صورتحال میں عدالت عظمیٰ محض تماشائی کا کردار ادار نہیں کر سکتی ۔ جسٹس کھوسہ نے نیب کے سربراہ کے بارے میں کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کے معامہ میں قمر زمان چوہدری کا کردار مشکوک ہے اس لیے وہ ان فریقین کے سلسلے میں ہونے والی کسی تفتیش میں کسی قسم کا اختیار استعمال نہیں کر سکتے۔جسٹس کھوسہ نے نیب کو وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف لاہور ہائیکورٹ کی بریت کے فیصلے کو ختم کرتے ہوئے منی لانڈرنگ معاملے میں کارروائی کا حکم دیا ہے۔
پاناما مقدمے میں اختلافی نوٹ لکھنے والے دوسرے جج جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ عوامی عہدیدار کی حیثیت سے یہ میاں محمد نواز شریف کی ذمہ داری تھی کہ وہ لندن فلیٹس کے بارے میں صحیح حقائق سے قوم اور اس عدالت کو آگاہ کرتے۔ ’لیکن وہ ایسا کرنے میں بری طرح ناکام رہے اس لیے وہ آئین کی شق 62 کے تحت صادق اور امین نہیں رہے۔‘
جسٹس گلزار نے کہا ہے کہ اس صورتحال میں عدالت عظمیٰ محض تماشائی کا کردار ادار نہیں کر سکتی بلکہ اسے تکنیکی نکتوں سے بالاتر ہو کر انصاف کی فراہمی کے لیے ایک مثبت فیصلہ دینا ہو گا۔’اس لیے یہ اعلان کیا جاتا ہے کہ میاں محمد نواز شریف صادق اور امین نہیں ہیں اور اسی بنا پر وہ رکن قومی اسمبلی عوامی عہدے کے لیے نااہل ہو چکے ہیں اور وزیراعظم کی حیثیت سے کام جاری نہیں رکھ سکتے۔‘

جو بھی فیصلہ آئے ….وزیر اعظم نے اپنا فیصلہ سنا دیا

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت پارٹی کا مشاورتی اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کسی فیصلے کا انتظارنہیں، ہمیں عوام نے فیصلوں کے انتظارکیلئے نہیں کام کرنے کیلئے منتخب کیا ہے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں اپنا کام کررہاہوں اور کرتارہوں گا،کل جو بھی فیصلہ آئےگا، انشااللہ بہترہوگا، عام انتخابات وقت پر2018 میں ہوں گے، مسلم لیگ ن عوام کےمفاد میں جو ممکن ہوا کررہی ہے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ سندھ میں پیپلزپارٹی نے 9 برسوں میں کوئی کام نہیں کیا، سندھ میں صوبائی حکومت نے جوکام کرنے تھے وہ مرکز کررہاہے۔مشاورتی اجلاس میں ن لیگی قائدین کا کہنا تھا کہ زرداری ٹولے نے سندھی عوام کوجکڑرکھاہے، زرداری ٹولے نے کرپشن کے سوا کوئی کام نہیں کیا۔

پا نا مہ کیس، تحریک انصاف کے نئے انکشافات سے حکومتی حلکوں میں ہلچل

ؓؓؓؓؓ ؓبنی گالہ (ویب ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا ہے کہ شواہد کی روشنی میں پاناما کیس میں دو ہفتوں کے دوران دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجانا چاہیے جب کہ ٹرمپ کے فون اور وکیل بدلنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، نیب اور ایف بی آر ملک کے ادارے ہیں اور ان کا کام ہے کہ تحقیقات کریں یہ ہمارا کام نہیں ہے، اسرائیل کے موجودہ وزیراعظم سے پولیس نے خود تحقیقات کی ہیں اور وہ بھی صرف تحفے ملنے پر لیکن یہاں ساراکام ہی تحفوں پر چلتا ہے، سپریم کورٹ میں سنا تھا کہ مریم نواز کو 2 کروڑ کی گاڑی کا تحفہ مل گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پانامہ لیکس میں وزیراعظم کا نام آیا ہے ہم نے نہیں لیا جب کہ نیلسن اور نیسکول کی اصل مالکہ مریم نواز ہیں لیکن انہوں نے عدالت میں کہا ہے یہ ہماری نہیں ہیں، مریم نواز کے پاس مے فئیر کے 4 اپارٹمنٹس لینے کا پیسہ کدھر سے آیا، مریم نواز نے کہا کہ یہ پیسہ فیملی کا تھا یعنی یہ پیسہ نواز شریف کا تھا جو منی لانڈرنگ کے زریعے باہر گیا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے تمام ثبوت آئی سی آئی جے سے حاصل کئے لہذا اب کوئی نہ کہے کہ ثبوت نہیں لائے، پیسہ میرا نہیں عوام کا چوری ہوا ہے تاہم میں بہت مطمئن ہوں کیونکہ اب تلاشی شروع ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میاں صاحب اپنے آپ کوصحیح سمجھتے ہیں تو آئی سی آئی جے کوعدالت لے کر جائیں ہم نے کام کردیا اب عدالت جانے اور نواز شریف جب کہ سپریم کورٹ کا بینچ جو بھی فیصلہ کرے گا ہم تسلیم کریں گے۔عمران خان نے کہا کہ قطری شہزادے کا خط بہت بڑا فراڈ تھا سپریم کورٹ میں جھوٹ بولا گیا، قطری خط کہتا ہے کہ حسین نواز بینفشری تھے لیکن ہم ثابت کریں گے کہ اصل مالک مریم نواز ہیں، ہم یہ بھی ثابت کریں گے کہ نواز شریف نے پارلیمنٹ میں اور سپریم کورٹ میں جھوٹ بولا۔

پاناما لیکس: نو منتخب چیف جسٹس آف پاکستان سپریم کورٹ کا حلف اٹھانے کے بعد ثاقب نثار فیصلہ دیدیا، مقتدر حلقوں میں کھلبلی

اسلام آباد (ویب ڈیسک)نو منتخب چیف جسٹس آف پاکستان سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار نے عہدہ سنبھالتے ہی تما م درخوانستوں کیلیے بینچ تشکیل دیدیا ہے۔ انہوں نے پاناما لیکس کی درخواستوںکی سماعت بارے شنوائی کیلیے 5 رکنی لارجر بینچ بھی بنادیا مگر وہ اس کا حصہ نہیں بنیں گے۔ پہلی سماعت 4 جنوری کو رکھی گئی ہے۔