لاہور(خصوصی رپورٹ)بھارت کی جانب سے ہیروئن سمگلنگ کے جھوٹے الزامات لگائے جانے کے بعدریلوے پولیس حکام نے پاکستان اور بھارت کے درمیان چلنے والی ٹرین سمجھوتہ ایکسپریس اور مال بردار ٹرینوں کی چیکنگ اور تلاشی کا طریقہ کار انتہائی سخت کر دیا ہے اور کلیئرنس ملنے کے بعد پسنجر اور مال بردار ٹرینوں کو بھارت کے لیے روانہ کیا جاتا ہے ۔ذرائع کے مطابق پاکستان سے سمجھوتہ ایکسپریس ٹرین کی روانگی سے قبل واشنگ لائن میں پوری ٹرین کی سپیشل برانچ کے سراغ رساں کتوں اور بم ڈسپوزل کے ذریعے تلاشی لی جاتی ہے جس کے بعد ٹرین کو پلیٹ فارم پر لایا جاتا ہے ، جس مسافر کے پاس پاسپورٹ ہوتا ہے صرف اسے پلیٹ فارم پر آنے کی اجازت دی جاتی ہے مسافروں کے ٹرین میں سوار ہونے کے بعد تمام بوگیوں کے دروازے لاک کر دئیے جاتے ہیں اور ہر بوگی کے دروازے پر پولیس اہلکار تعینات کیا جاتا ہے تا کہ کوئی بھی غیر متعلقہ شخص ٹرین میں سوار نہ ہو سکے ، اسی طرح واہگہ ریلوے سٹیشن پر بھی کسٹم انٹیلی جنس کے ذریعے تمام بوگیوں کی دوبارہ تلاشی لینے کے بعد ٹرین کو اٹاری کے لیے روانہ کیا جاتا ہے ۔علاوہ ازیں لاہور ریلوے سٹیشن سے جو مال گاڑی سامان لے کر واہگہ کے راستے بھارت جاتی ہے پہلے مذکورہ ٹرین کے مال گودام میں کسٹم ،اے این ایف اور ریلوے پولیس کے ذریعے تمام ریکس چیک کئے جا تے ہیں اور ٹرین کے ویکیوم پائپ کی بھی چھان پھٹک کی جاتی ہے جس کے بعد مال گاڑی کی تمام بوگیوں کو ریلوے عملے کی موجودگی میں سیل کیا جاتا ہے اور مال گاڑی ٹرین کی نگرانی بھی ریلوے پولیس کے ذریعے کی جاتی ہے ۔ذرائع کے مطابق چند ماہ قبل بھارتی ریلوے حکام نے الزام لگایا تھا کہ انہوں نے پاکستان کی جانب سے آنے والی مال گاڑی کی ایک بوگی سے ہیروئن بر آمد کی ہے ،اسی طرح ایک بار پھر یہ الزام لگا دیا کہ انجن کے خفیہ خانوں سے ہیروئن بر آمد کی گئی ہے لیکن بھارتی کسٹمز حکام الزام ثابت نہ کر سکے ۔ ٹرین تلاشی