لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی اور تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ عمران خان کو مشورہ دیا تھا کہ سڑکوں کی بجائے اپنے ارکان اسمبلی کو اسمبلیوں میں فعال کریں۔ اپوزیشن چھوٹی بھی ہو تب بھی بڑا فعال کردار ادا کر سکتی ہے۔ سڑکوں پر جتنا بھی بڑا مظاہرہ کر لیں نتیجہ تو قانون کے مطابق اسمبلیوں سے ہی نکلے گا۔ بھات کی جانب سے خطرے کے بعد اس وقت سب سے بڑا ایشو یہ ہے کہ کیا محرم کے بعد عمران خان اسلام آباد کو بند کر دیں گے اب تو عمران خان نے ایک بار پھر نوازشریف کو وزیراعظم تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ کرپشن کے خلاف تحریک چلانا ٹھیک ہے لیکن اگر ایسا کلچر شروع ہو گیا کہ جس کے پاس زیادہ بندے ہوں وہ گھیراﺅ کر کے حکومت کو تبدیل کر دے تو یہ ملک کے لئے بہتر نہ ہو گا۔ اس طرح تو کسی کیلئے بھی حکومت چلانا مشکل ہو جائے گا۔ عمران خان کی مڈٹرم کا مطالبہ کرنا چاہئے اور ووٹ کی طاقت سے حکومت کو ہٹانا چاہئے اس میں یہ شخص ان کے ساتھ ہو گا۔ نوازشریف کے خلاف سپریم کورٹ، الیکشن کمیشن، انتخابی ٹربیونلز میں پٹیشنز زیر سماعت ہیں عمران خان کو ان اداروں کا گھیراﺅ کرنا چاہئے کہ قانون کے مطابق 6 ماہ میں فیصلہ کرنا ضروری ہے یہ فیصلہ کیوں نہیں کرتے۔ بارہا کہہ چکا ہوں اب بھی حکومت سے کہتا ہوں کہ اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کرے ٹی او آرز کا فیصلہ کرے وزیراعظم خود کو احتساب کے لئے پیش کر چکے ہیں تو کیا رکاوٹ مانع ہے۔ سینئر صحافی نے کہا کہ چند ماہ قبل کور کمانڈر کانفرنس میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے عدم اعتماد کا اظہار کیا گیا جس پر وزیراعظم نے ٹانسک فورس کے قیام کا اعلان کیا جس کا سربراہ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ کو بتایا گیا۔ میں نے ان سے ملاقات کی درخواست کی اور ساڑھے تین گھنٹے طویل ملاقات کی۔ پاکستان میں ان چند افراد میں سے ہوں جنہوں نے نیشنل ایکشن پلان کے ایک ایک نکتہ پر ذمہ دار شخصیت سے گفتگو کی۔ میں سمجھتا ہوں کہ نیشنل ایکشن پلان پر ابھی بہت زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ پوری ذمہ داری سے کہتا ہوں کہ جنرل ناصر جنجوعہ نے ابھی تک جو کام شروع کیا ہے اس کے اگر 100 مرحلے ہوں تو وہ ابھی پہلے یا دوسرے مرحلے میں ہیں۔ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد بڑا مشکل کام ہے اور یہ صوبائی حکومتوں کے مکمل تعاون اور تائید کے بغیر ناممکن ہے۔ سینئر صحافی نے کہا کہ ایک مذہبی جماعت کے سربراہ کے طور پر مولانا فضل الرحمن کی عزت کرتا ہوں ان سے پوچھتا ہوں کہ کیا وہ سمجھتے ہیں کہ صحافی یا میڈیا سو رہا ہے۔ نیشنل ایکشن پلان کا سب سے اہم نکتہ دینی مدارس کی رجسٹریشن ہے جو آرمی کمانڈر کے مطابق ابھی تک نہیں ہوئی ہے۔ اس کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ مولانا فصل الرحمان اور انہی کی طرح کے دیگر دینی جماعتوں کے سربراہ ہیں۔ مولانا فضل الرحمان سے پوچھتا ہوں کہ فاٹا میں کتنے بچوں کی آنکھیں پھوڑی گئیں، کتنے لوگ قتل یا زخمی ہوئے کتنے جیلوں میں بند کئے گئے جو انہوں نے بیان دے دیا کہ کشمیر سے زیادہ مظالم فاٹا میں ہو رہے ہیں۔ وزیراعظم نوازشریف مولانا فضل الرحمان سے ملنے جا رہے ہیں۔ مطالبہ کرتا ہوں کہ ان سے پوچھا جائے کہ فاٹا میں کون سے مظالم کشمیر سے زیادہ ہو رہے ہیں فوج کیا مظالم کر رہی ہے اور پھر عوام کو جواب دیں۔ مولانا فصل الرحمان کی بات میں ذرا بھی حقیقت ہوتی تو بھارت بلوچستان کے بجائے فاٹا کی بات کرتا۔ مختلف سوالوں کے جواب دیتے ہوئے سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ میری نظر میں نیشنل ایکشن پلان کا سب سے اہم نکتہ مدارس کیرجسٹریشن، مذہب کے نام پر دہشتگردی کی تربیت دینے والوں اور نام بدل کر جہادی تنظیمیں چلانے والوں کی جانچ پڑتال ہے۔ حکومت یا تو اس کام کو انجام دے یا اس نکتہ کو ہی خارج کر دے۔ مولانا تو اپنی ہی فوج کو ظالم قرار دے رہے ہیں اب اس پر فیصلہ پارلیمنٹ کرے یا حکومت کرے کہ سچ کیا ہے۔ مولانا فضل الرحمان سے درخواست ہے کہ وہ کشمیر اور فاٹا میں مرنے والوں زخمی ہونے والوں کے اعداد و شمار سامنے لائیں۔ قدرت نے مودی جیسے انتہا پسند بدبخت زبان دراز کو بھارت پر مسلط کر کے پاکستان کی مدد کی ہے۔ مودی کی پالیسیوں کے باعث بھارت دنیا میں تنہا ہو رہا ہے پاکستان نہیں۔ مودی اپنے بیانات کے باعث ننگا ہو چکا ہے اور دنیا اسے پاگل سمجھتی ہے۔ موجودہ حالات متقاضی ہیں کہ حکومت پانامہ سمیت تمام اندرونی مسائل حل کرے اور صوبوں کو سی پیک منصوبہ کی حفاظت کا ذمہ سونپے۔ اگر محرم کے بعد اسلام آباد میں دھرنا ہوا تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ ہم اپنے دوست ملک چین کو پیغام دے رہے ہیں کہ ہماری لڑائیاں بدستور جاری ہیں۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں پاگل یا بیوقوف نہیں ہوں کہ اسمبلی میں خورشید شاہ سے پہلے بولنے کیلئے وقت مانگوں چھ سات بار اسمبلی میں آ چکا ہوں قاعدے قوانین کو ایاز صادق سے زیادہ سمجھتا ہوں۔ اسمبلی میں سرکاری خواتین ممبران سے ہی سوالات کئے جاتے ہیں اور ہم جیسوں کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔ سپیکر کا نوازشریف کا ریفرنس الیکشن کمیشن میں بھیجنا بھی ایک سازش ہے سارا ٹوپی ڈرامہ ہو رہا ہے۔ سپیکر ایاز صادق نوازشریف کی جیب کی گھڑی ہیں۔ عوامی مسلم لیگ مشترکہ اجلاس کے بائیکاٹ میں عمران خان کے ساتھ ہے۔ عمران خان چاہتے تھے کہ پارلیمانی سربراہان اجلاس میں شاہ محمود کو نہ بھیجا جائے لیکن شاہ محمود پریس کانفرنس میں شمولیت کا اعلان کر چکے تھے اس لئے میں نے بھی بہتر سمجھا کہ جانے دیا جائے۔ قومی اسمبلی کا تو یہ حال ہے کہ وزیرخزانہ بجٹ کی تقریر کرتے ہیں تو بھی کورم پورا نہیں ہوتا۔ شام میں امدادی سامان لے کر جانے والے خبریں کے نمائندہ لندن وجاہت علی خان نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 6 سال سے جاری جنگ نے ملک کو تباہ کردیا ہے۔ امریکہ، روس، القاعدہ، آئی ایس آئی اس جیسے گروپ آپس میں لڑ رہے ہیں اور عوام مر رہی ہے۔ مہاجرین کا حال بہت بڑا ہے۔ ترکی نے 30 لاکھ شامی مہاجرین کو پناہ دی ہے لیکن اب بھی اس کی سرحد پر 10 لاکھ مہاجر بیٹھے ہیں۔ شام میں عوام کے پاس کھانے کو کچھ نہیں، دوائیاں ، بچوں کا دودھ دستیاب نہیں۔ پاکستان کو بھی ان کی مدد کرنی چاہئے۔