آسڑیلیا(ویب ڈیسک )آسٹریلیا کے خلاف میچ میں انتہائی بدترین کارکردگی کے باوجود بلے بازوں نے انتہائی دلچسپ ریکارڈ بنا ڈالا۔کھیل کے دوسرے روز آسٹریلیا کی پہلی اننگز میں 429 رنز کا پہاڑ دیکھ کر پاکستانی بلے بازوں کی ”ٹانگیں کانپنا“ شروع ہو گئیں اور صرف 67 کے مجموعی سکور پر 8 کھلاڑی پویلین لوٹ گئے تھے، 6 پاکستانی بلے باز تو دوہرا ہندسہ عبور کرنے میں بھی ناکام رہے۔ پاکستانی بلے باز کریز پر آئے تو یوں واپس جانے لگے جیسے بیٹنگ کرنے نہیں بلکہ صرف پچ کا معائنہ کرنے کیلئے تھے آئے۔ پاکستانی بیٹنگ لائن کی کسمپرسی کا یہ عالم یہ رہا کہ تیسری وکٹ سے آٹھویں وکٹ تک یعنی 5 کھلاڑیوں نے مجموعی سکور میں صرف 24 رنز کا اضافہ کیا جو پاکستان کی ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں تیسری سے آٹھویں وکٹ کے درمیان بنایا گیا سب سے کم سکور ہے تاہم آخری 2 وکٹوں میں سرفراز احمد، محمد عامر اور راحت علی نے مجوعی طور پر 75 رنز کا اضافہ کر کے ایک دلچسپ ریکارڈ بھی اپنے نام کیا۔میچ کے دوسرے روز پاکستان نے اپنی پہلی اننگز کا آغاز کیا تو صرف 6 کے مجموعی سکور پر اظہر علی پویلین لوٹ گئے اور پاکستان کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی۔ پہلے نقصان کے بعد سمیع اسلم اور بابر اعظم نے دوسری وکٹ کی شراکت میں 37 رنز جوڑے اور کچھ امید نظر آئی لیکن بابر اعظم کی وکٹ کے ساتھ ہی ٹوٹ بھی گئی، وہ 19 رنز بنا کر ہمت ہار گئے۔مرد بحران کے نام سے پہچان رکھنے والے یونس خان ٹیم کو مزید بحران میں ڈال گئے اور 43 کے مجموعی سکور پر وہ بھی کھاتہ کھولے بغیر پویلین لوٹ گئے۔ کپتان مصباح الحق بھی حسب روایت کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے اور 4 رنز بنا کر برڈ کی گیند پر رنشاکے ہاتھوں کیچ ہو گئے۔اسد شفیق نے اس بار بھی مداحوں کو شدید مایوس کیا اور صرف 2 رنز ہی بنا سکے۔ اوپنر سمیع اسلم نے کریز پر ٹھہر کر مزاحمت کی بھرپور کوشش کی تاہم وہ بھی 21 کے انفرادی سکور پر ہمت ہار گئے۔ پریکٹس سیشن میں اپنے ہی ساتھی یاسر شاہ کے خلاف جوش کا مظاہرہ کرنے والے وہاب ریاض اصل میدان میں ”ٹھس“ ہو گئے اور صرف 1 سکور بنا سکے۔ میچ میں سب سے مہنگے ثابت ہونے والے باولر یاسر شاہ بھی 1 سکور بنا کر چلتے بنے۔ سرفراز احمد نے ناقابل شکست 59 رنز بنائے جبکہ محمد عامر 21 اور راحت علی 4 رنز بنانے میں کامیاب ہو سکے۔آسٹریلیا کی جانب سے مچل سٹارک اور جوش ہیزل ووڈ نے انتہائی پرجوش باولنگ کراتے ہوئے 3,3 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی جبکہ جیکسن برڈ نے 2 کھلاڑیوں کو آوٹ کیا۔
Tag Archives: Sports
سب سے بڑا پھینکو کرکٹر …. حیر ان کن انکشاف
