لاہور (خصوصی رپورٹ) لاہور کے سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ کے ساتھ ساتھ 30 سمتبر کا دن ”ستمگر“ میں تبدیل ہونے کا خوف بڑھ رہا ہے۔ ڈنڈے، انڈے اور بلے بردار ”مسلح“ دستوں کی تشکیل سنگین خطرات کی جانب نشاندہی کررہی ہے۔ تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) کی قیادت کا اصل امتحان تصادم کو روکنا ہے، رہنماو¿ں کے جذبانی بیانات کی وجہ سے دونوں جماعتوں کے کارکنوں میں اشتعال پیدا ہورہا ہے جو پرتشدد تصادم میں تبدیل ہوسکتا ہے۔ ماضی کے برعکس 30 سمتبر کے حوالے سے تحریک انصاف نے حکمت عملی تبدیل کی ہے اور 30 ستمبر کے جلسہ کیلئے تحریک انصاف نے کارکنوں کو لانے کیلئے ٹرانسپورٹ فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جلسہ کے اخراجات کا تخمینہ 2 سے ڈھائی کروڑ روپے کے درمیان ہے۔ رائیونڈ مارچ کیلئے تحریک انصاف سنٹرل پنجاب کے صدر عبداعلیم خان نے تیاریوں اور فنڈ ریزنگ کیلئے آج (بدھ) کو سنٹرل ریجن میں قومی اسمبلی حلقہ کی سطح پر بنائی گئی آرگنائزنگ کمیٹیوں کے ارکان کا اجلاس طلب کرلیا جس میں ہر آرگنائزنگ کمیٹی کو 3 سے 4 لاکھ روپے چندہ فراہم کرنے کو کہا جائیگا، ملک بھرمیں اہم پارٹی رہنماو¿ں سے بھی فنڈ ریزنگ شروع کردی گئی اور چند اہم ترین رہنما اس حوالے سے بڑی رقوم فراہم کرنے والے ہیں۔ تحریک انصاف کے قائدین نے تجویز دی ہے کہ پنجاب کے دور دراز اضلاع کی بجائے لاہور کے نزدیکی اضلاع سے کارکنوں کی زیادہ سے یادہ تعداد کو رائیونڈ لایا جائے۔ عبدالعلیم خان تمام ونگز کو انفرادی طور پر متحرک کررہے ہیں اور بالخصوص وکلاءونگ کو زیادہ اہمیت دی جارہی ہے کیونکہ لاہور میں تحریک انصاف وکلاءونگ کے ارکان کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ آئندہ چند روز میں عمران خان بھی لاہور میں دو روز قیام کرکے پارٹی رہنماو¿ں اور ونگز سے الگ الگ ملاقاتیں کرینگے۔ این اے 127،128،129 اور این اے 130 سے فی حلقہ کم از کم 5 سے 7 ہزار کارکنوں کو جلسہ گاہ میں لایا جائیگا جبکہ شہری حلقوں سے کم از کم 3 ہزار کارکنوں کی شرکت کو یقینی بنایا جائیگا۔ تحریک انصاف (رورل) لاہور کے صدر ظہیر کھوکھر اور جنرل سیکرٹری اعجاز ڈیال نے اپنے زیر انتظام چاروں حلقوں میں ویلج اور محلہ کمیٹیاں بنانا شروع کردی ہیں۔ تحریک انصاف (اربن) لاہور کے صدر ولید اقبال اور جنرل سیکرٹری حماد اظہر نے آئندہ چند روز میں بلدیاتی امیدواروں کا بڑا اجتماع کرنے کا ارادہ کررکھا ہے۔ تحریک انصاف نے جلسہ گاہ کیلئے اڈہ پلاٹ اور بھوبتیاں چوک میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہے اور قومی امکان ہے کہ بھوبتیاں چوک کو منتخب کیا جائیگا کیونکہ یہاں تک ٹرانسپورٹ کی رسائی زیادہ آسان ہے۔ حکومتی حلقے بھی اڈہ پلاٹ کی بجائے بھوبتیاں چوک میں جلسہ پر مطمئن رہیں گے۔ تحریک انصاف کی سرگرمیوں سے باخبر رہنے کیلئے وفاقی اور صوبائی سول خفیہ ایجنسیاں اہم رہنماو¿ں کی نقل وحرکت اور ٹیلفونگ گفتگو مانیٹر کررہی ہیں۔ تحریک انصاف کے سابق ایڈیشنل سیکرٹری جنرل سیف اللہ نیازی کے استعفیٰ کے حوالے سے نئی اطالعات سامنے آرہی ہیں جن کے مطابق معاملہ جہانگیر ترین سے اختلافات کا نہیں بلکہ پارٹی فنڈز کے استعمال سے ہے اور اس کے عمران خان کے پاس ٹھوس اور تصدیق شدہ شواہد موجود ہیں۔ بنی گالہ میں مرکزی رہنماو¿ں کی موجودگی میں عمران خان نے سیف اللہ نیازی سے فنڈز کے متعلق سخت باز پرس کی تھی۔