نئی دہلی(ویب ڈیسک) بھارت کے ہربھجن اور یوراج سنگھ نے شعیب اختر کو سب سے بڑا پھینکو کرکٹر قرار دے دیا۔ایک نجی چینل کے پروگرام میں ہربھجن اور یوراج سنگھ سے جب سوال کیا گیا کہ ان کے نزدیک لمبی لمبی شیخیاں بگھارنے والا کرکٹر کون ہے تو دونوں نے ہی جواب میں شعیب اختر کا ہی نام تحریرکیا، جب ان سے اس کی وجہ پوچھی گئی تو یوراج نے کہا کہ شعیب کے بقول ان کے دنیا بھر میں گھر موجود ہیں، اٹلی والے گھر کی قیمت 2 ملین ہے، پانچ ملین ڈالرکا ایک گھر اسپین میں ہے، کرکٹ میں ہمیں بھی دولت ملی مگر اتنی نہیں، نہ جانے شعیب احتر نے کہاں سے یہ گھر خرید لیے، جب بھی وہ ہمیں وہاں مدعو کرتے ہیں تو خود موجود نہیں ہوتے۔ہربھجن نے شعیب کے ساتھ رویندرا جڈیجا کو بھی پھینکو قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے گھوڑوں کا سائز بہت بڑا بتاتا اور اس کا کہنا ہے کہ اس کے گھوڑے اونٹوں جتنے بڑے ہیں۔
اکیس سالہ پیاس بجھانے کی آس لگا لی
کینز(ویب ڈیسک) پاکستان نے حالیہ ٹورکے دوران آسٹریلیا میں ٹیسٹ فتح کی21 سالہ پیاس بجھانے کی آس لگا لی، بلند عزائم لیے ٹیم نے تیاریاں شروع کردی ہیں،کپتان مصباح الحق نے کینز میں موجود اسکواڈ کو جوائن کرلیا، مہمان کرکٹرز نے خوشگوار موسم میں وارم اپ اور مختلف مشقیں کرنے کے بعد فیلڈنگ پریکٹس کی،سلپ کیچز پر خصوصی توجہ دی گئی،ہیڈ کوچ مکی آرتھر اور معاون گرانٹ فلاور بیٹسمینوں کو باہر جاتی گیندوں اور باﺅنسرز کا سامنا کرنے کیلئے تیار کرتے رہے، یونس خان نے چمکتی پچ پر اپنے اسٹروکس چیک کیے، پیسرز نے طویل سیشن کیا، کوچز نے وہاب ریاض کو سوئنگ اور اسپیڈ کے ساتھ باﺅنسر بہتر بنانے کیلئے مشورے دیے،آسٹریلیا میں بہتر کارکردگی دکھانے کے خواہاں یاسر شاہ نے بھی صلاحیتیں نکھارنے پرکام کیا، اظہر علی بھی خود کو پارٹ ٹائم بولر کے کردار کیلئے تیار رہے ۔تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ میں مسلسل 2 شکستوں سے دوچار ہونے والی قومی ٹیسٹ ٹیم کو آسٹریلیا میں مزید کڑے امتحان کا سامنا ہے، جمعے کو ہلکی ٹریننگ کے بعد کرکٹرز2 روز سیروتفریح کرنے سے تازہ دم ہوگئے تھے، اب گذشتہ روز بھرپور ٹریننگ کا آغاز کردیا، سسر کے انتقال کی وجہ سے کیویز کیخلاف دوسرے ٹیسٹ سے قبل پاکستان آنے والے کپتان مصباح الحق نے بھی اسکواڈ کوجوائن کرلیا ہے، وہ میدان میں دیگر کھلاڑیوں کے ہمراہ سرگرم رہے، خوشگوار موسم میں مہمان کرکٹرز نے وارم اپ اور مختلف مشقوں کے ساتھ آغاز کرنے کے بعد فیلڈنگ کا طویل سیشن کیا، تیزی سے سلپ میں نکلنے والے کیچز کیلئے خصوصی پریکٹس کرائی گئی،اس مقصد کیلئے اسٹیورکسن نے چھوٹے بیٹ کا استعمال کیا۔ہیڈ کوچ مکی آرتھر اور معاون گرانٹ فلاور بیٹسمینوں کو باہر جاتی گیندوں اور باﺅنسرز کا سامنا کرنے کیلئے تیار کرتے رہے، یونس خان نے چمکتی پچ پر اپنے اسٹروکس چیک کیے، پیسرز نے طویل سیشن کیا، کوچز نے وہاب ریاض کو سوئنگ اور اسپیڈ کے ساتھ بانسر بہتر بنانے کیلئے مشورے دیے،آسٹریلیا میں بہتر کارکردگی دکھانے کے خواہاں یاسر شاہ نے بھی صلاحیتیں نکھارنے پرکام کیا، اظہر علی بھی خود کو پارٹ ٹائم بولر کے کردار کیلیے تیار کرتے نظر آئے۔گرین کیپس نے کینگروز کے دیس میں آج تک کوئی سیریز نہیں جیتی،32 ٹیسٹ میں سے صرف 4میں سرخرو ہوئے، گذشتہ تینوں ٹورز میں کلین سویپ کی خفت اٹھانا پڑی، آخری میچ 1995میں جیتا تھا۔ گیندوں کو فضا میں اچھالتے ہوئے فیلڈرز کو قابو پانے کا ٹاسک دیا جاتا رہا۔ہیڈ کوچ مکی آرتھر،بیٹنگ میں ان کے معاون گرانٹ فلاور کے ساتھ شاہد اسلم بھی بیٹسمینوں کو باہر جاتی گیندوں اور بانسرز کا سامنا کرنے کیلیے تیار کرتے رہے،سمیع اسلم، اظہر علی اور اسد شفیق خاص توجہ کا مرکز بنے، یونس خان نے چمکتی پچ پر اپنے اسٹروکس چیک کیے،ٹیل اینڈرزکو بھی بیٹنگ پریکٹس کرائی گئی، بولرز میں وہاب ریاض، راحت علی، سہیل خان اور عمران خان نے طویل سیشن کیا، نیوزی لینڈ کے برعکس لیگ اسپن بولنگ کیلیے زیادہ سازگار آسٹریلوی پچز پر بہتر کارکردگی دکھانے کے خواہاں یاسر شاہ نے بھی نیٹ پر صلاحیتیں نکھارنے پرکام کی۔اظہر علی بھی خود کو پارٹ ٹائم بولر کے کردار کیلیے تیار کرتے نظر آئے، مکی آرتھر اور بولنگ کوچ اظہر محمود نے وہاب ریاض کو سوئنگ اور اسپیڈ کے ساتھ بانسر بہتر بنانے کیلیے مشورے دیے،پیسر کو نو بال کا خاص طور پر دھیان رکھنے کیلئے کہا گیا، مقامی نوجوان بولرز بھی نیٹ میں معاونت کیلئے موجود تھے۔ یاد رہے کہ پاکستان نے52سال میںکینگروز کے دیس میں11سیریز کھیلیں مگر ایک بھی نہیں جیتی، پہلا ٹور 1964میں کیا جس میں واحد ٹیسٹ ڈرا ہوگیا تھا، مجموعی طور پر یہاں گرین کیپس نے32میں سے صرف4 ٹیسٹ میں فتح حاصل کی،وقت گزرنے کے ساتھ کارکردگی مزید خراب ہی ہوئی،1999،2004اور 2009 میں کھیلی گئی گذشتہ تینوں سیریز میں میزبان ٹیم نے ہر بار3-0سے کلین سویپ کیا۔پاکستانی ٹیم کو آسٹریلیا میں آخری فتح حاصل کیے21سال بیت گئے،یہ موقع دسمبر1995 کے سڈنی ٹیسٹ میں آیا تھا، پاکستان نے ابتدائی دونوں میچز میں شکستوں کے بعد 74رنز سے کامیابی وسیم اکرم کی زیرقیادت حاصل کی تھی، مہمان ٹیم نے پہلی اننگز میں اعجاز احمد کے 137 رنز سے تقویت پاتے ہوئے 299 رنز بنائے تھے،شین وارن 4اور میکڈرمٹ 3 وکٹوں کے ساتھ نمایاں تھے،آسٹریلیا نے مارک واہ کی سنچری سے تقویت پاکر257 رنز بنائے، مشتاق احمد 5اور وسیم اکرم4 شکار کرنے میں کامیاب ہوئے، دوسری اننگز میں انضمام الحق کی ففٹی نے گرین کیپس کا اسکور 204تک پہنچایا، 247 کے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے میزبان بیٹنگ 172پر ڈھیر ہوئی،مین آف دی میچ مشتاق احمد4، وقار یونس3 اور وسیم اکرم 2 وکٹیں لینے میں کامیاب ہوئے،اس بار بھی ٹیم کو باصلاحیت لیگ اسپنر یاسر شاہ کی خدمات حاصل ہیں، مثبت پہلو یہ ہے کہ مبصرین اسٹیون اسمتھ الیون کو گذشتہ27سال میں پاکستان کا سامنا کرنے والی کمزور ترین ٹیم قرار دے رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ 1979کی ورلڈ سیریز کے بعد گریم یلپ اور کم ہیوزکی زیرقیادت بھی کینگروز ایسی ہی مشکلات کا شکار تھے، پروٹیز سے سیریز کا آخری میچ جیت کر آسٹریلیا نے اپنی ساکھ بحال کرنا چاہی، مگر درست کمبی نیشن کی متلاشی ٹیم میں اعتماد کی کمی پاکستان کیخلاف میچز میں بھی مسائل پیدا کرسکتی ہے، گرین کیپس کو پہلے ٹیسٹ سے قبل 8دسمبر سے شروع ہونے والے وارم اپ میچ میں بھی کنڈیشنز سے ہم آہنگ ہونے کا موقع ملے گا۔
دنیا کا امیر ترین بورڈ مقروض…. آفیشلز پریشان
نئی دہلی (ویب ڈیسک) دنیا کا امیر ترین بھارتی کرکٹ بورڈ مہمان انگلش ٹیم کا مقروض ہوگیا، ٹور پرموجود کھلاڑیوںاور آفیشلز کو ابھی تک ڈیلی الاﺅنس ہی ادا نہیں کیا، مجموعی رقم 80 ہزارپاﺅنڈ تک جا پہنچی، بڑے نوٹوں پر پابندی کے باعث مقامی کھلاڑیوں کو 100، 100 روپے کی کرنسی میں ادائیگی ہو رہی ہیں، پلیئرز کی جیبیں نوٹوں سے پھولی رہتی ہیں۔تفصیلات کے مطابق بی سی سی آئی اگرچہ دنیا کا امیرترین کرکٹ بورڈ ہے تاہم لودھا پینل کی کڑی شرائط کے باعث وہ تقریبا مالی تنگ دستی کا شکار ہوچکا، اسی وجہ سے ٹور پرموجود انگلش ٹیم کے اخراجات ادا کرنے تک کیلیے اس کے پاس رقم موجود نہیں ہے۔ باہمی پروٹوکول کے تحت میزبان ٹیم اور آئی سی سی آفیشلز کے طعام قیام اور سفری اخراجات کی مکمل ذمہ داری میزبان بورڈ پر ہوتی ہے، وہ روز مرہ کے اخراجات کیلئے بھی رقم ادا کرنے کا پابند ہوتا ہے۔اگرچہ انگلش ٹیم کے پاس رقم کی کوئی کمی نہیںمگر ذرائع کا کہنا ہے کہ اصولی طور پر چونکہ میزبان بورڈ یہ رقم ادا کرنے کا پابند ہے اس لیے ٹیم کے ٹور منیجر فل نیل مسلسل بی سی سی آئی حکام سے رابطے میں ہیں، وہ پلیئرز اور آفیشلز کیلیے ڈیلی الانس کی مدد میں واجب الادا رقم جلد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔اب تک 17 مہمان پلیئرز اور 16 اسٹاف ممبران کے 50 پانڈ فی کس یومیہ الاﺅنس اور دیگر اخراجات کی مد میں 80 ہزار پانڈ واجب الادا ہوچکے ہیں۔ یاد رہے کہ ٹور کے آغاز سے قبل ہی بھارتی بورڈکی جانب سے مہمان ٹیم مینجمنٹ پر مالی صورتحال واضح کردی گئی تھی اسی لیے ابھی تک دونوں کے درمیان ٹور کے حوالے سے مفاہمت کی یاداشت پر بھی دستخط نہیں ہوئے۔دوسری جانب بھارتی حکومت کی جانب سے 500 اور1000 روپے کے نوٹ منسوخ ہونے کی وجہ سے بھارتی کھلاڑیوں اور آفیشلز کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، انھیں روز مرہ کے اخراجات کیلیے 100، 100 کے نوٹوں میں الانس دیا جاتااور کیش کی وجہ سے ان کی جیبیں پھولی رہتی ہیں،انگلش پلیئرز اپنے بلز کی ادائیگی کیلئے کریڈٹ کارڈز استعمال کررہے ہیں۔